مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

تمام تعريفيں رب لم يزل کے ليے جس نے انسان کو علم کے حصول کا حکم ديا، اور اس کي اہميت کو اُجاگر کرتے هوئے اپنا سب سے پہلا           پیغام انسانیت کے نام بھی یہی بھیجا اور ارشاد فرمایا۔

اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱)

تَرجَمۂ کنز الایمان: پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا

مطالعہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی کسی چیز کو اس کی واقفیت کی غرض سے غور اور توجہ سے دیکھنے اور کتب بینی کرنے کے ہیں لیکن عامی لوگ کسی کتاب کے سرسری طور پر پڑھنے کو بھی مطالعہ سے تعبیر کرتے ہیں، بہرحال جیسا آ پ نے ملاحظہ فرمایا کہ قرآن کی سب سےپہلی وحی کا آغاز لفظ اقرا سے ہوتا جس میں تعلیم کی اہمیت اور کامیابی کا بہترین راز پنہاں ہے، اگر تاریخ کی ورق گردانی کی جائے تو پتا چلتا ہے کہ قرآن نے مسلمانوں کی دیکھنے کا ذوق پید اکرلیا تھا جو مذہب کےپس منظر میں پیدا ہو کر علم کی تمام شاخوں تک پھیلتا گیا، جب تک مسلمانوں نے علم سے تعلق جوڑے رکھا مطالعہ سے جڑے رہے، علم و عرفان کے گوہر لٹاتے رہے اس شوق نے بڑے بڑے مسلم سائنس دان اور حکما اس معاشرے کو دیئے

مطالعہ کرنے کے فوائد و اثرات۔

دینی مطالعہ ذہنی و اخلاقی تربیت کا اہم ذریعہ ہے ہم جو کچھ پڑھتے ہیں وہ ہمارے دل و دماغ اور جسم و جاں میں رچ بس جاتا ہے اور پھر ہمارے عمل کی صورت میں ظاہر ہونے لگتا ہے،

مطالعہ کی عادت انسان کو بہت ساری بے فائدہ مصروفیات سے بچالیتی ہے ، وقت کو قیمتی بنادیتی ہے۔

مطالعہ انسان کے حافظہ کو تیز کرتا ہے اور دماغ کو وسعت بخشتا ہے۔

کتاب بینی یعنی مطالعہ ہماری تنہائی ، کا بہترین ساتھی ہے، فارسی کا ایک مشہور قول ہے ، وہ کتاب سے بہتر کوئی ہم نشین تلاش کرنے فضول ہے یہ ہر موقع پر ہی ساتھی اور رفیق ہے۔

ایک شاعر کا قول ہے

حصولِ علم ہے ہر اک فعل سے بہتر

دوست نہیں ہے کوئی کتاب سے بہتر

مطالعہ حصولِ علم کا ایک موثر ذریعہ ہے اور علم بڑی دولت ہے مطالعہ سے خاموش رہنے کی عادت پڑتی ہے جو کہ بذاتِ خود بہت ساری خوبیوں کا سر چشمہ ہے۔

۵۔ مطالعہ غم اور بے چینی کو بھلانے کا ذریعہ ہے اور ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے۔

۶۔مطالعہ انسان کی تنگ نظری کو دور کرتا ہے اوراسے دوست قلب ديتا ہے جس سے انسان ميں دوسروں کے ليے ہمدردی ، روا داری اور گنجائش پيد ا ہوتی ہے، مطالعہ انسان کی شخصیت کو نکھارتا ہے اور پرکشش بنا دیتا ہے، مطالعہ دماغ کی ورزش ہے اس سے دماغ تیز ہوتا ہے۔


مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

مطالعہ یعنی  اسٹیڈی عمومی طور پر مطالعہ کا مطلب ہوتا ہے، کہ انسان اپنے ذوق کے مطابق کسی بھی کتاب کو پڑھ کر اس سے حاصل نکات سے اپنی معلومات میں اضافہ کرتا ہے اور اس کتاب میں بیان کردہ تجربوں سے اپنی زندگی بہتر بناتا ہے ۔ مطالعہ کرنا اولیائے عظام اور سلف صالحین علیہمُ السَّلام کا ہمیشہ سے شیوا رہا ہے، یہ حضرات مطالعہ میں اس حد تک منہمک رہتے کہ اردگرد کا ہوش نہ ہوتا چنانچہ المحدثین علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنے شوق مطالعہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ بسا اوقات دورانِ مطالعہ بال یا عمامہ وغیرہ چراغ کی آگ سے جھلس جاتے ہیں لیکن مطالعہ میں مشغولیت کے سبب سے انہیں پتا ہی نہ چلتا۔( اخبار الحیا مع مکتوبات )

۔ اب مطالعہ کے چند فوائد پیشِ خدمت ہیں:

کامیاب مبلغ بننے کا نسخہ : مطالعہ کرنے والے کا بیان ہو یا نیکی کی دعوت موثر ہوتی ہے جب کہ مطالعہ نہ کرنے والے کے بیان میں غلطی کے امکان زیادہ ہیں لہذا مکتبۃ المدینہ کی کتابوں کا مطالعہ کی عادت ڈالیں۔

مطالعہ کا فائدہ دوسروں کو بھی ۔

انسانی فطرت ہے کہ جب اسے کوئی نئی بات معلوم ہوتی ہی تو وہ اس نئی معلومات کو دوسروے سے بانٹنا پسند کرتا ہے، اور اس سے دوسروں کی معلومات میں بھی اضافہ ہوتا ہے، مثلا دو آدمی ہیں دونوں کو قران کی ایک ایک آیت یاد ہے، اب ان دونوں نے وہ آیتیں جو انہیں یاد تھیں ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیں اب دونوں کو دو دو آیتیں یاد ہوگئیں مطالعہ سے حاصل ہونے والی معلومات کا فائدہ بھی ایسا ہی ہے۔

۳۔ تجربہ حاصل ہوتا ہے:

مطالعہ سے ہم جس مصنف کی کتاب پڑھ رہے ہیں ان کی زندگی کا تجربہ بہت کم وقت میں باآسانی حاصل ہوجاتا ہے جیسے کہ آپ نے بیس منٹ ایک ایسی کتاب ایک بار مطالعہ کیا جسے لکھنے والے نے ۲۰ سال تک معماری کا کام کیا اور پھر اس نے اپنا تجربہ ایسی کتاب میں لکھا تو گویا اپنے ۲۰ منٹ میں ۲۰ سال کا تجربہ حاصل کرلیا۔

۴۔ الفت پیدا ہوتی ہے:

مطالعہ سے دل ميں مصنف کو خود بخود الفت پیدا ہوتی ہے اور جب کوئی ہمیں اپنی بات کا قائل کرنے کے لیے ایسی دلیل بتانا ہےجسے سن کر ہم فورا اس دلیل کو مان لیتے ہیں اور مطمئن ہوجاتے ہیں۔

۶۔ نیکی کی دعوت میں معاون : مطالعہ سے چونکہ معلومات ميں اضافہ ہوتا ہے اور ہم لوگوں سے دورانِ گفتگو ان باتوں کو شیئرکرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ ہمارے قریب آتے ہیں اور ہماری نیکی کی دعوت کو قبول کرتے ہیں۔( لیکن اس دوران عجب اور ریا کاری سے بچنا لازم ہے)

۷۔فضولیات سے تحفظ ۔جب مطالعہ کےعادی بن جاتے ہیں تو اس کے بغیر چین نہیں آتااور دل چاہتا ہے کہ جلدی اپنی مصروفیات سے فراغت حاصل کرکے مطالعہ کرنے بیٹھ جائیں یوں مطالعہ کی وجہ سے فضول وقت ضائع نہیں ہوتا،۔

۸۔ ذہنی سکون:

مطالعہ کے دوران ہم کچھ دیر کے لیے اپنی فکرات کو بھول جاتے ہیں، اور طبیعت میں نشاط اورذہن کوتازگی ملتی ہے۔

مطالعہ کا جذبہ : امير اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں: مطالعہ علمِ دین کی جان ہے (مدنی مذاکرہ ۸ جمادالاولی ۱۴۳۶)

مطالعہ سے اتنا علم حاصل ہوگا جس کی انتہا نہیں، (مدنی مذاکرہ 1436)

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ خود مدنی چینل کے ایک سلسلہ میں فرماتے ہیں مجھے مطالعہ کا بہت شوق ہے، اور مسائل پڑھنے گا بہت شوقین ہوں جہاں مسئلہ لکھا ہوتا دیکھتا ہوں تو منہ میں پانی آجاتا ہے اسی سلسلے میں آپ سے سوال کیا گیا کہ اگر آ پ کو کسی جنگل یا صحرا میں چھوڑ دیا جائے اور ایک کتاب اپنے ساتھ رکھنے کی اجازت ہو تو آپ کونسی کتاب رکھیں گے تو آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا : میں فتاویٰ رضویہ ساتھ رکھوں گا۔(سلسلہ امیر اہلسنت کی کہانی انہی کی زبانی قسط نمبر6 اعلیٰ حضرت کا علم )

مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

مطالعہ خواہ کتابوں کا ہو یا اچھی تحریروں کا ایک مفید مشغلہ ہے جو قلب و ذہن کو روشن کرتا ہے  لیکن ماہرین کے مطابق پڑھنے کی عادت صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے، اس سے قبل یہ بات بھی سامنے آچکی ہے کہ کتابوں کا مطالعہ زندگی بڑھانے اور طویل عمری کی وجہ بھی ہوسکتا ہے۔ یہ تحقیق جنرل آف سوشل سائٹس اینڈ میڈیسن میں شائع ہوئی تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ کتب بینی کے درجِ ذیل فوائد بھی آئے ہیں۔

مطالعہ ذہنی تناؤ دور کرتا ہے ۔

مطالعے کی عادت ذہنی تناؤ اور پریشانی کم کرتی ہے، بعض اوقات اس کا فائدہ چہل قدمی سے بھی زیادہ ہوتا ہے، ڈاکٹر کے مطابق مطالعہ انسان کو فکروں سے آزاد کراتا ہے، اس کے علاوہ شعور اور سوچ کو بھی تبدیل کرنے میں مددد یتا ہے۔

مطالعہ نیند کے لیے موثر

اگرچہ ہم سوتے وقت اسمارٹ فون کے عادی ہوتے جارہے ہیں جو نیند کو غائب کردیتے ہیں جب کہ سوتے وقت اچھی کتاب کا مطالعہ نیند کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے، اسی لیے فون رکھ کر کتابیں اٹھالیں اور مطالعہ شروع کردیں، ماہرین اس پر متفق ہیں کہ کتاب پڑھنے سے ذہنی سکون ملتا ہے اور نیند جلدی آتی ہے۔

کتاب پڑھنے کی عادت سے سماجی رابطوں میں بہتری

اگرچہ کتابی دنیا میں رہنے والا محاورہ بھی عام ہے جو کسی ایسے بے عمل شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے جو صرف کتابیں پڑھتا رہتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ کتابیں پڑھنے والے افراد دوسرے لوگوں سے بہت اچھی طرح ملتے ہیں اور دوسرے لوگوں اور دوستوں کے نظریات و عقائد خواہشآت اور سوچ کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں، اس طرح ان کے بہتر مراسم ہوتے ہیں اور وہ معاشرے کا اچھا فرد بن سکتے ہیں۔

مطالعہ کریں اور ذہین بنیں۔

مطالعہ ذخیرہ الفاظ کو بڑھاتا ہے جس کا براہ راست تعلق ذہانت سے ہوتا ہے مطالعہ کرنے سے آئی کیو لیول بلند سے بلند تر ہوتا ہے

بچوں کے لیے مطالعہ کرنا

ایک دفعہ ریل گاڑی میں ایک شخص سفر کررہا تھا تو اس کے سامنے ایک محترمہ بیٹھی ہوئی تھیں جو کہ مسلسل مطالعہ میں مشغول تھیں او راس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی تھا جو کہ مطالعہ کررہا تھا، وہ شخص اس بچے کے مسلسل مطالعہ کرتے دیکھ کر بہت حیران ہوا اور اس شخص نے اس محترمہ سے پوچھا کہ آج کے زمانے میں بچے سوشل میڈیا اور نیٹ جیسی نحوست میں مشغول ہوتے ہیں تو یہ بچہ مسلسل مطالعہ میں مشغول ہے جو کہ آج کے زمانے میں کم دیکھنے کو ملتا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے تو اس محترمہ نے جواب دیا کہ جب میں مطالعہ کرتی ہوں تو اس دوران بالکل بھی موبائل فون کا استعمال نہیں کرتی ہوں تو اس لیے میرا بیٹا بھی مطالعہ کرتے وقت کسی اور چیز کی طرف مشغول نہیں ہوتا، یہ جواب سن کر وہ شخص بہت متاثر ہوا۔

کس طرح کی کتب کا مطالعہ ہو

دعوت اسلامی کے مکتبہ المدینہ نے ماہنامہ فیضانِ مدینہ شائع کیا ہے جس میں ہر ایک چیز کا مطالعہ کرنے کو ملتا ہے دین کے لحاظ سے بھی اور دنیاوی لحاظ سے بھی اس لیے ہمیں دینی کتب کا مطالعہ بھرپور کرنا چاہیے ، تاکہ ہمارے علم و عمل میں مزید اور بہت زیادہ اضافہ ہو۔

بزرگانِ دین اور امیر اہلسنت کے مطالعہ کا انداز

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی شہرہ آفاق تالیف بہار شریعت کے تکرار مطالعہ کے لیے آپ دامت برکاتہم العالیہ کے شوق کا عالم دیدنی ہے، حجة الاسلام امام محمد غزالی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی کتب بالخصوص احیا العلوم کو آپ زیر مطالعہ رکھتے ہیں اور اپنے متوسلین کو بھی پڑھنے کی تلقین فرماتے رہتے ہیں، ان کے علاوہ دیگر اکابرین دامت برکاتہم العالیہ کی کتب بھی شامل مطالعہ رہتی ہیں۔


مطالعہ  کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ارشاد ہے: قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ

تَرجَمۂ کنز الایمان: تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان (الزمر،9)

حدیث مبارک:

قرآن پاک اور احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ علمِ انسانی زندگی میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ، جبھی تو احادیث مبارکہ میں اس کو حاصل کرنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ، اللہ عزوجل نے تو یہاں تک ارشاد فرمادیا کہ علم والے اور بے علم برابر ہی نہیں ہیں۔اگر واقعی یہ بات تجربہ سے بھی معلوم ہوتی ہے کہ علم کے واقعی بہت فوائد اور بہت اہمیت ہے اس کی، اس بات کا اندازہ اس سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ انسان کو علم ہی کی بنا پر اشرف المخلوقات کہا گیا ہے، علم ہی کا ثمرہ فائدہ ہے کہ

فرشتوں سے بہتر ہے انسان ہونا

مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ

پیاری پیاری اسلامی بہنو! اگرچہ ہمیں کچھ محنت زیادہ درکار ہوگی مگر علم حاصل کرنا ہمارے لیے دنیا و آخرت میں بے حد فائدہ مند ہے۔(مشکوة المصابیح )

دُنیاوی فائدہ:

علم ہی سے انسان درست نماز ادا کرنا درست طریقے سے وضو کرنا، روزے رکھنا وغیرہ سیکھتا ہے جن کا دنیا میں بھی فائدہ ہی فائدہ اور آخرت میں بھی فائدہ ہی فائدہ ہے۔علم ہی سے کوئی شخص ڈاکٹر ، انجیئنر عالم بن کر لوگوں کی خدمت کرتا ہے۔

جس علم کا حاصل کرنا فرض قرار دیا گیا اس سے مراد دینی علم اور ان باتوں کا علم ہے جن کی انسان کو ضرورت پڑتی ہے، مثلا نکاح کرنے پر نکاح کے مسائل، اجیر پر اجارہ کے مسائل وغیرہ وغیرہ،(شوق علمِ دین)

اُخروی فائدہ دینی علم حاصل کرنے سے ہی حاصل ہوگا۔ْ

اخروی فائدہ :

حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب پروردگار عزوجل قیامت کے دن اپنی کرسی پر بندوں کے درمیان فیصلہ فرمانے بیٹھے گا( جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے) تو علما سے فرمائے گا: ۔ میں نے اپنا علم و حلم تم کو صرف اس لیے عنایت کیا کہ تم کو بخش دوں اور مجھے کچھ پروا نہیں۔(فیضانِ علم وعلما)۔۔۔

مرنے کے بعد بھی علم کا فائدہ ہے :مسلم کی حدیث میں ہے کہ جب آدمی مرتا ہے اس کا عمل منقطع ہوجاتا ہے علاوہ تین چیزوں کے ،۱۔ کوئی صدقہ جاریہ چھوڑ گیا۔(۲) ایسا علم جس سے لوگوں کو نفع ہو،۳۔ نیک اولاد کہ اس کے واسطے دعا کرے،(فیضانِ علم و علما)

یعنی تین چیزوں کا فائدہ مرنے کے بعد بھی رہتا ہے۔

خلاصہ کلام:

یہ ہے کہ علم حاصل کرنے کا دینی و دنیاوی طور پر فائدہ ہی فائدہ ہے نیز اس سے بڑھ کر کیا فائدہ ہوگا کہ مرنے کے بعد جب کہ عمل منقطع ہوجاتا ہے پھر بھی انسان کو اس کا فائدہ پہنچتا ہے ، نیز اس کی بخشش کا ذریعہ بھی یہ علمِ دین بن جائے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم کوئی ایسا عمل کریں کہ جس سے دنیا و آخرت سنور جائیں اور وہ علم ہی ہے۔

کیونکہ شاعر کا قول ہے:

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

اللہ عزوجل ہمیں زیادہ سے زیادہ علمِ دین حاصل کرکے اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

(آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )


مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

مطالعہ کا اہم فائدہ اور مقصد علم کا حصول ہوتا ہے، اور علم ایسی فضیلت رکھتا ہے کہ قران کریم میں فرمایا۔

اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ- ۲۲، سورہ فاطر ۲۸)

ترجمہ کنزالایمان، اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں

اور حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا کہ ۔

علما ءانبیا کے وارث ہیں(سنن ابن ماجہ ج۱، ص ۱۴۶، حدیث ۲۲۱)

امام شافعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا۔ طلب علم نفل نماز سے افضل ہے۔(کیمیائے سعادت ص ۱۰۳)

علم کے حصول کا بہترین اور ایک طریقہ مطالعہ Stady ہے،

فرمايا۔ وه جو لوگوں کے علم سے اپنے علم ميں اضافہ کرے ۔(اللہ عَزَّ وَجَلَّ ه والوں کي باتيں ج۲، ص ۴۳۵)

واقعي جب مصنف کتاب لکهتا ہے تو اس کتاب ميں وه اپنا بیس تیس سال کا تجربہ (Experiernce)سمیٹ دیتا ہے، اور ایک مطالعہ کرنے والا (Reader) صرف چند دنوں میں وہ کتاب پڑھ کر مصنف کا اتنا علم اور تجربہ حاصل کرلیتا ہے۔

مقولہ ہے کہ اگر چھری کو تیز کرنا ہو تو اس کو ریتی کے ساتھ لگاؤ اور اگر دماغ تیز کرنا ہے تو کتاب پڑھو۔

مطالعہ دماغ کے اندر بہترین طاقتوں کو بیدار کرتا ہے اور ایک اچھی کتاب ہمیں نئی سوچ، نیا جذبہ اور ایک مقصد دیتی ہے، اچھی کتاب پڑھنے کا عادی عموما فضولیات سے بچ جاتا ہے، Reading is very wondrefull مطالعہ ایک بہت حیران کن چیز ہے۔

یہ بھی کہا گیا کہ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو مطالعہ (Stady)کرتی ہیں۔

جہاں مطالعہ سے علم حاصل ہوتا، ذہنی صلاحیتیں کھلتیں ، فضولیات سے بچتے ہیں وہیں مطالعہ کا ایک دنیوی فائدہ یہ بھی ہے کہ ایک تحقیق کے مطابق جو شخص اچھی کتاب کا صرف چھ منٹ مطالعہ کرلیتا ہے تو اس کا ذہنی دباؤ (Stress) 70فیصد کم ہوجاتا ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: صحت اور فراغت دو ایسی نعمتیں ہیں جن سے اکثر لوگ دھوکے میں ہیں۔

(بخاری ، کتاب الرقاق، ماجا فی الرقاق حدیث 6412)

تو مطالعہ کرکے نہ صرف ہم اپنے وقت کو قیمتی بناسکتے ہیں بلکہ اپنے علم Knowledge کی بیٹری بھی خوب چارج کرسکتے ہیں۔

یہ تمام فوائد اس وقت حاصل ہوسکتے ہیں جب مطالعہ مستند و معتمد (Authorized) قابلِ اعتبار کتابوں سے کیا جائے کیونکہ اس سے علم حاصل ہوتا ہے ، لہذا اگر مستند کتابوں سے مطالعہ کیا جائے تو ہمارا علم بھی مستند معتمد ہوگا۔ مطالعے کے لیے چند مفید کتب کے نام بھی عرض کیے جاتے ہیں۔

(1) گلدستہ عقائد و اعمال (۲) احیا العلوم (۳) منہاج العابدین (۴) سیرت ِ مصطفی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

سنو عبادتوں میں سب سے اعلیٰ علم دین ہے

عقل جو اس کے ساتھ ہے عقل وہی فطین ہے

مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

تمہید:

اللہ رب العزت کا احسان ہے جس نے اپنے محبوب علیہ السلام کے ذریعے انسان کو علمِ دین (اسلام) کی ر وشنی سے روشناس کروایا اور علم کی بدولت ہی انسان کو اشر ف المخلوقات ہونے کا شرف بخشا ہے،

تخلیق حضرت آدم علیہ السلام کے بعد فرشتوں کے سامنے انسان کی عظمت کو کچھ یوں واضح کیا۔

قَالَ یٰۤاٰدَمُ اَنْۢبِئْهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۚ-فَلَمَّاۤ اَنْۢبَاَهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۙ- (البقرہ ، آیت ۳۳)

ترجمہ : اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اے آدم ! انہیں(فرشتوں کو) ان چیزوں کے نام بتادو

اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ آدم علیہ السلام کو فرشتوں پر برتری علم کی بدولت ملی ہے، علم کی بدولت ہی انسان ترقی حاصل کرسکتا ہے،

حصول علم کے لیے مطالعہ کتب ایک اہم ترین ذریعہ ہے کیونکہ عقل و شعور کی نشوونما کے لیے مطالعہ بہت ضروری ہے۔

مطالعہ کے فوائد:

۱۔ مطالعہ حصولِ علم کا موثر و حیران کن ذریعہ ہے کہ جس کی بدولت انسان عظیم لوگوں کے تجربات و مشاہدات اور علم سے بلا واسطہ (بغیر کسی واسطے) استفادہ حاصل کرسکتا ہے،

۲۔ مختصر و کم وقت میں بغیر تھکن و مسافت طے کیے عظیم لوگوں کو صحبت سے فیض یاب ہوسکتا ہے۔

۳۔مطالعہ پہلی و اخلاقی تربیت کا اہم ترین ذریعہ ہے۔

۴۔ مطالعہ غم و بے چینی کو بھلانے کاذریعہ ہے۔

جوشخص رات سونے سے قبل مطالعہ کرتا ہے اس کی بدولت ذہنی تناؤ کم ہوجاتا ہے۔

۴۔ مطالعہ کی عادت بے فائدہ مصروفیات سے بچالیتی ہے۔

۷۔مطالعہ کی عادت وقت کو قیمتی بناتی ہے اور انسانی شخصیت کو پرکشش بناتی ہے۔

۸۔ کتاب انسان کی بہترین ساتھی ہے جو انسان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتی

۹۔ مطالعہ سے علم ، تخلیقی صلاحیتوں، خود اعتمادی اور یقین میں اضافہ ہوتا ہے۔

۱۰۔ مطالعہ دماغ کی ورزش ہے اور ذریعہ انقلاب ہے۔

مطالعہ کا ذوق نا پیدا ہونے کی وجہ ،مطالعہ سے دوری کے سبب ہماری معلومات کا دائرہ بہت محدود ہوتا جارہا ہے اور ہم اپنی زندگی کے عظیم مقاصد سے ناواقف ہوتے جارہے ہیں۔

بنیادی وجہ :آج اکثر کی زندگی کے شب و روز سوشل میڈیا کی فضولیات کی نظر ہورہے ہیں جس کی وجہ سے مطالعہ کرنے کی طرف بالکل توجہ کالعدم ہوگئی ہے،

مطالعہ کا ذوق پیدا کرنے کا طریقہ:

مطالعہ کا شوق پیدا کرنے کے لیے مطالعہ کی اہمیت و افادیت کے متعلق آگہی حاصل کرے ، اپنے اوقات کو متعین کرتے ہوئے روزانہ ہر حال میں ضرور مطالعہ کرے، دورانِ سفر بھی مطالعہ کی عادت کو برقرار رکھنے کے لیے کتاب کو ساتھ رکھے، اپنا ہدف مقرر کرے ،ایک سال ، ایک ماہ میں کتنی کتب کا مطالعہ کرنا ہے ، ان کتب کے نام کی لسٹ بنائے اور اپنے ہدف کو مکمل کرنے کی ممکنہ کوشش کریں، مطالعہ کے ذوق کے لیے لائبریری کی سیر کریں اور کچھ وقت وہاں پر بھی مطالعہ میں صرف کریں۔

مطالعہ کا انتخاب :

ہر شخص پر اس کی کیفیت کے مطابق علم حاصل کرنا ضروری ہے،حدیث مبارکہ میں ہے

طلب العلم فریضة علی کل مسلم ترجمہ ، علم حاصل کرنا ہر مسلم پر فرض ہے(سنن ابن ماجہ مقدمہ المؤلف، باب فضل العلما ص ۴۷ ، حدیث نمبر ۲۲۴)

علم حاصل کرنے کے مختلف ذرائع ہیں، ان میں سے چند ایک یہ ہیں:

۱۔ کتابوں کے ذریعے علم کا حصول

۲۔سماعت و بصارت کے ذریعے علم کا حصول

مفید مطالعہ:

حصولِ علم کے لیے کتاب کا مطالعہ نہایت اہمیت کا حامل ہے سائنس نے ثابت کیا ہے کہ ،اسکرین دیکھنے کی نسبت کتاب پڑھنے سے انسانی دماغ تین گنازیادہ تیز کام کرتا ہے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق اچھی و مفید کتابوں کے مطالعہ سے انسان کو ذہنی انتشار ، بے چینی و بے سکون، جیسے نفسیاتی امراض سے نجات ملتی ہے، مطالعہ کا اصل فائدہ معیاری و درست کتاب سے حاصل ہوتا ہے، غلط کتاب کا انتخاب دنیاو آخرت کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے اگر اچھی کتاب کا انتخاب نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ زندگی کا وہ حصہ بھی ضائع ہوجاتا ہے جس میں بے فائدہ مطالعہ کیا جائے، مفید مطالعہ کے بغیر انسان بالکل اسی طرح لاغر ہوجاتا ہے جس طرح غذا کے بغیر انسانی جسم لاغر ہوجاتا ہے،ایک شاعر کہتاہے:

حصولِ علم ہے ہر اک فعل سے بہتر

دوست نہیں ہے کوئی کتاب سے بہتر

نتیجہ :

زندگی کا حسین مطالعہ کتب ہے اور ہر مشکل حل مطالعہ ہے۔


مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

اچھی   اچھی نیتوں سے مطالعہ کرنے کے بے شمار فوائد ہیں اور دینی کتب کا مطالعہ کرنا بہت زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے۔ مطالعہ کرنے سے انسان کے علم میں اضافہ ہوتاہے ۔اگر مطالعہ کرتے وقت اچھی اچھی نیتیں کر لیں تو علم کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ اجروثواب بھی حاصل ہوتا ہے ۔

نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : علم کا ایک باب جسے آدمی سیکھتا ہے میرے نزدیک ہزار رکعت نفل پڑھنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور جب کسی طالب العلم کو علم حاصل کرتے موت آجائے تو وہ شہید ہے ۔ (الترغیب والترہیب ،حدیث: 14،)

حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ایک مرتبہ بازار میں تشریف لے گئے اور بازار کے لوگوں سے کہا: تم لوگ یہاں پر ہو اور مسجد میں سرکار مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی میراث تقسیم ہو رہی ہے یہ سن کر لوگ بازار چھوڑ کر مسجد کی چرف گئے اور واپس آکر حضرت سیدنا ابو ہریرہ سے کہا کہ ہم نے میراث تقسیم ہوتے نہیں دیکھا آپ نے فرمایا: کہ کہ پھر تم لوگوں نے کیا دیکھا ؟ ان لوگوں نے بیان کیا کہ ہم نے ایک گروہ دیکھا جو اللہ کے ذکر اور تلاوت کلام پاک میں مصروف ہے اور علم دین کی تعلیم میں مصروف ہے حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یہی میراث ہے ۔ (مجمع الزوائد ،1/331،حدیث: 505)

ایک علم کے طالب کو چاہیے کہ دن رات علم دین حاصل کرنے کی دھن میں لگا رہے ، مصطفی جان رحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان فضیلت نشان ہے :علم عبادت سے افضل ہے ( کنزالعمال 1/58حدیث: 28654)ہمارے اسلاف ہمارے بزرگان دین کو علم دین حاصل کرنے کا اتنا شوق اور جذبہ تھا کہ کوئی چیز بھی ان کے علم کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتی تھی ۔

چنانچہ امام اعظم ابو حنیفہ کے شاگرد رشید حضرت سیدنا امام ابو یوسف کا مدنی منا انتقال کر گیا تو یہ خیال کر کے کہ اگر میں مدنی منے کی تجہیز وتکفین کے لیے رکا تو میرا سبق چھوٹ جائے گا آپ نے ایک دوسرے شخص کو تجہیز و تکفین کا کام سونپ دیا اور خود مدرسے حاضر ہو گئے چھٹی نہیں کی ( المتطرف 40)

مطالعہ ہمیشہ اللہ کی راہ علم کے حصول کے لیے کیا جائے کیونکہ ترمذی شریف کی ایک ھدیث میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ نشانی بتائی گئی وتعلم لغیر الدین ،یعنی غیر دین کے لیے علم حاصل کیا جائےگا ۔

مطالعہ کرتے وقت جو کچھ پڑھا جائے اس کو توجہ اور یکسوئی کے ساتھ کیا جائے اس کو بار بار پڑھا جائے محاورہ ہے ۔ماتکرر تقرر،ا یعنی جس بات کی تکرار کی جاتی ہے وہ دل میں قرار پکڑ لیتی ہے مطالعہ سے انسان کے اندر ادب پیدا ہوتا ہے ،زندگی گزارنے کے اصول و قوانین کا پتا چلتا ہے ۔حلال و حرام کی تمیز ہوتی ہے مطالعہ کی برکت سے اچھے برے کی پہچان نصیب ہوتی ہے ، دینی کتب کے مطالعے اللہ و رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت دل میں پیدا ہوتی ہے ، عمل کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ، مطالعہ کرنے کی برکت سے نیکیاں کرناآسا ن ہو جاتاہے ،دینی کتب کا مطالعہ کرنا آسان ہو جاتا ہے کہ دینی کتب کا مطالعہ کرنا وقت کا بہترین استعمال ہے کیونکہ شیخ طریقت امیر اہلسنت فرماتے ہیں : کرنے والے کام کرو ورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑ جاؤ گے ،بعض اوقات جب بندہ فارغ ہوتا ہے تو وہ فضول کاموں میں مصروف ہوجاتا ہے ،شیطان اس سے طرح طرح کے گناہ کرواتا ہے ۔ لیکن اگر فرائض و واجبات کے بعد اور اپنے دنیاوی معاملات سے جو وقت بچ جائے اس کو مطالعہ میں گزاریں گے تو بہت برکتیں حاصل ہونگی ۔

جب مطالعہ کی کثرت ہوگی تو علم دین حاصل ہو گا اور علم دین کو پھیلانے کا بھی ذہن بنے گا ۔ مطالعہ کی کثرت سے درس و بیان میں آسانی ہوگی ۔ کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ جو کوئی اللہ کے فرائض سے متعلق ایک یا دو یا تیں یا چار یا پانچ کلمات سیکھے اور اسے اچھی طرح یاد کرلے اور پھر لوگوں کو سکھائے تو وہ جنت میں ضرور داخل ہو گا ۔حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی الہ عنی فرماتے ہیں : یہ بات سننے کے بعد میں کوئی حدیث نہیں بھولا ( الترغیب والترھیب جلد1ص53)

سرکار دوعالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک صحابی سے محو گفتگو تھے کہ وحی آئی کہ اس صحابی کی زندگی ایک ساعت رہ گئی ہے یہ وقت عصر کا تھا رحمت عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جب یہ بات اس صحابی کو بتائی تو انہوں نے مضطرب ہو کر التجا کی یا رسول اللہ مجھے ایسے عمل کے بارے میں بتایے جو اس وقت میرے لیے سب سے بہتر ہو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا علم سیکھنےمیں مشغول ہوجاؤ اور مغرب سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا ۔ راوی فرماتے ہیں کہ اگر علم سے افضل کوئی شے ہوتی تو رسول مقبول ْ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کا ہی حکم فرماتے ( تفسیر کبیر 1/41)

اللہ تعالی ہمیں اخلاص کے ساتھ علم حاصل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔ آمین


مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

ایک غلط فہمی کا ازالہ:

