مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

’’اگر چہ پرانا کوٹ پہنو لیکن نئی کتاب ضرور خریدو‘‘(Wear the Old Coat, Buy the new book)

امریکی ماہر ِتعلیم آسٹن فلپس (Austin Phelps) کا یہ قول مطالعہ کی اہمیت و افادیت کو بخوبی واضح کرتا ہے۔کیونکہ یہ بات بالکل سچی ہے کہ بہت سے پرانے کوٹ پہننے والے بھی ایسے ہوتے ہیں کہ جن کی باتیں،خیالات،نظریات اورالفاظ و معنیٰ کی خوشبو کبھی ختم نہیں ہوتی،جبکہ بعض اچھے کوٹ پہننے والوں کو بولنا بھی نہیں آتا۔جیسا کہ دہلی کے ایک دکاندار نے ایک دن ایک طالب ِعلم کو بہت ہی پرانے کپڑوں میں ملبوس دیکھا تو کچھ پیسے دیے کہ ان پیسوں کے کپڑے خرید لو ،اُس طالبِ علم نے وہ رقم لے لی لیکن نئے کپڑے خریدنے کے بجائے ان پیسوں کی نئی کُتُب خرید لیں؛کئی دن گزرگئے لیکن اس طالب علم کو نئے کپڑے پہنے ہوئے نہ دیکھا تو دکاندار نے اس طالبِ علم کے استاد صاحب سے پوچھا:کہ اس نے نئے کپڑے کیوں نہیں پہنے؟تو استادِ محترم نے جواب دیا کہ اس طالبِ علم کو کپڑوں سے زیادہ کتابوں کا شوق ہے اس لیے اس نے کپڑوں کے بجائے کتابیں خرید لی ہیں۔اب اس دکاندار نے رقم دینے کے بجائے کپڑے سلوا کر اُس طالبِ علم کو دیے تاکہ وہ ان نئے کپڑوں کو پہنے،لیکن اس عاشقِ کُتُب طالبِ علم نے وہ سلے ہوئے کپڑےبھی بیچ کر کتابیں خرید لیں (حیات استاذ العماء ص:16 ماخوذاً)

کیا آپ جانتے ہیں کہ کتابوں سے عشق کی حد تک محبت رکھنے والے یہ عظیم طالبِ علم کون تھے ؟ جی ہاں !:یہ ملک المُدرِّسین علامہ عطا محمد بندیالوی علیہ الرحمہ کے استادِ محترم استاذُ العُلَماء مولانا یار محمد بندیالوی تھے۔

کتاب سے محبت کے فوائد:

یقیناًمطالعہ کی عادت اور کتاب سے محبت چھوٹے کو بڑا اور بڑے کو بہت بڑا بنا دیتی ہے۔کتاب ہماری تنہائی کی ساتھی ہے ،کتاب روشنی کی کِرَن بن کر اطمینان بخشتی ہے جیسا کہ کسی دانشور کا قول ہے کہ اگر دو دن تک کسی کتاب کا مطالعہ نہ کیا جائے تو گفتگو میں وہ شیرنی باقی نہیں رہتی؛یعنی کہ اندازِ تکلُّم تبدیل ہو جاتا ہے کیونکہ مطالعہ کے ذریعے ٹھوس دلائل دینے،مخاطب کے جذبات کو سمجھنے اور بات کرنے کا سلیقہ آتا ہے۔مطالعہ کے کثیر فوائد ہیں؛بلکہ ایک کتاب کو کھولنے پر دماغ کے ساتھ ساتھ جسم کو بھی متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں:

مطالعہ یاداشت کو بہتر بناتا ہے،کُتُب بینی دماغ کو نوجوان رکھتی ہے،مطالعہ ذہنی دباؤ((Pressureکوختم کرتا ہے،مطالعہ الفاظ کا ذخیرہ (Storage)بڑھاتا ہے، پڑھنے سے رنج و الم اور بے چینی دور ہو جاتی ہے،پڑھنے کے دوران میں انسان جھوٹ،غیبت، چغلی اور فریب کرنے سے بچا رہتا ہے، پڑھنے سے ذہن میں کشادگی اور خیالات میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے، پڑھنے سے علم میں اضافہ، یادداشت میں وسعت اور معاملہ فہمی میں تیزی آتی ہے، پڑھنے والا اوقات کے ضیاع سے محفوظ رہتا ہے، پڑھتے رہنے سے لکھنا بھی آ جاتا ہے اور جو لوگ پہلے سے لکھنا جانتے ہیں ان کی تحریر میں مزید شگفتگی و حسن پیدا ہو جاتا ہے؛البتہ اس ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ جسم کی حیات،روح کی غذا ،دماغ کی تندرستی،حافظے کی پختگی اورمعاشرے کی بہتری مطالعہ میں ہے۔

مطالعہ کارکردگی:

اگر ایک شخص روزانہ ایک گھنٹہ مطالعہ کر ے اور ایک گھنٹہ میں 20صفحات کا مطالعہ کرے تو ایک ماہ میں 600 صفحہ کی کتاب پڑھ سکتا ہے اور ایک سال میں 7200(سات ہزاردوسو) صفحات کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔بالفرض ایک شخص کی عمر 65 سال ہو اور وہ اپنی تعلیم سے فارغ ہوکر 25 سال کی عمر میں مطالعہ شروع کرے اس طرح وہ 40 سال مطالعہ کرے گا اور اس مدت میں224988000 (دو لاکھ اٹھاسی ہزار) صفحات پڑھ ڈالے گا، اوسطاً اگر ایک کتاب 80 صفحات کی ہو تو اس دوران 3600 کتابوں کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ آپ ذرا غور تو کیجیے!کہ اتنی کتابوں کے مطالعہ کے بعد آپ کے علم (knowledge) کی کیفیت کیا ہوگی؟اور اس علم سے آپ کو ،آپ کی فیملی کو اور ملک و معاشرے کو کتنا فائدہ حاصل ہوگا۔

کتاب سے دوستی :

''کتاب بہترین دوست ہے''کی پرانی کہاوت کو ٹیکنالوجی کی نئی لہر نے تبدیل کرکے ''موبائل فون بہترین دوست''میں تبدیل کر دیا ہے، اور وہ نوجوان جو پہلے اپنا وقت کتب بینی میں گزارتے تھے اب وہی وقت جدید آلات (Devices)اور انٹرنیٹ میں ضائع کر رہے ہیں۔ اوریہ بات ہمیشہ یاد رکھیے گا کہ جس معاشرے سے مطالعے کا ذوق اور عادت ختم ہوجائے وہاں علم کی پیداوار،نسلوں کی بڑھوتری اورملک ومعاشرے کی بہتری بھی ختم ہوجاتی ہے۔جس قوم میں علم نہ ہو اس کا انجام سوائے محکومی ومغلوبیت کے کچھ اور نہیں ہوسکتا۔

اللہ پاک ہمیں خوب خوب مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے؛ آمین۔