نیوزی لینڈ شہر میں ہونے والی دینی ایکٹیویٹیز
کے حوالے سے نگران اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ

نیوزی لینڈ شہر میں دعوتِ اسلامی کے تحت اسلامی
بہنوں کے درمیان ہونے والے مختلف دینی ایکٹیویٹیز کے سلسلے میں 9 اگست 2023ء بروز بدھ نیوزی لینڈ کی نگران اسلامی بہنوں کا مشورہ ہوا۔
نگران اسلامی بہن نے نیوزی لینڈ میں دعوتِ
اسلامی کے تحت ہونے والے دینی کاموں کا جائزہ لیا اور دینی کاموں میں درپیش مسائل
کا حل بتایا نیز شعبہ مکتبۃ المدینہ للبنات کی کارکردگی، اس کے بستوں، جامعۃ المدینہ
گرلز کا آغاز کرنے،نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ (Auckland)اور پامسٹرن نارتھ (Palmerston
North) میں مزید دینی کام کس انداز میں
بڑھائیں اس پر کلام کیا گیا۔
اس کے علاوہ نگران اسلامی بہن نے پامسٹرن نارتھ (Palmerston North) کی ایک
خاص کمیونیٹی میں دینی کام کرنے ، مدرسۃ المدینہ بالغات میں اسلامی بہنوں کی تقرری
کرنے اور ان کی کلاسوں میں تقرری کے حوالے سے مشاورت کی۔

آسٹریلیا کے سب سے بڑے شہر میلبرن میں دعوتِ
اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے درمیان ہونے والے مختلف دینی کاموں کے سلسلے میں 9
اگست 2023ء بروز بدھ مدنی مشورہ ہوا۔
اس موقع پر مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے میلبرن
آسٹریلیا میں فیضانِ ویک اینڈ اسلامک اسکول کی تقرری اور فیضانِ ویک اینڈ
اکیڈمی میں نیو ٹیچرز کی تقرری، شعبہ فیضانِ اسلام للبنات کی کارکردگی اور اس شعبے
پر ذمہ دار کی تقرری کرنے کے حوالے سے ذمہ
دار اسلامی بہنوں کی تربیت کی۔

بیرونِ ملک میں دینی کام کرنے والی ذمہ دار اسلامی بہنوں سے دینی کاموں کا فالو اپ
لینے اور اُن کی ذہن سازی کرنے کے لئے 07 اگست 2023ء بروز پیر اوبن یوکے (Oban,
UK) کی نگران اسلامی
بہن سمیت دیگر ذمہ داران کی میٹنگ ہوئی۔
نگرانِ اوبن یوکے اسلامی بہن نے ماہانہ مدنی مشورے کے مدنی
پھولوں کے بارے میں کلام کرتے ہوئے جامعۃ المدینہ گرلز کے متعلق چند اہم امور پر گفتگو کی۔

بیرونِ ملک کی ذمہ دار اسلامی بہنوں سے دینی
کاموں کا فالو اپ لینے اور اُن کی ذہن سازی کرنے کے لئے 5 اگست 2023ء بروز ہفتہ کینٹربری
کونسل کی نگران اسلامی بہن سمیت دیگر ذمہ داران کا مدنی مشورہ ہوا۔
نگرانِ کینٹربری کونسل اسلامی
بہن نے ماہانہ مدنی مشورے کے مدنی پھولوں کے بارے میں کلام کیا اور جامعۃ المدینہ
گرلز کے متعلق چند اہم نکات پر مشاورت کی۔
اس کے علاوہ نگرانِ کینٹربری کونسل نے دینی
کاموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور گھر درس کے اہداف کے حوالے سے تبادلۂ خیال
کیا۔
دعوتِ اسلامی کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا دینی
کاموں کے سلسلے میں سری لنکا کے سفرِ شیڈول کے متعلق 17 اگست 2023ء بروز جمعرات بذریعہ
انٹرنیٹ ایک میٹنگ ہوئی جس میں سری لنکا کی سابقہ و موجودہ ریجن نگران، سری لنکا
کی ملک نگران اور عالمی آفس کی اسلامی بہنوں کی شرکت رہی۔
دورانِ میٹنگ عالمی مجلسِ مشاورت کی نگران
اسلامی بہن نےدینی کاموں کے حوالے سے ذمہ
دار اسلامی بہنوں کی تربیت کی اور انہیں 3 دن پر مشتمل رہائشی کورس کروانے کے
متعلق مدنی پھول دیئے۔
اس کے علاوہ نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے
اسلامی بہنوں کو اپنے شیڈول میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع و محفلِ نعت کے دینی
کام شامل کرنے کی ترغیب دلائی جس پرانہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔
ساؤدرن ریجن نگران اور موزمبیق ملک نگران کی ذمہ
داران کا آن لائن مدنی مشورہ
بیرونِ ملک کی خواتین میں دینی کام کرنے والی
دعوتِ اسلامی کی ذمہ داران کا 16 اگست 2023ء بروز بدھ آن لائن مدنی مشورہ ہوا جس
میں ساؤدرن ریجن نگران اور موزمبیق ملک نگران کی اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔
معلومات کے مطابق نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت
اسلامی بہن نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اسلامی بہنوں
کے لئے کوئی ایسی جگہ کا انتخاب کرنے کے بارے میں کلام کیا جہاں مبلغۂ دعوتِ اسلامی سنتوں بھرے بیان کے
ذریعے اسلامی بہنوں کی دینی و اخلاقی تربیت کر سکیں۔

شعبہ اصلاحِ اعمال للبنات دعوتِ اسلامی کے تحت
10 اگست 2023ء بروز جمعرات کراچی کے فیضانِ
صحابیات میں مدنی مشورہ ہوا جس میں کراچی کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے براہِ راست جبکہ
عالمی سطح کی ذمہ داران سمیت دیگر سطح کی اسلامی بہنیں آن لائن شریک ہوئیں۔
ابتداءً نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن
نے شعبے کے دینی کاموں کا فالو اپ لیتے ہوئے ان میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے
مدنی پھول دیئے نیز امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہکی اس شعبے کے تحت ہونے والی مختلف دینی خدمات
بیان کیں۔
گلبرک ٹاؤن ،یوسی 2 میں اسلامی بہنوں کے سیکھنے
سکھانے کے حلقے میں صاحبزادیِ عطار کی آمد

15 اگست 2023ء بروز منگل دعوتِ اسلامی کے
زیرِ اہتمام گلبرک ٹاؤن ،یوسی 2، ڈویژن
1،ڈسٹرکٹ سینٹرل میں اسلامی بہنوں کے درمیان سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس
میں خصوصی طور پر صاحبزادیِ عطار سلمہا الغفار
اور نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن کی آمد ہوئی۔
حلقے کی ابتداء تلاوتِ و نعت سے کرنے کے بعد
نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے احساسِ ذمہ دار کے ساتھ دعوتِ اسلامی کے
دینی کام کرنے اور دیگر اہم امور کے متعلق شرکا کو مدنی پھول دیئے۔
حلقے کے اختتام پر صاحبزادیِ عطار سلمہا الغفار دعا کروائی جبکہ وہاں موجود شرکا اسلامی بہنوں
نے اُن سے ملاقات بھی کی۔
محمد انس رضا عطّاری (درجہ ثالثہ جامعۃُ
المدینہ فیضانِ بخاری موسیٰ لین کراچی پاکستان)

سب سے پہلے تو میں اللہ پاک کا بے حد شکر ادا کرتا ہوں کہ
اس نے مجھے مسلمان کیا اور پندرہویں صدی کے مجدد قبلہ امیر اہلسنت ابو بلال محمد
الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ
کا دیدار اور ملاقات کرنے کا شرف حاصل ہوا اور سب سے بڑی بات کہ آپ کی طریقت میں بیعت
کرنے کی سعادت ملی۔ اب پیر و مرشد کے حقوق کی طرف آتے ہیں :
(1) ان کے
حقوق میں سے پہلا حق یہ ہے کہ ان کی بات پر لبیک کہنا۔
(2) ان کے متعلق یہ خیال رکھنا کہ یہ اپنے مرید کے
ہر حال اور اس کی دلی کیفیت اور دن کے ہر حال سے باخبر ہیں۔
نفس ہاوی ہوا حال میرا برا
تجھ سے کب ہے چھپا میرے مرشد
پیا
(3) ان حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ جب ان کی بارگاہ میں
حاضری کا موقع ملے تو اپنی زبان اور اپنا دل دونوں سنبھال کر بیٹھنا چاہئے۔ کہ قول
ہے کہ کسی عالم کی بارگاہ میں جاؤ تو اپنی زبان سنبھال کر بیٹھو اور اپنے پیر کی بارگاہ
میں جاؤ تو دل اور زبان دونوں سنبھال کر بیٹھو۔
(4) ان کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ یہ جس کام کا حکم فرمائیں
وہ کام مرید کو پورا کرنا۔
پس ہم اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں کہ وہ دعوتِ اسلامی کو دن
رات ترقیاں دکھائے اور اپنے حبیب صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے امیر اہلسنت کو درازی عمر بالخیر عطا فرمائے
اور ہمیں ان کی غلامی میں موت نصیب فرمائے اور جتنے بھی جامع شرائط پیر ہیں ان کے
مریدین کو اپنے پیر صاحب کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نعمان عطاری (درجہ سابعہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ ملک کالونی نواب شاہ
پاکستان)

قراٰن مجید میں اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے: ﴿اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ
اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ(۶۲) ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔(پ11،یونس
:62)
اللہ پاک کا امتِ مسلمہ پر یہ خاص کرم ہے کہ وہ ہر دور میں اپنے پیارے محبوب صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امت کی اصلاح کے لیے اپنے اولیائے کرام ضرور پیدا فرماتا ہے
جو اپنی مؤمنانہ حکمت و فراست کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف مائل کر کے صراط مستقیم
پر چلنے کی دعوت دیتے ہیں۔ اور ان کے دلوں میں شمعِ ایمان کے چراغ کو جلا کر تقرب
الی اللہ سے نوازتے ہیں۔ اللہ پاک نے پیرو مرشد کو بہت سے ایسے اوصاف عطا کیے ہوئے
ہوتے ہیں۔ جن سے لوگ فیضیاب ہو کر اپنے دامن کو گناہوں سے چھٹکارا دلاکر جنت کی
طرف گامزن ہوتے ہیں۔ پیر ومرشد کی فضیلت کے متعلق حضرت جنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اللہ پاک جسے
نیکی عطا فرمانا چاہتا ہے اسے اپنے برگزیدہ بندو کی خدمت میں بھیج دیتا ہے۔
پیرو مرشد بنانے کا مقصد: حقیقت میں پیرو مرشد امورِ آخرت
کے لیے بنایا جاتا ہے۔یہ الگ بات ہے کہ ضمناً ان سے دنیاوی برکتیں، مثلاً بیمار کو
شفا یا مشکلوں کا حل ہونا بھی ظاہر ہوتا رہتا ہے مگر بعض لوگ پیرو مرشد کامل کا یہ
معیار سمجھتے ہیں کہ پیر تعویذ گنڈے یا
عملیات میں ماہر ہو اور دنیاوی مشکلات حل کرے۔ ہر گز ایسا نہیں اور صرف دنیاوی مسائل
کے حل کے لیے پیرو مرشد کامل سے مرید نہیں ہوا جاتا۔
پیرو مرشد کیسا ہو؟: مرید کو چاہیے کہ وہ اپنا ہاتھ کسی
ایسے بزرگ کے ہاتھ میں دے جو پرہیزگار، متبع سنت ہو جن کی زیارت خدا و مصطفیٰ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یاد دلا دیں جن کی باتیں قراٰن و سنت کا شوق ابھارنے
والی ہو جن کی صحبت موت و آخرت کی تیاری کا جذبہ بڑھاتی ہو جو نیکیوں پر استقامت
حاصل کرنے کے طریقے بتائے اور بالخصوص گناہوں سے بچنے کے معاملے میں راہ نمائی
کریں۔آئیے اب ہم پیر و مرشد کے حقوق ملاحظہ کریں
(1)مرید پر
لازم ہے کہ وہ اپنے پیرو مرشد کے چہرے کو ٹکٹکی باندھ کر نہ دیکھے بلکہ اپنی نظریں
نیچی رکھے ۔
(2)حضرت
سردار علی مرصفی رحمۃُ اللہِ علیہ
فرماتے ہیں:مرید کو لائق نہیں کہ وہ اپنے پیرو مرشد کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے
وظیفے میں مشغول ہو۔
(3)مرید پر لازم
ہے کہ اپنے پیرو مرشد کے کپڑے اور جوتی مبارک کو نہ پہنے اور پیرو مرشد کے بستر پر
نہ لیٹے پیرو مرشد کی تسبیح پر وظیفہ نہ پڑھے نہ پیرو مرشد کی موجودگی میں نہ غیر
موجودگی میں ہاں! جب پیرو مرشد خد ان چیزوں کے استعمال کی اجازت دے تو درست ہے۔
(4)مرید پر
لازم اور واجب ہے کہ جب پیرو مرشد اس سے ناراض ہو جائیں تو فوراً ہی پیرو مرشد کو
راضی کرنے کی کوشش میں لگ جائے اگر چہ اسے اپنی خطا کا علم نہ ہو۔
(5)مرید پر
لازم ہے کہ وہ اپنے دل کو اپنے پیرو مرشد کے دل کے ساتھ ہمیشہ مضبوط باندھے ہوئے
رکھے کہ اللہ پاک نے اپنی تمام امداد کا دروازہ اس کے پیرو مرشد کو بنایا ہے۔
(6)مرید پر
لازم ہے کہ وہ اپنے پیرو مرشد کے
کمال(کامل ہونے کا)پختہ اعتقاد رکھے تاکہ سوچ و بچار کے مرض سے بچ کر فوراً ترقی
کر لے۔
پیارے اسلامی بھائیو! پیرو مرشد کے سابقہ حقوق سے معلوم
ہوتا ہے کہ ہمیں ہر وقت پیرو مرشد کے ادب کی رعایت کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیئے
تاکہ ہم سے کسی بھی قسم کی کوئی خطا واقع نہ ہو جو پیرو مرشد کی ناراضگی کا باعث
بنے۔ اللہ کریم ہمیں ہمیشہ پیرو مرشد کا پیروکار و فرمانبردار بننا نصیب فرمائے
۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ابو الحسن خیر بخش عطاری (درجہ خامسہ جامعۃُ
المدینہ ڈیرہ اللہ یار بلوچستان پاکستان)

قراٰن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿ یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ
اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: یاد کرو جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے
امام کے ساتھ بلائیں گے۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:
71) یعنی ،جب اس شخص نے ائمہ ہدی کو اپنا
مرشد ،امام نہ مانا تو امام ضلالت یعنی
شیطان لعین کا مرید ہوا ،لاجرم روز قیامت اسی کے گروہ میں اٹھے گا۔
من
