گزشتہ روز مدنی مرکز فیضان مدینہ حافظ آباد میں اسسٹنٹ کمشنر رب نواز چدھڑ اور ڈسٹرکٹ انچارج ایلیٹ فورس غلام نبی بھٹی نے دورہ کیا ، ذمہ داران سے ملاقات کی اور نماز جمعہ اداکیا۔

ذمہ داران نے دعوت اسلامی کی دینی و سماجی خدمات بیان کئے اور فیضان مدینہ میں قائم شعبہ جات کا وزٹ کروایا ، اس موقع پر شخصیات نے دعوت اسلامی کے کاموں کو خوب سراہا اور اچھے تأثرات دیئے۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوت اسلامی ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


گزشتہ روز دعوت اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ داران کا سندھ سیکریٹریٹ میں جدول ہو ا جہاں سیکریٹری لیبر لئیق احمد ، ایڈیشنل سیکریٹری خالد خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر  شکیل احمد ، سیکشن آفیسر آصف اور ڈپٹی سیکریٹری زین لغاری سے ملاقات کی۔

دوران ملاقات افسران کو دعوت اسلامی کے دیگر شعبہ جات کا تعارف کروایا اور فیضان مدینہ کراچی آنے کی دعوت دیتے ہوئے ماہنامہ فیضان مدینہ تحفے میں پیش کیا ۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوت اسلامی ڈسٹرکٹ ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


دعوت اسلامی کے تحت گزشتہ روز صوبائی نگران وکیل عطاری ، محمد عمران عطاری اور دیامر  و بلتستان ڈویژن کے نگران سمیت کیپٹن ریٹائرڈ اریب احمد مختار ، گلگت بلتستان آئی جی سعید وزیر ، ڈویژن گلگت ڈی آئی جی فرمان علی ، ڈویژن بلتستان ڈی آئی جی حنیف اللہ ، ڈویژن دیامرڈی آئی جی میر طفیل، گلگت ایس ڈی پی او سردار احمد شہریار اور گلگت ایس ایس پی شہباز الہی سے ملاقات کی ۔اس دوران دعوت اسلامی اور اس کے شعبہ جات کا تعارف کروایا ااور انہیں مکتبۃ المدینہ کے کتب و رسائل تحفے میں پیش کئے۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوت اسلامی ڈسٹرکٹ ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


یکم جولائی  2022ء کو دعوت اسلامی کی جانب سے فیضان آن لائن اکیڈمی کے تحت چائینز لینگویج کورس کروانے سے متعلق بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں فیضان آن لائن اکیڈمی عالمی سطح ذمہ دار، مدرسات، چائنہ کی ریجن نگران اورعالمی آفس ناظمہ نے شرکت کی۔

نگران عالمی مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے چائینز لینگویج کلاس پر نکات بتائے اور جو مُدرسہ نیو مسلم کورس کروائیں گی انہیں نرمی و حکمت عملی کو پیش نظر رکھنا ہے اس پر ذہن سازی کی ۔

٭اس کے علاوہ بذریعہ انٹر نیٹ ریجن نگران و ادارتی شعبہ ذمہ داراسلامی بہنوں کے ساتھ مدنی پھول برائے محرم الحرام سے متعلق مدنی مشورہ ہوا جس میں اجتماعِ ذکرِ شہادت شیڈول کے مطابق ہونے اور کورس آیئے دینی کام سیکھئے زیادہ سے زیادہ مقامات پر منعقد کرنے پر اہداف دیئےنیز 8، 9 ،10 محرم الحرام کو محارم کو زیادہ سے زیادہ مدنی قافلوں میں سفر کروانے سے متعلق ترغیب دلائی۔


پاکستان کے شہر لاہور میں واقع دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں لاہور ڈویژن کے شعبہ اصلاحِ اعمال اور شعبہ مدنی قافلہ ذمہ داران کا مدنی مشورہ منعقد ہوا۔

تفصیلات کے مطابق دورانِ مدنی مشورہ رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے متعلق کلام کیا اور رواں سال 2022ء میں ہونے والی قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے حوالے سے ذمہ داران کی ذہن سازی کی۔

اس کے علاوہ رکنِ شوریٰ نے شعبہ جات میں ہر سطح پر تقرری 100 فیصد مکمل کرنے اور مدنی قافلوں میں سفر کرنے کے اہداف دیئے جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت لودہراں میں ذمہ دار فدا علی عطاری نے دیگر ذمہ داران کے ہمراہ ممبر قومی اسمبلی (PML-n) کے صاحبزادے ڈاکٹر علی رضا سے ملاقات کی ۔

