مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

اچھی   اچھی نیتوں سے مطالعہ کرنے کے بے شمار فوائد ہیں اور دینی کتب کا مطالعہ کرنا بہت زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے۔ مطالعہ کرنے سے انسان کے علم میں اضافہ ہوتاہے ۔اگر مطالعہ کرتے وقت اچھی اچھی نیتیں کر لیں تو علم کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ اجروثواب بھی حاصل ہوتا ہے ۔

نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : علم کا ایک باب جسے آدمی سیکھتا ہے میرے نزدیک ہزار رکعت نفل پڑھنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور جب کسی طالب العلم کو علم حاصل کرتے موت آجائے تو وہ شہید ہے ۔ (الترغیب والترہیب ،حدیث: 14،)

حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ایک مرتبہ بازار میں تشریف لے گئے اور بازار کے لوگوں سے کہا: تم لوگ یہاں پر ہو اور مسجد میں سرکار مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی میراث تقسیم ہو رہی ہے یہ سن کر لوگ بازار چھوڑ کر مسجد کی چرف گئے اور واپس آکر حضرت سیدنا ابو ہریرہ سے کہا کہ ہم نے میراث تقسیم ہوتے نہیں دیکھا آپ نے فرمایا: کہ کہ پھر تم لوگوں نے کیا دیکھا ؟ ان لوگوں نے بیان کیا کہ ہم نے ایک گروہ دیکھا جو اللہ کے ذکر اور تلاوت کلام پاک میں مصروف ہے اور علم دین کی تعلیم میں مصروف ہے حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یہی میراث ہے ۔ (مجمع الزوائد ،1/331،حدیث: 505)

ایک علم کے طالب کو چاہیے کہ دن رات علم دین حاصل کرنے کی دھن میں لگا رہے ، مصطفی جان رحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان فضیلت نشان ہے :علم عبادت سے افضل ہے ( کنزالعمال 1/58حدیث: 28654)ہمارے اسلاف ہمارے بزرگان دین کو علم دین حاصل کرنے کا اتنا شوق اور جذبہ تھا کہ کوئی چیز بھی ان کے علم کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتی تھی ۔

چنانچہ امام اعظم ابو حنیفہ کے شاگرد رشید حضرت سیدنا امام ابو یوسف کا مدنی منا انتقال کر گیا تو یہ خیال کر کے کہ اگر میں مدنی منے کی تجہیز وتکفین کے لیے رکا تو میرا سبق چھوٹ جائے گا آپ نے ایک دوسرے شخص کو تجہیز و تکفین کا کام سونپ دیا اور خود مدرسے حاضر ہو گئے چھٹی نہیں کی ( المتطرف 40)

مطالعہ ہمیشہ اللہ کی راہ علم کے حصول کے لیے کیا جائے کیونکہ ترمذی شریف کی ایک ھدیث میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ نشانی بتائی گئی وتعلم لغیر الدین ،یعنی غیر دین کے لیے علم حاصل کیا جائےگا ۔

مطالعہ کرتے وقت جو کچھ پڑھا جائے اس کو توجہ اور یکسوئی کے ساتھ کیا جائے اس کو بار بار پڑھا جائے محاورہ ہے ۔ماتکرر تقرر،ا یعنی جس بات کی تکرار کی جاتی ہے وہ دل میں قرار پکڑ لیتی ہے مطالعہ سے انسان کے اندر ادب پیدا ہوتا ہے ،زندگی گزارنے کے اصول و قوانین کا پتا چلتا ہے ۔حلال و حرام کی تمیز ہوتی ہے مطالعہ کی برکت سے اچھے برے کی پہچان نصیب ہوتی ہے ، دینی کتب کے مطالعے اللہ و رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت دل میں پیدا ہوتی ہے ، عمل کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ، مطالعہ کرنے کی برکت سے نیکیاں کرناآسا ن ہو جاتاہے ،دینی کتب کا مطالعہ کرنا آسان ہو جاتا ہے کہ دینی کتب کا مطالعہ کرنا وقت کا بہترین استعمال ہے کیونکہ شیخ طریقت امیر اہلسنت فرماتے ہیں : کرنے والے کام کرو ورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑ جاؤ گے ،بعض اوقات جب بندہ فارغ ہوتا ہے تو وہ فضول کاموں میں مصروف ہوجاتا ہے ،شیطان اس سے طرح طرح کے گناہ کرواتا ہے ۔ لیکن اگر فرائض و واجبات کے بعد اور اپنے دنیاوی معاملات سے جو وقت بچ جائے اس کو مطالعہ میں گزاریں گے تو بہت برکتیں حاصل ہونگی ۔

جب مطالعہ کی کثرت ہوگی تو علم دین حاصل ہو گا اور علم دین کو پھیلانے کا بھی ذہن بنے گا ۔ مطالعہ کی کثرت سے درس و بیان میں آسانی ہوگی ۔ کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ جو کوئی اللہ کے فرائض سے متعلق ایک یا دو یا تیں یا چار یا پانچ کلمات سیکھے اور اسے اچھی طرح یاد کرلے اور پھر لوگوں کو سکھائے تو وہ جنت میں ضرور داخل ہو گا ۔حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی الہ عنی فرماتے ہیں : یہ بات سننے کے بعد میں کوئی حدیث نہیں بھولا ( الترغیب والترھیب جلد1ص53)

سرکار دوعالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک صحابی سے محو گفتگو تھے کہ وحی آئی کہ اس صحابی کی زندگی ایک ساعت رہ گئی ہے یہ وقت عصر کا تھا رحمت عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جب یہ بات اس صحابی کو بتائی تو انہوں نے مضطرب ہو کر التجا کی یا رسول اللہ مجھے ایسے عمل کے بارے میں بتایے جو اس وقت میرے لیے سب سے بہتر ہو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا علم سیکھنےمیں مشغول ہوجاؤ اور مغرب سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا ۔ راوی فرماتے ہیں کہ اگر علم سے افضل کوئی شے ہوتی تو رسول مقبول ْ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کا ہی حکم فرماتے ( تفسیر کبیر 1/41)

اللہ تعالی ہمیں اخلاص کے ساتھ علم حاصل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔ آمین