جب کسى شخص مىں کوئى دىنى خرابى دىکھىں تو اس کے جاہ مرتبے کا لحاظ کىے بغىر اصلاح کرنى چاہىے اور اصلاح کا انداز اىسا ہو کہ کسى شخص کى اصلاح پوشىدہ (تنہائى)مىں نرمى کے ساتھ سمجھاتے ہوئے مخلصانہ انداز مىں کرىں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتى ہىں کہ جس نے اپنے بھائى کو اعلانىہ نصىحت کى اس نے اسے عىب لگاىا اور جس نے چپکے سے کى تو اس نے اسے زىنت بخشى ۔

البتہ کسى کو پوشىدہ نصىحت نفع نہ دے تو پھر اعلانىہ نصىحت اس انداز مىں کرے کہ کسى کو معلوم نہ ہو کہ کس کے بارے مىں بات ہورہى ہے، اىسا انداز اختىار نہىں کرنا چاہىے جس سے معلوم ہوجائے کہ کس کے بارے مىں بات کى جارہى ہے، ىعنى انکھوں سے اس طرح دىکھنا کہ معلوم ہوجائے ىا نام لىنا کہ اس سے بجائے اصلاح کے دل آزارى ہو سکتى ہے ،حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جب کسى کى بات پہنچتى جو ناگوار گزرتى تو اس کا پردہ رکھتے اور اس کى اصلاح کا حسن انداز ىہ ہوتا کہ ارشاد فرماتے کہ لوگوں کو کىا ہوگىا جو اىسى بات کہتے ہىں۔(۲)

کسى کى اصلاح کى کوشش کے دوران خود کو گناہ سے بچانا چاہىے :

مثلا اگر کسى کو بار بار ترغىب دلانے پر بھى نماز نہىں پڑھتا تو اب اس کى دوسروں کے سامنے غىبتىں کرکے گناہ گار نہ بنىں، بلکہ اس سے اجتناب کرىں کہ حضرت عمر بن عبدالعزىز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہىں کہ جس شخص کى اصلاح ظلم کىے بغىر نہىں ہوسکتى چاہىے اس کى اصلاح نہ ہو مگر مىں اپنا دىن برباد کرکے لوگوں کى اصلاح کے درپے نہىں ہوں گا(۳)

اور اگر کسى حاکم مىں خلاف شرع کوئى بات موجود ہو تو اس کى اطاعت کرتے ہوئے اس کے سامنے برائى کا ذکر کرتے ہوئے ىوں کہنا چاہىے کہ جن باتوں مىں آپ کو مجھ پر اقتدا و اختىار حاصل ہے، مىں ان مىں آپ کا فرمانبردار ہوں لىکن مىں آپ کے کردار مىں کچھ اىسى چىزىں دىکھ رہا ہوں جو شرىعت کے موافق نہىں۔(۴)

آخر مىں اللہ تعالىٰ سے دعا ہے کہ ہمىں لوگوں کى درست انداز سے اصلاح کرنے کى توفىق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

۱۔(غىبت کى تباہ کارىاں ص ۱۴۰)

۲۔ (سنن ابوداؤد ج ۴، ص ۳۲۹، حدىث ۴۔۔)

(۳) ۔ عمر بن عبدالعزىز کى ۴۲۵ حکاىات ص ۴۸۹)

(۴) (مختصرا امام اعظم کى وصىتىں ، ص ۱۸)