عورتوں میں عام طور پر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ ولایت کے درجات تو فقط مرد ہی حاصل کرسکتے ہیں عورتوں کے لیے تو صرف نماز، روزہ اور گھر کے کام کاج ہوتے ہیں اس بات کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے کہ گھر سے باہر دین کی محنت کرنا مردوں کی ذمہ داری ہے اور گھروں کی حدود میں رہ کر دین کی محنت کرنا عورتوں کی ذمہ داری ہے، جس طرح مردوں کے لیے دین کا کام علم حاصل کرنا ضروری ہے، اسی طرح عورتوں کے لیے بھی دین کا علم حاصل کرنا ضروری ہے اسی لیے تو ہمارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:دین کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔(یعنی حسب حال دین کا علم سیکھنا فرض ہے )اگر دین کا علم نہیں ہوگا تو انسان دین کے مطابق کیسے زندگی گزار سکے گا۔

ہمیں چاہیے کہ دین کا علم حاصل کریں اور اللہ رب العزت کی رضا کے لیے اس پر عمل کریں۔

خواتین کے علمی کارنامے:

جب ہم اپنے شاندار ماضی پر نگاہ ڈالتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ اس وقت خواتین کا علمی ذوق درجہ کمال کو پہنچا ہوا تھا وہ نہ صرف دینی علوم سیکھتی اور سکھاتی ہیں بلکہ روزمرہ معاملات میں چھوٹی چھوٹی جزئیات پر بھی علمی نظر رکھتی تھیں، حتی کہ بسا اوقات عورتیں ایسے ایسے نکات پیش کرتی تھیں کہ مرد بھی حیران رہ جاتے۔

عشق رسول :

حضرت شارح بخاری علیہ الرحمہ کو سرور کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے والہانہ تعلق اور گہرا تھا، جس کے اثرات آپ کی نشست و برخاست اور زندگی کے لمحات سے اطاعت و فرماں برداری کی صورت میں ظاہر ہوتے تھے۔سچ ہے کہ ان المحب لمن یحب سطیع اور یہی وجہ تھی کہ آپ کی زبان ذکر محبوب سے ہمیشہ تر رہتی ہے من احب شیئا اکثر ذکرہ ترجمہ : جس شخص کو کسی چیز سے محبت ہوتی ہے اس کا تذکرہ کثرت سے کرتا ہے۔

اور ایسا کیوں نہ ہو کہ عشقِ رسول میں مومن کی متا ع زندگی سرمایہ حیات اصل ایمان بلکہ ایمان کی بھی جان ہےْ۔

ایک شاعر کا قول ہے :

جان ہے عشقِ مصطفی روز فزوں کرے خدا

جس کو ہو درد کا مزا ناز دوا اٹھائے کیوں

اللہ کی سرتابقدم شان ہیں یہ، ایمان سا نہیں انسان وہ انسان ہے یہ

قرآن تو ایمان بتاتا ہے انہیں ایمان یہ کہتا ہے میری جان ہیں یہ


مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

مطالعہ ایک فن ہے وہ  طلبہ جو اس فن سےآگاہ ہوتے ہیں وہ کم محنت سے زیادہ نمبر حاصل کرلیتے ہیں، ہمارے یہاں اکثر طلبہ اس فن سےآگا ہ نہیں ہیں، اسی وجہ سے وہ زیادہ محنت کے باوجود ان کی تعلیمی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہوتی، اگر اپ مطالعہ کے اصولوں سےآگاہ ہوجائیں تو آپ بھی کم محنت سے زیادہ نمبر حاصل کرسکتے ہیں۔

مطالعہ کے لیے ضروری بات

اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ پرسکون ، پر اعتماد چاک و چوبند اور (Alert)اور مطالعہ کے ليے بهرپور توجہ کے ساتھ پر جوش ہوں، کیونکہ جب آپ پرسکون ہونگے تو مطالعے کی رفتار بڑھ جائے گی ۔ لیکن ذہنی دباؤ کی صورت میں تو یہ متاثرہوتی ہے اس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے، گھنٹوں پڑھنے پر بھی کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

اس کے لیے درجِ زیل چیزوں پر عمل کریں۔

۱۔ مطالعے کے لیے اچھا اور پرسکون ماحول بے حد ضروری ہے۔

ماحول آرام دہ ہو ۔

توجہ منتشر ہونے والی چیزوں (ٹی وی ، شور، قول)سے محفوظ ہوں لوگوں کا وہاں زیادہ آنا جانا نہ ہو، اور جگہ سکون بخش ہو۔

(۲)دماغ کا جسم سے تعلق

دماغ اگرچہ جسم میں 12%ہے۔مگر جسم کی کل آکسجن کا 20%استعمال کرناہے اس ليے ضروری ہے کہ مطالعے کے دوران لمبے لمبے سانس لیں اس سے دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

نوٹ۔ مطالعے کے لیے قدرت روشنی مصنوعی روشنی سے بہتر ہے۔یا ایسی روشنی استعمال کریں جو اس سے ملتی ہو، پرسکون ہونا ضروری ہے کیونکہ سکون کی کیفیت میں سیکھنے (Aear ning)کي رفتار تيز ہوتی ہے۔

علامہ اقبال فرماتے ہیں

لکھنا نہیں آتا تو میری جان پڑھا کر ہوجائے تیری مشکل آسان پڑھا کر

پڑھنے کے لیے تجھے کچھ نہ ملے تو چہروں پہ لکھے درد کے عنوان پڑھا کر

لاریب تیری روح کو تسکین ملے گی تو قرب کے لمحات میں قرآن پڑھا کر

آجائے کا تجھے جینے کا قرینہ تو سرکارِ کونین کے فرمان پڑھا کر


آئیے مطالعہ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اس مثال سے سمجھتے ہیں کہ۔

اگر ایک سڑک ہو اور صرف تھوڑی گاڑیاں ہی چلیں گی تو اس وقت تک سڑک کو کھلا کرنے کی ضرورت ہی نہیں پیش آئے گی اور جب ایک سڑک ہو اور اس پر گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہونا شروع شروع ہوجائے تو اس وقت ارادہ پکا کیا جائے گا کہ اس سڑک کو بڑا کردیا جائے، کھلا کردیا جائے تاکہ اس طرح گاڑیاں آرام سے گزرسکیں۔

اسی طرح مطالعہ کرنا بھی ہے کہ اگر ہم اپنے ذہن میں ضرورت کے مطابق ہی مطالعہ کریں گے تو ہماری دماغ کی وینز صحیح رہیں گی اور جب ہم اپنے مطالعے کو بڑھا دیں گی تو وہ دماغ کی وینز ضرورت کے مطابق اور کشادہ ہوتی جائیں گی، اور زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرسکیں گے۔

انہیں میں راستہ بنانے کے لیے مطالعہ ضروری ہے۔

مطالعہ کرتے وقت یہ دھیان کیا جائے کہ جسم تھکا ہوا نہ ہو، اور نہ ہی ذہن بلکہ آپ کا ذہن بالکل فریش ہو، اور سرسری نظر سے دیکھ لینا مطالعے کے لیے ٹھیک نہیں بلکہ ذہنی یکسوئی کے ساتھ مطالعہ کیا جائے۔

تاکہ ہمیں اس مطالعے کے ذریعے بہترین فائدہ حاصل ہوسکے اور لمبے عرصے تک وہ ہمارے ذہن میں راسخ رہے

جتنا آپ کا مطالعہ زیادہ ہوگا اتنی ہی آپ کی ذہنی صلاحیتیں بڑھیں گی۔

زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنا آپ کے الفاظ کا ذخیرہ بڑھتا ہے۔

مطالعہ اگر روزانہ نہیں کیا جاتا تو یہ ٹھیک نہیں بلکہ آپ مطالعہ چاہے تھوڑا کریں مگر باقاعدگی اور پابندی کے ساتھ روزانہ کریں۔

مطالعہ کرتے وقت ہرچیز کو ایک انوکھی صورت میں یاد کرنے کی کوشش کریں کہ دماغ، ہمیشہ انوکھی چیز کو زیادہ یاد رکھتا ہے۔

اور مطالعہ کرتے وقت ایسا نہ کریں کہ ایک ہی مضمون کو لے کر بیٹھے رہیں بلکہ الگ الگ عنوان کے مطابق کچھ نہ کچھ سیکھیں کیونکہ ایک ہی موضوع کو لے کر بیٹھے رہنے سے آپ اکتاہٹ کا شکار ہوجائیں گے۔

کتاب سے دوستی جسم اور ذہن کے لیے بہترین ہے۔

مطالعے کی اہمیت اس چیز سے بھی سمجھیں کہ ایک چھوٹا بچہ جب اسے پڑھنا سیکھایا جاتا ہے کہ وہ ہر سبق کی ریڈنگ کرکے آئے۔

اس سے معلوم ہوا کہ مطالعہ بہت ضروری ہے اس کے بہت سے فوائد ہیں۔

اور اس مطالعے سے مراد اسلامی مطالعہ ہے تاکہ ہمیں اسلام کے بارے میں کچھ نہ کچھ پتا چلتا رہے اس مطالعے کے ذریعے۔


مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

’’اگر چہ پرانا کوٹ پہنو لیکن نئی کتاب ضرور خریدو‘‘(Wear the Old Coat, Buy the new book)

امریکی ماہر ِتعلیم آسٹن فلپس (Austin Phelps) کا یہ قول مطالعہ کی اہمیت و افادیت کو بخوبی واضح کرتا ہے۔کیونکہ یہ بات بالکل سچی ہے کہ بہت سے پرانے کوٹ پہننے والے بھی ایسے ہوتے ہیں کہ جن کی باتیں،خیالات،نظریات اورالفاظ و معنیٰ کی خوشبو کبھی ختم نہیں ہوتی،جبکہ بعض اچھے کوٹ پہننے والوں کو بولنا بھی نہیں آتا۔جیسا کہ دہلی کے ایک دکاندار نے ایک دن ایک طالب ِعلم کو بہت ہی پرانے کپڑوں میں ملبوس دیکھا تو کچھ پیسے دیے کہ ان پیسوں کے کپڑے خرید لو ،اُس طالبِ علم نے وہ رقم لے لی لیکن نئے کپڑے خریدنے کے بجائے ان پیسوں کی نئی کُتُب خرید لیں؛کئی دن گزرگئے لیکن اس طالب علم کو نئے کپڑے پہنے ہوئے نہ دیکھا تو دکاندار نے اس طالبِ علم کے استاد صاحب سے پوچھا:کہ اس نے نئے کپڑے کیوں نہیں پہنے؟تو استادِ محترم نے جواب دیا کہ اس طالبِ علم کو کپڑوں سے زیادہ کتابوں کا شوق ہے اس لیے اس نے کپڑوں کے بجائے کتابیں خرید لی ہیں۔اب اس دکاندار نے رقم دینے کے بجائے کپڑے سلوا کر اُس طالبِ علم کو دیے تاکہ وہ ان نئے کپڑوں کو پہنے،لیکن اس عاشقِ کُتُب طالبِ علم نے وہ سلے ہوئے کپڑےبھی بیچ کر کتابیں خرید لیں (حیات استاذ العماء ص:16 ماخوذاً)

کیا آپ جانتے ہیں کہ کتابوں سے عشق کی حد تک محبت رکھنے والے یہ عظیم طالبِ علم کون تھے ؟ جی ہاں !:یہ ملک المُدرِّسین علامہ عطا محمد بندیالوی علیہ الرحمہ کے استادِ محترم استاذُ العُلَماء مولانا یار محمد بندیالوی تھے۔

کتاب سے محبت کے فوائد:

یقیناًمطالعہ کی عادت اور کتاب سے محبت چھوٹے کو بڑا اور بڑے کو بہت بڑا بنا دیتی ہے۔کتاب ہماری تنہائی کی ساتھی ہے ،کتاب روشنی کی کِرَن بن کر اطمینان بخشتی ہے جیسا کہ کسی دانشور کا قول ہے کہ اگر دو دن تک کسی کتاب کا مطالعہ نہ کیا جائے تو گفتگو میں وہ شیرنی باقی نہیں رہتی؛یعنی کہ اندازِ تکلُّم تبدیل ہو جاتا ہے کیونکہ مطالعہ کے ذریعے ٹھوس دلائل دینے،مخاطب کے جذبات کو سمجھنے اور بات کرنے کا سلیقہ آتا ہے۔مطالعہ کے کثیر فوائد ہیں؛بلکہ ایک کتاب کو کھولنے پر دماغ کے ساتھ ساتھ جسم کو بھی متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں:

مطالعہ یاداشت کو بہتر بناتا ہے،کُتُب بینی دماغ کو نوجوان رکھتی ہے،مطالعہ ذہنی دباؤ((Pressureکوختم کرتا ہے،مطالعہ الفاظ کا ذخیرہ (Storage)بڑھاتا ہے، پڑھنے سے رنج و الم اور بے چینی دور ہو جاتی ہے،پڑھنے کے دوران میں انسان جھوٹ،غیبت، چغلی اور فریب کرنے سے بچا رہتا ہے، پڑھنے سے ذہن میں کشادگی اور خیالات میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے، پڑھنے سے علم میں اضافہ، یادداشت میں وسعت اور معاملہ فہمی میں تیزی آتی ہے، پڑھنے والا اوقات کے ضیاع سے محفوظ رہتا ہے، پڑھتے رہنے سے لکھنا بھی آ جاتا ہے اور جو لوگ پہلے سے لکھنا جانتے ہیں ان کی تحریر میں مزید شگفتگی و حسن پیدا ہو جاتا ہے؛البتہ اس ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ جسم کی حیات،روح کی غذا ،دماغ کی تندرستی،حافظے کی پختگی اورمعاشرے کی بہتری مطالعہ میں ہے۔

مطالعہ کارکردگی:

