عفو و درگزر کی تعریف: عفو عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی ہے معاف کرنا، بخش دینا، درگزر کرنا، بدلہ نہ لینا اور گناہوں پر پردہ ڈالنے کے ہیں، جبکہ اصطلاحِ شریعت میں عفو سے مراد کسی کی زیادتی اور برائی پر انتقام کی قدرت اور طاقت کے باوجود انتقام نہ لینا بلکہ معاف کر دینا۔

عفو کا ادنی درجہ یہ ہے کہ آدمی معاف کرے خواہ طبیعت اس پر آمادہ نہ ہو اور عفو کا اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ دل کی رضا خوشی کے ساتھ معاف کرے اور ممکن ہو تو کچھ اس کے ساتھ اچھا بھی کرے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ  الْكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ- وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴) (پ 4، آل عمران: 134) ترجمہ: اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔

اسی طرح اللہ نے قرآن کریم میں عفو و درگزر کرنے کی تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲) (پ 18، النور: 22) ترجمہ کنز الایمان: اور چاہئے کہ معاف کریں اور درگزر یں کیاتم اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے اور اللہ بخشنے والامہربان ہے۔معلوم ہوا کہ لوگوں کی غلطیوں سے درگزر کرنا اللہ کو بہت پسند ہے۔ یاد رہے شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے اس سے ہرگز یہ گوارا نہیں کہ مسلمان آپس میں متحد (united) رہیں۔ ایک دوسرے کی خیرخواہی کریں ایک دوسرے کی عزت وناموس کہ محافظ بنے ایک دوسرے کی غلطیوں کو نظر انداز کریں اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کریں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اگر ایسا ہوگا تو معاشرہ امن کا گہوارہ بن سکے گا اور شیطان کے وار ناکام اور نامراد ہو جائیں گے اس لیے کہ وہ مسلمان کو معاف کرنے اور غصے پر قابو پانے نہیں دیتا لہذا شیطان کے مخالفت کرتے ہوئے اس کے وار کو ناکام کر دیجئے اور درگزر کرنا احتیار کریں یاد رہے کسی مسلمان سے غلطی ہو جانے پر اسے معاف کرنا اگرچہ نفس پر نہایت دشوار ہے لیکن اگر تم عفو و درگزر کے فضائل کو پیش نظر رکھیں گے تو اللہ کی طرف سے انعام و کرام کے حقدار بھی قرار پائیں گے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقا ﷺ نے فرمایا: جب میں نے جنت میں اونچے اونچے محلات دیکھے تو جبرائیل سے فرمایا: یہ کن لوگوں کے لیے ہیں ! حضرت جبرائیل نے کہا یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں سے درگزر کرتے ہیں انہیں معاف کر دیتے ہیں۔(مسند الفردوس، 1/405، حدیث:3011) اپنے غصے کو پی جانا اپنے دشمن سے انتقام نہ لینا اور اس کو دل سے معاف کر دینا بہت ہمت کا کام ہے اس طرح کے اخلاق کو اپنانے والے بندوں کو اللہ بہت سارے انعامات سے نوازتا ہے۔

2۔ تین باتیں جس شخص میں ہوں گی اللہ قیامت کے دن اس کا حساب بہت آسان طریقے سے لے گا اور اس کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی! یا رسول اللہ وہ کون سی باتیں ہیں آپ ﷺ نے فرمایا: جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو، جو تم سے تعلق توڑے تم اس سے تعلق جوڑو اور جو تم پر ظلم کرے تم اس کو معاف کر دو۔ (معجم اوسط، 4/18، حدیث: 5064)

3۔ جو کسی مسلمان کی غلطی کو معاف کرے گا قیامت کے دن اللہ عزو اس کی غلطی کو معاف فرمائے گا۔ (ابن ماجہ، 3/34، حدیث: 2199)