فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے وہیں ایک اہم ترین
برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے وہ یہ ہے کہ اب کسی
حاجت مند کو بغیر سود کے قرض ملنا مشکل ہو گیا ہے، سود حرام قطعی ہے جس طرح سود
لینا حرام ہے سود دینا بھی حرام ہے۔
سود کی تعریف: عقد معاوضہ یعنی
لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے
بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ نبی کریم ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،اس کی تحریر لکھنے والے اور اس
کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(صحیح مسلم،ص
862،حدیث:1598)
2۔(ظاہری طور پر ) سود اگرچہ زیادہ ہی ہو آخر کار اس کا انجام کمی پر ہوتا
ہے۔(سود اور اس کا علاج، ص 36)
3۔ قیامت کے دن سود خور کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ دیوانہ و مخبوط
الحواس ہوگا۔(سود اور اس کا علاج، ص 42)
4۔ بے شک سود کے 73 دروازے ہیں ان میں سے
کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(سود اور اس کا علاج، ص 17)
5۔ سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ کرنے والی ہیں، صحابہ نے عرض کی: یا رسول اللہ
وہ چیزیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا: شرک کرنا، جادو کرنا، اسے ناحق قتل کرنا جسے قتل
کرنا اللہ نے حرام کیا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دوران مقابلہ کے وقت
پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا، پاک دامن شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔(سود اور اس
کا علاج، ص 15)
سود کے چند معاشرتی نقصانات: مال کی حرص سود کا معاشرتی نقصان ہے، فضول خرچی خاص طور پر شادی وغیرہ اور
فضول رسموں میں سود پر قرض اٹھانا ہے، علم دین کی کمی سود کا معاشرتی نقصان ہے،
بعض اوقات معلومات نہ ہونے کی وجہ سے آدمی سود کے لین دین میں مبتلا ہوتا ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب: قناعت اختیار کیجیے، فضول خرچی اور فضول رسومات سے بچیے، لمبی امیدوں سے
کنارہ کشی کیجیے اور موت کو کثرت سے یاد کیجیے، سود کے عذابات اور اس کے نقصانات
کو پڑھیے اور غور کیجیے۔