ایسا واقع جو پیش ہی نہیں آیا ہو اسکو بیان کرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔

سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا۔

5 فرامینِ مصطفیٰ ﷺ :

1۔لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولنے والا جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان فاصلے سے زیادہ ہے۔(شعب الایمان،4/213،حدیث:4832)

2۔جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہو جاتا ہے۔(شعب الایمان،4 /208،حدیث:4813)

جھوٹی بات کہنا گناہ کبیرہ ہے۔(المعجم الکبیر،14/18،حدیث: 293)

4۔جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ایک نشانی ہے۔(صحیح مسلم،ص 50،حدیث:106)

جھوٹ بولنے والے قیامت کے دن اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ افراد میں شامل ہوں گے۔(کنزالعمال،39/ 16،حدیث : 44037)

5احادیثِ شریف :

حدیث (1): سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق وفجور ہے اور فسق وفجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔(صحیح مسلم،ص 165،حدیث :267)

حدیث (2): بیشک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور بیشک بندہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق یعنی بہت سچ بولنے والا ہو جاتا ہے – جبکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنّم کی طرف لے جاتا ہے اور بیشک بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذّاب یعنی بہت بڑا جھوٹا ہو جاتا ہے۔( بخاری،6/ 125)