اصلاح کرنا  بھی ایک فن ہے جو تجربات کی بھٹی میں پکنے اور حکمت عملی اپنانے سے آسکتا ہے

منقول ہے کہ مامون الرشید کو کسی نے نصیحت کی اور سختی سے پیش آیا تو وہ بولا" اے شخص نرمی اختیار کر کہ اللہ پاک نے تم سے بہتر یعنی حضرت موسی کلیم اللہ علی نبینا علیہ الصلوۃ السلامکو مجھ سے بد تر یعنی فرعون کے پاس بھیجا تو نرمی سے پیش آنے کا حکم دیا "چناچہ ارشاد فرمایا:

تَرجَمۂ کنز الایمان: "تو اس سے نرم بات کہنا اس امید پر کہ وہ دھیان کرے یا کچھ ڈرے (پ16 ،طہ آیت نمبر 44 )

ہے فلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں

ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانی میں

صحابی کی انفرادی کوشش مطبوعہ مکتبۃ المدینہ صفہ نمبر 73 میں اصلاح کرنے کا انداز کیسا ہونا چاہیے اس ضمن میں کچھ نکات مندرجہ ذیل ہیں

1۔ کسی کی اصلاح کی جائے تو اسکے نفس پر گراں گذرتی ہے اس لئے اصلاح کرنے والے کو چاہیے انتھائی نرم اور مختصر الفاظ میں سمجھائیں۔

2۔ جس وقت آپ کو غصہ آرہا ہو اس وقت کسی کی اصلاح نہ کیجئے پہلے غصے پر قابو پائیں پھر اصلاح کریں کیونکہ ہوسکتا ہے آپ غصے میں ضرورت سے زیادہ بول پڑیں ۔

3۔جس کسی کی اصلاح کرنی ہو پہلے اس کے اندر کسی خوبی کو تلاش کریں ایسا نہیں کہ کوئی شخص صرف اور صرف برائیوں کا مجموعہ ہو۔ ہر انسان میں کوئی نہ کوئی اچھائی موجود ہوتی ہے پھر اصلاح کرنے سے پہلے اس کی اچھائی ذکر کریں اسطرح سامنے والے کے دل میں آپ کے لئے گنجائش پیدا ہوگی اب اگر آپ اس کی اصلاح کرنے کریں گے تو دل میں قبول کرنے کی صلاحیت پیدا ہو چکی ہوگی۔

4۔ جسکی اصلاح مقصود ہو اس کا موڈ دیکھ لیجئے بعض مواقع اصلاح کرنے کے لئے نہیں ہوتے اور بعض اوقات طبیعت میں قبول کرنے کی صلاحیت میں نہیں ہوتی مثلا سامنے والا ابھی غصے کی کیفیت میں ہے یا چڑ چڑے پن کا شکار یا اردگرد کا ماحول ایسا نہیں کہ آپ اصلاح کر سکیں۔

5۔ اصلاح تنہائی میں کرنی چاہیے۔

6۔ جائز تعریف کرنے کے بعد اصلاح کریں اور آخر میں دعاؤں سے بھی نوازیں ۔