حرمین طیبین وہ جگہ ہے جہاں جانے کو ہر کوئی ترستا ہے جہاں کے دیدار کو ہر مسلمان اپنے لیے باعث فخر محسوس کرتا ہے اس جگہ کے چند حقوق درج ذیل ہیں:

1۔ حرمین طیبین کی تعظیم: حرمین طیبین شعائر اللہ میں سے ہیں اور ان کی تعظیم کو خود رب تعالیٰ نے تقوی قرار دیا ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ان کی دل سے تعظیم کریں اور رب العزت کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

2۔ ان کی حاضری کی آرزو: یہ بھی ان کے حقوق میں سے ہے کہ ان میں حاضر ہونے کی خواہش رکھی جائے اور جب بھی موقع ملے تو ضرور حاضر ہوں۔

3۔ ان سے محبت: ان کی محبت دراصل اللہ اور رسول کی محبت ہے لہذا ان کی محبت کو دل میں اجاگر کیا جائے

4 ان میں زیادہ تر وقت نیکیوں میں گزارنا: یہاں جا کر اپنا اکثر وقت نیکیوں میں گزارا جائے اور وہا ں کی سب سے بڑی عبادت طواف اور زیارت روضۂ رسول ہے۔

5 ان کی گرمی پر صبر: یہاں پر آنے والی ہر ایک تکلیف اور بیماری کا خوش دلی سے استقبال کیا جائے کہ یہ تو وہ درد ہے جو راہ در جاناں میں نصیب ہوئے ہیں۔

6 طویل قیام کی ممانعت: وہاں طویل قیام کرنا گناہوں کے سبب ہلاکت کا خوف ہے اگر وہاں بدنگاہی کی غیبت چغلی جھوٹ وعدہ خلافی تلخ کلامی وغیرہ جرائم کا ارتکاب گویا کسی اور مقام پر گناہ صادر ہونے سے کئی گنا زیادہ ہے گناہوں سے محتاط رہنے والوں کے لیے بھی حرمین کی ہیبت کے کم ہونے کا خدشہ ہے۔

7 گناہوں سے بچنا:جس طرح ہر جگہ گناہوں سے بچنا ضروری ہے اسی طرح حرم مکہ میں گناہوں سے بچنا انتہائی ضروری ہے جس طرح کے یہاں کا ایک گناہ دیگر جگہوں کے گناہ کے مقابلے میں کئی درجے بڑا ہے۔

اللہ کریم ہمیں تمام حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے حرمین طیبین کی جلد حاضری نصیب فرمائے۔ آمین