عفو و درگزر پر احادیث مبارکہ

حدیث نمبر ایک: پیارے آقا ﷺ نے فرمایا تین باتیں جس میں ہوں گی اللہ کریم (قیامت کے دن) اس کا حساب بہت آسان طریقے سے لے گا اور اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا صحابہ کرام نے کرام نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سی باتیں ہیں؟ فرمایا 1) جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو 2) جو تم سے تعلق توڑے تم اس سے تعلق جوڑو 3) جو تم پر ظلم کرے تم اسے معاف کرو (معجم اوسط4/18 حدیث:5064) حدیث نمبر دو:نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اعلان کیا جائے گا: جس کا اجر اللہ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے پوچھا جائے گا: کس کے لیے اجر ہے؟ اعلان کرنے والا کہے گا: ان لوگوں کے لیے جو معاف کرنے والے ہیں تو ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ (معجم اوسط، 1/542، حدیث: 1998)

: ابن ماجہ کتاب ا لتجارت باب میں ہے کے اقا علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا: جو کسی مسلمان کی غلطی کو معاف فرمائے گا اللہ پاک اس کی غلطی کو معاف فرمائے گا۔ (ابن ماجہ، 3/36،حديث:2199)

4) ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ کبھی مال کم نہیں کرتا اور وہ در گزر کی وجہ سے اللہ بندے کی عزت برہاتا ہے اور جو شخص اللہ کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کا مرتبہ بلند فرماتا ہے (صیحح مسلم:6592)

اللہ قرآن پاک میں بھی رسول اللہ ﷺ کو عفو و درگزر کا حکم دیتا ہے خز العفو وامر بالعرف واعرض عن الجهلين ترجمه كنز العرفان: اے حبیب _معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیر لو

ایک دوسرے کو معاف کر دینے کا عمل ہی تمام افراد معاشرے کو درپیش انفرادی و اجتماعی مسائل و مشکلات کے حل کا واحد راستہ ہے اور آخرت میں اللہ کی رضا حاصل کر کے جنت میں داخلے کی پروانے کا ذریعہ بھی ہے

معاشرے میں اتحاد اسی صورت میں قائم ہو سکتا ہے جب ہم ایک دوسرے کو معاف کر کے اپس کے تمام اختلافات ختم کر دیں

ہمیں چاہیے کہ ہم لوگوں سے درگزر کریں اور اگر ان سے کوئی غلطی بھی ہو جائے تو انہیں معاف کر دیا جائے کیونکہ معاف کرنے والوں کے لیے بہت اجر ہے ہمیں بھی عفو و درگزر جیسی ایک صفت کو اپنانا چاہیے