دوران ملاقات ذمہ دار نے دعوت اسلامی کا تعارف کروایااور اس کی دینی وسماجی خدمات بیان کی ، انہیں قربانی کورس کے حوالے سے بریف کیا اور مکتبۃ المدینہ کے کتب ورسائل تحفے میں پیش کی۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوت اسلامی ڈسٹرکٹ ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس)


دعوتِ اسلامی کے تحت پنجاب پاکستان کے شہر لاہور میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے شعبہ عشر کے اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ کیا۔

اس دوران رکنِ شوریٰ نے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی تربیت کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کے لئے زیادہ سے زیادہ قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے متعلق مدنی پھول دیئے اور اُن کی ذہن سازی کی جس پر ذمہ داران نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


ماہ ذوالحجہ الحرام  کے روزوں کے فضائل حاصل کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام لاہور کے علاقے رحمٰن سٹی میں قائم جامعۃ المدینہ بوائز میں سحری اجتماع کا انعقاد کیاگیا جس میں کثیر عاشقانِ رسول کی شرکت رہی۔

اس اجتماعِ پاک میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے اسلامی بھائیوں کے درمیان سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اُن کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا ذہن دیا نیز ذکر و اذکار اور نماز تہجد سمیت مختلف دینی ایکٹیویٹیز کا سلسلہ رہا۔بعدازاں رکنِ شوریٰ نے عاشقانِ رسول کے ہمراہ سحری کی۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے زیرِا ہتمام پچھلے دنوں جوہر ٹاؤن لاہور کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغان کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

دورانِ مدنی مشورہ مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے شعبے کے دینی کاموں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو احسن انداز میں کرنے کا ذہن دیا۔

بعدازاں رکنِ شوریٰ نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بھائیوں کو زیادہ سے زیادہ قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


صوبۂ پنجاب پاکستان کے شہر فیصل آباد میں قائم دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضان مدینہ میں 3 جولائی 2022ء بروز اتوار شعبہ اصلاحِ اعمال کے ذمہ داران کا مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں شعبے کے متعلقہ رکن ِشوریٰ حاجی فضیل رضا عطاری، نگران شعبہ، صوبائی اور اوورسیز ذمہ داران نے شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق اس مدنی مشورے میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگران ِپاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے شعبے کی صوبہ وائز کارکردگی مع تقابلی جائزہ (جنوری 2022ء تا مئی 2022ء) اور 2026ء کے اہداف، شعبے کو خود کفیل بنانے اور آمدن کو بڑھانے کے اقدامات، کے پی آئز، ٹاسک مینجمنٹ، تقرری، فیڈبیک، شعبے کے جائزے، سابقہ مدنی مشوروں کے مدنی پھولوں اور اس کے علاوہ دیگر اہم امور کے بارے میں گفتگو کی۔

نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے شعبے کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے مدنی پھولوں سے نوازا جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

1:امیرِ اہلِ سنت ابوبلال محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے دعوت اسلامی والوں کو بالخصوص اور تمام عاشقان رسول کو بالعموم یہ ذہن دیا ہے کہ اپنی اور دنیا بھر لوگوں کی بھی اصلاح کرنی ہے جس کے لئے ہمیں مدنی مقصد دیا ہے ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ان شاء اللہ اس مدنی مقصد میں دعوت اسلامی والوں میں جو اہم ترین شعبہ یہ کام کر سکتا ہے وہ ہے اصلاحِ اعمال کا شعبہ جس کے ذریعے سے اسلامی بھائیوں میں 72 نیک اعمال کے رسائل اور اسلامی بہنوں میں 63 نیک اعمال کے رسالے تقسیم کئے جاتے ہیں اور تر غیبات کا سلسلہ ہوتا ہے۔

2:شعبہ اصلاحِ اعمال کے تحت نیک اعمال اجتماع کاسلسلہ ہوتا رہتا ہے جس میں سے مئی 2022ء میں 1 ہزار225 اجتماعات کی ترکیب ہوئی۔

3:پیر کا روزہ رکھنا پیارے آقا ﷺ کی سنت ہے، شعبہ اصلاح اعمال کے تحت مئی2022ء میں ایک ہزار231 مقات پر سحری اجتماعات کا انعقاد ہوا۔

4:نماز تہجد کی بڑی فضیلت ہے الحمد للہ شعبہ اصلاح اعمال کے تحت 2ہزار882 مقات پر مساجد میں تہجد اجتماع کا سلسلہ ہوا۔

5 :  مدنی عطیات  کی مہم  چلانے  کے بارے میں  شعبہ اصلاح  ِ اعمال کے ذمہ داران  نے  عزم کیا  ہے کہ   18، 19 اور20  جولائی  2022ء  کومدنی عطیات  بکس  دکانوں پر رکھنے کی مہم  چلائیں گے۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

اولاد دینے والا کون؟

Tue, 5 Jul , 2022
2 years ago

از: بنت طارق عطاریہ مدنیہ  ناظمہ جامعہ فیضانِ ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

لڑکیاں بھی اللہ پاک کی نعمت ہیں اور لڑکے بھی، پھر کسی کو اللہ نے صرف بیٹیاں عطا فرمائیں، کسی کو صرف بیٹے، کسی کو بیٹے بیٹیاں دونوں اور کسی کو بیٹے عطا فرمائے نہ بیٹیاں۔ یہ تقسیم اللہ پاک کی حکمت او رمصلحت پر مبنی ہے جیسا کہ اس کا فرمان ہے:لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ١ؕ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ الذُّكُوْرَۙ0 اَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًا١ۚ وَ يَجْعَلُ مَنْ يَّشَآءُ عَقِيْمًا١ؕ اِنَّهٗ عَلِيْمٌ قَدِيْرٌ0 (پ25،الشوریٰ:50-49)ترجمہ:آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لیے ہے وہ جو چاہے پیدا کرے ۔ جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے یا انہیں بیٹے اور بیٹیاں دونوں ملا دے اور جسے چاہے بانجھ کر دے، بیشک وہ علم والا، قدرت والا ہے۔

يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ اِنَاثًا:

یعنی اللہ پاک جسے چاہے صرف بیٹیاں دے اور بیٹا نہ دے، جسے چاہے بیٹے دے اور بیٹیاں نہ دے، جسے چاہے بیٹے اور بیٹیاں دونوں دے اور جسے چاہے بانجھ کر دے کہ اس کے ہاں اولاد ہی نہ ہو۔ وہ مالک ہے اپنی نعمت کو جس طرح چاہے تقسیم کرے۔ تفسیر قرطبی میں ہے: اس آیت کا حکم اگرچہ عام ہے مگر یہ انبیائے کرام کے متعلق نازل ہوئی، چنانچہ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ اِنَاثًا سے مراد حضرت لوط علیہ السّلام ہیں، جنہیں اللہ پاک نے دو بیٹیاں دیں اور بیٹے نہ دیئے، يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ الذُّكُوْرَسے مراد حضرت ابراہیم علیہ السّلام ہیں کہ جن کو 8 بیٹے دیئے، بیٹیاں نہ دیں، يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًا سے مراد حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں کہ جن کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں دیں، جبکہ يَجْعَلُ مَنْ يَّشَآءُ عَقِيْمًا سے مراد حضرت یحییٰ علیہ السّلام ہیں کہ جن کی کوئی اولاد نہ تھی۔([1])

معلوم ہوا! اولاد ہونے یا نہ ہونے یا بیٹے یا بیٹیاں ہونے میں ہمارے لیے کسی نہ کسی نبی کی زندگی میں نمونہ ہے۔ نیز یہ جاننا بھی فائدے سے خالی نہیں کہ اس آیت میں بیٹیاں دینے کو بیٹے دینے سے پہلے ذکر فرمانے کی چند وجوہ یہ ہیں:

1-بیٹے کا پیدا ہونا خوشی کا اور بیٹی کا پیدا ہونا چونکہ غم کا باعث ہے، لہٰذا اگر پہلے بیٹے کا ذکر ہوتا پھر بیٹی کا تو ذہن خوشی سے غم کی طرف منتقل ہوتا۔ مگر جب پہلے بیٹی دینے کا ذکر فرمایا اور پھر بیٹا دینے کا تو انسان کا ذہن غم سے خوشی کی طرف منتقل ہو گا اور یہ کریم کی عطا کے زیادہ لائق ہے۔

