پارہ 18 سورۂ نور کی آیت نمبر22 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲) ترجمہ کنز الایمان: اور چاہئے کہ معاف کریں اور درگزر یں کیاتم اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے اور اللہ بخشنے والامہربان ہے۔

لوگوں کی غلطیوں سے درگزر کرنا ربّ کریم کو بہت پسند ہے۔یاد رہے!شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے،اسے ہرگز یہ گوارا نہیں کہ مسلمان آپس میں متّحد (United)رہیں،ایک دوسرے کی خیر خواہی کریں،ایک دوسرے کی عزّت و ناموس کے محافظ بنیں، ایک دوسرے کی غلطیوں کو نظر انداز کریں،اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کریں،اپنے حقوق معاف کردیا کریں،دوسرے کے حقوق کا لحاظ رکھیں،ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں وغیرہ،کیونکہ اگر ایسا ہوگیا تو معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے گا اور شیطان ناکام و نامراد ہوجائے گا۔اس لئے وہ مسلمانوں کو معاف کرنے اور غصّے پر قابو پانے نہیں دیتا،لہٰذا شیطان کی مخالفت کرتے ہوئے اس کے وار کو ناکام بنادیجئے اور درگزر کرنا اختیار کیجئے۔یاد رہے! کسی مسلمان سے غلطی ہوجانے پر اسے معاف کرنااگرچہ نفس پر نہایت دشوار ہے،لیکن اگر ہم عفو و درگزر کے فضائل کو پیش نظر رکھیں گے تواللہ پاک کی طرف سے انعام و اکرام کے حقدار بھی قرار پائیں گے۔

عفودر گزر کی فضیلت:

1۔ قیامت کے روز اعلان کیا جائے گا:جس کا اجر اللہ پاک کے ذمّہ کرم پر ہے، وہ اٹھے اورجنّت میں داخل ہو جائے۔پوچھا جائے گا:کس کے لیے اجر ہے؟اعلان کرنے والا کہے گا:ان لوگوں کے لیے جو معاف کرنے والے ہیں۔تو ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنّت میں داخل ہوجائیں گے۔ (معجم اوسط، 1/542،حدیث:1998)

2۔ جو کسی مسلمان کی غلطی کو معاف کرے گاقیامت کے دن اللہ پاک اس کی غلطی کو معاف فرمائے گا۔(ابن ماجہ، 3/36،حديث:2199)

3۔ ایک شخص بارگاہ رسالت میں حاضر ہوااور عرض کی:یارسول اللہ ﷺ !ہم خادم کو کتنی بارمعاف کریں؟آپ ﷺ خاموش رہے۔ اس نے پھر وہی سوال دہرایا،آپ ﷺ پھر خاموش رہے،جب تیسری بارسوال کیا تو ارشاد فرمایا:روزانہ ستّر(70) بار۔(ترمذی، 3/ 381، حدیث: 1956) حکیم الامّت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: عربی میں ستّر (70) کا لفظ بیان زیادتی کے لیے ہوتا ہے یعنی ہر دن اسے بہت دفعہ معافی دو، یہ اس صورت میں ہو کہ غلام سے خطاءًغلطی ہوجاتی ہے، خباثت نفس سے نہ ہو اور قصور بھی مالک کا ذاتی ہو،شریعت کا یاقومی و ملکی قصور نہ ہو کہ یہ قصورمعاف نہیں کیے جاتے۔ (مرآۃ المناجیح،5/170)

عفو درگزر کرنے والے بلا حساب داخل جنّت ہوں گے۔ لوگوں کی غلطیوں کو درگزر اور عفودر گزر اپنانے والوں کی خطائیں بروز قیامت معاف کی جائیں گی۔ اللہ والے نفس کی خاطر غصّہ نہیں کرتے۔ اللہ والے تکلیف دینے والوں کو بھی دعاؤں سے نوازتے ہیں۔ اللہ والے اپنے حقوق معاف کردیا کرتے ہیں۔ بندوں کے حقوق ضائع کرنے والے بروز قیامت اپنی نیکیوں سے محروم کردئیے جائیں گے۔ تکبّر اورغصّہ معاف کرنے میں بہت بڑی رکاوٹیں ہیں۔ حصول علم اور اچھے ماحول کی برکت سے معاف کرنے کا ذہن نصیب ہوتا ہے۔

اللہ کریم اپنے ولیوں کے طفیل ہمیں بھی عفو درگزر کرنے کا جذبہ نصیب فرمائے۔ آمین