نصیحت کا عام معنی خیر خواہی“ ہے خواہ قول کی صورت میں ہو یا عمل کی صورت میں۔ وعظ ، اسی قولی نصیحت کی ایک صورت ہے جس سے مراد وہ چیز ہے جو انسان کو پسندیدہ چیز کی طرف بلائے اور خطرے سے بچائے ، دل میں نرمی پیدا کرے، اچھے عمل کی طرف راغب کرے اور برے عمل کے انجام سے ڈرائے۔

نصیحت ایسازی شان کام ہے کہ خود خدائے حکیم و خبیر نے قرآن کریم میں متعدد اور مقامات پر مختلف انداز میں بندوں کو نصیحتیں فرمائی ہیں ۔ قرآنِ مجید خدا کا کلام ہے جو در کتاب ہدایت ، صحیفۂ موعظت اور مجموعہ نصیحت ہے۔ ویسے تو قرآن مجید کا ایک ایک لفظ دار نور سے معمور ہے لیکن بطورِ خاص اس میں اہم نصیحتوں پر مشتمل کلمات طیبات تو اس قدر خوب صورت ہے کہ عقل انسانی ان نصائح کے حسن بیان پر قربان ہو جاتی ہے۔

( 1 )دین کے مددگار: فَلَمَّاۤ اَحَسَّ عِیْسٰى مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِۚ-اٰمَنَّا بِاللّٰهِۚ-وَ اشْهَدْ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ(52)رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنْزَلْتَ وَ اتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِیْنَ(53) ترجمۂ کنز الایمان:پھر جب عیسیٰ نے ان سے کفر پایا بولا کون میرے مددگار ہوتے ہیں اللہ کی طرف، حَواریوں نے کہا ہم دینِ خدا کے مددگار ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے، اور آپ گواہ ہوجائیں کہ ہم مسلمان ہیں۔ اے رب ہمارے ہم اس پر ایمان لائے جو تو نے اتارا اور رسول کے تابع ہوئے تو ہمیں حق پر گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔

(2 ) اللہ کو ایک ماننا : ( سورت مائدہ آیت نمبر 116) وَ اِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ ءَاَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَ اُمِّیَ اِلٰهَیْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِؕ-قَالَ سُبْحٰنَكَ مَا یَكُوْنُ لِیْۤ اَنْ اَقُوْلَ مَا لَیْسَ لِیْۗ-بِحَقٍّ ﳳ-اِنْ كُنْتُ قُلْتُهٗ فَقَدْ عَلِمْتَهٗؕ-تَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِیْ وَ لَاۤ اَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِكَؕ-اِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ(116) ترجمۂ کنز الایمان: اور جب اللہ فرمائے گا اے مریم کے بیٹے عیسیٰ کیا تو نے لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو دو خدا بنالو اللہ کے سوا عرض کرے گا پاکی ہے تجھے مجھے روا نہیں کہ وہ بات کہوں جو مجھے نہیں پہونچتی اگر میں نے ایسا کہا ہو تو ضرور تجھے معلوم ہوگا تو جانتا ہے جو میرے جی میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے علم میں ہے بیشک تو ہی ہے سب غیبوں کا خوب جاننے والا۔

( 3 ) عبادت کرنا: ( سورت مریم آیت نمبر 36) وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ(36) ترجمۂ کنز الایمان: اور عیسیٰ نے کہا بیشک اللہ رب ہے میرا اور تمہارا تو اس کی بندگی کرو یہ راہ سیدھی ہے۔

(4) اللہ سے ڈرو : (سورت المائدہ آیت نمبر 112) اِذْ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ هَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّكَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآىٕدَةً مِّنَ السَّمَآءِؕ-قَالَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(112) ترجمۂ کنز الایمان: جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ بن مریم کیا آپ کا رب ایسا کرے گا کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان اُتارے کہا اللہ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔

(5) اللہ کی عبادت کرنا: (سورت المائدہ آیت نمبر 117) مَا قُلْتُ لَهُمْ اِلَّا مَاۤ اَمَرْتَنِیْ بِهٖۤ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبَّكُمْۚ-وَ كُنْتُ عَلَیْهِمْ شَهِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْهِمْۚ-فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ كُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْهِمْؕ-وَ اَنْتَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ(117) ترجمۂ کنز الایمان: میں نے تو ان سے نہ کہا مگر وہی جو مجھے تو نے حکم دیا تھا کہ اللہ کو پوجو جو میرا بھی رب اور تمھا را بھی رب اور میں ان پر مطلع تھا جب تک میں ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھالیا تو تُو ہی ان پر نگاہ رکھتا تھا اور ہر چیز تیرے سامنے حاضر ہے۔