2-پہلے بیٹی ہو تو بندہ اس پر صبر و شکر کرے گا کیونکہ اللہ پاک پر اعتراض ممکن نہیں، مگر جب اسکے بعد بیٹا ہو گا تو بندہ جان لے گا کہ یہ اللہ پاک کا فضل و احسان ہے، لہٰذا اس کا زیادہ شکر بجا لائے گا۔

3-عورت کمزور، ناقص العقل اور ناقص الدین ہوتی ہے، اس لیے عورت کے ذکر کے بعد مرد کے ذکر کرنے میں یہ حکمت ہے کہ جب عجز اور حاجت زیادہ ہو تو اللہ کی عنایت اور اس کا فضل زیادہ ہوتا ہے۔

4-بعض افراد کے نزدیک بیٹی کا وجود حقیر اور ناگوار ہوتا ہے، زمانہ جاہلیت میں عرب بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے، چنانچہ یہاں بیٹیوں کا ذکر بیٹوں سے پہلے کر کے یہ ظاہر فرمایا گیا ہے کہ لوگ اگرچہ بیٹی کو حقیر جانتے ہیں مگر اللہ پاک کو بیٹی پسند ہے، اس لیے اس نے بیٹی کے ذکر کو بیٹے کے ذکر پر مقدم فرمایا۔ (2)

بیٹے اور بیٹیاں دینے یا نہ دینے کا اختیار اللہ پاک کے پاس ہے:

اولاد دینے کا اختیار اور قدرت چونکہ صرف اللہ پاک کے پاس ہے، لہٰذا اگر بانجھ افراد چاہیں کہ موجودہ ترقی یافتہ دور میں کسی بھی مصنوعی طریقے سے ان کے ہاں اولاد ہو جائے یعنی ٹیسٹ ٹیوب و کلوننگ وغیرہ کے ذریعے، تو انہیں یہ بات پیش نظر رکھنی چاہئے کہ اولاد کا حصول اللہ پاک کے فضل کے بغیر ممکن نہیں۔ اسی طرح عورت کے بس میں نہیں کہ وہ جو چاہے پیدا کرے۔ بیٹے کی خواہش رکھنے والوں کا بیٹی پیدا ہونے پر عورت کو مشقِ ستم بنانا، اسے طرح طرح کی اذیتیں دینا، بات بات پر طعنوں کے نشتر چبھونا، آئے دن ذلیل کرتے رہنا، صرف بیٹیاں پیدا ہونے پر اسے منحوس سمجھنا اور طلاق دے دینا، قتل کی دھمکیاں دینا بلکہ بعض اوقات قتل ہی کر ڈالنا قطعاً درست نہیں۔ افسوس! آج مسلمانوں نے اسی طرزِ عمل کو اپنا لیا ہے جو کفار کا تھا۔ جس کا تذکرہ پارہ 14، سورۃ النحل کی آیت نمبر 58 اور 59 میں یوں کیا گیا ہے: ترجمہ:اور جب ان میں کسی کو بیٹی ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو دن بھر اس کا منہ کالا رہتا ہے اور وہ غصے سے بھراہوتا ہے۔ اس بشارت کی برائی کے سبب لوگوں سے چھپا پھرتا ہے ۔ کیا اسے ذلت کے ساتھ رکھے گا یا اسے مٹی میں دبا دے گا؟خبردار! یہ کتنا بُرا فیصلہ کررہے ہیں ۔

یعنی اسلام نے تو عورت کو ذلت و رسوائی کی چکی سے نکال کر معاشرے میں عزت و مقام عطا کیا مگر آج کے مسلمان اسے دوبارہ اسی چکی میں پسنے کے لئے دھکیل رہے ہیں۔ خدارا! ہوش کے ناخن لیجئے اور بیٹیوں کی قدر کیجئے! کیونکہ اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے: عورت کی برکت ہی یہ ہے کہ اس کے ہاں سب سے پہلے بیٹی پیدا ہو۔(3) ایک روایت میں ہے: بیٹیوں کو بُرا مت کہو! بیشک وہ محبت کرنے والیاں ہیں۔(4) اسی طرح ایک روایت میں ہے: جس پر بیٹیوں کی پرورش کا بوجھ آ پڑے اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو یہ بیٹیاں اس کیلئے جہنم سے روک بن جائیں گی۔(5)

بلکہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بیٹیوں سے محبت فرما کر سب کے لئے عملی نمونہ بھی پیش کیا۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں: جب بی بی فاطمہ رضی اللہُ عنہا تشریف لاتیں تو حضور کھڑے ہو جاتے، ان کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ لیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے، یونہی جب آپ ان کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ کھڑی ہو کر حضور کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ لیتیں اور اپنی جگہ بٹھا دیتیں۔(6)

ایک طرف حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اسوۂ حسنہ اور قرآن و سنت کے احکام اور دوسری طرف مسلمانوں کا اس کے برعکس عمل نظر آتا ہے۔ آج کے مسلمان دورِ جاہلیت کی روایات کو زندہ کرتے نظر آتے ہیں اور اسلامی تعلیمات بھلا دینے کے باعث بیٹی کی ولادت کو برا سمجھنے اور بے رحمی کا مظاہرہ کرنے لگے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آئے دن یہ خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ فلاں عورت کو بیٹی پیدا ہونے پر قتل کر دیا گیا۔ ابھی 2022 حال ہی میں پہلی بیٹی کی پیدائش پر 7 دن کی بیٹی کو7 گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ الامان والحفیظ

آج کے دور میں علمِ دین سے بہرہ ور ہونا بہت ضروری ہے تاکہ زمانہ جاہلیت کی ان رسومات کا خاتمہ کیا جا سکے۔ کیونکہ اسلامی تعلیمات سے بہرہ ور شخص بیٹی ہونے یا اولاد نہ ہونے کو عورت کا قصور سمجھنے کے بجائے رب کریم کی رضا و مشیت سمجھتا ہے جبکہ جاہل آدمی سفاکی پر اتر آتا اور عورت کو قصور وار ٹھہرا کر اس پر ظلم ڈھاتا ہے۔ معاشرتی پستی کا تو یہ عالم ہے کہ عورتیں ہی عورتوں کو قصور وار ٹھہراتی ہیں، ساس بہو پر ظلم ڈھاتی، طعنوں کی بھرمار کرتی اور بعض اوقات بیٹے کو طلاق دینے پر مجبور کر دیتی ہے۔ لہٰذا علم حاصل کیجئے تا کہ حضور کے اسوۂ حسنہ پر عمل کر سکیں اور یوں دنیا و آخرت کی کامیابی اور معاشرے میں امن و امان کا قیام ممکن ہو۔

اللہ کریم تمام مسلمانوں کو بیٹیوں کی قدر اور حضور کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

(یہ مضمون ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن کے جولائی 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)




[1] تفسیر قرطبی،الجزء : 16، 8/36 2 تفسیر رازی،9/610 3 مکارم الاخلاق للخرائطی، 9/610 4مسند امام احمد،6/134، حدیث:17378 5 مسلم، ص1085، حدیث:6693ملتقطاً 6 ابوداود،4/454،حدیث:5217


از: بنت کریم عطاریہ مدنیہ معلمہ جامعۃ المدینہ گرلز خوشبوئے عطار واہ کینٹ

صحیح مسلم شریف کی حدیثِ مبارکہ ہے:عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ قَالَ: لَعَنَ اللّٰهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللّٰهِ۔ ([i])یعنی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:گودنے و گدوانے والیوں، چہرے کے بال نوچنے و نوچوانے والیوں، خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان فاصلہ کرنے والیوں اور اللہ پاک کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیوں پر اللہ پاک کی لعنت ہو۔

شرحِ حدیث

اللہ پاک کے کسی پر لعنت فرمانے سے مراد یہ ہے کہ اللہ پاک نے اسے اپنی بارگاہ سے دھتکار دیا اور اپنی رحمت سے دور کر دیا ہے۔(2)چنانچہ علمائے کرام نے مذکورہ تمام کاموں کو گناہِ کبیرہ قرار دیا ہے کہ ان کا ارتکاب کرنے والیوں پر اللہ پاک کی طرف سے لعنت آئی ہے اور لعنت کبیرہ گناہوں کی علامات میں سے ہے۔(3) ذیل میں حدیث پاک کی شرح میں اس بات کا جائزہ پیش کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ عورتوں پر لعنت کی وجوہات کیا ہیں اور اب اس کا تدارک کیسے ممکن ہے؟

الواشمات و المستوشمات:

