حقوق ”حق“ کی جمع ہے، اس کے مختلف معنی ہیں جن میں سے ایک ”بدلہ“ بھی ہے۔ حقوق دو قسم کے ہیں:حق العبد،حقوق اللہ(بہارِ شریعت، حصہ12، ص976)اخلاقیات کا تقاضہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی کے ساتھ بھلائی کرتا ہے تو حق یہ ہے کہ اس بھلائی کا اچھا بدلہ دیا جائے ،تو جس ذاتِ باری تعالٰی نے ہمیں زندگی بخشی، اور اچھی زندگی بسر کرنے کے لیے اعلٰی جسم، اور جسم میں بہترین اعضاء اور پوری دنیا میں طرح طرح کی نعمتوں سے نوازہ بھلا اسکے کتنے سارے حقوق بندے پر لازم ہونگے۔ الغرض اللہ پاک کے بے شمار احسانات کے بدلے انسان پر سب سے زیادہ اور پہلے حقوق اللہ تعالٰی ہی کے ہیں، جس کا ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض عین ہے۔ حقوق اللہ کی طویل فہرست میں سے 5 حقوق مندرجہ ذیل ہیں:

(1) توحید کا اقرار : بندوں پر اللہ پاک کا سب سے پہلا حق، اسکے وحدہ لا شریک (وہ اکیلا ہے،اسکا کوئی شریک نہیں) ہونے کا اقرار کرناہے۔ جس طرح یہودی و عیسائی اور دیگر کفار نے اللہ پاک کے ساتھ دیگر خدا گڑھ لیے، ان سب کا انکار کرتے ہوئے اللہ پاک کو صرف ایک ماننا حقُ اللہ ہے، جیسا کہ فرمانِ باری تعالٰی ہے: وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْــٴًـا ترجمہ کنزالعرفان : اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ(پارہ:5، النسا:36)

(2) مستحقِ عبادت : دوسرا بنیادی حق خاص اللہ پاک کے لیے عبادت کرناہے۔ کسی بھی قسم کی کوئی بھی عبادت کا مستحق صرف و صرف وہی ذاتِ باری تعالٰی ہے۔ فرمانِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: پس بے شک اللہ پاک کا اپنے بندوں پر حق ہے کہ بندے صرف اسی کی عبادت کریں اور کسی شے کو بھی اللہ تعالٰی کے ساتھ شریک نہ ٹھرائیں۔(مشکوٰة المصابیح، ج1، کتاب الایمان، حدیث:21) (3) اللہ تعالٰی سے کیا وعدہ پورا کرنا: ارشادِ باری تعالٰی ہے: وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ اِذَا عٰهَدْتُّمْ ترجمہ کنزالعرفان: اور اللہ کا عہد پورا کرو جب تم کوئی عہد کرو ۔(پارہ:14، النحل:91) تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس آیت کے متعلق حضرت علامہ احمد صاوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ’’عہد سے مراد ہر وہ چیز ہے جسے پورا کرنا انسان پر لازم ہے خواہ اسے پورا کرنا اللہ تعالیٰ نے بندے پر لازم کیا ہو یا بندے نے خود اسے پورا کرنا اپنے اوپر لازم کر لیا ہو“ (صراط الجنان،ج5، تحت الآیۃ: النحل91) اس عہد سے ایک مراد یہ بھی ہے کہ جب کسی گناہ سے توبہ کی جائے تو اپنی توبہ پر ثابت قدمی بھی ہو کیونکہ توبہ بھی اللہ تعالٰی سے آئندہ اس گناہ سے باز رہنے کا وعدہ ہے۔ اور یہ اللہ تعالٰی کا حق ہے کہ جو وعدہ اس سے کیا جائے اسے پورا کیا جائے۔

4) دعا مانگنا: اللّٰه تعالٰی کا فرمان ہے: وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ۠(۶۰) ترجمہ کنزالعرفان:اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا بیشک وہ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب ذلیل ہو کرجہنم میں جائیں گے۔ (پارہ:24، المؤمن:60) رئیس المتکلمین، والدِ اعلٰی حضرت مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں کہ:” یہاں عبادت سے مراد دعا ہے“۔(احسن الوعا لاداب الدعا تخریج بنام فضائلِ دعا، فصلِ اوّل فضائلِ دعا میں) یعنی اللّٰه تعالٰی سے دعا مانگنا بھی حقوق اللّٰه میں سے ہے کہ اُس سے دعا مانگی جاۓ اور صرف اُسی سے مانگی جاۓ۔ اگر کوٸی شخص ذاتِ باری تعالٰی سے بے پرواہ ہو کر بطورِ تکبر یا مطلقاً دعا ہی نہیں مانگتا توغضبِ الٰہی کا مستحق ہو گا۔

(5) اللہ پاک سے دوستی: فرمانِ باری تعالٰی ہے: اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ترجمہ کنزالعرفان: تمہارے دوست صرف اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے ہیں (پارہ:6، المائدہ:55) یعنی صرف و صرف اللہ تعالی، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور مومنین کا حق ہے کہ ان کے ساتھ نہ کہ یہودی، عیسائی اور دیگر کفار کے ساتھ دوستی کی جائےکیونکہ یہ کفار آپس میں دوست ہیں لیکن مسلمانوں کے کبھی دوست نہیں بن سکتے بلکہ ہمیشہ دشمن تھے، ہیں اور رہیں گے۔

حقوق اللہ کو ایک جملے میں یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک کا حق یہ ہے کہ تمام اسلامی عقائد پر ایمان رکھنا اور تمام تعلیماتِ دینیہ پر عمل کرنا۔ اگرچہ کوئی شخص بھی کما حقہ (جیسا حق ہے) اللہ تعالٰی کے حقوق ادا نہیں کرسکتا لیکن ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے رب، اپنےخالق و مالک کے تمام تر حقوق ادا کرنے کی پوری پوری کوشش کرے، جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا معمول تھا کہ، قتادہ فرماتے ہیں: صحابہ کرام تجارت فرمایا کرتے تھے، لیکن جب حقوق اللہ میں سے کوئی حق پیش ہوتا تو انہیں تجارت اور خریدو فروخت اللہ تعالی کے ذکر سے نہیں روک سکتی تھی، یہاں تک کہ وہ اس حق کو اللہ تعالٰی کی طرف ادا فرما لیا کرتے تھے۔(صحیح بخاری، ج2، کتاب البیوع،باب التجارۃ فی البر، الحدیث:2063)

اللہ پاک ہمیں بھی حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین