حرام کمانے اور کھانے کی مذمت پر 5 احادیثِ مبارکہ ملاحظہ ہو:

اللہ پاک نے انسانوں کو پیدا فرمایا اور انہیں بہت سی نعمتوں سے نوازا گیا۔انہیں نعمتوں میں ایک نعمت رزقِ حلال ہے۔ افسوس ہماری مسلمانوں کی اکثریت حلال و حرام کی تمیز کیے بغیر ہی مال و دولت کمانے میں مصروف ہے جبکہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:﴿یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًاؕ-اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ(۵۱)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے رسولو!پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھا کام کرو، بیشک میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں ۔ (پ18،المؤمنون:51)

حرام مال کی تعریف جو مالِ حرام ذریعے سے حاصل کیا جائے وہ حرام مال ہے۔

(1) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہر وہ جسم جو حرام سے پلا بڑھا تو آگ اس سے بہت قریب ہوگی۔ (شعب الایمان، التاسع والثلاثون من شعب الایمان فصل في طیب مطعم والملبس 5/56، حدیث 5759)

( 2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے منہ میں مٹی ڈال لے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنے منہ میں ایسی چیز ڈالے جسے اللہ پاک نے حرام کر دیا ہے۔ (شعب الایمان، التاسع والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔الخ،فصل فی طیب المطعم والملبس،5/ 57،حدیث: 5763)

(3)رسولُ اللہ نے فرمایا: بیت المقدس پر اللہ پاک کا ایک فرشتہ ہے جو ہر رات ندا دیتا ہے کہ جس نے حرام کھایا اس کے نفل قبول ہیں نہ فرض ۔( الكبائر للذهبي، الكبيرة الثامنۃ والعشرون،ص134)

(4)رسولُ اللہ سے فرمایا: ہر وہ گوشت (جسم) جو حرام سے پروان چڑھے آگ اس کی زیادہ حقدار ہے۔ (سنن الترمذی ، کتاب السفر، باب ما ذکرنی سے فضل الصلاة ، 2/118، حدیث :614)

(5) فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جس شخص نے دس درہم میں کپڑا خریدا اور اس اس کی قیمت میں ایک درہم حرام کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس کے جسم پر ہو گا اللہ پاک اس کی نماز قبول نہیں فرمائے گا۔ (المسند للامام احمد بن حنبل مسند عبد الله بن عمر)