یعنی وہ عورتیں جو جسم کو گودتی و گدواتی ہیں۔ مراد سُوئی وغیرہ سے جسم میں چھید لگا کر اس میں رنگ یا سرمہ بھرنا ہے، آج کل اسے ٹیٹوز (Tattoos) بنانا بھی کہا جاتا ہے۔ یاد رکھئے! جسم پہ مختلف ڈیزائن کے ٹیٹوز بنوانا شرعاً ناجائز و ممنوع ہیں۔ اس میں اللہ پاک کی بنائی ہوئی چیز کو تبدیل کرنا ہے اور اللہ پاک کی پیدا کی ہوئی چیزوں میں خلافِ شرع تبدیلی کرنا ناجائز و حرام اور شیطانی کام ہے۔

اگر ٹیٹوز بنوا لیے ہوں تو کیا کریں؟

اگر کسی نے اپنے جسم پر اس طرح نام یا ڈیزائن بنوا لیے تو اگر بغیر شدید تکلیف و تغییر کے اسے ختم کروانا ممکن ہو تو توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ ختم کروانا لازم ہے ورنہ اس کو اسی حال میں رہنے دے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرتی رہے۔(4)امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ فرماتے ہیں: میں نے سنا ہے کہ اسے مٹانے کا آسان طریقہ ایجاد ہو گیا ہے۔ ایک ایسا کیمیکل ہے جس سے نہ تو کوئی زخم ہوتا ہے نہ کھال کاٹنے کی نوبت آتی ہے اور یہ مٹ جاتا ہے ۔ اگر ایسا ہے تو پھر صاف کروانا ہو گا۔(5)

النامصات و المتنمصات:

یعنی وہ عورتیں جو ابرو کے بال نوچ کر باریک کرتی و کرواتی ہیں۔چنانچہ عورت کے چہرے پر اگر بال آ گئے ہوں تو عام حالت میں اس کے لیے یہ بال صاف کرانا مُباح و جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں اور یہ کام اگر شوہر کے لیے زینت کی نیت سے ہو تو جائز ہونے کے ساتھ ساتھ مستحب بھی ہے۔ البتہ ابرو بنوانا اس حکم سے مُسْتَثْنیٰ (جدا)ہے کہ صرف خوبصورتی و زینت کے لیے ابرو کے بال نوچنا اور اسے بنوانا ناجائز ہے۔ حدیثِ پاک میں ابرو بنوانے والی عورت کے بارے میں لعنت آئی ہے لہٰذا آجکل عورتوں میں ابرو بنوانے کا جو رواج چل پڑا ہے، یہ ناجائز ہے، اس سے ان کو باز آنا چاہئے۔

ابرو بنوانے کی ایک جائز صورت:

ہاں! ایک صورت یہ ہے کہ ابرو کے بال بہت زیادہ بڑھ چکے ہوں، بھدے (بُرے)معلوم ہوتے ہوں تو صرف ان بڑھے ہوئے بالوں کو تراش کر اتنا چھوٹا کر سکتی ہیں کہ بھدا پن دور ہو جائے، اس میں حرج نہیں۔(6)

ابرو بنوانے والیوں کے جھوٹے حیلے بہانے:

بعض خواتین طرح طرح کے جھوٹے حیلے بہانے بنا کر اپنے دل کو منا لیتی ہیں مثلاً ہم تو شوہر کو خوش کرنے کے لیے ایسا کرتی ہیں، شوہر آئی بروز بنوانے کا کہتا ہے اس لیے بنواتی ہیں وغیرہ۔

یاد رہے! جس کام سے شریعت نے منع کیا ہے وہ منع ہی رہے گا۔ شوہر بلکہ کسی کے بھی حکم دینے سے اس کام کا کرنا جائز نہیں ہو جائے گا۔ کیونکہ اللہ پاک کی نافرمانی میں مخلوق کی بات یا حکم ماننا جائز نہیں۔ شوہر کی فرمانبرداری بھی صرف انہی کاموں میں کی جائے گی جو شریعت کے خلاف نہ ہوں۔

یونہی بعض خواتین آئی بروز بنواتی ہیں اور عذر یہ پیش کرتی ہیں کہ بال بڑے ہو گئے تھے، دیکھنے میں اچھے نہیں لگتے تھے۔ حالانکہ صرف بالوں کا بڑھ جانا عذر نہیں بلکہ اجازت اسی صورت میں ملے گی جب اتنے بڑھ جائیں کہ بھدے (بُرے) معلوم ہوں۔ اس صورت میں بھی صرف بالوں کو اتنا چھوٹا کروانے کی اجازت ہے کہ بھدا پن دور ہو جائے، نہ کہ خوبصورت دکھنے کے لیے باریک کروانے کی۔

