عاطف (درجۂ
رابعہ جامعۃ المدينہ فيضان اہل بيت رنگ
پورہ سیالکوٹ ، پاکستان)
نصیحت سے مراد
ترغیب و ترہیب ہے یعنی کسی کام کو کرنے کی ترغیب دینا اور کوئی کام کرنے سے ڈرانا۔
لوگوں کو وعظ
و نصیحت اس لیے کی جاتی ہے تاکہ وہ فلاح پا سکے ہمارا پیارا مذہب دین اسلام ہمیں
اسی بات کا درس دیتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں فرمانے باری تعالیٰ ہے: اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ
الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ترجمہ
کنزالایمان:اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکّی تدبیر اور اچھی نصیحت سے۔ (پ 14،النحل،125)
اللہ پاک نے
لوگوں کی رہنمائی کے لیے،ان کو وعظ و نصیحت فرمانے کے لیے اور ان تک اپنے احکامات
پہنچانے کے لیے انبیائے کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اللہ پاک نے ہر قوم کی طرف کسی نہ کسی نبی کو مبعوث فرمایا
ان کی رہنمائی کے لیے اسی طرح حضرت لوط علیہ السلام کو شہر سدوم کی طرف رسول بنا
کر بھیجا گیا تاکہ انہیں دین حق کی دعوت دیں اور برے کاموں سے منع کریں ۔ حضرت لوط
علیہ السلام جس قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے وہ اپنے وقت کے بد ترین
گناہوں،بری عادات اور قابلِ نفرت افعال میں مبتلا تھی ان کا بڑا اور قبیح ترین جرم
مردوں کے ساتھ بد فعلی کرنا تھا یہ اپنی عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے
جاتے تھے۔ یہ وہ کام تھا جو اس قوم سے پہلے کسی نے نہیں کیا تھا ۔حضرت لوط علیہ
السلام نے اپنی قوم کو مختلف مواقع پر مختلف نصیحتیں فرمائیں جن کا تذکرہ قرآن پاک
میں کئی مقامات پر کیا گیا ہے ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
(1)
اللہ پاک سے ڈرنے کی نصیحت: حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ عزوجل سے
ڈرنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:اِذْ قَالَ
لَهُمْ اَخُوْهُمْ لُوْطٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ(۱۶۱) اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ(۱۶۲)
فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِۚ(۱۶۳)ترجمہ کنزالایمان:جب کہ اُن سے ان کے ہم قوم لوط نے فرمایا کیا تم ڈرتے
نہیں بےشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم
مانو۔ (پ19، الشعرآء: 161تا 163)
(2) بد
فعلی سے روکنے کی نصیحت: حضرت لوط
علیہ السلام نے اپنی قوم کو بد فعلی سے روکنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: وَ لُوْطًا
اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ
مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ(۸۰) اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ
النِّسَآءِؕ-بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ(۸۱) ترجمۂ کنزالایمان: اور لوط کو بھیجا جب اس
نے اپنی قوم سے کہاکیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی تم
تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں
چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے ۔ (پ
8،الاعراف:80، 81)
(3)
قوم کی بیٹیوں کے حوالے سے نصیحت: حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کی بیٹیوں کے
حوالے سے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:وَ جَآءَهٗ
قَوْمُهٗ یُهْرَعُوْنَ اِلَیْهِؕ-وَ مِنْ قَبْلُ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِؕ-قَالَ
یٰقَوْمِ هٰۤؤُلَآءِ بَنَاتِیْ هُنَّ اَطْهَرُ لَكُمْ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ لَا تُخْزُوْنِ
فِیْ ضَیْفِیْؕ-اَلَیْسَ مِنْكُمْ رَجُلٌ رَّشِیْدٌ(۷۸) ترجمۂ کنزالایمان: اور اس کے پاس اس کی قوم دوڑتی آئی
اور انہیں آگے ہی سے بُرے کاموں کی عادت پڑی تھی کہا اے قوم یہ میری قوم کی بیٹیاں
ہیں یہ تمہارے لیے ستھری ہیں تو اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ
کرو کیا تم میں ایک آدمی بھی نیک چلن نہیں۔ (پ12،ھود: 78)
(4) مہمانوں کے سامنے رسوا نہ کرنے کی نصیحت: حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو مہمانوں
کے سامنے رسوا نہ کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: وَ جَآءَ اَهْلُ الْمَدِیْنَةِ یَسْتَبْشِرُوْنَ(۶۷) قَالَ اِنَّ
هٰۤؤُلَآءِ ضَیْفِیْ فَلَا تَفْضَحُوْنِۙ(۶۸) وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لَا
تُخْزُوْنِ(۶۹) ترجمۂ کنزالایمان:
اور شہر والے خوشیاں مناتے آئے لوط نے کہا یہ میرے مہمان ہیں مجھے
فضیحت نہ کرو اور اللہ سے ڈرو اور مجھے
رسوا نہ کرو۔ (پ 14،الحجر:67، 69)
حضرت لوط علیہ
السلام نے اپنی قوم کو کئی بار وعظ و نصیحت کی مگر انہوں نے اس میں شک کیا اور اس
کو جھٹلا دیا یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے ان پر عذاب نازل فرما دیا۔