دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 20ستمبر 2020ء کو ہند نگران  اسلامی بہن نے اجمیر ریجن کی تمام زون نگران اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ لیا جس میں زون تا ریجن نگران اسلامی بہن نے شرکت کی۔

کارکردگی شیڈول کے مطابق کام کرنے نیز ہر کابینہ ، ڈویژن اور ذیلی حلقہ تک تمام ذمہ داراسلامی بہنوں کے شیڈول جمع کروانے کی ترغیب دلائی نیز دارالسنہ پر تقرریاں مکمل کرنے کا ذہن دیا گیا ۔

دعوت اسلامی کی مجلس کارکردگی کے زیر اہتمام قائد آباد ضلع خوشاب میں تربیتی سیشن کا سلسلہ ہوا جس میں قائد آباد کابینہ اور نور پور تھل کابینہ کے اسلامی بھائیوں   نے شرکت کی۔

نگران زون محمد زاہد عطاری اور کارکردگی مجلس کے ریجن ذمہ دار محمد علی عطاری نے شرکا کی تربیت کی۔ ذمہ داران نے دعوت اسلامی کی ڈیجیٹل سروسز اور کارکردگی سافٹ ویئر کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔


اسلامی بہنوں کی مجلس کفن دفن کے زیر اہتمام  19اگست 2020ء کو پاکستان سطح کفن دفن ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی مشورے کا انعقاد کیا جس میں 06 ریجن کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

پاک سطح ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں مدنی پھول دیتے ہوئے ماہا نہ کارکردگی کی کمی اور اضافے پر کلام کیا اور اس کے علاوہ مدنی کاموں کے فالو اپ پر رہنمائی فرمائی کہ کس طرح ان کو لیکر چلنا ہے اور مزید اس میں بہتری کیسے لائی جائے۔ مدنی مشورے کے اختتام پر شریک اسلامی بہنوں نے اپنی اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


اسلامی بہنوں  کے شعبے مدرسۃ المدینہ بالغات کے زیراہتمام 22 ستمبر 2020ء کو فیصل آباد ریجن،لیہ زون کی ڈویژن لیہ میں مدرسۃ المدینہ بالغات کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں زون تا ڈویژن سطح ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ذمہ داراسلامی بہنوں کی تربیت فرمائی اور ذمہ داراسلامی بہنوں کو نیو بالغات کے مدرسے لگانے کے اہداف دئیے ۔ اپنے شعبے کے متفرق کاموں میں بہتری لانے اور نظام کو مضبوط بنانے کا ذہن بھی دیا ۔

دعوت اسلامی کی مجلس کارکردگی کے زیر اہتمام میانوالی زون میں تربیتی سیشن کا سلسلہ ہوا جس میں میانوالی کابینہ، نمل کابینہ، حافظ والا کابینہ کے اسلامی بھائیوں  نے شرکت کی۔

نگران زون محمد زاہد عطاری اور کارکردگی مجلس کے ریجن ذمہ دار محمد علی عطاری نے شرکا کی تربیت کی۔ ذمہ داران نے دعوت اسلامی کی ڈیجیٹل سروسز اور کارکردگی سافٹ ویئر کے بارے میں معلومات فراہم کی۔


اسلامی بہنوں کی مجلس شارٹ کورسز کے زیراہتمام آن لائن کورس’’تفسیر سورہ رحمن ‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں فیصل آباد ریجن میں بذریعہ آن لائن 86 درجات میں 636 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

کورس میں شریک اسلامی بہنوں میں سے 567 اسلامی بہنوں نے مزید شارٹ کورسز کرنے کی نیت کی جبکہ 515 اسلامی بہنوں نے تفسیر صراط الجنان پڑھنے کی نیت بھی کی۔

دعوت اسلامی کی مجلس رابطہ بالعلماء کے ذمہ داران نے 20 ستمبر 2020ء بروز اتوارمانکی شریف میں مزارات پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کا سلسلہ ہوا۔ ذمہ داران نے صاحبزادہ جانشین پیرآف مانکی شریف مفتی جنید القادری صاحب سے ملاقات  کی اور دعوت اسلامی کے چند شعبہ جات کا تعارف پیش کرتے ہوئے مدنی کاموں پر تفصیلی گفتگو کی۔


دعوت اسلامی کے تعلیمی شعبہ جامعۃ المدینہ کے  زیر اہتمام رکن شوریٰ حاجی محمد اسد عطاری مدنی نے فیضِ باغ دوموریہ پل نیو کے قریب مدنی بستے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر مقامی سطح کے ذمہ داران اور دیگر اسلامی بھائی بھی موجود تھے۔

اسی طرح رکن شوریٰ حاجی محمد اسد عطاری مدنی نے شاہ عالم مارکیٹ لاہور شمالی زون اور جامعۃ المدینہ گلزار حبیب جنوبی زون میں بھی مدنی بستے کا افتتاح کیا۔ افتتاح کے موقع پر علاقے کے ذمہ داران اور جامعۃ المدینہ کے اسلامی بھائی موجود تھے۔


دعوت اسلامی کی مجلس وکلاء کے زیر اہتمام بورے والا ضلع وہاڑی میں پریزیڈنٹ بار بورے والا سمیت دیگر وکلاء کے چیمبرز میں مدنی حلقے کا سلسلہ ہوا۔ نگران مجلس عبد الواحد عطاری نے مدنی حلقے میں موجود وکلاء کو نیکی کی دعوت پیش کی اور مجلس وکلاء کے مدنی کاموں میں تعاون کرنے کی ترغیب دلائی ۔ (رپورٹ: محبوب شہزاد عطاری، مجلس وکلاء ملتان ریجن)


 21 ستمبر 2020ء کو دعوت اسلامی کی مجلس وکلاء کے نگران عبد الواحد عطاری نے بورے والا بار ایسوسی ایشن میں جنرل سیکرٹری سمیت 10 ایڈوکیٹ چیمبر میں نیکی کی دعوت دی۔ نگران مجلس نے وکلاء کو ہفتہ وار اجتماع اور مدنی مذاکرے میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔ (رپورٹ: محبوب شہزاد عطاری، مجلس وکلاء ملتان ریجن)


باادب با نصیب 

Thu, 24 Sep , 2020
4 years ago

آج تک جس نے جو کچھ بھی پایا وہ صرف ادب ہی کی وجہ سےپایا اور جو کچھ بھی کھویا وہ بے ادبی کی وجہ سے ہی کھویا، شاید اسی وجہ سے یہ بات بھی مشہور ہے کہ ”باادب با نصیب  بے ادب بے نصیب“

شیطان نے بھی بے ادبی کی تھی یعنی حضرت آدم علیہ السلام کی بے ادبی کی جب کہ یہ معلم الملکوت تھا یعنی فرشتوں کا سردار ، یہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس قدر مقرب تھا مگر حکم الہی کی نافرمانی کی تو اس کی برسوں کی عبادت ختم ہوگئی اورہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنمی ہوگیا ہمیں بھی شیطان کے اس برے انجام سے ڈر جانا چاہیے اور جن جن کی اللہ پاک نے ادب کر نے کا حکم دیا ادب کرنا چاہیے، اور ادب کرنے سے تو ایمان جیسی دولت بھی مل جاتی ہے جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ادب کرنے سے جادو گروں کو ایمان کی دولت نصیب ہوئی، ہمیں انبیا کرام کے ساتھ ساتھ علمائے کرام کی بھی عزت کرنی چاہیے۔

علما ہی تو دین اسلام لوگوں تک پہنچاتے ہیں، بدقسمتی سے آج کل ان کی عزت لوگوں کے دلوں سے ختم کی جارہی ہے یاد رکھیے علما ہی انبیا کے وارث ہیں، ادب کرنے کی وجہ سے ہی ولایت کا درجہ بھی مل جاتا ہے۔

حضرت بشر حافی جو کہ ولایت سے پہلے ایک شرابی تھے ، بس انہوں نے اللہ پاک کے نام کی یعنی بسم اللہ الرحمن الرحیم کی تعظیم کی جس کی وجہ سے اللہ پاک نے ولایت کا ایسا درجہ عطا فرمایا کہ جانور بھی آپ کی تعظیم کی خاطر راستے میں گوبر نہ کرتے کیونکہ آپ رحمۃ اللہ علیہ ننگے پاؤں ہوا کرتے تھے بزرگان دین کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ان کی زندگیاں ادب سے بھری ہوتی ہیں، اعلیٰ حضرت سادات کرام کا بے حد ادب فرماتے جب بھی سادات کرام کو کچھ پیش کرنا ہوتا ڈبل حصہ عطا فرماتے، ہمیں بھی ان کی زندگی سے سیکھنا چاہیے ۔

اسلام میں مسجد کے آداب بھی سکھانا ہے ملفوظات اعلیٰ حضرت میں مسجد کے اداب بیان کیے چند ایک پیشِ خدمت ہے۔

مسجد میں دوڑنا یا زور سے پاؤں رکھنا جس سے دھمک پیدا ہو، منع ہے ۔

مسجد میں چھینک آئے تو کوشش کریں آؤاز نہ نکلے حدیث پاک ہیں ہے ۔

مفہوم حدیث: اللہ عزوجل کے پیارے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مسجد میں زور سے چھینک کو ناپسند فرماتے۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے تصنیفی میدان میں کم و بیش ایک ہزار (1000) کتب تصنیف فرمائیں۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کی جس کتاب کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہےوہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے فتاویٰ جات پر مشتمل بنام ”اَلْعَطَایَا النَّبَوِیَّہ فِی الفَتَاوَی الرَّضَوِیَّہ“ ہے۔ اس علمی خزانے کی صرف دس خصوصیات پیش کی جاتی ہیں: (1)ضخامت:جدید تخریج کے بعد تیس (30) جلدوں پر مشتمل فتاویٰ رضویہ تقریباً بائیس ہزار (22000) صفحات، چھ ہزار آٹھ سو سینتالیس (6847) سوالات و جوابات اور دو سو چھ (206) تحقیقی رسائل کا مجموعہ ہے جبکہ ہزاروں مسائل ضمناً زیرِ بحث آئے ہیں۔ (2)خطبہ بے مثال: فتاویٰ رضویہ کے ابتدائی خطبہ میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے نوّے (90) اسمائے ائمہ و کتبِ فقہ کو بطورِ براعتِ اِستہلال (علمِ بدیع کی ایک صنعت کا نام) استعمال کرتے ہوئے اس انداز سے ایک لَڑی میں پرو دیا کہ اللہ پاک کی حمد و ثنا بھی ہوگئی اور ان اسمائے مقدّسہ سے تبرّک بھی حاصل ہوگیا۔ (3) اُسلوبِ تحقیق: فتاویٰ رضویہ میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کسی مسئلہ کی تحقیق میں پہلے لغوی معنی، اصطلاحی تعریف، تقسیم، پھر بحث سے متعلق قسم کا تعین، پھر زیرِ بحث قسم کا حُکمِ شرعی بیان کرتے ہوئے قراٰن، حدیث اور اجماع ہو تو نقل کرنے کے بعد اختلاف کی صورت میں مذاہبِ ائمہ ورنہ حنفی مسلک کو بیان کرتے ہوئے ائمہ، مشائخ اور اصحابِ فتویٰ کے اقوال نقل کرتے ہیں۔ (4)مرجع عوام و علما:فتاویٰ رضویہ کے سائلین میں عوامُ النّاس کے ساتھ ساتھ اپنے وقت کے بڑے بڑے علما و فضلا، محدثین و فقہا شامل تھے، جو پیچیدہ مسائل کے حل کے لئے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی طرف رجوع فرماتے۔ (5)عقائدِ اہلِ سنّت کا دِفاع: فتاویٰ رضویہ میں فقہی تحقیقات کے علاوہ عقائدِ اہلِ سنّت کے دِفاع میں بھی کئی رسائل شامل ہیں، جن کے ذریعے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اہلِ سنّت کے عقائد کی دُرست تصویر پیش کی۔ (6)مُعتمَد عَلَیہ فتاویٰ: فتاویٰ رضویہ فقہ حنفی کا مستنَد فتاویٰ ہے۔ علما و مفتیانِ کرام فتویٰ دینے میں دیگر کتابوں کے ساتھ ساتھ اس علمی ذخیرے کی طرف بھی رجوع فرماتے ہیں۔ (7)متعدّد علوم کا جامع:فتاویٰ رضویہ صرف فقہی مسائل پر ہی مشتمل نہیں بلکہ دیگر بیسیوں علوم و فنون کا بھی عظیم مجموعہ ہے، جن میں حدیث، تفسیر، علمُ الکلام، سائنس، توقیت، ریاضی، منطِق، فلسفہ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ (8)دلائل کے انبار: دلائل و اِستشہادات کی جو کثرت فتاویٰ رضویہ میں ہے اس کی صرف ایک جھلک ”لَمْعَۃُ الضُّحٰی فیِ اِعْفَآءِ اللُّحٰی“ جیسا تحقیقی فتویٰ ہے۔ اس رسالہ میں 18 آیات، 72 احادیث اور 60 ارشاداتِ علما وغیرہ کل ڈیڑھ سو نُصُوص کے ذریعے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مشت داڑھی کا واجب ہونا ثابت فرمایا۔ (9)جواب بمطابق سوال: سائل کا سوال جس زبان میں ہو فتاویٰ رضویہ میں اسی زبان میں اس کا جواب دیا گیا ہے۔ (10)تاریخی نام: فتاویٰ رضویہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کے رسائل کے نام تاریخی ہوتے ہیں جن کے ذریعے ان رسائل کا سنِّ تحریر نکالا جاسکتا ہے۔

ہمیں چاہئے کہ ہم بھی کتبِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا حتّی الامکان مطالعہ کریں، اللہ پاک توفیق دے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اگلوں نے تو لکھا ہے بہت علمِ دین پر جو کچھ ہے اس صدی میں وہ تنہا رضا کا ہے

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں