ابو ثوبان عبدالرحمن عطّاری (دورۂ
حدیث مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ
جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
نصیحت کا لغوی معنی "اچھی
بات،اچھا مشورہ،خیر خواہی " کے ہیں (فیروزاللغات اردو، ص:1362)
وقتاً فوقتاً وعظ و نصیحت دینی ،
اخلاقی،روحانی اور معاشرتی زندگی کے لیے ایسے ہی ضروری ہے جیسے طبیعت خراب ہونے کی
صورت میں دوا ضروری ہے۔ نصیحت قولی صورت میں بھی ہوتی ہے اور فعلی صورت میں بھی، لوگوں
کو اللہ پاک اور اس کے آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پسندیدہ باتوں کی طرف بلانے اور
ناپسندیدہ باتوں سے بچانے کا ، دل میں نرمی پیدا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ وعظ
و نصیحت بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں متعدد مقامات پر
مختلف انداز سے نصیحت فرمائی۔اسی طرح انبیاء کرام علیھم السلام نے بھی اپنی قوموں
کو قولی اور عملی نصیحتیں فرمائیں،جن کا تذکرہ قرآن مجید میں بھی ملتاہے۔ انہی
انبیاء کرام علیھم السلام میں سے حضرت صالح علیہ السلام بھی ہیں جنہوں نے اپنی قوم
کو مختلف مقامات پر نصیحتیں فرمائیں ، جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
صرف ایک اللہ کی عبادت کرنے اور توبہ و استغفار کی
نصیحت:ارشاد باری تعالیٰ ہے:قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ- هُوَ اَنْشَاَكُمْ
مِّنَ الْاَرْضِ وَ اسْتَعْمَرَكُمْ فِیْهَا فَاسْتَغْفِرُوْهُ ثُمَّ تُوْبُوْۤا
اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ(۶۱)ترجمہ کنزالعرفان: فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا
تمہارا کوئی معبود نہیں اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اسی میں تمہیں آباد کیا
تو اس سے معافی
مانگو پھر اس کی طرف رجوع کرو ۔ بیشک میرا رب قریب ہے ،دعا سننے والا ہے (سورہ ھود61:)
غفلت چھوڑنے کی نصیحت:ارشاد باری تعالیٰ ہے:اَتُتْرَكُوْنَ
فِیْ مَا هٰهُنَاۤ اٰمِنِیْنَۙ(۱۴۶) فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ(۱۴۷) وَّ زُرُوْعٍ
وَّ نَخْلٍ طَلْعُهَا هَضِیْمٌۚ(۱۴۸) وَ تَنْحِتُوْنَ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا
فٰرِهِیْنَۚ(۱۴۹) فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِۚ(۱۵۰) وَ لَاتُطِیْعُوْۤا
اَمْرَ الْمُسْرِفِیْنَۙ(۱۵۱) الَّذِیْنَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا یُصْلِحُوْنَ(۱۵۲)
ترجمہ کنزالعرفان: کیا تم یہاں (دنیا)
کی نعمتوں میں امن و امان کی حالت میں چھوڑ دئیے جاؤ گے؟ باغوں اور چشموں میں ۔
اور کھیتوں اور کھجوروں میں جن کا شگوفہ نرم ونازک ہوتاہے ۔ اور تم بڑی مہارت
دکھاتے ہوئے پہاڑوں میں سے گھر تراشتے ہو۔ تو اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ اور
حد سے بڑھنے والوں کے کہنے پر نہ چلو۔ وہ جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اور اصلاح
نہیں کرتے ۔(سورہ شعراء:152-146)
بھلائی
اور بخشش مانگنے کی نصیحت:ارشاد
باری تعالیٰ ہے:قَالَ
یٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِۚ-لَوْ لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ
اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۴۶)ترجمہ
کنزالعرفان:صا لح نے فرمایا: اے میری قوم! بھلائی سے پہلے برائی کی جلدی کیوں کرتے
ہو؟تم اللہ سے بخشش کیوں نہیں مانگتے ؟ ہوسکتا ہے تم پر رحم کیا جائے۔ (سورۃالنمل:
46)
اونٹنی
کو چھوڑے رکھنے اور برائی سے نہ چھونے کی نصیحت:ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ یٰقَوْمِ
هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ
وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِیْبٌ(۶۴)ترجمہ کنزالعرفان:اور اے میری قوم! یہ تمہارے لئے نشانی
کے طور پر اللہ کی اونٹنی ہے تو اسے چھوڑ دو تاکہ یہ اللہ کی زمین میں کھاتی رہے
اور اسے برائی کے ساتھ ہاتھ نہ لگانا ورنہ قریب کا عذاب تمہیں پکڑ لے گا (سورہ
ھود:64)
اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم
السلام کی مبارک نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے نیکیاں
کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ انبیاء سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم