سود کی مذمت پر5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ جمیل، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
سود ایک بہت بُرا کام ہے کہ اس کے ہر معاملے میں یعنی دینے والا، لینے والا،
دلوانے والا، لکھ کر دینے والا ، حتی کہ ساتھ جانے والا سب کے سخت عذاب کے حق دار ہیں اور ان یعنی سودیوں پر
ہمارے پیارے آخری نبی ﷺ نے لعنت بھی کی ہے۔جو سود کے کسی بھی معاملے میں شریک ہوں
وہ سخت عذابِ نار کے حق دار ہے۔ سود جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔سود سے وقتی طور
پرتو مال بڑھتا ہے لیکن اصل میں وہ اللہ (پاک ) کے نزدیک کسی کام کا نہیں ہوتا
اوراُس مال کی الله کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔لہٰذا ہمیں ہر موقع پر سود لینے
دینے سے بچنا چاہیے۔ سود کا گناہ بدکاری کرنے سے بھی بدتر ہے، بلکہ اس کا ستر حصہ
گناہ ہے، سب سے کم درجہ گناہ ماں سے بدکاری کرنا ہے۔ قرآنِ پاک کی سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 275اور
276 میں ہے: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا
الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ
الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا
سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ
النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۷۵) یَمْحَقُ اللّٰهُ
الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ
اَثِیْمٍ(۲۷۶) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے
ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر
مخبوط بنا دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود کی مانند ہے اور اللہ
نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ
باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور جو اب
ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے،اللہ ہلاک کرتا ہے سود
کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا گنہگار۔
ایک اور جگہ ارشاد باری ہے: وَ مَاۤ اٰتَیْتُمْ مِّنْ رِّبًا
لِّیَرْبُوَاۡ فِیْۤ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْا عِنْدَ اللّٰهِۚ-وَ مَاۤ
اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَكٰوةٍ تُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُضْعِفُوْنَ(۳۹) (پ 21، الروم:39)ترجمہ کنز الایمان: اور تم جو چیز زیادہ
لینے کو دو کہ دینے والے کے مال بڑھیں تو وہ اللہ کے یہاں نہ بڑھے گی اور جو تم
خیرات دو اللہ کی رضا چاہتے ہوئے تو انہیں کے دونے ہیں۔
اس آیتِ مبارکہ سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سود کا مال کس قدر
ناقابلِ استعمال ہے کہ اس سے جو کاروبار کیا جاتا ہے وہ بھی کسی فائدے کا حامل نہیں ہوتا بلکہ اُلٹا عذاب کا باعث بنتا ہے۔ اگر سود کے مال سے کسی نے زکوٰۃ ادا کر
بھی دی تو وہ مال کو ضائع کرنا ہے۔ کیوں کہ سود کا مال حرام ہوتا ہے اور حرام مال سے صدقہ و خیرات ، زکوٰۃ وغیرہ ادا نہیں ہوتے۔
اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی سود کے متعلق و عدیں آئی ہیں۔ جیسا کہ حدیثِ
مبارکہ میں ہے:
حدیثِ مبارکہ: امام احمد
ودارقطنی عبد الله بن حنظلہ غسیل الملائکہ رضی اللہ عنہ سے روای ہیں کہ رسول اللهﷺ
نے فرمایا : سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ چھتیس مرتبہ بدکاری سے
بھی سخت ہے۔(مسند امام احمد، 8 / 223 ، حدیث:22)ایک اور حدیثِ
مبارکہ: ابنِ ماجہ و بیہقی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی کہ نبی
پاکﷺ نے فرمایا: سود کا گناہ ستر حصہ
ہے،ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے بدکاری کرے۔( ابنِ ماجہ،3
/ 72،حدیث : 2274)
حدیثِ مبارکہ: مسلم شریف میں
جابر رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ہمارے نبی ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور
سود کا کا غذ لکھنے والے اور اُس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا: وہ
سب(گناہ میں) برابر ہیں ۔(مسلم، ص 862، حدیث : 1597)
استغفر الله !سود لینے دینے والے پر کس قدر عذاب الٰہی ہوگا۔ یہاں سود یوں کو
عبرت حاصل کرنی چاہیے اور اُن کے لیے
نصیحت بھی ہے کہ سودیوں پر ہمارے پیارے آقاﷺ نے لعنت فرمائی ہے۔یقیناً سود حرامِ
قطعی ہے ۔اس کی حرمت کا منکر کافر ہے اور حرام سمجھ کر جو اس کا مرتکب ہے فاسق
مردود الشہادہ ہے۔آج کل سود کی اتنی کثرت ہے کہ قرضِ حسن یعنی بغیرنفع روپیہ نہیں
دینا چاہتے اور اہلِ حاجت اپنی حاجت کے سامنے اس کا لحاظ بھی نہیں کرتے کہ سودی
روپیہ لینے میں آخرت کا کتنا بڑا عذاب ہے۔ اس سےبچنے کی کوشش کی جائے ۔
سود کی تعریف : فقہا نے لکھا کہ
سود اس اضافہ کو کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے
کہ وہ اضافہ عوض سے خالی ہو۔ (ہدایہ)ہمیں اللہ پاک سے عافیت کی دعا کرنی چاہیے اور
سودی روپے سے خود بھی بچنا چاہیے اور دوسروں کو بھی اس سے بچانا چاہیے ۔ یقیناً
سود بہت بُری چیز اور جہنم میں لے جانے کا باعث بھی ہے ۔