Under the supervision of Dawat-e-Islami, a religious Halqah was conducted on 29th June 2021 in South Birmingham (Birmingham Region, UK). Approximately, 14 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Halqah.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan and provided the attendees (Islamic sisters) the information regarding the rights of people. Moreover, she gave them the mindset of carrying out such good deeds, the performance of which leads people to Jannah. On the other hand, she motivated them to watch Madani Muzakirah, read or listen to the weekly booklet and recite Salat.


Under the supervision of Majlis Islah-e-A’maal for Islamic sisters, an Islah-e-A’maal Ijtima’ was held in South Birmingham, UK in previous days. 29 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan, provided the attendees (Islamic sisters) the information regarding the booklet, ‘Nayk A’maal’ and gave them the mindset of making accountability of their deeds regularly and becoming the practicing individuals of ‘Nayk A’maal’.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a religious Halqah was conducted on 29th June 2021 in Central Birmingham Division (Birmingham Region, UK). Approximately, 25 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Halqah.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan and provided the attendees (Islamic sisters) the information regarding the rights of people. Moreover, she gave them the mindset of carrying out such good deeds, the performance of which leads people to Jannah.


Under the supervision of ‘Majlis short courses for Islamic sisters’, a course, namely ‘religious benefits of smiling’ was held in Willesdon Green Division (West London Kabinah, UK) in previous days. Approximately, 25 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual course.

The female preacher of Dawat-e-Islami explained the attendees (Islamic sisters) the religious and worldly benefits of smiling. Moreover, she gave them the mindset of attending the weekly Madani Muzakirah and appearing in the courses in future.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, weekly Sunnah-inspiring Ijtima’at were conducted in Glasgow and Edinburgh (Scotland Region, UK) in the last week of June 2021. Approximately, 88 Islamic sisters had the privilege of attending these spiritual Ijtima’at.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic ‘age of turmoil’ and provided the attendees (Islamic sisters) the Madani pearls on abstaining from turmoil and keeping good company. Moreover, she gave them the mindset of abstaining from carelessness about Halal and Haram.


Under the supervision of ‘department for spiritual treatment (Islamic sisters)’, a weekly stall of spiritual treatment is held in Blackburn (Manchester Region, UK). Islamic sisters carry out the spiritual treatment of Islamic sisters only.

In June 2021, 64 Ta’wizat-e-‘Attariyah were given to the Islamic sisters, the number of Awraad-e-‘Attariyah is excluded.

Remember, the stall is held weekly, and in code 19 the grieved Ummah is being served also.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah was held on 29th June 2021 in Greater Manchester Kabinah (Manchester Region, UK). Islamic sisters from Zaili to Kabinah had the privilege of attending this spiritual Mashwarah.

Nigran Islamic sister (Manchester Region) presented ‘the Madani pearls to success’, followed up the Kaarkardagi (performance) of the attendees [Islamic sisters] and did their Tarbiyyah. Moreover, she gave them the mindset of booking the shares of Qurbani as much as possible and motivated to improve the religious activities.


یہ بات تو ہر ایک کو معلوم ہے کہ  بچے کہانیاں بہت شوق سے پڑھتےاورسنتے ہیں،دعوت اسلامی کے اسلامک ریسرچ سینٹر المدینۃ العلمیہ نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے باقاعدہ ایک ڈیپارٹ ”بچوں کی دنیا(چلڈرنزلٹریچرڈپارٹمنٹ) “ بنادیاہے۔ جس میں اسلامک اسکالرز” بچوں کی عمر،ان کی نفسیات اور ذہنی سطح“ کوسامنے رکھتے ہوئےان کے لئے دلچسپ اور مزے مزے کی اخلاقی اورتربیتی کہانیاں لکھ رہے ہیں۔ ان کہانیوں کو مکتبۃ المدینہ(دعوت اسلامی) خوبصورت ڈیزائننگ کے ساتھ شائع کررہا ہے۔

گزشتہ دنوں اس ڈیپارٹ کی جانب سے ایک کہانی ”لالچی کبوتر“ خوب صورت ڈیزائننگ،رنگین تصاویر کے ساتھ مارکیٹ میں آچکی ہے۔ ڈیپارٹ کے ہیڈارشداسلم نے دعوتِ اسلامی کے شب ورو ز کو بتایا کہ ”لالچی کبوتر“ کہانی کا دوسرا یڈیشن آنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈیپارٹ کی کوشش ہے کہ بچوں کوانتہائی سادہ اورآسان لفظوں میں اسلام اوراللہ پاک کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات بتائیں گے تا کہ وہ بڑے ہوکر ایک اچھے معاشرے کی تعمیر میں بہترین کردار ادا کرسکیں۔ آخر میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مزید دو کہانیاں ”چالاک خرگوش“اور”بے وقوف کی دوستی“شائع ہونے والی ہیں۔


پچھلے دنوں ڈی جی رینجرز سند ھ  افتخار حسین چودھری نے 2 جولائی 2021ء کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی کا دورہ کیا۔ فیضانِ مدینہ پہنچنے پر ہیڈ آف دعوت اسلامی کراچی ریجن حاجی امین عطاری اور رکن شوریٰ حاجی اطہر عطاری سمیت دیگر ذمہ داران نے ڈی جی رینجرز سند ھ کو خوش آمدید کہا۔

ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی نے انہیں دعوتِ اسلامی کے اسلامک ریسرچ سینٹر ”المدینۃ العلمیہ“، مدنی چینل اور دیگر ڈیپارٹمنٹس کاوزٹ کروایا۔دورانِ وزٹ دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے ہیڈ مولانا حاجی محمد عمران عطاری مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی نے بھی افتخار حسین چودھری سے ملاقات کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کی دینی، اصلاحی اور فلاحی خدمات سے آگاہ کیا۔ نگرانِ شوریٰ نے ڈی جی رینجرز سند ھ کو کتابوں کا تحفہ پیش کیا جبکہ ڈی جی رینجرز نے خدمات دعوتِ اسلامی کے اعتراف میں نگرانِ شوریٰ کو شیلڈ پیش کی۔ 


قوم ثمود کی نافرمانیاں

Mon, 5 Jul , 2021
3 years ago

1۔ محمد اریب   ( درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضانِ کنزالایمان، گرومندر کراچی )

ثمود بھی عرب کا ہی ایک قبیلہ تھا یہ لوگ ثمود بن ارم بن سام بن نوح علیہ السّلام اولاد میں سے تھے ، حجاز و شام کے درمیاں سر زمین حجر میں رہتے تھے، قوم ثمود ، قوم عادکے بعد ہوئی ۔

اس قوم کی طرف اللہ نے حضرت صالح علیہ السّلام کو بھیجا، جب آپ نے اللہ پرایمان لانے کو کہا تو قوم نے ایمان لانے سے صاف انکار کردیا، قوم کفرو شرک ، تکبر اور خود پسندی، جیسی برائیوں میں مبتلا بھی پھر ایک شخص نے آپ علیہ السّلام سے معجزہ طلب کیا کہ فلاں فلاں صفات کی اونٹنی ظاہر کریں تو جب حضرت صالح علیہ السّلام نے اونٹنی ظاہر کردی تو چند اشخاص ایمان لے آئے باقی قوم نے انکار کردیا ، پھر آپ علیہ السّلام نے اپنی قوم کو آگاہ کردیا کہ اگر تم نے اس اونٹنی کو مارا یا قتل کیا تو پھر اللہ کا عذاب تمہیں پکڑ لےگا۔

اونٹنی جب بھی پانی پیتی تو قوم کے جانوروں کو پانی پینے کو نہیں ملتا، ایک عورت صدوق جو حسین و جمیل اور مالدار تھی اس نے مصدع ابن دہر اور قیدار کو بلا کر کہا کہ اگر تم دونوں اس اونٹنی کو قتل کرو گے تو تم جس سے چاہو شادی کرلینا تو وہ لالچ میں آگئے اور انہوں نے اس اونٹنی کو قتل کردیا، اور اتراتے ہوئے کہنے لگے کہ اے صالح ! اگر تم رسول ہو تو تم عذاب لے آؤ، جس کی تم وعیدیں سناتے تھے ۔ پھر حضرت صالح علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ تین دن کے بعد ہلاک ہوجاؤ گے، ایسا ہی ہوا کہ پہلے یہ ہولناک آواز میں گرفتار ہوئے جس سے ان کے جگر پھٹ گئے اور سخت زلزلہ قائم کیا گیا۔

پیارے قارئین دیکھا آپ نے خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی باعث ہلاکت ہے، دوسری بات جن لوگوں نے لالچ میں قتل کیا تو وہ آخرت کو برباد کرچکے تھے لیکن وہ دنیا سے بھی محروم رہے ۔

ایسا آج بھی ہوتا ہے کہ لوگ لالچ میں آکر غیر شرعی اور غیر قانونی کام کر تے ہیں، اور جب قانون کے شکنجےمیں آتے ہیں تو وہ نہ دنیا کے رہتے ہیں اور نہ آخرت کے۔


قوم ثمود کی نافرمانیاں

Mon, 5 Jul , 2021
3 years ago

2۔  مؤلف: محمد اسماعیل عطاری ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان بخاری موسی لین کراچی )

جب اللہتعالی نے حضرت صالح علیہ السّلام کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا: اے میری قوم تم اللہ تعالی کو ایک مانو،اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور صرف اسی کی عبادت کرو کیونکہ اللہ تعالی کے سوا کوئی اس قابل ہی نہیں ہے کہ وہ عبادت کا مستحق ہو، اللہ تعالی ہی تمہارا معبود ہے ۔

حضرت صالح علیہ السلام نے قوم ثمود کو اللہ تعالی کی نعمتیں یاد دلاکر بھی سمجھایا کہ: اے قوم ثمود ! تم اس وقت کو یاد کرو،جب اللہ تعالی نے تمہیں قوم عاد کے بعد ان کا جانشین بنایا،قوم عاد کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کرکے تمہیں ان کی جگہ بسایا، اللہ تعالی نے تمہیں زمین میں رہنے کو جگہ عطا کی، تمہارا حال یہ ہے کہ تم گرمی کے موسم میں آرام کرنے کے لئے ہموار زمین میں محلات بناتے ہو اور سردی کے موسم میں سردی سے بچنے کے لئے پہاڑوں کو تراش کر مکانات بناتے ہوتم اللہ تعالی کی ان نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں کفر اور گناہ کرنے سے بچو کہ گناہ، سرکشی اور کفر کی وجہ سے زمین میں فساد پھیلتا ہے اور رب قہار عزوجل کے عذاب آتے ہیں قوم ثمود کے

سردار جندع بن عمرو نے حضرت صالح علیہ السلام سے عرض کی:"اگر آپ سچے نبی ہیں تو پہاڑ کے اس پتھر سے فلاں فلاں صفات کی اونٹنی ظاہر کریں،اگر ہم نے یہ معجزہ دیکھ لیا تو آپ پر ایمان لے آئیں گےحضرت صالح علیہ السلام نے ایمان کا وعدہ لے کر رب عزوجل سے دعا کی سب کے سامنے وہ پتھر پھٹا اور اس کی شکل و صورت کی پوری جوان اونٹنی نمودار ہوئی اور پیدا ہوتے ہی اپنے برابر بچہ جنا یہ معجزہ دیکھ کر جندع تو اپنے خاص لوگوں کے ساتھ ایمان لے آیا جبکہ باقی لوگ اپنے وعدے سے پھر گئے اور کفر پر قائم رہے حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے متکبر سردار کمزور مسلمانوں سے کہنے لگے:

کیا تم یہ عقیدہ رکھتے ہو کہ حضرت صالح علیہ السلام اپنے رب کے رسول ہیں؟انہوں نے کہا: بے شک ہمارا یہی عقیدہ ہے، ہم انہیں اور ان کی تعلیمات کو حق سمجھتے ہیں سرداروں نے کہا: جس پر تم ایمان رکھتے ہو،ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں حضرت صالح علیہ السلام نے اس معجزے والی اونٹنی کے بارے میں فرمایا تھا کہ"تم اس اونٹنی کو تنگ نہ کرنا اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دو تاکہ اللہ عزوجل کی زمین میں کھائے اور اسے برائی کی نیت سے ہاتھ نہ لگانا نہ مارنا، نہ ہانکنا اور نہ قتل کرنااگر تم نے ایسا کیا تو نتیجہ یہ ہو گا کہ تمہیں دردناک عذاب پکڑ لے گا۔

قوم ثمود میں ایک صدوق نامی عورت تھی،جو بڑی حسین و جمیل اور مالدار تھی،اس کی لڑکیاں بھی بہت خوبصورت تھیں چونکہ حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی سے اس کے جانوروں کو دشواری ہوتی تھی اس لئے اس نے مصدع ابن دہر اور قیدار کو بلا کر کہا کہ"اگر تو اونٹنی کو ذبح کر دے تو میری جس لڑکی سے چاہے نکاح کر لینایہ دونوں اونٹنی کی تلاش میں نکلے اور ایک جگہ آکر دونوں نے اسے ذبح کر دیا مگر قیدار نے ذبح کیا اور مصدع نے ذبح پر مدد کی

اور حضرت صالح علیہ السلام سے سرکشی کرتے ہوئے کہنے لگے: اے صالح! اگر تم رسول ہو تو ہم پر وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں وعیدیں سناتے رہتے ہوانہوں نے بدھ کے دن اونٹنی کی کوچیں کاٹی تھی،حضرت صالح علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ تم تین دن کے بعد ہلاک ہوجاؤ گےپہلے دن تمہارے چہرے زرد،دوسرے دن سرخ، تیسرے دن سیاہ ہوجائیں گےچنانچہ ایسا ہی ہوا اور وہ لوگ اتوار کے دن دوپہر کے قریب اولاً ہولناک آواز میں گرفتار ہوئے جس سے ان کے جگر پھٹ گئے اور ہلاک ہوگئےپھر سخت زلزلہ قائم کیا گیاان کی ہلاکت سے پہلے اولاً حضرت صالح علیہ السلام مومنوں کے ساتھ اس بستی سے نکل کر جنگل میں چلے گئےپھر ان کی ہلاکت کے بعد وہاں سے مکہ معظمہ روانہ ہوئے، روانگی کے وقت ان کی لاشوں پر گزرے تو ان کی لاشوں سے خطاب کر کے بولے: اے میری قوم! بے شک میں نے تمہیں اپنے رب عزوجل کا پیغام پہنچا دیا اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم خیرخواہوں کو پسند نہیں کرتے۔


قوم ثمود کی نافرمانیاں

Mon, 5 Jul , 2021
3 years ago

3۔ مؤلف:  اویس افضل عطاری ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضانِ امام غزالی فیصل آباد)

قومِ ثمودکی طرف حضرت صالح علیہ السلام نبی بنا کر بھیجے گئے ، ثمود بھی عرب کا ہی ایک قبیلہ تھا، یہ لوگ ثمود بن ارم بن سام بن نوح علیہ السلام کی اولاد میں تھے اور حجازو شام کے درمیان سر زمین حجر میں رہتے تھے، حضرت صالح علیہ السّلام کے والد کا نام عبید بن آسف بن ماسح بن عبید بن حاذرابن ثمود ہے، قوم ثمود قوم عاد کے بعد ہوتی اور حضرت صالح علیہ السّلام حضرت ہود علیہ السلام کے بعد ہیں۔(تفسیر صراط الجنان جلد۳، صفحہ۳۶۹)

قوم ثمود کا واقعہ :

جب اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کو ان کی قوم ثمود کی طرف بھیجا تو انہوں نے اپنی قوم فرمایا : اے میری قوم ! تم اللہ تعالی کو ایک مانو، اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہراؤ اور صرف اسی کی عبادت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اس قابل نہیں ہے کہ وہ عبادت کا مستحق ہو، اللہ تعالیٰ ہی تمہارا معبود ہے، حضرت صالح علیہ السلام نے قوم ثمود کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلا کر بھی سمجھایا کہ ، اے قوم ثمود! تم اس وقت کو یاد کرو، جب اللہ عزوجل نے تمہیں قومِ عاد کے بعد ان کا جانشین بنایا، قوم عاد کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کیا اور تمہیں ان کی جگہ بسایا، اللہ تعالی نے تمہیں زمین میں رہنے کو جگہ عطا کی، تمہارا حال یہ ہے کہ تم گرمی کے موسم میں آرام کرنے کے لیے ہموار زمین میں محلات بناتے ہو اور سردی کے موسم سے بچنے کے لیے پہاڑوں کو تراشتے ہو اور مکان بناتے ہو، تم اللہ کی ان نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں کفر اور گناہ کرنے سے بچو کہ، گناہ سرکشی اور کفر کی وجہ سے زمین میں فساد پھیلتا اور رب قہار (عزوجل) کے عذاب آتے ہیں۔

