حرمین طیبین نہایت ہی برکت والے اور عظمت والے مقامات ہیں جس میں ہر دم رحمتوں کی چھما چھم بارش برستی ہے یہ وہ مقدس مقامات ہیں جہاں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے ایک طرف مکہ مکرمہ اللہ پاک کا گھر ہے تو دوسری طرف مدینہ منورہ میں حضور ﷺ کا روضہ ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو حرمین طیبین یعنی مکہ مدینہ میں موت آگئی تو اللہ پاک اسے بروز قیامت امن والے لوگوں میں اٹھائے گا۔

حرمین طیبین کے درج ذیل حقوق ہیں:

حرمین طیبین کا ادب: خانہ کعبہ کی زیارت و طواف روضہ رسول پر حاضر ہو کر دست بستہ صلوۃ و سلام پیش کرنے کی سعادت حرمین طیبین کے دیگر مقدس و بابرکت مقامات کے پر کیف نظاروں کی زیارت سے اپنی روح و جان کو سیراب کرنا ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لہذا جس خوش نصیب کو بھی یہ سعادت میسر آئے تو اسے چاہیے کہ وہ ہر قسم کی خرافات و فضولیات سے بچتے ہوئے اس سعادت سے بہرہ ور ہو حرمین طیبین کا خوب ادب و احترام کرے خاص طور پر روضہ رسول پر اونچی آواز سے بولنا سخت ادب کے خلاف ہے۔ آیت مبارکہ میں ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) (پ 26، الحجرات: 2) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال بربادنہ ہوجائیں اور تمہیں خبرنہ ہو۔

حرمین طیبین میں شکار کی ممانعت: حرمین طیبین میں شکار کرنے سے منع کیا گیا ہے کہ یہ حرم کی حدود کے خلاف ہےحرمین طیبین ادب والےشہر ہیں جس طرح یہ انسانوں کے لیے امن والا ہے اسی طرح جانوروں کے لیے بھی امن والا ہے وہاں کے جانوروں کو ایذا نہ دی جائے خاص طور پر مدینہ کی بلی یا کبوتروں کو ان کے وطن سے جدا نہ کیے جائے تفسیر احمدیہ میں ہے کہ حرم کو اس لیے حرم کہا گیا ہے کہ اس میں قتل اور شکار حرام و ممنوع ہے۔ (تفسیرات احمدیہ، ص 34)

حرمین طیبین میں گناہوں سے بچنا: جس طرح ہر جگہ گناہوں سے بچنا ضروری ہے اسی طرح حرمین طیبین میں بھی گناہوں سے بچنا ضروری ہے کہ ان مقدس مقامات پر گناہ کا ارادہ کرنا بھی گناہ ہے اسی طرح مکہ مکرمہ کی فضیلت بیان کی گئی کہ مکہ مکرمہ میں ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے برابر ہے اور ایک گناہ لاکھ گناہ کے برابر ہے۔ (ملفوظات اعلی حضرت، ص 236) اور یہی حکم مدینہ پاک کا بھی ہے۔

حرمین طیبین میں درخت کاٹنا اور گھاس اکھیڑنا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہاں درخت نہ کاٹے جائیں اور سوائے تلاش کرنے والے کے وہاں کی گری چیز کوئی نہ اٹھائے۔ (مراۃ المناجیح، 2/235)حرم کی حد کے اندر تک گھاس اکھیڑنا خود رو پیڑ کاٹنا اور وہاں کے وحشی جانوروں کو تکلیف دینا حرام ہے۔ (بہار شریعت، 1/1085)

حرمین طیبین میں عبادت: حرمین طیبین یعنی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جو بہت ہی مقدس مقامات ہیں جہاں فرشتوں کا نزول ہوتا ہےان مقدس مقامات میں عبادت کا ثواب اور زیادہ بڑھ جاتا ہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو اپنے گھر میں نماز پڑھے اسے 25 نمازوں کا ثواب، جامع مسجد میں نماز پڑھے اسے 500نمازوں کا ثواب اور جو مسجد اقصی اور میری مسجد(مسجد نبوی) میں نماز پڑھے اسے پچاس ہزار نمازوں کے برابر اور جو مسجد حرام میں پڑھے اسے ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے۔ (ابن ماجہ، 2/176، حدیث: 1413)ان مقامات پر جب بھی حاضری کا شرف نصیب ہو تو ہمیں چاہیے کہ دل لگا کر عبادت کریں عبادت میں کوئی بھی کوتاہی نہ برتیں کہ ہو سکتا ہےکہ ان عبادات کے سبب ہمارے گناہ بخش دیئے جائیں۔

اللہ پاک ہمیں حرمین طیبین اور اس سے نسبت رکھنے والی تمام چیزوں کا ادب کرنے اور بار بار کعبہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی حاضری کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین