حرام مال کمانے کی مذمت : حرام کمانا اور کھانا اللہ پاک کی بارگاہ میں سخت ناپسندیدہ ہے اور احادیث میں اس کی بڑی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ، ان میں سے 4 احادیث درج ذیل ہیں :

(1) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے ، اگر اُس کو صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور خرچ کرے تو اُس کے لیے اُس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے ۔ اللہ پاک برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے ۔ بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا ۔ (مسند امام احمد، مسند عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ، 2/ 33، حدیث : 3672 )

(2) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، سرورِکائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک نے اُس جسم پر جنت حرام فرما دی ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو ۔ (کنز العمال، کتاب البیوع، قسم الاقوال، 2/ 8، الجزء الرابع، حدیث: 9257)

(3) تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سعد رضی اللہُ عنہ سے ارشاد فرمایا : اے سعد ! اپنی غذا پاک کر لو! مُستَجابُ الدَّعْوات ہو جاؤ گے ، اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد(صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کی جان ہے ! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو اس کے 40دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لئے آگ زیادہ بہتر ہے ۔ (معجم الاوسط، من اسمہ : محمد، 5 / 34، حدیث : 6495)

(4) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : سرکارِ دوعالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے ، اس کے بال پَراگندہ اور بدن غبار آلود ہے اور وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یا رب! یارب! پکار رہا ہے حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام ، اور غذا حرام ہو پھر اس کی دعا کیسے قبول ہو گی ۔ (مسلم، کتاب الزکاة، باب قبول الصدقة من الکسب الطیب وتربیتها، ص506، حدیث : 1015)

حرام کھانا : اکثر افراد کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ انہیں ا س بات کی کچھ پرواہ نہیں ہوتی کہ انہوں نے مال کہاں سے کمایا ہے' کن ذرائع سے حاصل کیا ہے' بلکہ ان کی اصل خواہش یہ ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح زیادہ سے زیادہ مال اکٹھا کیا جائے' چاہے وہ مال چوری کا ہو' یا رشوت کا ہو' یا کسی کا حق مار کر حاصل کیا گیا ہو' یا سود سے حاصل ہو' یا یتیم کا مال ہو' یا زکوٰة کی رقم ہویا جھوٹ' فریب اور دھوکے سے حاصل کیا گیا ہو' وغیرہ۔ حالانکہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: (اِنَّہ لَنْ یَدْخُلَ الْجَنَّةَ لَحْم نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ) ترجمہ وہ جسم جنت میں ہرگز داخل نہ ہو گا جو کہ حرام کمائی سے پروان چڑھا ہو ۔

جس شخص کی کمائی حرام کی ہو اُس کی دعا بھی قبول نہیں ہوتی : بیت اللہ جیسے بابرکت مقام میں اور حج جیسے عظیم موقع پر ایک شخص خانہ کعبہ کے پردے پکڑ پکڑ کر ہی کیوں نہ دعا کرے اس کی دعا اُس وقت تک قبول نہ ہو گی جب تک کہ اس کا رزقِ حلال نہ ہو گا۔ آج کل ہماری دعاؤں کے قبول نہ ہونے کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ رزقِ حلال کا نہ ہونا بھی ہے۔

حلال کھانا اور حرام سے بچنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اپنے کاروبار، تجارت اور روزی کو حرام سے بچانا سب پر فرض ہے۔ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: رزقِ حلال کی تلاش فریضہ عبادت کے بعد اہم فرض ہے۔ (معجم الکبیر طبرانی)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے منہ میں مٹی ڈال لے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنے منہ میں ایسی چیز ڈالے جسے اللہ پاک نے حرام کر دیا ہے۔ (شعب الایمان، التاسع والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔الخ،فصل فی طیب المطعم والملبس،5/ 57،حدیث: 5763)

حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک پاک ہے اور پاک چیز کے سوا اور کسی چیز کو قبول نہیں فرماتا اور اللہ پاک نے مسلمانوں کو وہی حکم دیا ہے جو رسولوں کو حکم دیا تھا اور فرمایا۔

حلال رزق پانے اور نیک کاموں کی توفیق ملنے کی دعا: حضرت حنظلہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام نے مجھ سے عرض کی کہ آپ یہ دو دعائیں مانگا کریں: ’’اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ طَیِّبًا وَّ اسْتَعْمِلْنِیْ صَالِحًا‘‘ یعنی اے اللہ !، مجھے پاکیزہ رزق عطا فرما اور مجھے نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرما۔ (نوادر الاصول، الاصل الثانی والستون المائۃ،1 / 639، حدیث: 8)

اللہ پاک مسلمانوں کو حلال رزق کھانے اور حرام رزق سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم