راہ ِ خدا میں اِخلاص کے ساتھ خرچ کرنا بہت محبوب عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اِسے خدا کو قرض دینے سے تعبیر فرمایا جیساکہ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗ وَ لَهٗۤ اَجْرٌ كَرِیْمٌۚترجمۂ کنزالایمان: کون ہے جو اللہ کو قرض دے اچھا قرض تو وہ اس کے لیے دونے کرے اور اس کو عزت کا ثواب ہے۔(الحدید: 11)

یہ اللہ تعالیٰ کا کمال درجے کا لطف و کرم ہے، کیونکہ مخلوق کی جان و مال سب کا خالق و مالک خدا ہے اور بندہ اُس کی عطا سے صرف مجازی مالک ہے، مگر اس کے باوجود فرمایا کہ صدقہ دینے والا،گویا خدا کو قرض دینے والا ہے۔یعنی جیسے قرض دینے والے کو اطمینان ہوتا ہے کہ اُسے اُس کا مال واپس مل جائے گا ایسا ہی راہِ خدا میں خرچ کرنے والا مطمئن رہے کہ اسے خرچ کرنے کا بدلہ یقینا ًملے گا اوروہ بھی معمولی نہیں، بلکہ کئی گنا بڑھا کر، جو سات سو گنا بھی ہوسکتا ہے اور اس سے لاکھوں گنا زائد بھی، راہ خدا میں خرچ کرنے کے اور بھی بہت سے فوائد و فضائل ہیں جن کو اللہ تبارک وتعالی نے قرآن پاک میں امثلہ کے ذریعے بیان فرمایا ہے، ان میں چند یہ ہیں:

(1) دانہ کی مثال: مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱)ترجمۂ کنزالایمان: ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اُس دانہ کی طرح جس نے اوگائیں سات بالیں ہر بال میں سو دانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لیے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے ۔ (البقرۃ:261)

وضاحت:اس آیت میں خرچ کرنے کا مُطْلَقاً فرمایا گیا ہے خواہ خرچ کرنا واجب ہو یا نفل، نیکی کی تمام صورتوں میں خرچ کرنا شامل ہے خواہ وہ کسی غریب کو کھانا کھلانا ہو یا کسی کو کپڑے پہنانا، کسی غریب کو دوائی وغیرہ لے کر دینا ہو یا راشن دلانا، کسی طالب علم کو کتاب خرید کر دینا ہو یا کوئی شِفا خانہ بنانا یا فوت شدگان کے ایصالِ ثواب کیلئے فُقراء و مساکین کو تیجے، چالیسویں وغیرہ پر کھلادیا جائے۔ (تفسیر صراط الجنان)

(2) باغ کی مثال: وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ وَ تَثْبِیْتًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۭ بِرَبْوَةٍ اَصَابَهَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ اُكُلَهَا ضِعْفَیْنِۚ-فَاِنْ لَّمْ یُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۲۶۵)ترجمۂ کنزالایمان: اور ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی رضا چاہنے میں خرچ کرتے ہیں اور اپنے دل جمانے کو اس باغ کی سی ہے جو بھوڑ (ریتلی زمین)پر ہو اس پر زور کا پانی پڑا تو دونے میوے لایا پھر اگر زور کا مینہ اُسے نہ پہنچے تو اوس کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔ (البقرۃ: 265)

وضاحت :اس آیت میں ان لوگوں کی مثال بیان کی گئی ہےجو خالصتاً رضائے الٰہی کے حصول اور اپنے دلوں کو استقامت دینے کیلئے اخلاص کے ساتھ عمل کرتے ہیں کہ جس طرح بلند خطہ کی بہتر زمین کا باغ ہر حال میں خوب پھلتا ہے خواہ بارش کم ہو یا زیادہ، ایسے ہی بااخلاص مومن کا صدقہ کم ہو یا زیادہ اللہ تعالیٰ اس کو بڑھاتا ہے (تفسیر صراط الجنان)

(3) ہوا کی مثال: مَثَلُ مَا یُنْفِقُوْنَ فِیْ هٰذِهِ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَثَلِ رِیْحٍ فِیْهَا صِرٌّ اَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَاَهْلَكَتْهُؕ-وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ(۱۱۷) ترجمۂ کنزالایمان: کہاوت اُس کی جو اس دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا(سخت ٹھنڈک) ہو وہ ایک ایسی قوم کی کھیتی پر پڑی جو اپنا ہی بُرا کرتے تھے تو اُسے بالکل مارگئی اور اللہ نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہ خود اپنی جان پرظلم کرتے ہیں۔ (اٰل عمرٰن: 117)

اللہ پاک ہمیں اپنی راہ میں خوب خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

قراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں لوگوں کو سمجھانے اور غور و فکر کرنے کے لئے اللہ ربُّ العزت نے مثالیں بھی بیان فرمائی ہیں۔ ‏قراٰنی اسلوب میں ایک واضح اسلوب مثال دے کر سمجھانا ہے۔ جس سے ہر طبقہ کے لوگوں کو بات سمجھ آجاتی ہے۔ اللہ ربُّ ‏العزت نے قراٰنِ پاک میں توحید و کفر، حق و باطل، نورِ الٰہی، عظمتِ قراٰن، موحد و مشرک، گمراہی‏، حکمِ الٰہی کی نافرمانی کرنے ‏والوں، مخلص اور ریا کار کے عمل اور انفاق فی سبیل اللہ (یعنی راہِ خدا میں خرچ کرنے)‏کی اہمیت و فضیلت کو مثالوں سے بیان کیا ہے اور ‏مثال کی اہمیت کے متعلق فرمایا ہے:﴿وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَۚ(۲۷)﴾ ترجَمۂ ‏کنزالایمان: اور بےشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی کہاوت بیان فرمائی کہ کسی طرح انہیں دھیان ہو۔(پ22، ‏الزمر: 27)‏

واضح ہوا کہ مثالوں کی حکمت کیا ہے اسی طرح راہِ خدا میں جو خرچ کرتے ہیں ان کی مثال بھی بیان فرمائی کہ ان کو کیا فوائد و ‏ثمرات حاصل ہوں گے۔آئیے قراٰنِ مجید میں انفاق فی سبیل اللہ کی جو مثالیں بیان کی گئی ہیں ان کے متعلق ‏جانتے ہیں: ‏

(1)راہِ خدا میں خرچ کرنے والے کی مثال اس دانے کی طرح ہے جس نے سات بالیاں اگائیں:﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ ‏اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَاللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَاللّٰهُ وَاسِعٌ ‏عَلِیْمٌ(۲۶۱)﴾ ترجَمۂ کنزالعرفان: ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانے کی طرح ہے جس نے سات ‏بالیاں اگائیں،ہر بالی میں سو دانے ہیں اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا، علم والا ‏ہے۔(پ3، البقرۃ: 261)‏

اس آیت میں راہِ خدا میں خرچ کرنے کی فضیلت مثال کے ذریعے بیان کی جارہی ہے کہ یہ ایسا ہے جیسے کوئی آدمی زمین میں ‏ایک دانہ بیج ڈالتا ہے جس سے سات ‏بالیاں اُگتی ہیں اور ہر بالی میں سو دانے پیدا ہوتے ہیں۔ گویا ایک دانہ بیج کے طور پر ڈالنے والا ‏سات سو گنا زیادہ حاصل ‏کرتا ہے۔ ‏ اس آیت سے معلوم ہوا نیکی کی تمام صورتوں میں خرچ کرنا ‏راہِ خدا میں خرچ کرنا ہی ‏ہے۔(دیکھئے:صراط الجنان،1/395)‏

(2)راہِ خدا میں مال خرچ کرنے والے کی مثال بلند خطۂ زمین کی طرح ہے:﴿وَمَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ ‏وَتَثْبِیْتًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۭ بِرَبْوَةٍ اَصَابَهَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ اُكُلَهَا ضِعْفَیْنِۚ-فَاِنْ لَّمْ یُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّؕ-وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ‏بَصِیْرٌ(۲۶۵)﴾ترجَمۂ کنزالعرفان: اور جولوگ اپنے مال اللہ کی خوشنودی چاہنے کیلئے اور اپنے دلوں کو ثابت قدم رکھنے کیلئے خرچ کرتے ‏ہیں ان کی مثال اس باغ کی سی ہے جو کسی اونچی زمین پر ہواس پر زوردار بارش پڑی تو وہ باغ دگنا پھل لایا پھر اگر زور دار بارش نہ ‏پڑے تو ہلکی سی پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔ (پ3، البقرۃ:265)‏

‏ اس آیت میں ان لوگوں کی مثال بیان کی گئی ہےجو خالصتاً رضائے الٰہی کے حصول اور اپنے دلوں کو استقامت دینے کے لئے ‏‏اخلاص کے ساتھ عمل کرتے ہیں کہ جس طرح بلند خطہ کی بہتر زمین کا باغ ہر حا ل میں خوب پھلتا ہے خواہ بارش کم ہو ‏یا زیادہ، ایسے ‏ہی بااخلاص مومن کا صدقہ کم ہو یا زیادہ اللہ تعالیٰ اس کو بڑھاتا ہے۔

ان دو مثالوں سے راہِ خدا میں خرچ کرنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے ایسے ہی اللہ ربُّ العزت نے بے ‏شمار فضائل بیان کئے ہیں ‏کہ خرچ کرنے والا پسندیدہ ترین چیز خرچ کررہا ہے تو اس کو مزید اجر ملے گا، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ ‏

معلوم ہوا کہ نیکی کے کاموں میں خرچ کرنا مال کو کم نہیں کرتا بلکہ بڑھاتا ہے اس سے انسان کو وسعت، راحت،‏سکون، ‏اطمینان جیسی دولت ہی نہیں نصیب ہوتی بلکہ مال محفوظ ہو جاتا ہے، رب تعالیٰ اس کی سوچ سے ‏زیادہ اسے عطا فرماتا ہے۔ ‏معاشرے میں نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوگا کہ وہ طبقہ جو زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور نیکی و دین کے کاموں میں خرچ کرتا ہے، ان کے ‏مال کو وسعت حاصل ہوتی ہے۔ ‏

اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ ‏کنجوسی اور بخل سے کام لئے بغیر بڑھ چڑھ کر راہِ خدا میں خرچ کریں اور خرچ کرنے میں جو رکاوٹیں پیش ‏آئیں ان کا ‏تدارک کریں۔ قراٰن و حدیث میں جو فضائل بیان کئے گئے ہیں اُن کا مطالعہ کریں۔ مزید اسلاف کی ‏سیرت کو اپنے لئے ‏مشعلِ راہ جانتے ہوئے ان کی سیرت کا مطالعہ اور عمل کریں اِن شآءَ اللہ اس سے بھی خرچ ‏کرنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق ‏ملے گی۔ ‏

دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنی عطا سے خوب خرچ کرنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی ‏اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


محبتِ رسول اور اسلامی تعلیمات کو عام  کرنے کے لئے مئی 2025ء کی 31 تاریخ کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں عاشقانِ رسول نے بھرپور شرکت کی۔ یہ مدنی مذاکرہ مدنی چینل کے ذریعے دنیا بھر کے عاشقانِ رسول میں نشر کیا گیا۔

اس موقع پر شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے عاشقانِ رسول کی جانب سے کئے گئے سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

سوال:بعض اوقات بقر عید کے موقع پر ڈکیتی کی وارداتیں بڑھ جاتی ہیں، اس صورت میں کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں؟۔

جواب:٭جب گھرسے نکلیں تو11بار یَاحَفِیْظُ ،11بار یَاسَلَامُ پڑھ لیا کریں ، اس کی ہمیشہ عادت بنا لیں٭رقم(Cash) ساتھ لے جانے کے بجائے دیگرذرائع(Online Paymentوغیرہ) سے ادائیگی کر دیں ٭ مویشی منڈی اکیلےجانے کے بجائے کچھ افرادساتھ لے جائیں٭رات کے بجائے دن میں خریداری کریں٭ ویران راستہ اختیارکرنے کے بجائے پُررونق راستے سے جائیں جہاں لوگوں کی چہل پہل زیادہ ہو، اگرچہ راستہ لمبا اور وقت بھی زیادہ لگتاہو۔

سوال:چوروں،ڈاکوؤں کوبھی سمجھائیں کہ وہ ان کاموں سےبازآئیں ۔

جواب:یہ نادان بہت بڑی بھُول کرتے ہیں ،یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح مال حاصل کرکے ہم مزے کریں گے ۔یہ مزے صرف چاردن کے ہیں ،”چاردن کی چاندنی ہےپھر اندھیری رات ہے“۔کئی ڈاکوجوانی میں مارےجاتے ہیں ۔ہرایک کو مرنا ہے ،حدیث پاک میں ہے کہ ”جس نے اپنے بھائی کی طرف لوہے کے کسی ہتھیارسے اشارہ کیا یعنی ڈرایا تو اس پر فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس کام سے بازآجائے یعنی یہ کام چھوڑدے“ ۔(جامع ترمذی ،حدیث نمبر2162)