لا شیخ لہ فشیخہ الشیطٰن ترجمہ :جس کا شیخ (مرشد) نہیں اس کا شیخ (مرشد)شیطان ہے۔(فتاویٰ
رضویہ، 26/575)
یقیناً جب اصل رہنما کا ساتھ نہ ہوگا تو شیطان کیلئے آسان ہوجائے
گا کہ وہ راستے سے ناواقف انسان کو
بھٹکادے ۔
مرشد کامل ہی اس راہ میں سالک کا طبیب بھی ہے جو اس کی
باطنی بیماریوں (حسد،تکبر،غیبت،کینہ،بغض،خود پسندی وغیرہ )کا علاج کرکے اس کی روح
کو تندرست وتوانا بناتا ہے تاکہ اس کیلئے سفر طے کرنا مشکل نہ رہے۔
حضرت ذوالنون مصری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی
مرید ادب کا خیال نہیں رکھتا ،تو وہ لوٹ کر وہی پہنچ جاتا ہے جہاں سے وہ چلا تھا ۔(الرسالہ
القشیریہ، ص،498)
مرید مرشد کے ہاتھ
میں ایسا ہو جیسا مردہ بدستِ زندہ ہوتا ہے
۔
شیخ طریقت امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں کہ
میرے آقا اعلیٰ حضرت عظیم البرکت حضرت علامہ مولانا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃُ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:مرشِدکے حقوق مرید پر شمار سے اَفزوں (یعنی بڑھ کر)ہیں، خُلاصہ یہ ہے:
(1) اُس کی رِضا کو اللہ پاک کی رِضا جانے
(2)ان کے حضور بات نہ کرے
(3) اُس کی ناخوشی کو اللہ پاک کی نا خوشی
جانے
(4) اُسے اپنے حق میں
تمام اولیائے زمانہ سے بہتر سمجھے
(5) اگر کوئی نِعمت دوسرے سے ملے تو بھی اُسے مُرشد
ہی کی عطا اور اُنہیں کی نظر کی توجہ کا صَدْقہ جانے
(6) مال ، اولاد ، جان سب اُن پر تَصَدُّق کرنے کو
تیار رہے
(7) اُنکی جو بات اپنی نظر میں خلافِ شرعی بلکہ
معاذاللہ کبیرہ معلوم ہو اُس پر بھی نہ
اعتراض کرے، نہ دل میں بدگمانی کو جگہ دے بلکہ یقین جانے کہ میری سمجھ کی غلطی ہے
(8) ان کے
کپڑوں ، اِنکے بیٹھنے کی جگہ ، اِنکی اولاد ، اِنکے، مکان، اِنکے محلہ ، اِنکے شہر
کی تعظیم کرے
(9) ہنسنا تو
بڑی چیز ہے اِن کے سامنے آنکھ ، کان، دِل ، ہمہ تَن اِنہیں کی طرف مصروف رکھے
(10) جو وہ
پوچھے نہایت نرم آواز سے بکمال ادب بتا کر جلد خاموش ہو جائے
(11)جو وہ حکم
دیں ’’کیوں ‘‘ نہ کہے دیر نہ کرے، سب
کاموں پر اِسے تقدیم (اوّلیت) دے
(12) اِنکی
غَیْبت(غیر موجودگی ) میں بھی اِنکے بیٹھنے کی جگہ پر نہ بیٹھے
(13) روزانہ
اگر زندہ ہیں اِن کی سلامتی و عافیت کی دُعا، باکثرت کرتا رہے اور اگر انتقال
ہوگیا ہو تو روزانہ اِنکے نام پر فاتحہ و دُرود کا ثواب پہنچائے
(14) اِنکے دوست کا دوست، اِنکے دشمن کا دشمن رہے
(15) جب ایسا
ہوگا تو ہر وقت اللہ پاک وسَیِّدِ عالم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم و مشائخِ کِرام کی مدد زندگی میں ، نزع میں ، قبر
میں ، حشر میں ، میزان پر، پل صراط پر حوضِ کوثر پر ہر جگہ اس کے ساتھ رہے گی۔ اِس
کے پیر اگر خود کچھ نہیں تو اِن کے پیر تو کچھ ہیں یا پیر کے پیر یہاں تک کہ صاحبِ
سلسلہ حضورِ پُر نور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ پھر یہ سلسلہ مولیٰ علی رضی اللہ عنہ اور اُن سے سَیِّدُ المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور اُن سے
رَبُّ العالمین ٗ تک مسلسل چلا گیا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ مرشد چاروں شرائطِ بیعت(
علم دین رکھتا ہو، فاسق نہ ہو، سنی صحیح
العقیدہ ہو، اس کا سلسلہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک متصل ہو) کا جامع ہو۔ پھر اِن کا حسنِ اعتقاد سب کچھ
پَھل لا سکتا ہے۔ ان شآء اللہ (فیضان مرشد ،ص30)
ایسے شخص سے بیعت کا حکم ہے جو کم از کم مذکورہ چاروں شرائط رکھتا ہوں ، الحمد اللہ شیخ
طریقت ،امیر اہلسنت ،عظیم البرکت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس قادری
رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ ان چاروں شرائط بیعت کے جامع ہیں۔
مطیع اپنے مرشد کا مجھ کو
بنادے
میں ہو جاؤ ان پر فدا یا
الٰہی
بنادے مجھے ایک در کا بنادے
میں ہر دم رہوں باوفا یا
الہٰی

ویسے تو مرشد کریم کے درجنوں حقوق ہیں جن میں سے فقط دو آپ
کے سامنے بیان کرتا ہوں: پہلا :(مرشد کے آداب) دوسرا :
( مرشد سے محبت )
(1) مرشد کے آداب : کے دس حروف کی نسبت سے مرشد کے دس آداب ملاحظہ
ہو ۔
آئمہ دین فرماتے ہیں کہ مرشد کے حق باپ کے حق سے زائد ہیں۔
اور فرمایا کہ(1)باپ مٹی کے جسم کا باپ ہے اور پیر روح کا باپ ہے اور فرمایا کہ(2) کوئی کام اس کے خلافِ مرضی
کرنا مرید کو جائز نہیں۔(3) اس کے سامنے ہنسنا منع ہے(4) اس کی بغیر اجازت بات
کرنا منع ہے(5) اس کی مجلس میں دوسرے کی طرف متوجہ ہونا منع ہے(6) اس کی غیبت
(یعنی عدم موجودگی) میں اس کے بیٹھنے کی جگہ بیٹھنا منع ہے۔(7) اس کی اولاد کی
تعظیم فرض ہے اگر چہ بے جا حال پر ہوں (8) اس کے کپڑوں کی تعظیم فرض ہے۔(10) اس کی
چوکھٹ کی تعظیم فرض ہے۔(فتاوی رضویہ ، 12/153 ، مطبوعہ شبير برادرز ، لاهور)
باطنی آداب : باطنی آداب میں سے ہے کہ مرشد کی مجلس میں دل کو تمام
خیالات سے خالی رکھا جائے۔
(2)مرشد سے محبّت : کامل مرشد کی محبت کا پہلا اثر یہ ہوتا ہے کہ دل دنیا سے
دور اور حق کی طرف راغب ہو جاتا ہے۔
مرشد سے محبت رکھنے والوں کے اوصاف: شیخ حضرت محی الدین ابن عربی قدس سرہ العزیز نے مرشد کی
محبت رکھنے والوں کے اوصاف اس طرح بیان فرمائے کہ: (1) مرید اپنے محبوب یعنی مرشد کی خدمت
گزاری میں بے ادبی سے ڈرنے والا ہو۔ (2) اپنی طرف سے محبوب کے حق میں جو کچھ بھی
کرے اس کو تھوڑا سمجھنے والا ہو۔(3)محبوب کے تھوڑے کو بہت سمجھنے والا ہو۔(4)
محبوب کی اطاعت سے چمٹنے والا ہو۔(5) اس(محبوب)کی مخالفت سے بھاگنے والا ہو۔(6)
محبوب کی محبت میں دائمی جنون والا ہو ۔(7)اس (محبوب) کی رضا کو پانے (کی کوشش
کرنے)والا ہو۔(8) نفس کے تمام مطالب پر (مرشد کے احکام کو ) ترجیح دینے والا ہو۔
اللہ والوں کے بھی
مرشد سے محبت کے انداز نرالے ہوا کرتے تھے چنانچہ :
میرے مُرشد برحق: مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ جب بھی اپنے پیر
و مرشد کا تذکرہ کرتے تو فرماتے "میرے مُرشد برحق" سید نعیم الدین
مرادآبادی رحمۃُ اللہ علیہ نے یہ فرمایا۔
مفتی صاحب کے اس عمل سے یہ ثابت ہوا کہ مرید پر لازم ہے
اپنے مرشد کو کامل اور برحق جانے ،اس کے متعلق ذرا بھی شک و شبہ کی گنجائش نہ رکھے
اور اپنے خیالات و افکار کو مرشد ہادی کے ہاتھ میں تھما دے اسی میں عافیت ہے۔
الحمد للہ میرے
مرشد امیر اہلسنت حضرت الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کامل و برحق ہیں ۔
با با فرید رحمۃُ اللہِ علیہ کا عشق مرشد: ایک مرتبہ خواجہ
غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے محبوب خلیفہ حضرت بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ کے
یہاں تشریف لائے ۔ آپ نے اپنے مرید (بابا فرید رحمۃُ اللہِ علیہ) جو آپ کے عشق میں
گھائل تھے ان کو بلا کر ارشاد فرمایا، اپنے دادا پیر (یعنی خواجہ غریب نواز رحمۃُ
اللہِ علیہ) کے قدموں کو بوسہ دو بابا فرید رحمۃُ اللہِ علیہ حکمِ مرشد بجالانے
کیلئے دادا پیر کے قدم چومنے جھکے مگر قریب ہی تشریف فرما اپنے ہی پیر ومرشد
(بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ) کے قدم چوم لئے۔ بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ نے دوبارہ ارشاد
فرمایا، فرید سنا نہیں دادا پیر کے قدم چومو بابا فرید جو مرشد کی حقیقی محبت میں
گم تھے فوراً حکم بجا لائے اور دوبارہ دادا پیر کے قدم چومنے جھکے مگر پھر اپنے
پیر بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ کے قدم چوم لئے۔ بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ
نے دوبارہ ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں دادا پیر کے قدم چومنے کا کہتا ہوں مگر تم
میرے قدموں کو کیوں چوم لیتے ہو؟ بابا فرید رحمۃُ اللہِ علیہ نے ادب سے سر جھکا کر
بڑے ہی مؤدبانہ اور عشق و مستی کے عالم میں حقیقت حال بیان فرمائی۔ حضور میں آپ کے
حکم پر دادا پیر غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے قدم چومنے ہی جھکتا ہوں ، مگر وہاں
مجھے آپ کے قدموں کے سوا اور کوئی قدم نظر ہی نہیں آتے ۔ لہذا میں انہیں قدموں میں
جا پڑتا ہوں۔ خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ نے ارشاد فرمایا، بختیار (رحمۃُ
اللہِ علیہ ) فرید (رحمۃُ اللہِ علیہ) ٹھیک کہتا ہے ۔ یہ منزل کے اس دروازے تک
پہنچ گیا ہے جہاں دوسرا کوئی نظر نہیں آتا۔ (مقامات اولیاء ص 180)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! واقعی اگر کوئی مرید حقیقی عشق
مرشد کی لازوال دولت پالے اس کے لئے نہ صرف نیکیاں کرنا آسان بلکہ گناہوں سے بھی
یکسر جان چھوٹ سکتی ہے۔
مولانا جامی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اگر تجھے مرشد کی
ذات کا عشق نصیب ہو جائے تو اسے اپنی خوش نصیبی جان کیونکہ یہ عشقِ حقیقی تک
پہنچنے کا وسیلہ ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے
کہ ہمیں اپنے مرشد کریم امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کے دامن سے مرتے دم تک
وابستہ رکھے۔
جہیری مہندی رنگ نہ دیوے کی
ہے اس دا لانرا
سوہنرے ملن ہزاراں پر اساں
نہیں او یار وٹاراں