معاشرتی زندگی گزارنے کیلئے
جہاں الله پاک انسانوں کو مختلف رشتوں سے قدرتی طور پر جوڑا ہے، وہیں دوستی کا
رشتہ عطا فرما کر اسے اپنے ہم خیال لوگوں سے تعلق جوڑنے کا اختیار عطا فرمایا ہے
اور ساتھ ساتھ اچھی اور بری صحبت اپنانے کا اختیار اور اس کی تعریف و مذمت بھی بیان
فرمائی ۔چنانچہ الله پاک اپنے پیارے کلام میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَىٕذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا
الْمُتَّقِیْنَؕ۠(۶۷) ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اس دن گہرے دوست ایک دوسرے کے دشمن
ہوجائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے۔ (پ25، الزخرف: 67)اور بری دوستی کی مذمت بیان
کرتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿ یٰوَیْلَتٰى لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیْلًا(۲۸) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہائے میری بربادی! اے کاش کہ میں نے
فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔ (پ19،الفرقان :28)
مذکورہ دونوں آیتوں سے یہ بات واضع ہو جاتی ہے کہ اچھی دوستی
بھی آخرت میں کامیابی کا ایک ذریعہ ہے۔لہذا ہمیں دوستی کرتے وقت بہت احتیاط سے کام
لینا چاہتے۔ جیسا کہ رسولُ الله (صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا: آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔ لہذا تم
میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ وہ دیکھے کس سے دوستی کر رہا ہے۔ (ترمذی، کتاب الزهد،
حدیث: 2385)مذکورہ تمام باتیں
یہ واضح کرتی ہیں کہ دوستی ایک اہم رشتہ ہے اور اس کے کچھ حقوق ہیں جن کو ذکر کرتے
ہیں۔
(1)نیکی کے کاموں میں
تعاون : ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور نیکی اور پرہیز گاری پر ایک
دوسرے کی مدد کرو۔ (پ6 ، المآئدة : 2)تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت ہے: نیکی اور تقوی میں
ان کی تمام انواع و اقسام شامل ہیں (مزید تھوڑا آگے ہے) مثلاً علمِ دین کی اشاعت
میں وقت ، مال ، درس و تدریس سے ایک دوسرے کی مدد کرنا ، نیکی کی دعوت دینا، برائی
سے منع کرنا ، سماجی خدمات سب اس میں داخل ہیں۔ (صراط الجنان، 2/ 424)
(2)برائی کے کاموں میں
مدد نہ کرو، اللہ پاک اپنے پیارے قراٰن میں فرماتا ہے: ترجمۂ کنزُالعِرفان :اور
گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو ۔ (پ6 ، المائدة : 2)صراط الجنان شریف میں ہے: اِثْم اور عُدْوَان میں ہر وہ چیز شامل ہے جو گناہ اور زیادتی کے زُمرے میں آتی ہو۔ مثلاً حق
مارنے میں دوسرے کا تعاون کرنا، مسلمان کو پھنسانا ، بدی کے اڈوں میں نوکری کرنا ایک
طرح سے برائی کے ساتھ تعاون اور نا جائز ہے۔ (صراط الجنان، 2/ 425)
(3)دوست کے لئے اچھی
چیز پسند کرنا: حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت کامل مؤمن نہیں ہو
سکتا جب تک وہ اپنے مسلمان بھائی کیلئے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے کرتا ہے۔
(اربعین نووی ، ص:45)
(4)دکھ سکھ میں مدد
: دوستی کا رشتہ بھی ایک اہم ترین رشتہ جب کبھی دوست پر کوئی مشکل یا پریشانی آئے
تو اس کا ساتھ دینا چاہئے۔ ہجرت مدینہ میں انصار صحابہ کرام رضی الله عنہم کا
مہاجرین صحابہ کرام کی مدد اس کی بہت بڑی مثال ہے۔
الله پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں ایسے دوست عطا
فرمائے جن کو دیکھ کر ہمیں خدا یاد آجائے۔