المتفلجات:

یعنی وہ عورتیں جو خوبصورتی کے لیے ریتی وغیرہ سے دانتوں کو کشادہ کرتی ہیں۔ علامہ یحییٰ بن شرف الدین نووی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: بعض بوڑھی عورتیں اپنی عمر کم ظاہر کرنے اور دانتوں کو خوبصورت بنانے کے لیے مخصوص دانتوں کے درمیان معمولی سی کشادگی کرا لیتی ہیں۔ یہ کام کرنا اور کرانا دونوں حرام ہیں، کیونکہ اس میں اللہ پاک کی بناوٹ کو تبدیل کرنا ہے۔ البتہ علاج کی غرض یا دانتوں میں موجود عیب دور کرنے کے لئے ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔(7)

عورت کا زینت اختیار کرنا کیسا:

عورت کے لیے زینت حاصل کرنا جائز ہے ،بلکہ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے شوہر کے لیے زینت اختیار کرنا تو مستحب و کارِ ثواب ہے۔ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:عورت کا اپنے شوہر کے لیے گہنا پہننا، بناؤ سنگار کرنا باعِثِ اجرِ عظیم اور اس کے حق میں نمازِ نَفل سے افضل ہے۔ بعض صالحات کہ خود اور ان کے شوہر دونوں صاحبِ اولیائے کرام سے تھے، ہر شب بعد نمازِ عشا پورا سنگار کر کے دلہن بن کر اپنے شوہر کے پاس آتیں، اگر انہیں حاجت ہوتی تو حاضر رہتیں، ورنہ زیور و لباس اتار کر مصلے بچھاتیں اور نماز میں مشغول ہو جاتیں۔ (8)کنواری لڑکی بھی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے زینت کر سکتی ہے۔ لیکن زینت انہی چیزوں کے ذریعے حاصل کی جائے جن کو شریعت نے جائز قرار دیا ہے۔شریعت کی منع کردہ چیزوں میں کوئی زینت نہیں ،بلکہ ایسی زینت تو آخرت میں باعثِ وبال ہے۔

زینت کی بعض جائز صورتیں:

زینت کی بعض جائز صورتیں یہ ہیں:¡حلال اشیا کے ذریعے میک اپ کرنا ¡آرٹیفیشل بال اور پلکیں لگانا جبکہ انسان یا خنزیر کے بالوں سے بنی ہوئی نہ ہوں البتہ وضو و غسل کرنے کے لئے ان پلکوں کا اتارنا ضروری ہو گا، کیونکہ آرٹیفیشل پلکیں عموماً گوند وغیرہ کے ذریعے اصلی پلکوں کے ساتھ چپکا دی جاتی ہیں اور انہیں اتارے بغیر اصلی پلکوں کو دھونا ممکن نہیں، جبکہ وضو و غسل میں اصلی پلکوں کا ہر بال دھونا ضروری ہے ¡دھاگے یا اُون کی بنی ہوئی چُٹیا لگانا ¡کندھوں سے نیچے بالوں کی نوکیں وغیرہ کٹوا کر برابر کرنا ¡بازو، ہاتھ، پاؤں اور ٹانگوں کے بال اتارنا ¡ابرو کے علاوہ چہرے کے بال صاف کرنا ¡آرٹیفیشل جیولری پہننا۔

زینت کی بعض ناجائز صورتیں:

زینت کی بعض ناجائز صورتیں یہ ہیں:¡مردانہ طرز کے بال کٹوانا (فاسقہ عورتوں کی طرح بطورِ فیشن بال کٹوانا بھی منع ہے) ¡ اَبرو بنوانا ¡انسان یا خنزیر کے بالوں سے بنی ہوئی وِگ یا پلکیں استعمال کرنا ¡بالوں میں سیاہ رنگ کا خضاب لگانا۔

(یہ مضمون ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن کے جولائی 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)


[i]مسلم، ص905،حدیث:5573 2 اصلاحِ اعمال،ص419 3 جہنم میں لے جانے والے اعمال، 1/ 459 ماخوذ اً 4مختصر فتاویٰ اہلِ سنت،ص 208 5سردی سے بچنے کے طریقے،ص12 6 مختصر فتاویٰ اہلِ سنت،ص 192 ملتقطاً 7شرح مسلم للنووی،الجزء:7،14/106ماخوذاً 8فتاویٰ رضویہ،22/126