عالمِ اسلام کے مسلمانان عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے مناتے ہیں، چھوٹی عید پر ابتدا میٹھی چیز کھا کر کی جاتی ہے تو بڑی عید پر پہلے نمکین چیز کھا کر آغاز کیا جاتا ہے۔ ہمارے پیارے آقائے دو جہاںصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عیدالاضحیٰ پر جو سب سے پہلے چیز نوش فرماتے تھے وہ قربانی کے جانور کی کلیجی ہوتی تھی، ہم اپنے آقا کی سنّت کو زندہ کرتے ہوئے عیدِ قرباں پر جہاں لوگ گوشت پر مصالحے لگا کر چٹ پٹہ اور ذائقے دار کھانے کےلئے بناتے ہیں وہیں میٹھے کو بھی پیچھے نہیں چھوڑتے کوئی کھیر بنا رہا ہوتا ہے تو کوئی شیر خورمہ تو کوئی ربڑی لا کر عید کی خوشیوں کا مزہ دوبالا کررہے ہوتے ہیں۔

ربڑی فروخت کرنےوالے دکاندار کا کہنا تھا کہ عید کے روز لوگ میٹھے میں ربڑی کو پسند کرتے ہیں، اپنے لئے اور اپنے رشتہ داروں کےلئے ربڑی لے کر جاتے ہیں۔ربڑی بنانے والے کاریگر کا کہنا تھا کہ ربڑی بنانے میں بڑی محنت درکار ہوتی ہے اور جب گاہک کھا کر اس کی تعریف کرتا ہے تو ہماری محنت وصول ہوجاتی ہے۔

عیدالاضحیٰ سنّتِ ابراہیمی ہے اور میٹھا سنّتِ رسول ہے۔ عیدالاضحیٰ پر دونوں ہی چیزوں کا ذائقہ مل کر عید کی خوشیوں میں چار چاند لگا دیتے ہیں۔