قومِ ثمود کے سردار جندع بن عمرو نے حضرت صالح علیہ السلام سے عرض کی : اگر آپ سچے نبی ہیں تو پہاڑ سے فلاں فلاں صفات کی اونٹنی ظاہر کریںْ( ان صفات کے بارے میں مکتبہ المدینہ کی کتاب عجائب القرآن میں لکھا ہے کہ ایک گابھن ( یعنی بعد میں بچہ بھی دے) اونٹنی نکالیے جو خوب فربہ ( یعنی موٹی تازی بھی ہو) اور ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک ہو)

اگر ہم نے یہ معجزہ دیکھ لیا تو آپ پر ایمان لے آئیں گے، حضرت صالح علیہ السّلام نے ایمان کا وعدہ لے کر رب عزوجل سے دعا کی، سب کے سامنے وہ پتھر پھٹا اور اسی شکل و صورت کی پوری اونٹنی نمودار ہوئی اور پیدا ہوتے ہی اپنے برابر بچہ جنا، یہ معجزہ دیکھ کر جندع تو اپنے خاص لوگوں کے ساتھ ایمان لے آیا جب کہ باقی اپنے وعدے سے پھر گئے اور کفر پر قائم رہے۔حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے متکبر سردار کمزور مسلمانوں سے کہنے لگے: کیا تم یہ عقیدہ رکھتے ہو کہ حضرت صالح علیہ السلام اپنے رب کے رسول ہیں ؟ انہوں نے کہا : بے شک ہمارا یہی عقیدہ ہے، ہم انہیں اور ان کی تعلیمات کو حق سمجھتے ہیں، سرداروں نے کہا، جس پر تم ایمان رکھتے ہو، ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں۔

حضرت صالح علیہ السلام نے اس معجزے والی اونٹنی کے بارے میں فرمایا تھا کہ ’’تم اس اونٹنی کو تنگ نہ کرنا اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دو تاکہ اللہ کی زمین میں کھاتے اور برائی کی نیت سے ہاتھ نہ لگانا، نہ مارنا، نہ ہاکنا، اور نہ قتل کرنا، اگر ایسا کیا تو نتیجہ یہ ہوگا کہ تمہیں دردناک عذاب پکڑلے گا۔

قوم ثمود میں ایک صدوق نامی عورت تھی جو بڑی حسین و جمیل تھی اس کی لڑکیاں بھی بہت خوبصورت تھیں۔ چونکہ صالح علیہ السلام کی اونٹنی سے اس کے جانوروں کو دشواری ہوتی تھی اس لیے اس نے مصدع ابن دہر اور قیدار کو بلا کر کہا، اگر تو اونٹنی کو ذبح کردے تو میری جس لڑکی سے چاہے نکاح کر لینا، یہ دونوں اونٹنی کی تلاش میں نکلے اور ایک جگہ پا کر دونوں نے اسے ذبح کردیا مگر قیدار نے ذبح کیا اور مصدع نے ذبح پر مدد دی، اورحضرت صالح علیہ السلام سے سرکشی کرتے ہوئے کہنے لگے، اے صالح اگر تم رسول ہو تو ہم پر وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں وعیدیں سناتے رہتے ہو، انہوں نے بدھ کے دن اونٹنی کی کوچیں(ٹانگیں ) کاٹیں تھیں، حضرت صالح علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ تم تین دن بعد ہلاک ہوجاؤ گے۔ پہلے دن تمہارے چہرے زرد، دوسرے دن سرخ، تیسرے دن سیاہ ہوجائیں گے، چنانچہ ایسا ہی ہوا اور وہ لوگ اتوار کے دن دوپہر کے قریب اولاً ہولناک آواز میں گرفتار ہوتے جس سے ان کے جگر پھٹ گئے اور ہلاک ہوگئے۔ پھر سخت زلزلہ قائم کیا گیا، ان کی ہلاکت سے پہلے اولاً حضر تِ صالح علیہ السلام مومنوں کے ساتھ اس بستی سے نکل کر جنگل میں چلے گئے، پھر ان کی ہلاکت کے بعد وہاں سے مکہ معظمہ روانہ ہوئے، روانگی کے وقت ان کی لاشوں پرگزرے تو ان کی لاشوں سے خطاب کرکے بولے : اے میری قوم ! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچادیا اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔(یہ واقعہ تفسیر صراط الجنان جلد 3، پارہ 8 سورة الاعراف کی آیت نمبر 73 تا79 کے تحت ، صفحہ 360 تا 361 پر ہے۔ )

درس ہدایت :

اس واقعہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ جب ایک نبی کی ایک اونٹنی کو قتل کردینے والی قوم عذابِ الہی کی تباہ کاریوں سے اس طرح فنا ہوگئی کہ ان کی نسل کا کوئی انسان بھی روئے زمین پر باقی نہ رہا تو جو قوم اپنے نبی کی آل و اولاد کو قتل کر ڈالے گی بھلا وہ عذاب الہی کے قہر سے کب اور کیسے محفوظ رہ سکتی ہے، چنانچہ تاریخ گواہ ہے کہ کربلا میں اہل بیت نبوت کو شہید کرنے والے یزیدی کو فیوں اور شامیوں کا یہی حشر ہوا کہ مختار بن عبید کے دور حکومت میں یزیدیوں کا بچہ بچہ قتل کردیا گیا اور ان کے گھروں کو تخت و تاراج کرکے ان پر گدھوں کے ہل چلائے گئے اور آج روئے زمین پر ان یزیدیوں کی نسل کا کوئی ایک بچہ بھی باقی نہیں رہ گیا۔

( کتاب عجائب القرآن صفحہ ، 105 تا 106 مکتبۃ المدینہ )قومِ ثمودکی طرف حضرت صالح علیہ السلام نبی بنا کر بھیجے گئے ، ثمود بھی عرب کا ہی ایک قبیلہ تھا، یہ لوگ ثمود بن ارم بن سام بن نوح علیہ السلام کی اولاد میں تھے اور حجازو                               شام کے                               درمیان سر زمین حجر                               میں رہتے تھے، حضرت صالح علیہ السّلام                               کے والد کا نام عبید بن آسف بن ماسح بن عبید بن حاذرابن ثمود ہے، قوم ثمود قوم عاد کے بعد ہوتی اور حضرت صالح علیہ السّلام حضرت ہود علیہ السلام کے بعد ہیں۔(تفسیر صراط الجنان جلد۳، صفحہ۳۶۹)

قوم ثمود کا واقعہ :

جب اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کو ان کی قوم ثمود کی طرف بھیجا تو انہوں نے اپنی قوم فرمایا : اے میری قوم ! تم اللہ تعالی کو ایک مانو، اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہراؤ اور صرف اسی کی عبادت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اس قابل نہیں ہے کہ وہ عبادت کا مستحق ہو، اللہ تعالیٰ ہی تمہارا معبود ہے، حضرت صالح علیہ السلام نے قوم ثمود کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلا کر بھی سمجھایا کہ ، اے قوم ثمود! تم اس وقت کو یاد کرو، جب اللہ عزوجل نے تمہیں قومِ عاد کے بعد ان کا جانشین بنایا، قوم عاد کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کیا اور تمہیں ان کی جگہ بسایا، اللہ تعالی نے تمہیں زمین میں رہنے کو جگہ عطا کی، تمہارا حال یہ ہے کہ تم گرمی کے موسم میں آرام کرنے کے لیے ہموار زمین میں محلات بناتے ہو اور سردی کے موسم سے بچنے کے لیے پہاڑوں کو تراشتے ہو اور مکان بناتے ہو، تم اللہ کی ان نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں کفر اور گناہ کرنے سے بچو کہ، گناہ سرکشی اور کفر کی وجہ سے زمین میں فساد پھیلتا اور رب قہار (عزوجل) کے عذاب آتے ہیں۔

قومِ ثمود کے سردار جندع بن عمرو نے حضرت صالح علیہ السلام سے عرض کی : اگر آپ سچے نبی ہیں تو پہاڑ سے فلاں فلاں صفات کی اونٹنی ظاہر کریںْ( ان صفات کے بارے میں مکتبہ المدینہ کی کتاب عجائب القرآن میں لکھا ہے کہ ایک گابھن ( یعنی بعد میں بچہ بھی دے) اونٹنی نکالیے جو خوب فربہ ( یعنی موٹی تازی بھی ہو) اور ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک ہو)

اگر ہم نے یہ معجزہ دیکھ لیا تو آپ پر ایمان لے آئیں گے، حضرت صالح علیہ السّلام نے ایمان کا وعدہ لے کر رب عزوجل سے دعا کی، سب کے سامنے وہ پتھر پھٹا اور اسی شکل و صورت کی پوری اونٹنی نمودار ہوئی اور پیدا ہوتے ہی اپنے برابر بچہ جنا، یہ معجزہ دیکھ کر جندع تو اپنے خاص لوگوں کے ساتھ ایمان لے آیا جب کہ باقی اپنے وعدے سے پھر گئے اور کفر پر قائم رہے۔حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے متکبر سردار کمزور مسلمانوں سے کہنے لگے: کیا تم یہ عقیدہ رکھتے ہو کہ حضرت صالح علیہ السلام اپنے رب کے رسول ہیں ؟ انہوں نے کہا : بے شک ہمارا یہی عقیدہ ہے، ہم انہیں اور ان کی تعلیمات کو حق سمجھتے ہیں، سرداروں نے کہا، جس پر تم ایمان رکھتے ہو، ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں۔

حضرت صالح علیہ السلام نے اس معجزے والی اونٹنی کے بارے میں فرمایا تھا کہ ’’تم اس اونٹنی کو تنگ نہ کرنا اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دو تاکہ اللہ کی زمین میں کھاتے اور برائی کی نیت سے ہاتھ نہ لگانا، نہ مارنا، نہ ہاکنا، اور نہ قتل کرنا، اگر ایسا کیا تو نتیجہ یہ ہوگا کہ تمہیں دردناک عذاب پکڑلے گا۔

قوم ثمود میں ایک صدوق نامی عورت تھی جو بڑی حسین و جمیل تھی اس کی لڑکیاں بھی بہت خوبصورت تھیں۔ چونکہ صالح علیہ السلام کی اونٹنی سے اس کے جانوروں کو دشواری ہوتی تھی اس لیے اس نے مصدع ابن دہر اور قیدار کو بلا کر کہا، اگر تو اونٹنی کو ذبح کردے تو میری جس لڑکی سے چاہے نکاح کر لینا، یہ دونوں اونٹنی کی تلاش میں نکلے اور ایک جگہ پا کر دونوں نے اسے ذبح کردیا مگر قیدار نے ذبح کیا اور مصدع نے ذبح پر مدد دی، اورحضرت صالح علیہ السلام سے سرکشی کرتے ہوئے کہنے لگے، اے صالح اگر تم رسول ہو تو ہم پر وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں وعیدیں سناتے رہتے ہو، انہوں نے بدھ کے دن اونٹنی کی کوچیں(ٹانگیں ) کاٹیں تھیں، حضرت صالح علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ تم تین دن بعد ہلاک ہوجاؤ گے۔ پہلے دن تمہارے چہرے زرد، دوسرے دن سرخ، تیسرے دن سیاہ ہوجائیں گے، چنانچہ ایسا ہی ہوا اور وہ لوگ اتوار کے دن دوپہر کے قریب اولاً ہولناک آواز میں گرفتار ہوتے جس سے ان کے جگر پھٹ گئے اور ہلاک ہوگئے۔ پھر سخت زلزلہ قائم کیا گیا، ان کی ہلاکت سے پہلے اولاً حضر تِ صالح علیہ السلام مومنوں کے ساتھ اس بستی سے نکل کر جنگل میں چلے گئے، پھر ان کی ہلاکت کے بعد وہاں سے مکہ معظمہ روانہ ہوئے، روانگی کے وقت ان کی لاشوں پرگزرے تو ان کی لاشوں سے خطاب کرکے بولے : اے میری قوم ! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچادیا اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔(یہ واقعہ تفسیر صراط الجنان جلد 3، پارہ 8 سورة الاعراف کی آیت نمبر 73 تا79 کے تحت ، صفحہ 360 تا 361 پر ہے۔ )