مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

مطالعہ یعنی  اسٹیڈی عمومی طور پر مطالعہ کا مطلب ہوتا ہے، کہ انسان اپنے ذوق کے مطابق کسی بھی کتاب کو پڑھ کر اس سے حاصل نکات سے اپنی معلومات میں اضافہ کرتا ہے اور اس کتاب میں بیان کردہ تجربوں سے اپنی زندگی بہتر بناتا ہے ۔ مطالعہ کرنا اولیائے عظام اور سلف صالحین علیہمُ السَّلام کا ہمیشہ سے شیوا رہا ہے، یہ حضرات مطالعہ میں اس حد تک منہمک رہتے کہ اردگرد کا ہوش نہ ہوتا چنانچہ المحدثین علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنے شوق مطالعہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ بسا اوقات دورانِ مطالعہ بال یا عمامہ وغیرہ چراغ کی آگ سے جھلس جاتے ہیں لیکن مطالعہ میں مشغولیت کے سبب سے انہیں پتا ہی نہ چلتا۔( اخبار الحیا مع مکتوبات )

۔ اب مطالعہ کے چند فوائد پیشِ خدمت ہیں:

کامیاب مبلغ بننے کا نسخہ : مطالعہ کرنے والے کا بیان ہو یا نیکی کی دعوت موثر ہوتی ہے جب کہ مطالعہ نہ کرنے والے کے بیان میں غلطی کے امکان زیادہ ہیں لہذا مکتبۃ المدینہ کی کتابوں کا مطالعہ کی عادت ڈالیں۔

مطالعہ کا فائدہ دوسروں کو بھی ۔

انسانی فطرت ہے کہ جب اسے کوئی نئی بات معلوم ہوتی ہی تو وہ اس نئی معلومات کو دوسروے سے بانٹنا پسند کرتا ہے، اور اس سے دوسروں کی معلومات میں بھی اضافہ ہوتا ہے، مثلا دو آدمی ہیں دونوں کو قران کی ایک ایک آیت یاد ہے، اب ان دونوں نے وہ آیتیں جو انہیں یاد تھیں ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیں اب دونوں کو دو دو آیتیں یاد ہوگئیں مطالعہ سے حاصل ہونے والی معلومات کا فائدہ بھی ایسا ہی ہے۔

۳۔ تجربہ حاصل ہوتا ہے:

مطالعہ سے ہم جس مصنف کی کتاب پڑھ رہے ہیں ان کی زندگی کا تجربہ بہت کم وقت میں باآسانی حاصل ہوجاتا ہے جیسے کہ آپ نے بیس منٹ ایک ایسی کتاب ایک بار مطالعہ کیا جسے لکھنے والے نے ۲۰ سال تک معماری کا کام کیا اور پھر اس نے اپنا تجربہ ایسی کتاب میں لکھا تو گویا اپنے ۲۰ منٹ میں ۲۰ سال کا تجربہ حاصل کرلیا۔

۴۔ الفت پیدا ہوتی ہے:

مطالعہ سے دل ميں مصنف کو خود بخود الفت پیدا ہوتی ہے اور جب کوئی ہمیں اپنی بات کا قائل کرنے کے لیے ایسی دلیل بتانا ہےجسے سن کر ہم فورا اس دلیل کو مان لیتے ہیں اور مطمئن ہوجاتے ہیں۔

۶۔ نیکی کی دعوت میں معاون : مطالعہ سے چونکہ معلومات ميں اضافہ ہوتا ہے اور ہم لوگوں سے دورانِ گفتگو ان باتوں کو شیئرکرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ ہمارے قریب آتے ہیں اور ہماری نیکی کی دعوت کو قبول کرتے ہیں۔( لیکن اس دوران عجب اور ریا کاری سے بچنا لازم ہے)

۷۔فضولیات سے تحفظ ۔جب مطالعہ کےعادی بن جاتے ہیں تو اس کے بغیر چین نہیں آتااور دل چاہتا ہے کہ جلدی اپنی مصروفیات سے فراغت حاصل کرکے مطالعہ کرنے بیٹھ جائیں یوں مطالعہ کی وجہ سے فضول وقت ضائع نہیں ہوتا،۔

۸۔ ذہنی سکون:

مطالعہ کے دوران ہم کچھ دیر کے لیے اپنی فکرات کو بھول جاتے ہیں، اور طبیعت میں نشاط اورذہن کوتازگی ملتی ہے۔

مطالعہ کا جذبہ : امير اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں: مطالعہ علمِ دین کی جان ہے (مدنی مذاکرہ ۸ جمادالاولی ۱۴۳۶)

مطالعہ سے اتنا علم حاصل ہوگا جس کی انتہا نہیں، (مدنی مذاکرہ 1436)

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ خود مدنی چینل کے ایک سلسلہ میں فرماتے ہیں مجھے مطالعہ کا بہت شوق ہے، اور مسائل پڑھنے گا بہت شوقین ہوں جہاں مسئلہ لکھا ہوتا دیکھتا ہوں تو منہ میں پانی آجاتا ہے اسی سلسلے میں آپ سے سوال کیا گیا کہ اگر آ پ کو کسی جنگل یا صحرا میں چھوڑ دیا جائے اور ایک کتاب اپنے ساتھ رکھنے کی اجازت ہو تو آپ کونسی کتاب رکھیں گے تو آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا : میں فتاویٰ رضویہ ساتھ رکھوں گا۔(سلسلہ امیر اہلسنت کی کہانی انہی کی زبانی قسط نمبر6 اعلیٰ حضرت کا علم )