دعوتِ اسلامی کے  شعبہ علاقائی دورہ للبنات کی جانب سے سکھر زون کی جیکب آباد کابینہ میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت ،محفل نعت اوردینی حلقے کے نکات پر کلام کیا اور ان شعبہ جات میں بہتری لانے کے لئے ہدف دیئے جس میں ،کابینہ ، ڈویژن و علاقائی ذمہ داراسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا ۔

مزید ذمہ داران کو مدنی قافلوں میں محارم کو سفر کروانے کی ترغیب دلائی جس پر ذمہ داراسلامی بہنوں نے دینی کام ومدنی قافلوں کی کارکردگی کو مزید احسن انداز میں کرنے کے لئےنیتیں پیش کیں۔


عورتوں میں پائی جانے والی 5 بد شگونیاں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:مجھ پردُرودپاک پڑھناپُل صراط پر نور ہے، جو روزِ جمعہ مجھ پر 80 بار درود پاک پڑھے، اُس کے اسّی سال کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔ اسلام میں بدشگونی لینا جائز نہیں، بد فالی اور بدشگونی لینا حرام ہے، اسلام میں نیک شگون لینا جائز ہے، حضرت امام محمد آفندی رومی برکلی علیہ رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: بدشگونی لینا حرام اور نیک فال یا اچھا شگون لینا مستحب ہے۔

اچھا شگون یہ ہے جس کام کا ارادہ کیاہو، اس کے بارے میں کوئی کلام سُن کر دلیل پکڑنا، یہ اس وقت ہے، جب کلام اچھا ہو، اگر برا ہو تو بدشگونی ہے، شریعت نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ انسان اچھا شگون لے کر خوش ہواور اپنا کام خوشی خوشی پایہ تکمیل تک پہنچائے اور جب بُرا کلام سنے تو اس کی طرف توجّہ نہ دے اور نہ ہی اس کے سبب سے کام سے رُکے۔

بدشگونی:

شگون کامعنی ہے"فال لینا"، یعنی کسی چیز ، شخص، عمل، آواز یا وقت کو اپنے حق میں اچھا یا بُرا سمجھنا، (اسی وجہ سے بُرا فال لینے کو بدشگونی کہتے ہیں۔)

مفہومِ حدیث:

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے بدشگونی لی اور جس کے لئے بدشگونی لی گئی، وہ ہم میں سے نہیں۔

عورتوں میں پائی جانے والی بدشگونیاں:

عام طور پر عورتوں میں زیادہ بدشگونی لینے کا رجحان پایا جاتا ہے، مثلاً

1۔سامنے سے کالی بلی گزر جائے تو کہتی ہیں کہ اب کام نہیں ہوگا یا نقصان اٹھانا پڑے گا۔

2۔اگر گھر کی چھت یا دیوار پر کوّا بیٹھ کر بولے تو کہا جاتا ہے، آج گھر میں مہمان آئیں گے۔

3۔اگر نئی نویلی دلہن سے کچھ ٹوٹ جائے تو اسے منحوس کہا جاتا ہے۔

4۔صبح سویرے کام کرنے سے پہلے کوئی حادثہ پیش آئے تو کہا جاتا ہے، آج کا دن بہت بُرا گزرے گا۔

5۔کسی ملازم سے کوئی کام خراب ہو جائے تو اس کو منحوس قرار دے دیا جاتا ہے۔

6۔کسی کے گھر یا گاؤں میں اُلّو بول پڑے تو کہتے ہیں، یہ گاؤں یا گھر ویران ہونے والے ہیں۔

عام طور پر پہلی دو بدشگونیاں زیادہ لی جاتی ہیں، بدشگونی لینا اسلام میں جائز ہی نہیں ہے، لہذا ہمیں اس سے بچنا چاہئے، اگر کسی کے دل میں کوئی بدشگونی آئے بھی، تو فوراً اس خیال کو دور کر دینا چاہئے، اوراد و وظائف کا معمول بنائیں، اللہ پر توکّل رکھیں، اس بات پر یقین رکھیں کہ جو اللہ نے تقدیر میں لکھا ہے وہی ہوگا، بدشگونی کا اثر نہیں ہوگا، اسلامی عقائد پر اپنا اعتقاد رکھیں۔اللہ پاک ہمیں بدشگونی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ پاک پر ہمارا توکّل مضبوط ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


مشہور مفکرِ اسلام، دانشور، ادیب، شاعراور درجنوں کتابوں کے مصنف حضرت علامہ مولانا الحاج  بدرالقادری مصباحی صاحب کا ہالینڈ کے شہر DEEN HAAG میں انتقال ہوگیا۔ موصوف پچھلے کئی روز سے علالت کے باعث ہالینڈ کے مقامی اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔ کچھ روز قبل بھی حضرت کے انتقال کی جھوٹی خبر پھیلائی گئی تھی لہٰذا اس بار مدرسہ رضویہ بدرالعلوم گھوسی مئو ہند نے اپنے مدرسے کے آفیشل لیٹر پیڈ کے ذریعے ان کے وصال کی خبر کی تصدیق کی ہے۔

نمازِ جنازہ اور تدفین کے متعلق علامہ بدرالقادری صاحب کے بھتیجے مولانا محمد ارشد قادری صاحب (جامعہ رضویہ بدرالعلوم مئو ہند)نے دعوتِ اسلامی کے شب وروز کو بتایا کہ ابھی بدرالقادری صاحب کے جسدِ خاکی کو ہالینڈ سے ہند لانے کے لئے کاغذی اور قانونی کاروائیاں جاری ہیں، اس لئے نمازِ جنازہ کاحتمی اعلان شام تک کیا جائے گا البتہ یہ کنفرم ہے کہ نمازِ جنازہ جامعہ رضویہ بدرالعلوم قصبہ خاص گھوسی مئو ہند کے کمپاؤنڈ میں ادا کیا جائے گا جبکہ تدفین بھی وہیں مدرسے کے احاطے میں عمل میں لائی جائے گی۔

علامہ بدرالقادری مصباحی صاحب دعوتِ اسلامی اور بانیِ دعوتِ اسلامی سے بہت عقیدت رکھتے تھے، امیرِ اہلِ سنت کی منقبت ”مسلک کا تو امام ہے الیاس قادری“ انہی کی لکھی ہوئی ہے۔آپ کی ولادت 25 اکتوبر 1950ء کو سرزمینِ گھوسی ہند میں ہوئی۔دارالعلوم اشرفیہ مصباح العلوم سے 10 شعبان المعظم 1389ھ مطابق 23 اکتوبر 1969ء کو فراغت حاصل کی ۔فراغت کے بعد مختلف مدارس میں خدمات انجام دیں۔الجامعۃ الاشرفیہ میں شعبہ نشرو اشاعت کے قیام کے بعد اس کے انچارج کی حیثیت سے تشریف لائے۔فروری 1976ء میں جامعہ اشرفیہ کے دینی و علمی ترجمان ماہ نامہ اشرفیہ کی ادارت سنبھالی ۔بعد ازاں ہالینڈ تشریف لے گئے ۔وہاں علمی و تبلیغی خدمات میں مصروف عمل رہے ۔موصوف ایک محقق عالم دین ،مبلغ ،مصنف ،مولف ،ناقد،شاعر اور خطیب تھے۔

حضرت موصوف کا وصال اہلِ سنت کے لئے عظیم سانحہ ہے، دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن مولانا حاجی ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی اور شعبہ دعوتِ اسلامی کے شب وروز کی ٹیم حضرت کے تمام سوگواران سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ پاک ان کی نصف صدی پر محیط پُر خلوص دینی ،ملی،ادبی اورتبلیغی خدمات کو قبول فرمائے، انہیں جنّت میں بلند درجات عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم (رپورٹ:محمدعمر فیاض مدنی، دعوتِ اسلامی کے شب وروز)


دعوت اسلامی کے  فنانس ڈیپارٹمنٹ کے تحت پچھلے دنوں تھر زون کی کنری کابینہ کی ذمہ داراسلامی بہنوں کامدنی مشورہ ہوا جس میں حیدرآباد ریجن کی ذمہ دار اسلامی بہن نے تربیت کی۔ کتاب چندہ کرنے کی شرعی اور تنظیمی احتیاطیں کامطالعہ کرنےکاذہن دیا نیز ای- رسید استعمال کرنے کا طریقہ سمجھایا اور اسے استعمال کا ذہن دیا ۔مزید اسلامی بہنوں کی طرف سے کئےجانےوالےسوالات کےجوابات دیئے۔


اللہ پاک نے انسان کو دو باطنی قوتوں کا مجموعہ بنایا ہے، ایک عقل اور دوسری شہوت، پھر ان دونوں قوتوں کے کچھ مددگار مقرر فرمائے ہیں، پہلی قوت کے مددگار حضراتِ انبیاء، فرشتے اور نیک لوگ ہیں، دوسری قوت کے مددگار شیطان، نفس اور بُرے لوگ ہیں، انسان اگر عقل کی بات مانتا ہے تو وہ اسے تقویٰ و پرہیزگاری کی طرف لے جاتی ہے اور اگر شہوت و خواہش کے پیچھے چلتا ہے تو وہ اسے فسق و فجور کی جانب لے جاتی ہے۔

پہلی چیز کو اللہ پاک کی اطاعت و فرمانبرداری سے تعبیر کیا جاتا ہے اور دوسری بات کو اس کی نافرمانی و گناہ کہا جاتا ہے، جس طرح اطاعت بالاتفاق عمدہ وپسندیدہ ہے، اسی طرح گناہ بھی بُرا و ناپسندیدہ ہے، اطاعت انسان کو دنیا و آخرت میں عزت و عظمت سے سرفراز کرتی ہے، جبکہ گناہ اسے ذلت و رسوائی کے گہرے گڑھے میں پہنچا دیتی ہے، یہ واضح ہے کہ جب تک گناہوں کی پہچان نہ ہوگی، ان سے بچنا مشکل ہے، لہذا ان کی پہچان بہت زیادہ ضروری ہے، خاص طور پر آج کے زمانے میں کہ جہاں ہر سُو گناہوں کی بھرمار ہے، جھوٹ، غیبت، حسد، تکبر وغیرہ گناہوں کو گویا گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا، ان ہی میں سے ایک بدشگونی ہے، بدشگونی سے مراد یہ ہے کہ کسی چیز، شخص، عمل یا آواز یا وقت کو اپنے حق میں برا سمجھنا۔"اس کے متعلق دو فرامینِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ملاحظہ ہوں:جس نے بد شگونی لی اور جس کے لئے بدشگونی لی گئی، وہ ہم میں سے نہیں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ 285تا286)اور فرمایا بدشگونی لینا شرک ہے۔(76 کبیرہ گناہ، ص192)

حضرت امام محمد آفندی رومی برکلی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:بد شگونی لینا حرام اور نیک فال یا اچھا شگون لینا مستحب ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ 286)

بعض عورتوں میں درج ذیل بدشگونیاں پائی جاتی ہیں :

1۔کنواری لڑکی کے میت کو غسل دینے سے اس کو آسیب کا مسئلہ ہو جائے گا۔

2۔کنواری لڑکی اعتکاف کرے تو اس پر جنات کے اثرات ہو جائیں گے۔معاذاللہ

3۔تجہیزوتکفین سے بچے ہوئے سامان کو استعمال کرنے سے نحوست آتی ہے۔

4۔شیشہ ٹوٹے، تو کچھ بُرا ہونے والا ہے۔

5۔اگر کتا روئے یا بلی چھت پر آ کر بولے تو اس گھر میں یا آس پاس میں کہیں کوئی فوت ہونے والا ہے۔

بدشگونی انسان کی دنیاوی زندگی کے لئے بھی خطرناک ہے کہ اس سے حوصلے پست ہوجاتے ہیں اور وہ ہرچھوٹی بڑی چیز سے ڈرنے لگتا ہے، یہاں تک کہ اپنے سائے سے بھی، اس کا سکون برباد ہو جاتا ہے، اسے لگتا ہے کہ ساری بدنصیبی میرے اردگرد جمع ہو چکی ہے اور باقی سکون سے زندگی گزار رہے ہیں، اس کی وجہ سے انسان ذہنی و قلبی طور پر ناکارہ ہو جاتا ہے۔ نہ چاہتے ہوئے بھی انسان کے دل میں بعض اوقات بُرے شگون کا خیال آ ہی جاتا ہے، اس لئے کسی شخص کے دل میں بدشگونی کا خیال آتے ہی اسے گنہگار نہیں قرار دیا جائے گا، اگر کسی نے بدشگونی کا خیال دل میں آتے ہی اسے جھٹک دیا تو اس پر کچھ الزام نہیں، لیکن اگر اس نے بد شگونی کی تاثیر کا اعتقاد رکھا اور اس اعتقاد کی وجہ سے اس کام سے رک گیا تو گناہ گار ہوگا۔اللہ ہمیں بدشگونی اور دیگر باطنی بیماریوں سے شفا دے کر ہماری مغفرت فرمائے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے تحت گزشتہ دنوں  نواب شاہ زون کی شہداد پور کابینہ میں ریجن ذمہ دار اسلامی بہن کا مدنی مشورہ ہوا جس میں زون تا ڈویژن سطح تک کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی اور شارٹ کورسز کی مدرسات نے بھی شرکت کی۔

ریجن سطح کی ذمہ دار اسلامی بہن نے مدرسات اور ذمہ داراسلامی بہنوں کو عنقریب منعقد ہونے والا کورس بنام ’’تفسیر سورۂ ملک‘‘کروانے کےمتعلق اہم نکات بتائے اور اس کورس کےمقامات کےحوالےسے کلام ہوا جس پر شہداد پور کابینہ کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے 45 مقامات پر یہ کورس کروانے کی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوتِ اسلامی کے  فنانس ڈیپارٹمنٹ للبنات کے تحت گزشتہ دنوں فیصل آباد ریجن میں بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورہ ہوا جس میں اراکین زون ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

رکن ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے ’’نرمی ‘‘کے مدنی پھولوں پر بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو اپنی ماتحت کے ساتھ نرمی سے پیش آنے کی ترغیب دلائی نیز شعبے کے مدنی پھول نچلی سطح تک پہنچانے کا فالو اپ کیا۔مزید ای -رسید اور سالانہ عطیات کی پینڈنگ رسید کا فالو اپ کیا ۔


دن کے گیارہ بجے تھے،  گھر کے دروازے کی بیل بجی، رخشندہ بیگم نے دروازہ کھولا، رضیہ اندر داخل ہوئی اور بولی:سلام! بی بی جی

رخشندہ بیگم:وعلیکمُ السلام

رضیہ اپنے کام میں مصروف ہو گئی، رخشندہ بیگم کچن میں کام کر رہی تھی، مگر رخشندہ بیگم نے محسوس کیا کہ آج رضیہ بُجھی بُجھی سی ہے۔

رخشندہ بیگم:کیا ہوا خیریت تو ہے؟

رضیہ بولی:بی بی جی! جو میری سہیلی کی شادی ہوئی تھی نا، اُس کے سُسر کا انتقال ہوگیا، اب اُس کو گھر والے منحوس کہہ رہے ہیں، بات بات پر تنگ کر رہے ہیں، اتنے میں رخشندہ بی بی کچن سے کمرے میں آگئیں اور کہا: وہ تو شادی سے پہلے بیمار تھے نا!

رضیہ بولی: جی بی جی!

رخشندہ بیگم بولی:کسی شخص کو منحوس قرار دینے میں اس کی سخت دل آزاری ہے، موت کا ایک وقت مقرر ہے، یہ تو بد شگونی ہے اور بدشگونی حرام ہے۔

رضیہ: بی بی جی! بد شگونی کیا ہے؟

رخشندہ بیگم:ہمارے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بد شگونی لینے والوں سے بیزاری کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے: لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَطَیَّرَ وَلَا تُطُیَّرَ لَہٗ۔یعنی جس نے بدشگونی لی یا جس کے لئے بدشگونی لی گئی، وہ ہم میں سے نہیں(یعنی وہ ہمارے طریقے پر نہیں)۔ (المعجم الکبیر، 18/162، حدیث 355، فیض القدیر، 3/288، تحت الحدیث 3256، ماخوذ از بدشگونی ،ص 19)

رخشندہ بیگم: بدشگونی عالمی بیماری ہے،عورتوں میں بھی بدشگونی رائج ہے:

1۔نئی نویلی دلہن کے گھر آنے پر خاندان کا کوئی شخص انتقال کر جائے۔

2۔ یا کسی عورت کے صرف بیٹیاں ہی پیدا ہوں، تو اس پر منحوس ہونے کا لیبل لگ جاتا ہے۔

3۔حاملہ عورت کو میّت کے قریب نہیں آنے دیتے کہ بچے پر بُرا اثر پڑے گا۔

4۔جوانی میں بیوہ ہو جانے والی عورت کو منحوس جانتے ہیں۔

5۔سورج گرہن کے وقت حاملہ عورت چُھری سے کوئی چیز نہ کاٹے کہ بچہ پیدا ہوگا تو اس کا ہاتھ کٹایا چِرا ہوگا۔

رخشندہ بیگم:دیکھو رضیہ!شگون کا معنی ہے فال لینا یعنی کسی چیز، شخص، عمل، آواز یا وقت کو اپنے حق میں اچھا شگون یا بُرا شگون سمجھنا، اس کی بنیادی دو قسمیں ہیں:

برا شگون۔

اچھا شگون۔

علامہ محمد بن احمد انصاری قرطبی تفسیرِ قرطبی میں نقل کرتے ہیں کہ اچھا شگون یہ ہے کہ جس کام کا ارادہ کیا ہو، اس کے بارے میں کوئی کلام سن کر دلیل پکڑنا، یہ اس وقت ہے جب کلام اچھا ہو، اگر برا ہو تو بد شگونی، شریعت نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ انسان اچھا شگون لے کر خوش ہو اور اپنا کام خوشی خوشی تکمیل تک پہنچائے اور جب بُرا سُنے تو اس طرف توجہ نہ کرے اور نہ ہی اس کے سبب اپنے کام سے رُکے۔

اچھے شگون کی مثال یہ ہے کہ ہم کسی کام کو جا رہے ہیں، کسی بزرگ کی زیارت ہوگئی تو اسے اپنے لئے باعثِ خیر و برکت سمجھنا اور یہ مستحب ہے۔

برے شگون کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص سفر کے ارادے سے نکلا، لیکن راستے میں کالی بلی راستہ کاٹ کر گزر گئی، اب اس شخص نے یقین کرلیا کہ اس کی نحوست کی وجہ سے مجھے سفر میں ضرور کوئی نقصان اٹھانا پڑے گا اور سفر سے رُک گیا، تو سمجھ لیجئے کہ وہ شخص بدشگونی میں مبتلا ہوگیا ہے۔ عموماً ہمارے معاشرے میں کوؤں کی کائیں کائیں کرنے سے بد شگو نی (بری فال) لیتے ہیں، کبھی بلی کے رونے کو منحوس سمجھتے ہیں تو کبھی رات کا وقت کتے کے رونے کو، مُرغی دن کے وقت اذان دے تو بد فالی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔مغرب کے وقت دروازے میں نہیں بیٹھنا چاہئے، کیونکہ بلائیں گزرتی ہیں، بچہ سویا ہوا ہے، اس کے اوپر سے کوئی پھلانگ کر گزر جائے تو بچے کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔امام ابو الحسن علی بن محمد ماوردی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: جان لو! بدشگونی سے زیادہ فکر کو نقصان پہنچانے والی اور تدبیر کو بگاڑنے والی کوئی شے نہیں۔(ادب الدنیا والدین، ص4، ماخوذ از بدشگونی، ص 19)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسلامی  بہنوں کے مدرسۃ المدینہ کی جانب سے بن قاسم زون میمن گوٹھ کابینہ میں مدنی مشورےکاانعقادہوا جس میں ریجن تا علاقہ سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نےشرکت کی ۔

پاکستان مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیااور شعبے کےدینی کاموں سےمتعلق فالو اپ کیا نیزشعبے میں بہتری لانے کے لئے متفرق نکات سمجھائے ۔ مدرسۃ المدینہ کے تعلیمی معیار کومزید مضبوط کرنے کا ذہن دیااور ہر ماہ نئے مدارس المدینہ کا آغاز کرنے اور ریجن تا علاقہ سطح کے مدارس کاپابندی سے جائزہ کرنے کے حوالے سے مدنی پھول دیئے۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں پاکپتن زون کی کابینہ بنگہ حیات میں مدنی مشورےکاانعقادہوا جس میں اراکین کابینہ اور ڈویژن نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے کابینہ مشاورت کی اسلامی بہنوں کو مختلف ڈویژن میں جدول بنانے کا ذہن دیا اور ڈویژن نگران اسلامی بہنوں کو کارکردگی شیڈول فارم سمجھایا نیز کارکردگی وقت پر دینے کا ذہن دیا اوردیگر مدنی پھول بھی پیش کئے۔


دعوتِ اسلامی کے تحت چکوال میں ڈونیشن سیل ڈیپارٹمنٹ اسلامی بھائیوں کا 7 دن کا فیضانِ نماز اور ڈونیشن سیل لگانےکے حوالے سے کورس جاری ہے جس میں وقتاًفوقتاً مبلغِ دعوتِ اسلامی شرکا کی تربیت کرتے رہتے ہیں ۔

8ستمبر2021ءبروزبدھ ریجن ذمہ دار شعبہ مدنی کورسز محمد عثمان عطاری نے اسلامی بھائیوں کے درمیان گفتگو کی اور انہیں ڈونیشن سیل لگانےاور12 دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا۔(رپوٹ: حبیب الرحمن خالد عطاری رکن زون جہلم چکوال زون ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کےتحت دنیا بھر میں 7ستمبر2021ءکوبھرپور انداز میں یومِ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلممنایا گیا اسی موقع پر شعبہ رابطہ بالعلما کے تحت خان پور زون میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیاجس میں کثیر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

اس اجتماعِ پاک میں ضلعی امن کمیٹی کے رکن قاری خورشید مٹھن شریف، مہتمم دارالعلوم فریدیہ راجن پورکے صاحبزادہ فیضان جمیل شاہ، دربار حاجی پور شریف کے صاحبزادہ مشتاق فرید، شاہ کوٹ مٹھن شریف کے مولانا عاشق رسول، ضلعی صدر خبریں راؤ ریاض اور نگران ِکابینہ محمد ناظم محمود عطاری سمیت جامعۃالمدینہ و مدرسۃ المدینہ کے اساتذائےکرام نے شرکت کی۔(رپوٹ: سید عمار الحسن مدنی ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)