استغفار کی تعریف: لغوی طور پر اعمال صالحہ پر قائم ہونا، ان کی طرف متوجہ ہونا اور برے کاموں سے اعراض کرنا استغفار کہلاتا ہے۔ علمائے دین نے فرمایا گناہ کی نحوست قول و فعل میں بگاڑ کو درست کرنا استغفار کہلاتا ہے۔ کہا جاتا ہے اس معاملے کو معاف کر دو یعنی اس طرح درست کرو جس طرح درست کرنا چاہیے۔

كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ(۱۷) وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۱۸) (پ 26، الذّٰریٰت: 17،18) ترجمہ کنز الایمان: وہ رات میں کم سویا کرتے اور پچھلی رات استغفار کرتے۔

اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: یہ آیت مستغفرین کے لیے نازل ہوئی یہ لوگ رات کا زیادہ حصہ شب بیداری کر کے نماز پڑھ کر گزارتے ہیں یعنی تہجد، اور بہت تھوڑی رات سوتے ہیں اور شب کا پچھلا حصہ استغفار میں گزارتے ہیں۔

احادیث مبارکہ:

1۔ بے شک تانبے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگتا ہے اور اس کی جلا یعنی صفائی استغفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)

2۔ جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کیا اللہ پاک اس کی پریشانی دور فرمائے گا اور تنگی سے راحت عطا فرمائے گا اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

3۔ تم میں سے کوئی اس طرح نہ کہے یا اللہ اگر تو چاہے تو میری مغفرت فرما بلکہ یقین کے ساتھ سوال کرے کیونکہ اللہ کو مجبور کرنے والا کوئی نہیں۔ گنہگار مسلمانوں کو بخش دینا اللہ پاک کا فضل اور اسے عذاب دینا اس کا عدل ہے۔ (صراط الجنان)

استغفار سے متعلق بزرگان دین کے اقوال:

1۔ اے بیٹے! اللہ سے مغفرت طلب کرو بے شک وہ مغفرت طلب کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ (منہاج العابدین، ص159)

2۔ سنو! میں تمہیں اللہ کا پسندیدہ عمل بتاؤں وہ استغفار کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔ ( کشف المحجوب، ص59)

3۔ متقی لوگوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ رب کائنات سے توبہ اور استغفار کرتے رہتے ہیں۔ (بیٹے کو نصیحت، ص25)

4۔ دن میں 70 بار رب سے مغفرت طلب کیا کرو۔ (بزم اولیاء، ص 239)

استغفار کا حکم: استغفار کرنا واجب ہے روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ دن میں 70 مرتبہ استغفار فرمایا کرتے تھے۔

حکایت

شیخین کی روایت ہے کہ ایک بندے نے گناہ کیا پھر کہا اے رب میں نے گناہ کیا مجھے معاف فرما دے تو رب نے فرمایا میرے بندے کو معلوم ہے اس کا ایک رب ہے جو گناہوں کو معاف کرتا ہے اور اس پر مواخذہ بھی فرماتا ہے چنانچہ اسے بخش دیا جاتا ہے پھر جب تک رب چاہے وہ گناہوں سے رکا رہتا ہے پھر ایک اور گناہ کر لیتا ہے اب پھر کہنے لگتا ہے کہ اے میرے رب میں نے دوبارہ گناہ کر لیا مجھے معاف فرما دے رب فرماتا ہے میرے بندے کو معلوم ہے اس کا ایک رب ہے جو گناہ معاف فرماتا ہے اس پر مواخذہ فرماتا ہے اور پھر معاف فرما دیتا ہے پھر جب تک رب چاہے وہ رکا رہتا ہے پھر ایک اور گناہ کر بیٹھتا ہے اور عرض گزار ہوتا ہے اے میرے رب میں نے ایک اور گناہ کر لیا ہے مجھے معاف فرما دے تو رب فرماتا ہے میرے بندے کو معلوم ہے اس کا ایک رب ہے جو گناہ کو معاف فرماتا ہے اس پر مواخذہ بھی فرماتا ہے پھر رب کائنات نے فرمایا میں نے اپنے بندے کو معاف کر دیا اب جو چاہے کرے۔

امام منذری فرماتے ہیں: اب جو چاہے کرے کا مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ گناہ کر بیٹھنے پر استغفار کرتا رہے گا اور توبہ کرتا رہے گناہ سے رکنے کا عزم رکھے اس لیے فرمایا پھر ایک اور گناہ کر بیٹھے اس لیے فرمایا جب بھی گناہ کرے گا تو بعد کی توبہ استغفار اس کے لیے کفارہ بن جائے گی اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ گناہ کر لے اور زبان سے توبہ اور استغفار کریں مگر دل میں گناہ سے رکنے کا عہد نہ کریں یہ توبہ کذاب لوگوں کی ہے جو بے نتیجہ اور غیر مقبول ہے۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 450)

استغفار کے فضائل و فوائد: اخلاص کے ساتھ توبہ استغفار کرنا دراز ی عمر و کشائش رزق کے لیے بہتر عمل ہے۔ (دلچسپ معلومات،1/186) اہلِ معرفت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ اعمال حسنہ کے باوجود بھی رب سے توبہ و استغفار کرتے ہیں۔ توبہ و استغفار کرنا ہر شخص کے لیے ضروری ہے۔ اللہ کریم کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق زندگی گزارنا اس کی مغفرت حاصل ہونے کا بہترین ذریعہ ہے۔

جس شخص نے یہ کہا استغفراللہ الذی لا الہ الا ہو الحیی القیوم الیہ اس کی مغفرت کردی جائے گی اگرچہ میدان جہاد سے بھاگا ہوا کیوں نہ ہو۔ (ترمذی، 5/ 336، حدیث: 3588)

جو شخص دن میں 70 مرتبہ استغفار کرے اللہ کریم اس کے سات سو گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 1/442، حدیث:252)

توبہ و استغفار کرنا اللہ کریم کی طرف سے عطا ہونے والی بہت پیاری نعمت ہے۔ قرب الہی پانی کا ذریعہ ہے۔ رحمت الہی کا سبب ہے۔ غضب الہی سے امن دلاتا ہے۔ مستغفرین کو رب کائنات پسند فرماتا ہے۔

اللہ پاک میرا اور آپ کا شمار کثرت سے توبہ استغفار کرنے والوں کی فہرست میں فرمائے میری اور آپ کی بلا حساب و کتاب مغفرت فرمائے۔ آمین