21 جمادی الاولٰی, 1446 ہجری
فریضۂ حج کی ادائیگی
5 years ago
حجازِ مقدّس میں فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر
سے آئے لاکھوں عازمین کی مکّہ مکرّمہ زاد ہَااللہ شرفاً وَّ تعظیماً سے منیٰ روانگی شروع ہوگئی جہاں دنیا کی سب سے
بڑی خیمہ بستی آباد ہوگی۔رواں برس 22 لاکھ سے زائد عازمین فریضۂ حج ادا کر رہے ہیں
جن میں سب سے زیادہ تعداد انڈونیشیا سےتقریبا
ڈھائی لاکھ جب کہ دوسرے نمبر پرکم وبیش دو لاکھ پاکستانی عازمین کی ہے۔8 ذوالحج سے
عازمین حج کی مکّہ مکرّمہ زاد ہَااللہ
شرفاً وَّ تعظیماً سے مِنیٰ روانگی
شروع ہوگئی۔ منیٰ میں قیام کے بعد عازمین کل صبح یعنی 9 ذی الحج کو میدان عرفات
روانہ ہونگے اور حج کا رکنِ اعظم وقوف ِعرفہ ادا کریں گے جب کہ اسی روز بعد نماز ِفجر
غلاف ِکعبہ تبدیل کیا جائے گا۔ہر سال وقوف عرفہ کے دن غلافِ کعبہ اتار کر نیا غلاف چڑھایا جاتا ہے۔وقوف
ِعرفہ کے دوران مسجدِ نمرہ میں خطبہ حج کل ہوگا جس کے بعد نمازِ ظہر اور عصر ایک
ساتھ ادا کی جائے گی۔اس کے بعد عازمین ِحج غروب ِآفتاب کے ساتھ ہی مزدَلفہ روانہ
ہونگے جہاں وہ نمازِ مغرب اور عشاء ایک ساتھ ادا کریں گے، عازمین رات بھر کھلے
آسمان تلے قیام کریں گےیہ رات حاجیوں کے لیے شب قدر سےبھی افضل ہے حاجی یہاں رمی کے لیے کنکریاں بھی چنیں گے۔10ذی الحج کو طلوع ِآفتاب کے بعد حجّاج
ِکرام مزدلفہ سے رَمی کے لیے جمرات جائیں گے پھر قربانی کے بعد سر منڈوا کر احرام
کھول دیں گے اور طواف زیارت کریں گے۔ہر سال کی طرح اس سال بھی سعودی حکام نے
فرزندانِ اسلام کے لیے خصوصی سہولیات فراہم کی ہیں تاکہ مناسکِ حج کی ادائیگی کے
دوران کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