غلط
مشورہ از بنت محمد فہیم کھتری، جامعۃ المدینہ فیض مدینہ نارتھ کراچی
مشورہ کا معنی
کسی معاملے میں دوسرے کی رائے دریافت کرنا ہے۔ جب کوئی اہم کام در پیش آئے تو اس
وقت مشورہ لینا اچھا ہے، کوئی اہم کام کرنے سے پہلے اپنے ماتحت افراد سے مشورہ کر
لیا جائے تاکہ اس کام سے متعلق ان کے ذہن میں کوئی خلش ہو تو اس کا ازالہ ہو جائے
یا کوئی ایسی مفید رائے مل جائے جس سے وہ کام مزید بہتر انداز سے ہو جائے۔ (صراط
الجنان، 1/96، 97)
غلط
مشورہ دینے کا حکم: کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم کسی سے کوئی مشورہ
مانگتے ہیں اور وہ جان بوجھ کر ہمیں غلط مشورہ دیتا ہے۔ کسی مسلمان کا نقصان چاہنا
اور جان بوجھ کر اسے غلط مشورہ دینا ناجائز و گناہ ہے اسے شخص کو حدیث مبارکہ میں
خائن ( خیانت کرنے والا) کہا گیا ہے۔ چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو اپنے
بھائی کو کسی چیز کا مشورہ یہ جانتے ہوئے دے کہ درستی اس کے علاوہ میں ہے اس نے اس
سے خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث:3657)
مفسر شہیر،
حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: یعنی
اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ کرے اور وہ دانستہ (جان بوجھ) غلط مشورہ دے تاکہ وہ
مصیبت میں گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر ( مشورہ دینے والا) پکا خائن ہے خیانت صرف
مال ہی میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔ (مراۃ المناجیح، 1/212)
حضور نبی کریم
ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص سے کوئی مشورہ لیا جائے وہ امین ہو جاتا ہے۔ اگر اس نے
جان بوجھ کر غلط مشورہ دیا تو وہ خیانت کرنے والا کہلائے گا۔ (ترمذی، 4/375، حدیث:
2831)
اب ہمیں
دیکھنا بھی چاہیے کہ ہم کس سے مشورہ لے رہے ہیں۔ ہمیں ایسے لوگوں سے بھی مشورہ
نہیں لینا چاہئے جو ہمیشہ ہمارا نقصان ہی چاہتے ہوں۔
اگر کوئی مخلص
شخص کوئی مشورہ دے پھر وہ مشورہ کارآمد ثابت نہ ہو تو اس شخص کو ملامت نہیں کرنا
چاہیے کہ منقول ہے کہ اگر تمہارا دوست کوئی مشورہ دے اور اس کا انجام اچھا نہ ہو
تو اس بات کو اسے ملامت کرنے کا سبب نہ بنا لو اور اس سے یہ نہ کہو کہ تم نے ایسا
کیا اور تم نے مجھے مشورہ دیا وغیرہ۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں، ص 49)