اصلاح کرنے سے پہلے اصلاح کرنے والے کو اخلاص، اچھے اخلاق اور اعلىٰ کردار کا مالک ہونا ضرورى ہے۔حضرت اسامہ  رضی اللہ تعالٰی عنہ رواىت کرتے ہىں کہ رسول اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا کہ آدمى کو امر بالمعروف اور نہى عن المنکر پہنچانا لائق نہىں، جب تک وہ تىن فضىلتىں نہ رکھتا ہو ، جس بات کا حکم کرتا ہے اس کا عالم ہو، جس برى بات سے منع کرتا ہو اس کو اچھى طرح جانتا ہو اور جو کچھ کہے وہ نرمى اور آہستگى سے کہے، چوتھى شرط ىہ ہے کہ وہ صابر، حلىم، بردبار، متواضع، نفسانى خواہشات کا روکنے والا صاحبِ حوصلہ اور نرم مزاج ہو۔(غنىة الطالبىن ص ۱۰۹)

آىتِ قرآنى سے اصلاح کرنے کا انداز :

اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-

تَرجَمۂ کنز الایمان :اپنے رب کى طرف بلاؤ پکى تدبىر اور اچھى نصىحت سے اور ان سے اس طرىقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو۔(پ۱۴، النحل: ۱۲۵)

اصلاح نرمى، پىار سے کرنى چاہىے، اىسا طرىقہ ہونا چاہىے جو قابلِ قبول ہو اور دل مىں اتر جانے والا ہو، لوگوں نے آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر کتنے ظلم کىے اور کس کس طرح آپ کو ستاىا، لىکن آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اخلاقِ کرىمہ کى وہ مثال قائم کى جو آج تک کہىں سے بھى نہىں ملى ، آپ کے اخلاق کى وجہ سے لوگ جوق در جوق اسلام مىں داخل ہوگئے۔

دوسروں کى اصلاح سے پہلے بندہ اپنى اصلاح کرے، اپنے نفس کى اصلاح بہت ضرورى ہے، اپنے نفس کى اصلاح کرنے کے بارے مىں امام غزالى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے چار طرىقے بىان کىے ہىں:

۱۔ کسى اچھے صالح مرد کى صحبت اختىار کرے، ىعنى کسى عمدہ اخلاق والے کے پاس اٹھنا بىٹھنا اختىار کرے۔

۲۔ گھروں مىں نىکى کى دعوت عام کرے، ىعنى نىکى کى مجالس اختىار کرے۔

۳۔لوگوں کو دىکھتا رہے اور غور کرے کہ جو برائى ان مىں ہے وہ مىرے اندر تو نہىں اگر ہے تو اس کو دور کرنے کى کوشش کرے۔

۴۔ اپنے دشمن کى باتوں کو سنے ، اگر آپ کے دشمن نے آپ کى برائى بىان کى ہے تو اس کو اپنے اندر تلاش کرو، اگر ہے تو اس کو دور کرو اور اگر نہىں ہے تو اللہ کا شکر ادا کرو۔(احىا العلوم جلد۲)

اصلاح کرنے کے انداز مىں سب سے بہتر انداز وہ خلوت اور علىحدگى ہے، جو نصىحت تنہائى مىں کى جاتى ہے وہ دل پر زىادہ اثر کرتى ہے ، حضرت ابودردا ء رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہىں کہ جو آدمى لوگوں کے روبرو اپنے بھائى کو نصىحت کرتا ہے وہ اس کا عىب بىان کرتا ہے اور جو کسى کو تنہائى مىں نصىحت کرتا ہے وہ اس کو آراستہ کرتا ہے۔(غنىۃ الطالبىن)

اصلاح کرنے سے پہلے ىہ سوچنا ہوگا کہ آىا ىہ مىرى ذمہ دارى ہے ىا منوانا ہے، ذمہ دارى آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى تھى لىکن منوانا نہىں کىونکہ تبلىغ کے معنى پہچانا ہے نہ کہ منوانا ہے۔(سرکار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اندازِ تبلىغ، ملفوظاتِ امىر اہلسنت)

آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم لوگوں کے ڈىروں پر جا کر تبلىغ فرماتے مگر کوئى آپ کے تعاون کرنے مىں آگے نہ بڑھتا، آپ کے بے مثال حسن اخلاق، بے انتہا صبر و تحمل، حد درجہ عفو و درگزر اور جہد مسلسل وسعى پىہم کا ىہ اثر تھا کہ آخر کار عرب قبائل گروہ درگروہ حلقہ اسلام مىں داخل ہونے لگے ۔(سىرتِ رسول عربى ص ۹۷،۹۹)

اصلاح کرنے والے کے لىے مندرجہ ذىل صفات سے متصف ہونا ضرورى ہے:

۱۔ اىما ن محکم و ىقىن کامل

۲۔علم ِ دىن

۳۔عمل صالح

۴۔اخلاص و رضائے الٰہى

۵۔ اللہ عزوجل پر توکل

۶۔ اخلاق و کردار

۷،۔ صبر و تحمل، عفو و درگزر

۸۔ حکمت و حسن تدبىر

۹۔امربالمعروف و نہى عن المنکر

۱۰۔رحمتِ الٰہى سے پر امىد

(ملفوظاتِ امىر اہلسنت، قسط ۸)

آخر مىں اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ تعالىٰ ہمىں بھى احسن طرىقے سے اصلاح کرنے کى توفىق عطا فرمائے سب سے پہلے اپنى اور پھر دوسرے لوگوں کى۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صلوا على الحبىب صلى اللہ علىٰ محمد