اگر ایک شخص روزانہ ایک گھنٹہ مطالعہ کر ے اور ایک گھنٹہ میں 20صفحات کا مطالعہ کرے تو ایک ماہ میں 600 صفحہ کی کتاب پڑھ سکتا ہے اور ایک سال میں 7200(سات ہزاردوسو) صفحات کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔بالفرض ایک شخص کی عمر 65 سال ہو اور وہ اپنی تعلیم سے فارغ ہوکر 25 سال کی عمر میں مطالعہ شروع کرے اس طرح وہ 40 سال مطالعہ کرے گا اور اس مدت میں224988000 (دو لاکھ اٹھاسی ہزار) صفحات پڑھ ڈالے گا، اوسطاً اگر ایک کتاب 80 صفحات کی ہو تو اس دوران 3600 کتابوں کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ آپ ذرا غور تو کیجیے!کہ اتنی کتابوں کے مطالعہ کے بعد آپ کے علم (knowledge) کی کیفیت کیا ہوگی؟اور اس علم سے آپ کو ،آپ کی فیملی کو اور ملک و معاشرے کو کتنا فائدہ حاصل ہوگا۔

کتاب سے دوستی :

''کتاب بہترین دوست ہے''کی پرانی کہاوت کو ٹیکنالوجی کی نئی لہر نے تبدیل کرکے ''موبائل فون بہترین دوست''میں تبدیل کر دیا ہے، اور وہ نوجوان جو پہلے اپنا وقت کتب بینی میں گزارتے تھے اب وہی وقت جدید آلات (Devices)اور انٹرنیٹ میں ضائع کر رہے ہیں۔ اوریہ بات ہمیشہ یاد رکھیے گا کہ جس معاشرے سے مطالعے کا ذوق اور عادت ختم ہوجائے وہاں علم کی پیداوار،نسلوں کی بڑھوتری اورملک ومعاشرے کی بہتری بھی ختم ہوجاتی ہے۔جس قوم میں علم نہ ہو اس کا انجام سوائے محکومی ومغلوبیت کے کچھ اور نہیں ہوسکتا۔

اللہ پاک ہمیں خوب خوب مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے؛ آمین۔


مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

فرضی حکایت:

آمنہ اور فاطمہ دونوں بہنیں تھیں فاطمہ بہت خوش تھی آمنہ نے کہا فاطمہ آپ کیوں خو ش ہیں، فاطمہ نے کہا میری ایک پسندیدہ بک کافی دن سے گم ہوگئی تھی اب مل گئی ہے میں بہت خوش ہوں

آمنہ۔ فاطمہ کے ہاتھ میں کتاب دیکھی تو بولی مجھے تو دو، جب فاطمہ نے کتاب دی تو آمنہ نے کہا اتنی اچھی تو نہیں ہے

فاطمہ نے کہا آپ پڑھیں گی تو بہت اچھی لگے گی مجھے تو بہت اچھی لگتی ہے میں تو بہت خوش ہوا ، الحمدللہ آمنہ نے کہا اچھااچھا بتاؤ کیا اچھا لگتا ہے کیا مزہ آتا ہے؟

فاطمہ نے کہا جب میں بور ہوتی ہوں اس کو پڑھتی ہوں تو فریش ہوجاتی ہوں میرے دماغ کو تازگی حاصل ہوتی ہے میرے علم میں اضافی ہوتا ہے ،

آمنہ ، وہ کیسے؟َ آخر یہ ہے کیا ؟

فاطمہ : ميں آج آپ کو اس کے بارے ميں معلومات ديتی ہوں کچھ پوائنٹس کي ضرورت ہے ، سنو میری بات سنو۔

(۱) میموری کو بہتر بنانے کی صورت میں

(۲)۔ اپنی تنقیدی اور تجرباتی سوچ کو بڑھانے کے لیے ْ

۳۔ اپنے دماغ کے افعال کو بہتر بنانے کے لیے مطالعہ کا کردار

مطالعہ ایسا بہترین فن ہے جس کہ ذریعے آپ ایک معزز انسان بن سکتے ہیں،

مطالعہ پھر ایسی چیز ہے انسان پڑھے بغیر آگے کی منزل کو طے نہیں کرسکتا۔

آپ جتنا زیادہ پڑھیں گے اتنے زیادہ مقامات پر جائیں گے۔

لفظ ”پڑھیں“ اس کا مطلب ہے کہ طباعت الفاظ کے معنی کو سمجھانے پر اچھی کتاب قاری کے لیے ذہنوں کو کھول دیتی ہے۔

آپ کسی نہ کسی طر ح کتابوںمیں واقعات مرویات ، تجربات اور کردار کو اپنے اندر مربوط کرسکتے ہیں۔

ایک عرصے کے دوران ایک اچھی کتاب کو پڑھنے سے ہماری سوچ کا انداز بدل سکتا ہے، کتابیں

اور آمنہ ہم ان سے عظیم مقصد حاصل کرسکتے ہیں اپنی زندگی کو مثبت انداز میں بدل سکتے ہیں اس سے آپ کے علم میں اضافہ ہوتا ہے اور آپ کو زیادہ عرصے یاد رہتا ہے۔

اور کسی نہ کسی کتاب کو پڑھیں اپنے علم کی اساس میں گہراہی پیدا کرتا ہے اور آمنہ آپ اپنی زندگی میں بہتر فیصلے اور انتخاب کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں

بہت ساری نئی چیزوں کے سیکھنے کے بعد، جو لوگ پڑھتے ہیں ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں جو مطالعہ نہیں کرتے

یہ مطالعہ آپ کو ہمدرد بناتا ہے ، ہمدرد ہونے کا مطلب دوسروں کے جزبات کو سمجھنے اور ان کا اشتراک کرنے کے قابل ہونا ہے

اور آمنہ آپ کتاب کے ساتھ کسی نہ کسی طرح گفتگو کرتے رہتے ہیں جب آپ کتاب پڑھنے پر دھیان دیتے ہیں تو ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے آپ کو کتاب اسکا جواب دیتی ہے۔

کتاب سے انقلاب ممکن ہے لیکن صرف کتابیں اکھٹی کرنے سے کوئی انقلاب نہیں آنے والا۔

آمنہ بولی: واقعی بہت اچھی بات ہے اب میں بھی ضرور مطالعہ کروں گی۔ فاطمہ یہ سچ ہے !بعض اوقات پڑھنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے بورنگ بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر آپ اپنا کچھ ذائقہ جانتے ہیں اسکے مطابق اپنی کتاب پڑھنی ہے تو ایسے حالات بہت کم ہوتے ہیں

فرمان امیر اہلسنت: چلتے پھرتے یا لیٹ کر یا پھر ہر اس انداز سے جس سے آنکھوں پر زور پڑتا ہے مطالعہ کرنے سے بچنا چاہئے اس سے نظر کمزور ہونے کا اندیشہ ہے ۔(مدنی مذاکرہ، 9 ربیع الاول 1439)