شہاب الدین عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ ٹاؤن شپ لاہور ، پاکستان)
دنیائے عالم میں
انسانوں کی تربیت ان کی رشد و ہدایت کے لیے
، کفر و ضلالت سے نکالنے کے لیے اللہ عزوجل اپنے محبوب بندوں کو بھیجتا ہے روش
نشانیوں کے ساتھ ۔ ان روشن نشانیوں میں سے
ایک روشن نشانی وعظ و نصیحت بھی ہوتی ہے ۔ نصیحت کے معنی ہیں " خیر خواہی
" کے ہیں ۔ چونکہ انبیاء کرام علیہم السلام سب سے بڑھ کر لوگوں کے خیر خواہ
ہوتے ہیں یہ قول و فعل اور اپنی ہر محبوب ادا سے لوگوں کو نصحیت فرماتے ہیں ان کی
خیر خواہی کا سامان مہیا کرتے ہیں ۔ ان کی مبارک نصیحتوں سے جوکہ پر مغز ،دل سوز ،
دل نظیر و دل پذیر ہوتی ہیں ،اللہ عزوجل لوگوں کی اصلاح فرماتا ہے تاکہ لوگ ابطالِ
باطل شیطانی رستوں سے نکل کر راہِ خدا کی جانب سفر کرتے ہوئے منزلِ مقصود تک پہنچ
جائیں۔ ( امیر اہلسنت کی 786 نصیحتیں، صفحہ نمبر 5 )
اللہ عزوجل کے
محبوب اور اولو العزم انبیاء کرام علیہم السلام میں سے ایک حضرت عیسیٰ علیہ الصلٰوۃ
والسلام بھی ہیں جن کو اللہ عزوجل نے بے شمار انعامات و اوصاف و کمالات سے نوازا ۔
آپ کو روشن نشانیاں عطا فرمائیں اور آپ کو کلمتہ اللہ ، روح اللہ جیسے مبارک نام
سے قرآن پاک میں یاد فرمایا ۔ آپ کی قوم افراط و تفریط کا شکار تھی ناجانے کیسے
غلط ملط عقائد کے حامل لوگ تھے ۔ آپ نے اللہ عزوجل کی عطا کردہ روشن نشانیوں سے
انہیں راہے حق پر لانے کی کوشش کی جیسے انہیں معجزات دیکھانا اور انہیں کتاب اللہ
کے احکامات بتانا وغیرہا ۔ انہی میں سے ایک کڑی وعظ و نصیحت کی بھی ہے جو آپ نے
مختلف مقامات میں اپنی قوم کو نصحیت کرتے ہوئے فرمایا ۔ آئیے قرآن مجید فرقان حمید
کی روشنی میں آپ کی قرآنی نصیحتوں کو جانتے ہیں ۔
حضرت عیسیٰ علیہ
الصلٰوۃ والسلام کی قرآنی نصیحتیں :
1:
قوم میں موجود اختلاف کو ختم کرتے ہوئے آپ کا نصیحت فرمانا: ایک موقع پر آپ نے بنی اسرائیل کو یوں نصیحت فرمائی کہ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ
قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ
تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْن ترجمہ کنزالایمان: اور جب عیسیٰ روشن نشانیاں لایا اس نے فرمایا میں
تمہارے پاس حکمت لے کر آیا اور اس لیے میں تم سے بیان کردوں بعض وہ باتیں جن میں
تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔ ( پارہ 25 ، سورہ الزخرف ،
آیت نمبر 63)
2،3:
اللہ عزوجل میرا رب ہے اسی کی عبادت کرو: اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ
رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ ترجمہ کنزالایمان: بیشک اللہ میرا رب اور تمہارا رب تو اسے پوجو یہ سیدھی راہ ہے۔ ( پارہ 25 ،
سورہ الزخرف ، آیت نمبر 64)
اسی طرح ایک
موقع پر آپ نے اپنی عبدیت کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : اِنَّ اللّٰهَ
رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ ترجمۂ کنز الایمان: بیشک میرا تمہارا سب کا رب
اللہ ہے تو اسی کو پوجو،یہ ہے سیدھا راستہ۔ ( سورہ ال عمران ، آیت نمبر 51)
تفسیر صراط
الجنان میں اسی آیت کریمہ کے تحت مفتی اہل سنت فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا یہ فرمانا اپنی عَبْدِیَّت یعنی بندہ ہونے کا اقرار اور
اپنی ربوبیت یعنی رب ہونے کا انکار ہے اس میں عیسائیوں کا رد ہے۔ گویا فرمایا
کہ میں اتنی قدرتوں اور علم کے باوجودبھی
خدا نہیں بلکہ خدا کا بندہ ہوں۔
4
:اللہ عزوجل سے ڈرو : خوفِ خدا ایک
ایسی نعمت ہے جو دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے ۔ آپ نے اپنی قوم کو ایمان کی
دعوت دیتے ہوئے ، ان کے عقائد باطلہ کا رد کرتے ہوئے کئی مقامات پر تنبیہ کرتے
ہوئے ، ڈراتے ہوئے فرمایا اے بنی اسرائیل اللہ تبارک و تعالیٰ سے ڈرو ۔ خوف خدا کی
نعمت سے ہی کامیاب ہوتا ہے چنانچہ آپ نے اپنی قوم سے فرمایا : فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْن ترجمہ کنزالایمان: تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو (سورہ ال
عمران ، آیت نمبر 50)
آپ کی مبارک
اس ادا سے واضح، اظہر من الشمس ہے کہ آپ نے ان کی خیر خواہی کا ہر طرح سے سامان مہیا
کیا ۔ اپنے قول و فعل اور دیگر روشن نشانیوں سے ۔ انہیں حق کی جانب لانے میں وعظ و
نصیحت بھی فرمائی۔ جن میں سے چند خوش نصیب
ایمان بھی لائے جنہیں حواری کہا جاتا ہے ۔ معلوم ہوا مہ وعظ و نصیحت ایک ایسا موثر
طریقہ ہے جس سے بندا ایمان جیسی لازوال دولت سے مالا مال ہو جاتا ہے ۔ ہمیں بھی
چاہیے کہ خوب علم دین حاصل کریں عالِم دین بنیں ، صحیح العقیدہ سنی یعنی عقائدِ
اہلسنت کا علم حاصل کریں جس سے بندہ صحیح العقیدہ سنی مسلمان بنتا ہے ۔ انبیاء
کرام علیہم السلام کی مبارک سیرت کا مطالعہ کریں ۔ قرآن مجید فرقان حمید کی آسان
فہم تفسیر صراط الجنان کا مطالعہ کریں تاکہ قرآن پاک میں جو نصیحتوں اور قصص کے نایاب
گوہر موتی ہیں، ان سے فائدہ حاصل کیا جا سکے ۔ فطرتی طور پر اپنے سے بڑے اور نیک سیرت
شخص سے بندہ کہتا ہے کہ مجھے نصیحت کر دیجیے ۔
تو آئیے ہم قرآن مجید میں جو نصیحتیں کی گئی ہیں
ان کا مطالعہ کرتے ہیں جیسے انبیا کرام علیہم السلام کی نصیحتیں اپنی قوموں کو اور
سورہ لقمان میں حضرت لقمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اپنے بیٹے کو نصیحت ۔ ان
شاءاللہ عزوجل ان کے مطالعہ سے اور پھر عمل سے کامیابیاں حاصل ہوں گئیں ۔
دعا ہے کہ
اللہ عزوجل ہمیں دین کی سمجھ بوجھ عطا فرمائے اور خوب نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق
عطا فرمائے ۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