والدین بننا آسان نہیں
اچھے والدین
بننا آسان نہیں ہے یہ ایک محنت طلب کام ہے ۔اچھے والدین ہر ممکن حد تک بچے کے
بہترین مفاد میں فیصلے کرتے ہیں ۔والدین کو اپنے بچوں سے اُمیدیں وابستہ کرتے وقت یہ
بات ضرور ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ انھیں اپنے بچوں کے لیے اعلیٰ معیارات مقرر کرنے
سے پہلے اپنے لیے اعلیٰ معیارات مقرر کرنے پڑیں گے اچھے والدین بننے کے لیے والدین کو چایئے کہ بچوں سے پیارکااظہار
کریں والدین کا بچوں کے ساتھ وقت گزارنا
اور انکےمسائل کو سنجیدگی اور غور سے سُننا پیار کے اس طرح اظہار سے بچوں میں اچھا
احساس پیدا ہوتا ہے والدین کو چاہیے کہ ا پنے
بچوں کو صرف یہ نہ بتائیں کہ وہ کیا کریں بلکہ آپ ان سے جو چاہتے ہیں وہ انھیں
کرکے دِکھائیں انسان کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ دوسروں کی نقالی کرکے بھی سیکھ
سکتا ہے۔ انسان کی پروگرامنگ اس طرح کی گئی ہے کہ وہ کچھ سمجھنے کے لیے کسی عمل کی
کاپی کرتا ہے اور پھر اسے اپنی زندگی میں شامل کرلیتا ہےخصوصاًبچے اپنے والدین کے
ہر عمل پر نظر رکھتے ہیں اس لیے آپ اپنے بچوں کو جو بنانا چاہتے ہیں پہلے خود ویسا
بن کر دِکھائیں اپنے بچوں کی عزت کریں ۔والدین اپنے بچوں کی ضرورت یا مشکل میں فوری
ردِ عمل دِکھاتے ہیں اور انھیں اپنے ہونے کا فوری احساس دِلاتے ہیں، ان کے بچے
بہتر جذباتی، سماجی اور دماغی صحت کے مالک ہوتے ہیں۔بچوں کی اچھی تربیت کا حکم
ہماراسچا مذہب اسلام بھی دیتا ہے۔اوراسکے لئے والدین کی کیاذمہ داری ہےاسکوذراسمجھئےکہ
پیارے آقامکی مدنی مصطفی ٰصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےایک مقام پر ارشاد فرمایا جس کا
مفہوم ہے کہ دنیا میں ایک باپ کی طرف سے اپنی اولاد کے لئے جو سب سے بہترین عطیہ
ہے وہ اچھا ادب ہے یعنی اپنی اولاد کو اچھا ادب سکھانا یہ ایک والد کی طرف سے اپنی
اولاد کے لئے بہترین عطیہ قرار دیا گیا ہے ۔اللہ پاک ہمیں اپنی اولاد کی اچھی تربیت
کی توفیق عطا فرمائے ۔