حیا کے لغوی معنی:وقار ، سنجیدگی کے ہیں۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ
پردے میں بیٹھنے والی لڑکی سے زیادہ شرمیلے(حیادار)تھے۔جب کوئی ناپسند چیز دیکھتے
تو اس کا اثر ہم آپ کے چہرے سے پہچان لیتے تھے۔
نبیﷺ نے فرمایا:بے شک حیا اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں۔جب
ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔(مستدرک ،1/176،حدیث 66)
شرم و حیا بڑھائیے۔نورِ ایمان جتنا زیادہ ہو گا شرم و حیا
بھی اسی قدر پروان چڑھے گی ۔اسی لیے نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا: حیا ایمان سے ہے۔(مسند
ابی یعلی ، 6/291،حدیث: 7463)
نبیﷺ نےفرمایا :ایمان کے 70 اور کچھ زیادہ شعبے ہیں اور حیا
ایمان کا ایک شعبہ ہے۔( مسلم،ص 35 )
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺنے
فرمایا: جس چیز میں فحش ہو وہ اس چیز کو عیب دار کر دیتا ہے اور جس چیز میں حیا ہو
وہ اسے سنوار دیتی ہے۔( الترغیب)
حیا ایسی خصلت ہے جسے اللہ پاک پسند فرماتا ہے۔ نبیﷺ نے
فرمایا:تمہارے اندر دو عادتیں ایسی ہیں جسے اللہ پاک پسند فرماتا ہے، میں نے کہا:وہ
کیا ہیں ؟ارشادفرمایا :برد باری اور حیا۔( الادب المفرد)
حیا جنت کی جانب رہنمائی کرتا ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ کریم ﷺ نے
فرمایا: حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں پہنچاتا ہے۔بد کلامی سنگ دلی ہے
اور سنگ دلی جہنم میں پہنچاتی ہے۔( ترمذی: 2009 ۔ابن ماجہ: 3392)