عبدالعلی مدنی ( مدرس جامعۃُ المدینہ کنزالایمان مصطفیٰ
آباد رائیونڈ لاہور ، پاکستان)
حسن یوسف پہ کٹیں مصر میں انگشتِ زناں
سر کٹاتے ہیں تیرے نام پہ مردان عرب
اللہ پاک نے
انسانوں کی ہدایت کےلئے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام علیہم السلام بھیجے۔
جن میں سے 26 کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے ۔اور جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے ، ان میں
سے ایک حضرت یوسف علیہ السلام بھی ہیں۔
مختصر
تعارف:حضرت یوسف علیہ السلام حضرت یعقوب
علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے پوتے اور حضرت ابراہیم علیہ
السلام کے پڑپوتے ہیں۔ یعنی نسب نامہ یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراھیم علیھم
السلام ہے۔
خود نبی، والد
نبی، دادا نبی اور پردادا بھی نبی ہیں۔ (از سیرت الانبیاء ص:416)
حضور علیہ
السلام نے ارشاد فرمایا: لوگوں میں بڑے شرف والے حضرت یوسف علیہ السلام ہیں کہ خود
اللہ کے نبی، اور نبی اللہ کے بیٹے، اور وہ نبی اللہ کے بیٹے اور وہ خلیل اللہ کے
بیٹے ہیں۔ (بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، باب قول اللہ تعالی: و اتخذ اللہ ابراھیم
خلیلا،421/2، حدیث:3353 ) آئیے اب حضرت یوسف علیہ السلام کی قرآنی صفات کا مطالعہ
کرتے ہیں ۔
1-
جوانی میں عطائے علم و حکمت: اللہ
پاک نے آپ علیہ السلام کو جوانی میں علم و حکمت عطا فرمائ۔ قرآن مجید میں ہے ۔وَ
لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗۤ اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ بن عِلْمًا ط وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی
الْمُحْسِنِیْنَ (ترجمہ کنزالایمان)
اور جب اپنی پوری قوت کو پہنچا ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا اور ہم ایسا ہی
صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ (سورۃ یوسف، آیت:22)
یعنی جب حضرت یوسف
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی جوانی کی پوری قوت کو پہنچے اور شباب اپنی
انتہا پر آیا اور عمر مبارک امام ضحاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے قول کے
مطابق بیس سال، سدی کےقول کے مطابق تیس سال اور کلبی کے قول کے مطابق اٹھارہ اور تیس
کے درمیان ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں نبوت اور دین میں فقاہت عطا فرمائی۔ بعض
علماء نے فرمایا ہے کہ اس آیت میں حکم سے درست بات اور علم سے خواب کی تعبیر مراد
ہے اور بعض علما نے فرمایا ہے کہ چیزوں کی حقیقتوں کو جانناعلم اور علم کے مطابق
عمل کرنا حکمت ہے۔(خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 22، 3 / 11-12)
2-
خوابوں کی تعبیر بتانا:اللہ پاک نے
آپ علیہ السلام کو خوابوں کی تعبیر کا علم بھی عطا فرمایا۔ چنانچہ فرمایا: وَ
كَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِ٘ وَ لِنُعَلِّمَهٗ مِنْ تَاْوِیْلِ
الْاَحَادِیْثِ ط وَاللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰۤى اَمْرِهٖ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ
لَا یَعْلَمُوْنَ (ترجمہ کنزالایمان):
اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جماؤ دیا اور اس لیے کہ اسے باتوں کا انجام
سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے۔(سورۃ یوسف، آیت:21)
(3٫4)- اللہ
پاک نے برائ سے محفوظ رکھا اور اپنے چنے ہوئے بندوں میں شامل فرمایا۔ قرآن مجید میں
ہے:وَ
لَقَدْ هَمَّتْ بِهٖ ج وَ هَمَّ بِهَا لَوْ لَاۤ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖ ط
كَذٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْٓءَ وَ الْفَحْشَآءَ ط اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا
الْمُخْلَصِیْنَ (ترجمہ کنزالایمان):اور
بیشک عورت نے اس کا ارادہ کیا اور وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا اگر اپنے رب کی دلیل
نہ دیکھ لیتا ہم نے یونہی کیا کہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں بیشک وہ
ہمارے چنے ہوئے بندوں میں ہے۔(سورۃ یوسف آیت نمبر:24)
(5)-
سر زمین مصر میں اقتدار:اللہ پاک
نے ارشاد فرمایا:وَ
كَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِ ج یَتَبَوَّاُ مِنْهَا حَیْثُ یَشَآءُ
ط نُصِیْبُ بِرَحْمَتِنَا مَنْ نَّشَآءُ وَ لَا نُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ(ترجمہ کنزالایمان):اور یونہی ہم نے یوسف کو اس
ملک پر قدرت بخشی اس میں جہاں چاہے رہے ہم اپنی رحمت جسے چاہیں پہنچائیں اور ہم نیکوں
کا نیگ ضائع نہیں کرتے۔(سورۃ یوسف ، آیت : 56)
(6)-
آخرت میں بہترین اجر و ثواب:وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌ
لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَ ترجمہ کنزالایمان:اوربے شک آخرت کا ثواب ان کے لیے بہتر
جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے۔(سورۃ یوسف ، آیت: 57)
(7)-
قبولیت دعا:قَالَ
رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِ ج وَ اِلَّا
تَصْرِفْ عَنِّیْ كَیْدَهُنَّ اَصْبُ اِلَیْهِنَّ وَ اَكُنْ مِّنَ الْجٰهِلِیْنَ (ترجمہ کنزالایمان):یوسف نے عرض کی: اے میرے رب!
مجھے قید خانہ زیادہ پسند ہے اس کام سے جس کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اور اگر تو
مجھ سے ان کا مکر نہ پھیرے گا تو میں ان کی طرف مائل ہوں گا اور نادان بنوں گا۔
یہ یوسف علیہ
السلام کی دعا تھی اللہ پاک نے آپ کی دعا کو قبولیت کا شرف بخشا اور عورتوں کا مکر
و فریب ان سے پھیر دیا ۔فرمایا:فَاسْتَجَابَ لَهٗ رَبُّهٗ فَصَرَفَ
عَنْهُ كَیْدَهُنَّ ط اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(ترجمہ کنزالایمان):تو اس کے رب نے اس کی سن لی اور اس
سے عورتوں کا مکر پھیردیا بیشک وہی ہے سنتا جانتا ۔(سورۃ یوسف آیت نمبر: 33-35)
اور بھی بہت سی
صفات اور خوبیاں حضرت یوسف علیہ السلام کی قرآن مجید میں بیان کی گئ ہیں- شیخ الحدیث
والتفسیر حضرت علامہ مولانا مفتی قاسم صاحب کی کتاب سیرت الانبیاء اور تفسیر صراط
الجنان سے سورۃ یوسف کا مطالعہ بہت مفید ہے۔ اللہ پاک ہمیں انبیاء کرام کی سیرت کا
مطالعہ کرنے، اسے سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ
خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم