انسان معاشرے میں رہتا ہے تو اس کا بہت سے لوگوں کے ساتھ واسطہ پڑتا ہے۔ ہر کسی کے ایک دوسرے کے ساتھ کچھ نہ کچھ حقوق ہیں۔اگر درست انداز سے حقوق کی ادائیگی نہ کی جائے تو معاشرتی نظام تباہ ہو جائے،انسان چونکہ شریعت کا مکلف ہے اور بندوں پر پہلا حق اگر کسی کا واجب ہوتا ہے تو وہ اللہ کا ہے جس نے تمام چیزوں کو عدم سے وجود بخشا ہے۔

حق اللہ سے مراد:وہ حقوق جو بندے پر اللہ کی طرف سے ہیں انسان کی وہ ذمہ داریاں جنہیں سرانجام دینا ہے،انہیں حقوق اللہ کہتے ہیں۔

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ (صحیح البخاری،حدیث:2856)

اللہ پاک کے اپنے بندوں پر بہت سے حقوق ہیں جن میں سے پہلا حق:

1) معرفتِ الٰہی:معرفتِ الٰہی اولین فرائض میں سے ہے۔اس کی کئی اقسام ہیں جیسے معرفتِ عینیہ،معرفتِ تشبیعیہ،معرفتِ برہانیہ وغیرہ۔

معرفتِ برہانیہ دلیل اور برہان سے حاصل ہوتی ہے۔یہ تمام مخلوق کو حاصل ہے۔قرآنِ پاک معرفت کے دلائل پر مشتمل ہے۔مطالعہ کائنات کرکے معرفتِ الٰہی حاصل کی جاسکتی ہے۔

2) توحید کا اقرار:توحید سے مراد یہ ہے کہ اللہ کو اس کی ذات و صفات،اس کے اسماء و افعال میں یکتا مانا جائے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے۔قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ0ترجمہ:تم فرماؤ وہ اللہ ایک ہے۔ (الاخلاص:01)

3)عبادات:انسان کی پیدائش کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ خالص اللہ کی عبادت کرے،معبود سمجھ کر جو بھی تعظیم کی جائے گی وہ عبادت کہلائے گی۔حدیثِ قدسی میں اللہ پاک فرماتا ہے:اے انسان تو میری عبادت کے لیے فارغ ہو جا میں تیرا سینہ غنا سے بھر دوں گا۔(ترمذی،حدیث:2674) اس لئے حق یہ ہے کہ عبادت کی ساری انواع و اقسام صرف اللہ وحدہٗ لاشریک کے لیے خاص کی جائیں نماز،روزہ،زکوٰۃ،حج وغیرہ عبادات میں داخل ہیں۔

4) شکر:اللہ پاک ساری مخلوق پر احسان فرمانےاور نعمتیں عطا کرنے والا ہے اس لئے واجب ہے کہ زبان،دل اور اعضاء کے ذریعے اس کا شکر ادا کیا جائے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ0اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔( البقرۃ:152)

5)اللہ کے محبوب بندوں کی تعظیم اور محبت کرنا:یہ اللہ پاک کا حق ہے کہ جن بندوں سے اللہ پاک محبت فرماتا ہے ان سے خالص اللہ کی رضا کے لئے محبت کی جائے اور ان کی تعظیم کی جائے،جیسے انبیائے کرام،اولیائے کرام و علمائے کرام وغیرہ۔