اگر
معاشرے پر ایک گہری نظر ڈالی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ آج کے رشتوں میں نااتفاقی
، محبت و الفت کی بڑی کمی ہے، اور ان سب کی اصل وجہ صلہ رحمی کا فقدان ہے۔
صلہ
رحمی کہتے ہیں عزیزوں اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ
صلہ رحمی میں نمایاں کردار عورت کا ہے، کہ یہی عورت جب ماں بنتی ہے تو بہت رشتے منسلک ہوجاتے ہیں کہ ماں کا ان
سے صلہ رحمی کا برتاؤ ہو تو اولاد، از
خود خالہ ، ماموں، تایا ، چچا، پوپھو ،
نانی نانا ،دادا دادی وغیرہ سے صلہ رحمی
کرتی ہے۔
لہذا
جہاں عورت اپنے میکے کی غلطیوں کو نظر انداز کرکے بھی ان سے اچھا سلوک کیے جارہی
ہوتی ہے وہی سوچنا چاہیے کہ میرے شوہر کے والدین ، بہن بھائی بھی ان کو عزیز ہیں۔ اگر
ایک بات بری ہے تو دوسری اچھی بھی ہوگی۔فقد دوسروں سے ہی صلہ رحمی کی امید نہ ہو بلکہ خود حقوق کی ادائیگی میں پہل
کی جائے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا
فرمان ہے:جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ صلہ
رحمی کرے۔(بخاری کتاب الادب، حدیث 6138)
صلہ
رحمی کی مختلف صورتیں ہیں مثلاً والدین حیات ہوں توان کی خدمت کی جائے ان کی دلجوئی کی جائے، اور انہیں اُف تک نہ کہا جائے
والدین وفات پاچکے ہوں تو ان کو ایصالِ ثواب کیا جائے۔ان کے لیے دعا و استغفار کیا
جائے۔
ان
کے وعدوں کو پورا کیا جائے،ان کے دوست احباب عزیز و اقارب سے اچھا سلوک کیا جائے
نیز رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو
اچھے سلوک کے بدلے اچھا سلوک کرے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس سے قطع
تعلقی کی جائے تو صلہ رحمی کرے۔(بخاری
کتاب الادب حدیث 5991)
لہذا
توڑنے کے بجائے جوڑتے اور صلہ رحمی کو اپنائیں کہ اسی میں دنیا و آخرت کی بہتری
ہے۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
ساؤتھ افریقہ
ریجن نگران اسلامی بہن کامجلس اصلاح اعمال ملک مشاورت اسلامی بہن کے ساتھ مدنی
مشورہ
دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام ساؤتھ افریقہ ریجن
نگران اسلامی بہن کامجلس اصلاح اعمال ملک مشاورت اسلامی بہن کے ساتھ مدنی مشورہ ہوا جس میں ریجن نگران اسلامی بہن نے ان کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور
ہر ہر کابینہ میں متعلقہ شعبے کے مدنی کاموں کو مزید بڑھانے اور اس میں بہتری لانے
کے حوالے سے اہداف دئیے۔
ساؤتھ افریقہ کی ریجن نگران اسلامی بہن کااپنی کابینہ نگران
اسلامی بہنوں کے ساتھ مدنی مشورہ
دعوت اسلامی کے زیرِ اہتمام ساؤتھ افریقہ ریجن نگران اسلامی بہن نے تمام کابینہ ذمہ دار اسلامی بہنوں
کے ساتھ مدنی مشورہ کیاجس میں تمام کابینہ
ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
ساؤتھ افریقہ کی ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی
کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور مدنی کاموں کو مزید بڑھانے اور اس میں بہتری لانے
کے حوالے سے نکات فراہم کئے۔
دعوت اسلامی
کے شب
وروز کے تحت تین ملک سطح ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ
دعوت اسلامی کے ماتحت چلنے والے ادارے شب وروز کی
عالمی سطح ذمہ دار اسلامی بہن نے تین ملک سطح ذمہ داراسلامی بہنوں کے مدنی مشورے لئے جس میں ساؤتھ افریقہ ، موزمبیق اور بنگلہ دیش شامل تھے، یہ مدنی مشورہ بذریعہ اسکائپ انعقاد ہوا۔
عالمی سطح ذمہ دار اسلامی بہن برائے شب و روز نے شب و روز کی خبروں کے بارے میں مدنی پھول پیش
کئے اور شعبے کی ترقی کے لئے اقدامات کرنے
کے اہداف دئیے۔
دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام پچھلے دنوں نگران
عالمی مجلس مشاورت کا فیصل آباد
ریجن میں شخصیات اسلامی بہنوں کے درمیان بذریعہ لنک سخاوت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ
وسلم کے موضوع پر بیان ہوا ، اور ٹیلی
تھون کے لئے ترغیب دلائی گئی ۔
کراچی زون
ایسٹ کابینہ کھارادر کے علاقے نیا
آباد میں محفل نعت کا انعقاد
دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام پچھلے دنوں کراچی زون ایسٹ کابینہ کھارادر کے علاقے
نیا آباد میں ایک اسلامی بہن کے گھر محفل نعت کا انعقاد ہوا جس میں مقامی
اسلامی بہنوں نے شرکت کی اور خصوصیت کے ساتھ نگران عالمی مجلس مشاورت نے شرکت کی۔
لیہ زون
مکتبہ المدینہ ذمہ دار کا کابینہ ذمہ داران کے ساتھ بذریعہ کال مدنی مشورہ
مکتبۃ
المدینہ جھنگ زون ذمہ دار اسلامی بہن کا جھنگ کابینہ اور ڈویژن کی مکتبہ المدینہ ذمہ
داران کا مدنی مشورہ
اسلامی
بہنوں کےڈیپارٹمنٹ مکتبۃ المدینہ کے زیر اہتمام پچھلے دنوں مکتبۃ المدینہ جھنگ زون ذمہ دار اسلامی بہن نے جھنگ کابینہ اور ڈویژن کی مکتبہ
المدینہ ذمہ داران کا مدنی مشورہ لیا جس میں ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
ایک
بہترین معاشرے کی تخلیق کے لئے خواتین کا ہر اعتبار سےتربیت یافتہ ہونابہت ضروری
ہوتا ہے۔اگر خواتین کی تربیت دینی واخلاقی لحاظ سے کر دی جائے تو صرف گھر ہی نہیں
بلکہ پورامعاشرہ سنور جائے گا۔کیونکہ ہمارا پیارا دین اسلام ہمیں ہر ہر موڑ پر
رہنمای فرماتا ہے،نیز ہمیں ہمیشہ بھلای کا حکم بھی فرماتاہے۔مزید بھلای کے کاموں
پر اجر عظیم کی بشارت عطا کر رہا ہوتا ہے۔
حسن
سلوک سے سجی سنوری خواتین جب کسی گھر کی زینت بنتی ہے تو اپنی تربیت کے ذریعے
روٹھوں کو منانے والی اور بچھڑے کو ملانے والی بن کر گھر کو امن کا گہوارہ بنا دیتی
ہے۔
عورت اپنے ساس کو ماں، نند کو بہن، سمجھ کر اور
ساس بھی ماں بن کر، نند، بہن بن کر صلہ رحمی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔
کئی
گھروں میں حسن سلوک کی کمی لوگوں کو علیحدگی پر امادہ کر دیتی ہے۔
تھوڑی
تھوڑی باتوں میں عدم برداشت ہمیں دوریاں دے جاتی ہیں۔
خواتین
اگر حکمت عملی کے ساتھ آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
اس بات کو یاد کرتے ہوئے جس کا مفہوم ہے"جس نے اللہ
عزوجل
کی رضا کے لئےعاجزی کی اللہ پاک اسے
بلندی عطا فرماتا ہے۔" (شعب الایمان)
پہل
کریں تو ضرور کامیابی ملے گی۔کبھی پکوان بناکر لے جائیں تو کبھی خود حاضر ہو جائیں۔
گلے
شکوے مٹا کر معافی مانگ کر حسن اخلاق کا مظاہر کرکے صلہ رحمی کو عام کرنے والی بن
سکتی ہیں۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
اسلام
جہاں ہمیں زندگی کے کئی پہلوؤں پر ہماری تربیت کرتا ہے وہاں ہمیں صلہ رحمی کا بھی
حکم دیتا ہے۔
صلہ رحمی کیا ہے؟:
صلہ
رحمی کے معنی رشتے کو جوڑنا ہے یعنی رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سلوک کرنا۔
یاد
رکھیے کہ صلہ رحمی واجب ہے اور رشتہ توڑنا حرام ہے۔(احترام مسلم ،ص ۸)
عورت
بھی اپنے مقام کے مطابق صلہ رحمی کا اہم فریضہ ادا کرسکتی ہیں اگر وہ ماں ہے تو
بچوں کے ساتھ اگر وہ بیٹی ہے تو ماں باپ کے ساتھ اگر وہ بہن ہے تو اپنے بہن
بھائیوں کے ساتھ وغیرہ۔اگر عورت بھی معاشرے میں صلہ رحمی کا کردار اپنے اپنے طور
پر ادا کرے تو معاشرے میں نا اتفاقی ، جھگڑے اور قطع رحمی کا خاتمہ ہوجائے اور
معاشرہ محبت اور بھائی چارہ کا نظارہ پیش کرنے لگے۔
فرمانِ
مصطفی صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم :
صدقہ
اور صلہ رحمی سے اللہ عزوجل عمر میں برکت دیتا ہے بری موت کو دفع کرتا
اور ناپسندیدہ شے کو دور کرتا ہے ۔
(حکایتیں
اور نصیحتیں ،ص ۲۳۴)
ہر کوئی چاہتا ہے کہ میری عمر میں برکت ہو بُری موت سے بچوں
اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔
خواتین کا کردار صلہ رحمی پر:
ماں اپنے بچوں کے ساتھ حسنِ سلوک کے ساتھ پیش آئے اگر وہ
کوئی غلطی کریں تو اس کو سمجھائے اور مار پیٹ سے کام نہ لے اگر بیٹا شادی شدہ ہوجائے اور وہ الگ رہتا ہو تو اس
کے گھر جا کر اس سے اس سے ملاقات کرے اس کے بچوں کے لیے تحفہ لے کر جائے، اپنے
بیٹے سے کسی بات پر ناراضگی ہو اگر وہ بات شریعت سے نہ ٹکراتی ہو تو اسے معاف کردے
یہ سوچ کر کہ میں نے بھی شاید کبھی ماں باپ کو ناراض کیا ہوگا اور انہوں نے معاف
کردیا۔
بیٹی:
اگر بیٹی ہے تو ماں باپ کی فرمانبرداری کرے اگر وہ کسی بات
پر ڈانٹ دیں حتی کہ ہاتھ بھی اٹھالیں تو ہرگز ہرگز ان سے ناراض نہ ہوں بلکہ یہ
سوچیں کہ بچپن میں انہوں نے مجھے کن محنتوں سے پالا اان کے پاس کچھ بھی نہ ہو پھر
بھی میری خواہشوں کو پورا کیا، اگر ماں باپ بوڑھے ہوجائیں تو ان کے ساتھ صلہ رحمی
یہ ہے کہ ان کی ہر بات خوشی سے مانیں ان کے پاس بیٹھیں ان سے باتیں کریں۔
بہن:
بہن بھی بہت اہم کردار ادا کرسکتی ہے صلہ رحمی کابہن اپنے
ہر بہن بھائی کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرے اگر بہن بڑی ہے تو ماں کی طرح اپنے چھوٹے
بہن بھائیوں کا خیال رکھے اگر وہ تنگ کریں تو درگزر کرے بہن بھائیوں کو بے جا نہ
ڈانٹے نہ مارے اگر بڑی بہن چھوٹے بہن بھائیوں کو کچھ کہہ دے بُرا بھلا کہے تو
چھوٹے بہن بھائیوں کو چاہیے کہ معاف کردیں ہر گز ان کی بے ادبی نہ کرے۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
حضرت
علی رضی
اللہ عنہ
فرماتے ہیں: میں اپنے بھائیوں میں سے کسی بھائی کے ساتھ صلہ رحمی کروں یہ چیز بیس
درہم صدقہ کرنے سے بھی زیادہ محبوب ہے، قرابت داروں پر خرچ کرنے والا شخص سخی اور
صاحب جو وکرم ہے۔
قرآن کی روشنی میں:
اور وہ کہ جوڑتے ہیں اسے جس کے جوڑنے کا اللہ نے
حکم دیا اور اپنے رب سے ڈرتے اور حساب کی برائی سے اندیشہ رکھتے ہیں۔ (القرآن ،
سورة الرعد، آیت ۲۱۔۱۳)
احادیث کی روشنی میں :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:صلہ
رحمی اہل و عیال اور اہل خاندان میں باہمی محبت ، مال میں فراوانی اور عمر میں
درازی کا باعث ہوتی ہے۔(مسند احمد)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جسے یہ بات خوشگوار لگے کہ اس کے رزق میں اضافہ ہو اور اس کی عمر
دراز ہو اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔ (بخاری و مسلم شریف)
ایک اور مقام پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اللہ پراور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔(متفق علیہ)
پیارے نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: رشتہ داری رحمن کی ایک شاخ ہے، پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ، اے رشتے داری جو تجھے جوڑے گا میں اس سے جڑوں گا، دراصل اللہ تعالیٰ کا ڈر وہ جس کی وجہ سے ہم رحم کے
رشتے کو نبھا سکتے ہیں اور انسانیت کے تقاضوں کو پورا کر سکتے ہیں، اگر میں اپنے
خاندان کو جوڑے رکھتی ہوں اور اس کی تربیت پر توجہ دیتی ہوں اگر اپنے خاندان کو
رول ماڈل بنانا چاہتی ہوں تو اس لیے کہ میرا اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط ہوجائے اور اگر ہم اسی سوچ کو بناد بناتے ہیں ، خاندان کی خبر
گیری کرتے ہیں تو یقینا وہ سوسائٹی وجود میں آئے گی جسے اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ وجود میں آئے۔
اسلام میں خاندان کا تصور بہت وسیع ہے اور اس میں بنیادی
اور کلیدی کردار عورت کا ہے اکثر عورتیں ہی خاندان کے لئے فیصلے اور طریقے متعین
کرتی ہیں اور اسی بنا پر اسے قرآن میں گھروں میں رہنے کا حکم فرمایا ہے تاکہ وہ
مضبوطی سے اپنے فرائض انجام دے سکے، عورت کے ایمان کا تقاضا ہے کہ وہ کس طرح اپنے
گھر اور خاندان کی حفاظت کرتی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :دنیا
کی بہترین متاع نیک بیوی ہے۔(مسلم شریف)
اور نیک بیوی وہ ہے جب تم اسے دیکھو تو وہ تمہیں خوش کردے۔جب
کوئی حکم دو تو اطاعت کر ے اور جب تم گھر پر رہو تو وہ تمہارے گھر اور بچو کی
حفاظت کرے۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں