دعوتِ اسلامی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو دیا گیا خط

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

محترم جناب وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان صاحب !

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہ!

اللہ کریم وطنِ عزیز پاکستان کو شب و روز ترقی عطا فرمائے، اندرونی بیرونی سازشوں سے محفوظ فرمائے، اللہ پاک نے آپ کو اہم ترین منصب پرفائز فرمایا ہے۔ U.N.O ميں اُمّتِ مسلمہ کی عمدہ نمائندگی، بالخصوص اس جملے پر آپ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں کہ ”نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہ وسلَّم مسلمانوں کے دل میں بستے ہیں اور دل کا درد جسم کے درد سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔“

2 فرامین مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔(1)اِنصاف کرنے والے نور کے منبروں پر ہوں گے یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے فیصلوں، گھر والوں اور جن کے نگران بنتے ہیں ان کے بارے میں عدل سے کام لیتے ہیں۔(نسائی ، ص851، حدیث 5389)

(2) جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے کسی رعایا کا حکمران بنایا ہو اور وہ خیر خواہی کے ساتھ ان کی نگہبانی کا فریضہ ادا نہ کرے، تو وہ جنت کی خوشبو تک نہ پاسکے گا۔(بخاری، 456/4 حديث: 7150)

قرآن پاک ميں ارشاد ہوتا ہے:

ترجمہ:وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دیں تو نماز قائم رکھیں اور زکوة دیں اور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں اور اللہ ہی کے قبضے میں سب کاموں کا انجام ہے۔ (الحج ، آیت 41)

ملاقات کا وقت دینے پر آپ کا شکریہ اد اکرتے ہیں، آپ کا ریاستِ مدینہ کی طرز پر اسلامی فلاحی ریاست قائم کرنے کا ارادہ بہت اچھا اور بہترین ہے، ریاستِ مدینہ کی خصوصیات کے حصول کے لئے کچھ اقدامات جلد کئے جاسکتے ہیں مثلا:

(1)منشیات کی لعنت کا خاتمہ اگرچہ پورے ملک سے ہونا ضروری ہے لیکن تعلیمی اداروں سے اس کو فورا نکالنا ضروری ہے، کیونکہ نشے کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں کا ٹیلنٹ اور جوانی برباد ہورہی ہے، نشے میں مبتلا نوجوان ملکی ترقی میں اپنا کردار کیسے ادا کرے گا؟ (تعلیمی اداروں میں 43% سے 53% اسٹوڈنٹس نشے ميں مبتلا پائے جاتے ہيں جن نوجوانوں کو کامياب ديکهنے کا اظہار آپ اپنی 17 اکتوبر کی اسپیچ میں کرچکے ہیں، ان کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ان کی اسوہ حسنہ کے مطابق درست تعلیم و تربیت ہو اور انہیں شراب اور دیگر نشوں کے ساتھ ساتھ بے حیائی سے بچایا جائے، ان کو بامقصد راستہ بتایا جائے)

(2) رُوحانیت کے حصول کا اہم ذریعہ مزاراتِ اولیا بھی ہیں، بدقسمتی سے منشیات فروشوں نے وہاں بھی اپنے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں، وہاں سے بھی ان کا صفایا ہونا چاہیے تاکہ اولیائے کرام کی صحیح تعلیمات عام ہوں، وہاں سے قرآن کریم کی روشنی پھیلے، علمِ دین سکھایا جائے، تصوف کے درس دیئے جائیں۔

(3) جو ابھی معاشی تباہی پھیلا رہا ہے، جوئے کے اڈوں کا بھی فوری خاتمہ ہونا بہت ضروری ہے۔

(4) آپ اپنی گفتگو میں سیرتِ مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اکثر بیان کرتے ہیں ، کسی قوم کو اچھی قوم بنانے کے لیے بنیادی طور پر دو چیزیں ضروری ہیں۔(1)تعلیم و تربیت اور (1) قانون کی بالا دستی، قانون کی بالا دستی ہوہی جائے گی، جب کہ تعلیم و تربیت کے لیے چند اہم مقامات ہوتے ہیں جس میں تعلیمی ادارے اسکول کالج یونیورسٹی وغیرہ سرفہرست ہیں، اگر ان تعلیمی اداروں میں ایک پیریڈ ’’سیرتِ مصطفےٰ ‘‘کے لیے مخصوص کرنے کے احکام جاری کردیئے جائیں تو قوم کی تعمیر کی ایک بنیادی ضرورت پوری ہوجائے گی۔ اس حوالے سے آپ کو علامہ عبدالمصطفےٰ اعظمی مرحوم کی لکھی ہوئی کتاب ’’سیرتِ مصطفے‘‘ پیش کی گئی ہے جو اس ضرورت کو بخوبی پورا کرسکتی ہے۔

(5) الیکٹرانک میڈیا پر بے شرمی و بے حیائی کا بازار گرم ہے اس کی بھی فوری روک تھام کی حاجت ہے، ٹی وی چینلز کو بھی پابند کیا جائے کہ سیرتِ مصطفے پر پروگرامز دکھائیں اور چینلزاپنے Daily FPC ميں اسے شامل کريں۔

(6)شراب کی وجہ سے گھر اور معاشرہ بھی تباہ ہورہا ہے، اس کی خرید وفروخت پر مکمل پابندی عائد کردی جائے۔(ایک رپورٹ کے مطابق 20 ملین لوگ الکوحل کے عادی ہیں)

بیان کردہ معاملات کے علاوہ اور بھی کئی مسائل ہیں جن کے حل کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی درخواست ہے، امیر المومنین حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ تاریخِ اسلام کے وہ عظیم حکمران ہیں جو صرف 30 مہینوں کے اندر ریاست میں ایسی شاندار تبدیلی لے آئے کہ سینکڑوں سال گزرنے کے بعد بھی اس تبدیلی کی مثالیں دی جاتی ہیں، انہی کے بارے میں بہت بڑے بزرگ حضرت ابو حازم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب حضر تِ عمر بن عبدالعزیز خلیفہ بنے تو فرمایا کہ میرے لیے دو نیک اور صالح مرد تلاش کرو، چنانچہ دو حضرات تشریف لے آئے تو ان سے التجا کی ، آپ میرے ہر ہر کام پر نگاہ رکھیے، جب مجھے کوئی غلط کام کرتے دیکھین تو مجھے خبردار کردیجئے گا اوررب تعالیٰ کی یاد دلا دیجئے گا۔(سیرت ابن جوزی ص 203) جب حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ بنے تو گھر آکر مُصلے پر بیٹھ کر رونے لگے، یہاں تک کہ آپ کی داڑھی مبارک آنسوؤں سے بھیگ گئی، بیوی نے عرض کی اے امیر المومنین! آپ کیوں روتے ہیں؟ فرمایا، میری گردن پر امتِ سرکار کا بوجھ ڈال دیا گیاہے، میں بھوکے فقیروں، مریضوں، مظلوموں ، قیدیوں، مسافروں، بوڑھوں ، بچوں اور عیالداروں الغرض تمام دنیا کے مصیبت زدوں کی خبر گیری کے متعلق غور کرتا ہوں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں ان کے متعلق اللہ عَزَّوَجَلَّ باز پرس فرمائے اور مجھ سے جواب نہ بن پڑے، بس یہ بھار ی ذمہ داری اور فکر رُلارہی ہے۔ (تاریخ الخلفا، ص 236)

مولائے کریم نیک و جائز کاموں میں آپ کی مدد فرمائے، الحمدللہ عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوت اسلامی جس کے بانی شیخ طریقت، امیر اہلِ سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہیں، ایک غیر سیاسی تحریک ہے جو نیکی کی دعوت عام کرنے، مسلمانوں کو گناہوں سے بچانے اور معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے کی اپنے طور پر کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔(دعوت اسلامی)