سوال:بعض اوقات ذُوالحج شریف میں پیداہونے والے بچے کا نام ”حاجی“ رکھ دیا جاتاہے،اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟

جواب:حاجی نام نہ رکھنا بہترہے ،اس میں دھوکہ ہوسکتاہے کہ اس نے حج کیا ہواہے ۔

سوال: بکری کو کان پکڑکر چلانا کیسا؟

جواب:نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک شخص کے قریب سےگزرے ،وہ بکری کو کان سےپکڑے کھینچتے ہوئے جارہا تھا، رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ،اس کا کان چھوڑدو،گردن کے قریب سے پکڑو۔(سنن ابن ماجہ ،حدیث نمبر3171)

سوال:بعض لوگ اپنے گھرکو جنت کہتے ہیں ،ایساکہناکیسا؟

جواب:کوئی حَرَج نہیں ،کشمیرکو بھی تو جنت کہا جاتاہے۔ہمارے گھرمیں ہال کانام جنت ہال ہے، ایک شخصیت آئی، جنت ہال میں AC نہیں تھا اور گرمی تھی، وہ کہنے لگے کہ جنت میں اتنی گرمی تو نہیں ہوگی؟ میں نے فوراً جواب دیا کہ جنت اورجنت ہال میں فرق تو ہوناچاہیے۔اچھے نام رکھنے چاہئیں، ایسے نام نہ رکھے جائیں جسے شریعت منع کرے ، ہمارے گھرکا نام بیتِ رمضان اورحاجی عمران کے گھرکا نام بیت الامان ہے ۔دشمن بھی آجائے تو اسے امان مل جائے ،انتقام اپنی ڈکشنری میں نہیں ۔

سوال:قربانی کے موقع پر گلی محلوں میں جانوروں کی آلائشیں پھینکنے اورقربانی سے پہلے جانوروں کو باندھنے کے لئے راستہ بند کرنےکے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟۔

جواب:ہمیں صفائی ستھرائی رکھنی چاہیئے کہ صفائی کو نصف ایمان کہاگیا ہے۔صفائی سنت ہے ،کپڑے ،بدن اورگھربلکہ ہرجگہ صاف ہو۔پیارےآقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مزاجِ پاک میں نفاست یعنی بہت زیادہ صفائی تھی اورخوشبوبھی پسندتھی ۔فطرتِ سلیمہ صفائی اورخوشبوکو پسندکرتی ہے ۔گندگی اوربدبوکو ناپسندکرتی ہے ۔قربانی کے فوراً بعد جانورکی آلائشوں والی جگہ کو صاف کردیا جائے۔ورنہ بدبو،جراثیم اوربیماریاں پھیلیں گی ،اسی طرح راستوں کو بند نہیں کرنا چاہیئے۔حقوق ِعامہ کا خیال رکھنا چاہیئے، جگہ گھیرکر حقو قِ عامہ پامال نہ کریں ۔نبی ِکریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایاکہ ”راستے میں بیٹھنے سے بچو،صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ہمیں بعض اوقات بات چیت کے لئے راستوں میں بیٹھنا پڑجاتاہے تو فرمایا ،بیٹھنا ہی ہوتو راستے کا حق اداکرو،انہوں عرض کیا کہ راستے کا حق کیا ہے؟ فرمایا:”نگاہ نیچی رکھنا ،تکلیف دہ چیزاٹھانا،سلام کا جواب دینا،نیکی کا حکم دینااوربرائی سےمنع کرنا“ ۔(بخاری شریف ،حدیث نمبر6229)

سوال : حجِ مبرور سے کیا مرادہے ؟

جواب : اس کی کئی تعریفیں ہیں ،آسان تعریف یہ ہے جو حج قبول ہوجائے وہ حجِ مبرورہے ۔

سوال: قبرستان جانے کے آداب کیا ہیں ؟

جواب: قبرستان جانا سنت ہے، نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہرسال غزوۂ اُحدکے شہیدوں کے مزارات پر تشریف لے جاتے۔قبرستان جائیں تو اہلِ قبرستان کو سلام کریں ۔قبرستان سے عبرت حاصل کریں،باتیں نہ کریں ،خاموش رہیں ،ایسی جگہ جائیں جہاں کسی قبرپر پاؤں نہ پڑے۔بہت بچ بچاکر حاضری دی جائے ۔قبروں اورمزارات پر جانا چاہیئے۔ایصالِ ثواب کریں، بہتر ہے 1 مرتبہ سُورہ فاتحہ اور 11 بار سورہ اخلاص پڑھ کر ایصال ثواب کریں ۔

سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” 30 روحانی علاج “ پڑھنے یاسُننے والوں کوامیراہل سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے کیا دُعا دی ؟

جواب: یا ربَّ المصطفٰے! جو کوئی 32 صفحات کا رسالہ ”30 روحانی علاج“ پڑھ یا سُن لے، اس کی روحانی و جسمانی بیماریاں دور فرما اور اُسے ماں باپ سمیت بے حساب بخش دے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔

بکرے کی کلیجی

غذائیت سے بھر پور خوراک ہے، خون کی کمی دور کرتی نظر اور قوتِ حافظہ بڑھاتی، پٹھے مضبوط کرتی اور جسمانی طاقت میں اضافہ کرتی اور جلد (Skin) کو چمکدار بناتی ہے، مدافعتی نظام (IMMUNE SYSTEM) کو بہتر بناتی ہے۔

نقصانات:٭بکرے کی کلیجی ہفتے میں ایک آدھ بار کھائی جائے، زیادہ کھانے سے سر میں چکر اور متلی آنے وغیرہ کا خطرہ ہے٭کولیسٹرول بڑھاتی ہے، یورک ایسڈ میں بھی اضافہ ہوتا ہے لہٰذا دل اور جوڑوں کے مریض خوب احتیاط کریں٭ کلیجی بدن کے زہریلے مادّوں کو چونکہ خارج کرتی ہے اس لئے بیمار جانور کی کلیجی نقصان پہنچا سکتی ہے٭حاملہ خواتین کلیجی سے پر ہیز کریں۔

نوٹ : گائے کی کلیجی کے بھی کم و بیش اسی طرح کے فوائد و نقصانات ہیں۔

اونٹ کے گوشت کے فوائد

ان بیماریوں میں مفید ہے

٭خون کی کمی٭جوڑوں میں درد٭کمر درد٭ریڑھ کی ہڈی کا درد٭جسمانی کمزوری٭قوت مدافعت کی کمی (WEAK IMMUNITY) ٭موٹاپا (وزن کم کرنے میں مددگار ) ٭دائمی تھکن٭ پٹھوں کی کمزوری ٭بدہضمی، ذیا بیطیس اور دل کی بیماریاں میں اعتدال (Moderation) سے لینا ہے٭ سردمزاجی سے ہونے والی بیماریاں۔

مشورو: گرم مزاج والوں کو اعتدال سے یعنی محدود طور پر استعمال کرنا چاہیئے۔

مدنی چینل ایک بار پھر اپنے ناظرین کے لئے روح پرور اور ایمان افروز حج اسپیشل ٹرانسمیشن پیش کرنے جا رہا ہے، جو 05 جون 2025 بروز جمعرات دوپہر 3:00 بجے براہ راست نشر کی جائے گی۔

اس ٹرانسمیشن کی میزبانی معروف اسلامی اسکالر رکن شوریٰ مولانا حاجی عبدالحبیب عطاری اور شیخ الحدیث مفتی محمد قاسم عطاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی فرمائیں گے۔ اس پروگرام میں حجاج کرام کے سفرِ حج کی جھلکیاں، روحانی باتیں، دعائیں، اور حج کے فضائل و احکام پر روشنی ڈالی جائے گی۔

پروگرام مدنی چینل پر براہ راست نشر کیا جائے گا اور ناظرین اس سے مدنی چینل کے فیس بک اور یوٹیوب پیجز پر بھی مستفید ہو سکیں گے۔

یہ ٹرانسمیشن ناظرین کو نہ صرف حج کی اہمیت و فضیلت سے روشناس کرائے گی بلکہ ان کے ایمان کو تازگی بھی بخشے گی۔


کلفٹن باتھ آئی لینڈ، کراچی 1 جون (اتوار) 2025ء :

عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدنی کورسز کے تحت کلفٹن باتھ آئی لینڈ میں واقع جامع مسجد فیضانِ بغداد میں مقامی عاشقانِ رسول کے لئے قربانی کورس کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر دار الافتاء اہلسنت کے مفتی محمد شفیق عطاری مدنی نے شرکا کو قربانی کے اصول و ضوابط کے بارے میں بتایااور اُن کی جانب سے کئے گئے مختلف سوالات کے تفصیلی جوابات بھی دیئے۔۔(رپورٹ: محمد حاشر عطاری شعبہ مدنی کورسز ڈسٹرکٹ کورنگی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

ماڈل کالونی ملیر میں قائم انسٹیٹیوٹ میں پروفیشنل افراد کے لئے 30 مئی 2025ء کو احکامِ قربانی کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد شرکا میں قربانی کے شرعی احکام بیان کرنا اور اُن کی دینی معلومات میں اضافہ کرنا تھا۔

اس کورس میں دار الافتاء اہلسنت کے مفتی کفیل عطاری مدنی نے شرکا کو قربانی کے شرعی اصول، مناسکِ قربانی اور اس کی اہمیت بتاتے ہوئے حاضرین کی جانب سے کئے گئے سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے تاکہ قربانی کرتے وقت غلطیوں سے بچا جاسکے۔

معلومات کے مطابق کورس میں مختلف پروفیشنل افراد نے شرکت کی اور اپنی دینی معلومات میں اضافہ کیا۔ واضح رہے اس کورس کا مقصد معاشرے میں صحیح شرعی طریقوں سے عمل پیرا ہونے اور قربانی کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔(رپورٹ: محمد حاشر عطاری شعبہ مدنی کورسز ڈسٹرکٹ کورنگی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

کورنگی نمبر 1 کی جامع مسجد مدنی میں مقامی عاشقانِ رسول کے لئے 30 مئی 2025ء کو قربانی کورس کا انعقاد کیا گیاجس کا مقصد وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو قربانی کے شرعی احکام سے آگاہی دینا اور اُن کی دینی معلومات میں اضافہ کرنا تھا۔

اس کورس میں دار الافتاء اہلسنت کے مفتی محمدسجاد عطاری مدنی نے اسلامی بھائیوں کو قربانی کے شرعی اصول، مناسکِ قربانی اور اس کی اہمیت سے روشناس کروایا۔ اس کے علاوہ مفتی محمدسجاد عطاری مدنی نے حاضرین کے سوالات کے تفصیلی جوابات بھی دیئے تاکہ عمل میں غلطیوں سے بچا جا سکے۔

اس پروگرام میں مختلف شرکا نے شرکت کی اور اپنےدینی فہم میں اضافہ کیا۔ اس کا مقصد امت مسلمہ میں قربانی کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور صحیح شرعی طریقوں سے عمل پیرا ہونے کی ترغیب دینا ہے۔(رپورٹ: محمد حاشر عطاری شعبہ مدنی کورسز ڈسٹرکٹ کورنگی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

30 مئی  2025ء کو بلاک 8 کلفٹن کراچی میں واقع فیضانِ جیلان مسجد میں عاشقانِ رسول کو قربانی کے مسائل سکھانے کے لئے ایک خصوصی ٹریننگ سیشن کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد قربانی کے احکام سے آگاہی اور دینی فہم میں اضافہ کرنا تھا۔

اس ٹریننگ سیشن میں مدنی چینل کے اسکالر مولانا عمران عطاری مدنی نے شرکا کو قربانی کے شرعی احکام، مناسکِ قربانی اور اس کی اہمیت سے آگاہ کیا نیز شرکا کی جانب سے کئے گئے مختلف سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے تاکہ دین کے مطابق صحیح عمل کو فروغ دیا جا سکے۔

اس سیشن میں مختلف عاشقانِ رسول نے شرکت کی اور دینی معلومات میں اضافہ کیا۔ اس سلسلے کا مقصد امت مسلمہ میں قربانی کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور شرعی احکامات کی صحیح فہم دینا ہے۔(رپورٹ: محمد حاشر عطاری شعبہ مدنی کورسز ڈسٹرکٹ کورنگی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


1 جون 2025ء کو کینٹ ٹاؤن نزد DHA لاہور میں ایک شخصیت کی رہائش گاہ پر دعوتِ اسلامی کے شعبے مدنی کورسز کے تحت ”احکامِ قربانی کورس“ منعقد کیا گیا جس کا مقصد لوگوں کو قربانی کے شرعی مسائل سے آگاہ کرنا تھا۔

اس موقع پر اہلِ محلہ، پروفیسر، سب انسپکٹر، تاجران، ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

کورس کی ابتدا میں شعبے کے ٹاؤن ذمہ دار مولانا بابر عطاری مدنی نے عاشقانِ رسول کو قربانی کی تعریف بیان کرتے ہوئے انہیں قربانی کی شرائط اور اس کے چند ضروری مسائل سے آگاہ کیاجن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

٭ قربانی کے جانور کی عمر کم از کم کتنی ہونی چاہیئے٭ کن جانور وں کی قربانی جائز اور کن جانوروں کی جائز نہیں۔(رپورٹ: محمد احمد سیالوی عطاری رکن شعبہ مدنی کورسز ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

لوگوں کو نمازو  روزے کے شرعی مسائل سکھانے والے دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدنی کورسز کے تحت 28، 29 اور 30 مئی 2025ء کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ نزد انصاری چوک ملتان، پنجاب میں ”12 دینی کام کورس (رہائشی)“ ہوا۔

اس کورس میں شعبے کے معلمین نے 12 دینی کاموں کے اہداف بیان کرتے ہوئے کورس کروایا جن میں فجر کے لئے مسلمانوں کو جگانا، نیک اعمال کے رسائل پُر کرنا، مدنی مذاکرے میں شرکت کرنا، تفسیر سننے / سنانے کے حلقے لگانا اوردیگر دینی کاموں میں شمولیت اختیار کرنا شامل تھا۔

کورس کے اختتام پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی قاری محمد سلیم عطاری نے شرکائے کورس کے درمیان بیان کیا اور انہیں دینی کاموں میں اخلاص کے ساتھ حصہ لینے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔

اس موقع پر ڈسٹرکٹ نگران، ڈویژن، تحصیل و ٹاؤن ذمہ داران، یوسی نگران اور یوسی ذمہ دار اسلامی بھائیوں سمیت شعبے کے جزوقتی معلمین بھی موجود تھے۔(رپورٹ: محمد احمد سیالوی عطاری رکن شعبہ مدنی کورسز ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

صوبہ سندھ کے شہر شکارپور میں قائم فیضانِ صحابیات میں 26 مئی 2025ء کو شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں کا مدنی مشورہ منعقد کیا گیا جس میں ڈویژن و ڈسٹرکٹ نگران اور ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی شرکت رہی۔

اس موقع پر پاکستان سطح کے سوسائٹی ذمہ دار محمد خلیل عطاری نے ابتداءً گلی گلی مدرسۃالمدینہ و فیضانِ صحابیات کا آغاز کرنے اور ہفتہ وار اجتماع شروع کروانے حوالے سے اسلامی بھائیوں کی ذہن سازی کی۔

اسی طرح ذمہ دار محمد خلیل عطاری نے شعبے میں ترقی کیسے کرنی ہے اور شعبے کے دینی کام کو مزید بڑھانے کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا جس پر تمام ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔

بعدازاں پاکستان سطح کے ذمہ دار محمد خلیل عطاری نے دیگر ذمہ دار اسلامی بھائیوں کے ہمراہ فیضانِ صحابیات کا وزٹ کیا۔(رپورٹ: محمد شفیق عطاری ، شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


26 مئی 2025ء کو لاڑکانہ، سندھ میں واقع دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈویژن نگران، ڈسٹرکٹ نگران اور شعبے کے دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں پاکستان سطح کے سوسائٹی ذمہ دار محمد خلیل عطاری نے مختلف موضوعات پر کلام کرتے ہوئے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی رہنمائی کی جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

موضوعات:٭گلی گلی مدرسۃالمدینہ کا آغاز٭فیضانِ صحابیات کا آغاز٭ہفتہ وار اجتماع شروع کروانا۔

علاوہ ازیں ذمہ دار محمد خلیل عطاری نے شعبے میں ترقی کیسے کرنی ہے؟ اور شعبے کے دینی کام کو کیسے بڑھانا ہے؟ اس حوالے سے مشاورت کی جس پر تمام ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے اپنی اپنی رائے پیش کی۔

اس موقع پر لاڑکانہ، سندھ کے ڈویژن نگران سمیت دیگر ذمہ دار اسلامی بھائی موجود تھے۔(رپورٹ: محمد شفیق عطاری ، شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)