نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا انداز اس قدر دلکش تھا کہ مخاطب اس کو سنتے ہی اپنے د ل میں بسا لیا کرتا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو نہ اس قدر طویل ہوتی کہ سننے والا اُکتا جائے ،اور نہ اس قدر مختصر ہوتی کہ سننے والے کو سمجھ ہی نہ آئے۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نہایت  اعتدال اور توازن کے ساتھ کلام فرماتے تھے۔

اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِس انداز سے گفتگو فرماتے کہ اگر کوئی شخص (الفاظ) گننا چاہتا تو (بآسانی) گن سکتا تھا۔''(أخرجہ البخاري في ، 3 / 1307، الرقم: 3374، )

آئیے چند احادیث مبارکہ سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چیزوں کے بارے میں تربیت فرمائی۔

1) دو لازم کردہ چیزیں :حضرتِ سَیِّدُناجابررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی : ’’یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! لازم کرنے والی دو چیزیں کیا ہیں؟ ‘‘ حضور نبی رحمت شفیع امت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ” جو اس حال میں مرا کہ اس نےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اس حال میں مَرا کہ للہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا ۔ “ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:4 , حدیث نمبر:414 )

2)کتاب اور سنت : روایت ہے حضرت مالک ابن انس رضی اللہ عنہ سے مرسل فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں نے تم میں دو چیزیں وہ چھوڑی ہیں جب تک انہیں مضبوط تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگےاللہ کی کتاب اور اس کے پیغمبرکی سنت ۔ ( یہ روایت موطا میں ہے) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:186 )

3) دو چیزوں میں لوگوں کا گھاٹے میں ہونا: روایت ہے حضرت ابن عباس رضی الله عنھما سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے دو۲ نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں تندرستی اور فراغت (بخاری) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5155 )

4) دو چیزوں کا حریص : روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ انسان بوڑھا ہوجاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص (مسلم،بخاری) حدیث کی شرح: یہاں امرء سے مراد عام دنیا دار انسان مراد ہے جو بڑھاپے میں بھی حریص رہتا ہے،بعض اللہ کے بندے جوانی میں بھی حریص نہیں ہوتے وہ اس حکم سے علیحدہ ہیں مگر ایسے خوش نصیب بندے ہیں بہت تھوڑے عمومًا وہ ہی حال ہے جو یہاں ارشاد ہوا۔یعنی عمومًا بوڑھے آدمی مال جمع کرنے،مال بڑھانے میں بڑے مشغول رہتے ہیں،ہمیشہ زندگی کی دعائیں کراتے ہیں،اگر کوئی انہیں کوسے تو لڑتے ہیں یہ ہے محبت مال و عمر۔حریص کا دل یا قناعت سے بھرتا ہے یا قبر کی مٹی سے۔ ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5270 )

5) دو لعنتی چیزیں : روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو۲ لعنتی کاموں سے بچو ۔ صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا یارسول اللہ لعنتی کام کون سے ہیں، فرمایا وہ جو لوگوں کی راہ یا سایہ کی جگہ پر پاخانہ کرے ۔(مسلم)( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:339 )

6)دو چیزوں کی ضمانت :سید نا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص مجھے اس چیز کی ضمانت دے ایک وہ جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے (یعنی زبان ) اور دوسری وہ جو دو ٹانگوں کے درمیان ہے ( یعنی شرمگاہ ) میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔“( صحیح بخاری : 6474 )

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا ہوکر زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین۔بجاہ خاتم النبین

پیارے اسلامی بھائیو الله تعالٰی نے انسانوں کو رشدو ہدایت کی راہ دکھانے کے لئے انبیاء کرام علیھم السلام کو مبعوث فرمایا ہے۔ تاکہ وہ انسانوں کی راہنمائی کریں، اور انسان ان باتوں پر عمل کر کے فلاح حاصل کریں ۔ انہیں انبیاء کرام علیھم السلام میں سے اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہر ہر موضوع پر مسلمانوں کی تربیت فرمائی ہے۔ آئیے ایسی احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں جن میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دو چیزوں کے متعلق تربیت فرمائی ہے۔

(1) اللہ پاک کے سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : الله پاک نے جس کو جبڑوں کے درمیان اور ٹانگوں کے درمیان والی چیزوں( یعنی منہ اور شرمگاہ)کی کی برائی سے بچا لیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (ترمذی ج 4، ص 184 حدیث نمبر 2417)

(2).. حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا دو لعنتوں سے بچو، صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ دو لعنتیں کونسی ہیں، فرمایا (1) راستے میں پیشاب کرنا (2) یا کسی سایہ دار میں پیشاب کرنا ۔ (مسلم ، ج 2 ص 271)

(3)..نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے ان قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا تھا، فرمایا ان کو عذاب کسی بڑھے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا بلکہ ان میں سے ایک چغلی کھاتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ (بخاری ج 1,ص, 375)

دو چیزوں میں حسد: (4)..حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: حسد نہیں مگر دو شخصوں پر, ایک وہ جسے اللہ عزوجل نے قرآن کا علم دیا وہ رات دن اسے پڑھتا ہے اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ عزوجل نے مال دیا وہ رات دن اس سے خیرات کرتا ہے۔ (مسلم، کتاب صلاة المسافر بن وقصر ھا .…..الخ صفحہ 316 حدیث 1894)

(5) ۔۔ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوخصلتیں منافق میں جمع نہیں ہوتیں اچھے اخلاق اور نہ دینی فقہ ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج 1 کتاب العلم ، حدیث نمبر 219)

شرحِ حدیث : ظاہر یہ ہے کہ منافق سے مراد منافق اعتقادی ہے نہ کہ عملی،یعنی دل کا کافر زبان کا مؤمن اور خوش خلقی سے مراد اخلاق محمدی اور دینی فقہ سے دین کی سچی سمجھ ہے۔مطلب یہ ہے کہ نفاق کے ساتھ نہ دینی اخلاق جمع ہوں نہ دینی علم،منافق اسلامی اخلاق سے بھی محروم اور دین سے بھی،کیونکہ یہ نور ہیں۔ ظلمت کے ساتھ کیسے جمع ہوجائیں رب تعالٰی فرماتا ہے:"لَّا یَمَسُّہٗۤ اِلَّاالْمُطَہَّرُوۡنَ "دل کے گندے قران کو چھوبھی نہیں سکتے ان کا یہ حال ہے۔ شعر

کتابیں پڑھیں، دینداری نہ آئی

بخار آگیا پربخاری نہ آئی

امام شافعی فرماتے ہیں "فَاِنَّ الْعِلْمَ نُوْرٌ مِّنْ اِلٰہٍ وَاِنَّ النُّوْرَ لَا یُعْطٰی لِعَاصٍ" علم واخلاق بقدرتقویٰ ملتے ہیں۔گندے گھر میں بادشاہ نہیں آتا اور گندے دل میں حضور کے اخلا ق اورحضور کا علم نہیں سماتے۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج 1، کتاب العلم، حدیث نمبر 219)

اللہ پاک کی بلند بارگاہ میں دعا ہے کے ہمیں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جس کام کو کرنے کا حکم ارشاد فرمائیں وہ کرنے کی اور جس کام سے بچنے کا فرمائیں ان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب بات فرماتے تو اسے تین بار فرماتے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کے مروی ہے کہ٫ اَنَّه كَانَ اِذَا تَكَلّمَ بِكَلِمَةٍ اَعَادَهَا ثلاثًا،یعنی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوئی بات فرماتے تو اسے تین بار فرماتے تاکہ وہ بات سمجھ لی جائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی پیاری امت کی ہر معاملے میں تربیت فرمائی چاہے وہ نماز ہو یا روزہ زکوۃ ہو یا حج یا کوئی اور چیز تو آج ہم وہ احادیث سنے گے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ اثنان یا اثنتان کے ساتھ تربیت فرمائی

(1) موت مومن کے لیے فتنے سے بہتر: روایت ہے حضرت محمود ابن لبید سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے۔ وہ موت کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ موت مومن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی۔(مرآةالمناجيح شرح مشکاة المصابيح جلد7حدیث نمبر5251)

(2) انسان کی دو چیزیں:حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں (1) اَلحِرصُ عَلى المَالِ اور یعنی مال کی حرص (2) والحِرصُ عَلى العُمُرِ (مرآةالمناجيح شرح مشكاة المصابيح جلد7حديث نمبر5270)

(3) رشک کرنا: روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَا حَسَدَ اِلّا فِي اِثنَينِ يعنى حسد نہیں مگر دو میں (1) رَجَل اَتَاهُ اللهُ مَالًا یعنی ایک وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور اسے راہ حق میں خرچ کرنے کی توفیق دی(2) رَجُل اَتَاهُ اللّهُ الحِكمَةَ يعنى دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے دین کا علم عطا فرمایا اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔ (نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری ج1كتاب العلم ص 353)

(4) بوڑھے آدمی کا دل:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی کا دل دو خصلتوں میں جوان ہوتا ہے۔(1) طُولُ الحَيَاةِ ،یعنی لمبی زندگی (2)وَكَسرَةُ المَالِ اور مال کی کثرت۔ (شرح صحیح مسلم ج7کتاب البر والصلةوالادب ص120)

(5) ایک دوسرے کو راضی کیے بغیر: روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو شخص ایک دوسرے کو راضی کیے بغیر الگ نہ ہوں گے۔

شرح حدیث:اثنان سے مراد تاجر خریددار ہیں یعنی ایجاب و قبول کے بعد بھی تاجر و خریدار ایک دوسرے کو چیز و قیمت سے مطمئن کر کے وہاں سے ہٹیں دھوکہ دے کر بھاگنے کی کوشش نہ کریں۔(مرآةالمناجيح شرح مشكاة المصابيح جلد4حديث نمبر2805)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ہمیں بھی چاہیے کہ اچھے انداز سے تربیت کی جائے تربیت میں اچھا اور نرمی والا انداز ہونا چاہیے اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اچھے انداز سے تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جو احادیث ہم نے سنی ان میں جن چیزوں سے بچنے کا کہا گیا ان سے بچنے کی اور جن چیزوں کے کرنے کا کہا گیا ہے ان کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین

يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَ أَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُوْنَ (6) ترجمہ کنز الایمان اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اس پر سخت کرے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انھیں حکم ہو وہی کرتے ہیں۔

يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَ أَهْلِيكُمْ نارا: اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ } یعنی اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری اختیار کرکے، عبادتیں بجالا کر، گناہوں سے بازرہ کر ، اپنے گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کر کے اور انہیں علم و ادب سکھا کر اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہے ۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جہاں مسلمان پر اپنی اصلاح کرنا ضروری ہے وہیں اہل خانہ کی اسلامی تعلیم و تربیت کرنا بھی اس پر لازم ہے، لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے بیوی بچوں اور گھر میں جو افراد اس کے ماتحت ہیں ان سب کو اسلامی احکامات کی تعلیم دے یا دلوائے یونہی اسلامی تعلیمات کے سائے میں ان کی تربیت کرے تاکہ یہ بھی جہنم کی آگ سے محفوظ رہیں۔ تربیت کرنے اور ان سے احکام شرعیہ پر عمل کروانے سے متعلق 5 احادیث ملاحظہ ہوں۔

(1) انسان کی دو ناپسندیدہ چیزیں: روایت ہے حضرت محمود ابن لبید سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو چیزیں ہیں جنہیں انسان نا پسند کرتا ہے ، وہ موت کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح ج7 الحدیث 5251)

(2) دو چیزیں تم سے الگ: روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرمایا جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو جب کہ دو چیزیں تم سے الگ رہیں فضول خرچی ہے اور تکبر ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح جلد 6 الحدیث 4380)

(3)کونسی دو چیزیں جوان رہتی ہیں: روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص: (مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح جلد 7الحدیث5270)

(4) روایت ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں ۔ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ لازم کرنے والی کیا ہیں فرمایا جو اللہ کا شریک مانتا ہوا مر گیا ہے وہ آگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کہ کسی کو اللہ کا شریک نہیں مانتا تو وہ جنت میں جائے ۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1 الحدیث 38)

(5)جنت کی ضمانت: مدنی آقا نے ارشاد فرمایا: جو مجھے دونوں جبڑوں اور دونوں ٹانگوں کے درمیان والی چیز کی حفاظت کی ضمانت دے، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔ (بخاری، کتاب الرقاق، باب حفظ اللسان، رقم :6474 ج 4 ص 240)

وضاحت : امام حافظ شهاب الدین علی الرحم فتح الباری شرح صحیح بخاری میں اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں:

دو جبڑوں کے درمیان والی چیز سے مراد زبان اور ٹانگوں کے درمیان والی شے سے مراد شرم گاہ ہے۔ اور حفاظت کی ضمانت دینے کا مطلب یہ ہے کہ انسان انہیں رب تعالیٰ کی نافرمانی والے کاموں سے بچانے کا پختہ عہد کرے مثلاً زبان سے وہی کلام کرے جو ضروری ہو اور بے کار باتوں سے بچے ، اسی طرح شرم گاہ کو حلال جگہ استعمال کرے اور اسے حرام میں مبتلاء ہونے سے بچائے۔ (فتح الباری،کتاب الرقاق ج 12ص263)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو : جس طرح حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی تربیت فرمائی اسی طرح ہمیں بھی اپنے ماتحتوں کی پیار محبت اور نرمی کے ساتھ تربیت کرنی چاہیے ان کی عقائد کی اصلاح کے ساتھ ساتھ اعمال کی درستگی کی طرف بھی توجہ ہو اور ان کی اخلاقیات بھی بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اللہ تعالی ہم سب کو اپنے ماتحتوں کی ایسی تعلیم و تربیت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے جو ان کے لیے دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ بنے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سی احادیث میں صحابہ کرام کے ذریعے ہماری تربیت فرمائی ہے. نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا انداز تربیت بہت ہی احسن اور مشفقانہ تھا. نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے جس طرح صحابہ کرام کے ذریعے ہماری تربیت فرمائی اس کی مثال نہیں ملتی. آئیے!اج ہم ان احادیث کو پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے دو چیزوں سے تربیت فرمائی ہے۔

(1) دو کا کھانا تین کو: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو لوگوں کا کھانا تین کو کفآیت کرتا ہے. (صحیح البخاری، کتاب الاطعمہ، باب طعام الواحد یکفی الاثنین، جلد 2، حدیث 5392)

(2) دو لوگوں میں حسد جائز ہے: حضرت عبداللہ بن اوپو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حسد نہیں مگر دو میں ایک وہ شخص جسے اللہ عزوجل نے مال دیا اور اسے راہ حق میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے دین کا علم عطا فرمایا اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے. (صحیح البخاری،کتاب باب انفاق المال فی حق،حدیث 1409)

(3) دو لعنتی کاموں سے بچو: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو لعنتی کاموں سے بچو صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعنتی کام کون سے ہیں تو ارشاد فرمایا جو لوگوں کی راہ یا سایہ کی جگہ پر پاخانہ کرے. (مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح،جلد 1، حدیث 339)

(4) دو چیزیں زمانے کفر کی علامت:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں دو چیزیں زمانہ کفر کی علامت ہیں:(1) نسب میں طعن کرنا(2)میت پر نوحہ کرنا.(مسلم،کتاب الجنائز،حدیث 934)

(5) دو چیزیں جوان رہتی ہیں:حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں:(1)مال کی حرص (2)عمر کی حرص.

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے ماتحتوں کی اچھے انداز میں تربیت کریں اللہ تعالی ہمیں ان احادیث پر عمل کرتے ہوئے اپنے ماتحتوں کی اچھے انداز میں تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

جب ہم لفظ تربیت سنتے ہیں تو ہمارے اندر ایک ایسی قوت جنم لیتی ہے جو ہمیں اس طرف راغب کرتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو تربیت کے مدنی گلدستوں میں سجائیں اس لیے کہ رسول اللہ کا فرمان ہے کہ سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمان کو فائدہ دیتا ہے اسی طرح اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بھی تربیت کے متعلق وعظ فرمایا ہے۔آئیے چند احادیث ملاحظہ کرتے ہیں۔

(1) دو چیزوں کا حرام ہونا

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم کو پکڑا اور بائیں ہاتھ میں سونے کو پھر فرمایا یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں. (سنن ابن داؤد،کتاب اللباس،حدیث 4057)

(2) دو ادمیوں پر رشک کرنا جائز : حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو ادمیوں کے علاوہ کسی پر حسد کرنا جائز نہیں وہ شخص جسے اللہ نے مال عطا فرمایا اور اسے صحیح راستے میں خرچ کرنے کی قدرت عطا فرمائی وہ مرد جس سے اللہ تعالی نے دین کا علم عطا فرمایا تو وہ اس کے مطابق فیصلہ کرے اور اس کی تعلیم دے۔ (ریاض الصالحین،جلد 5،حدیث 544، صفحہ 189)

(3) دو دعاؤں کا رد نہ ہونا: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا دو دعائیں رد نہیں کی جاتی یا بہت کم رد کی جاتی ہیں اذان کے وقت کی دعا اور جہاد کے وقت کی دعا جب بعض بعض کو قتل کر رہے ہوں۔ (مرآۃ المناجیح، جلد 1،صفحہ 672)

(4) دو چیزوں کا جوان رہنا : نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص۔ (مرآۃ المناجیح،جلد 7،حدیث 5270)

(5) لوگوں کا گھاٹے میں ہونا : حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں تندرستی اور فراغت۔ (مراۃ المناجیح، جلد 7، صفحہ 21)

اللہ تعالی ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


اللہ کے اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تاریخ انسانی کے سب سے جامع اور اکمل انسان ہیں۔ اعلی انسانیت کے تمام پہلو اپ کی زندگی میں اپنے تمام تر کمال کے ساتھ جمع ہیں اپ نبی اور رسول ہونے کے ساتھ ساتھ داعی، مصلح،مدبر، قائد، خطیب، امیر ریاست، مربی، مصنف،استاد، مرشد الغرض زندگی اور معاشرے کے ہر پہلو کے اعتبار سے رہنما ہیں۔نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بہت سے معاملات میں صحابہ کرام کی رہنمائی فرمائی ہے۔ آئیے چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا دو چیزوں سے تربیت فرمانا"

(1) نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ لازم کرنے والی کیا ہے فرمایا جو اللہ کا شریک مانتا ہوا مر گیا وہ اگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کسی کو اللہ کا شریک نہیں مانتا وہ جنت میں جائے گا. (مراۃ المناجیح، کتاب الایمان، جلد 1، صفحہ 62، حدیث 33)

(2) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے انہیں عذاب دیا جا رہا تھا تو اپ نے فرمایا ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کے سبب نہیں دی جا رہا ان دونوں میں سے ایک چغل خوری کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا. (اتحاف المسلم،کتاب الطہارت،صفحہ 29)

(3)نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حسد نہیں مگر دو شخصوں میں وہ جسے اللہ عزوجل نے یہ کتاب عطا فرمائی تو وہ اس کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے دن اور رات کے اوقات میں اور ایسا مرد جسے اللہ عزوجل مال عطا فرمایا تو اسے خرچ کرتا ہے دن اور رات کے اوقات میں. (اتحاف المسلم، کتاب قراۃ القران،صفحہ 134)

(4) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے یعنی زبان کا اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان ہے یعنی شرمگاہ کا میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں گا. (بہار شریعت، جلد 3، حصہ الف،صفحہ نمبر 519)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو چیز انسان کو سب سے زیادہ جنت میں داخل کرنے والی ہے وہ تقوی اور حسن اخلاق ہے اور جو چیز انسان کو سب سے زیادہ جہنم میں لے جانے والی ہے وہ دو جوف دار چیزیں ہیں منہ اور شرمگاہ۔ (سنن ابن ماجہ، حدیث 4246،صفحہ 489،جلد 4)

اللہ تعالی ہمیں ان احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے ما تحت کی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین جاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم   اللہ پاک کی طرف سے معلم اور رہنما بنا کر بھیجے گئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اپنی امت کی تربیت فرماتے تھے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام علیہم رضوان کی اخلاقی،روحانی اور معاشرتی زندگی کے حوالے سے تربیت فرمایا کرتے تھے کبھی دو، تین ،چار اور کبھی زیادہ چیزوں کے بیان میں تربیت فرمایا کرتے تھے۔

ان شاءاللہ اس ماہ سرکار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے جن دو چیزوں کے بیان میں مسلمانوں کی تربیت فرمائی ہے ان کے متعلق پڑھتے ہیں اور اپنی زندگی سنوارتے ہیں۔

1: قرآن اور اہل بیت: اللہ پاک کے پیارے اخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ رہا ہوں ان میں سے پہلی تو اللہ پاک کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے ،تم اللہ پاک کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو دوسرے میرے اہل بیت ہیں، اور یہ تین بار ارشاد فرمایا :میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ پاک کی یاد دلاتا ہوں ۔ (مسلم ص1008،حدیث,144)

2: اللہ پاک کے غضب کو ٹھنڈا کرنے والی: ایک اعرابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی اللہ تعالی کے غضب کو کیا چیز ٹھنڈا کرتی ہے ارشاد فرمایا: چچکے چچکے صدقہ کرنا اور صلہ رحمی ۔ (جامع الحدیث ۔405/19،حدیث14922)

ہمیں نیکی کے کام ایسے کرنے چاہیے کہ دائیں ہاتھ سے کرے اور بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے "شعیب الایمان" کی ایک حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ظاہری عمل کے مقابلے میں پوشیدہ عمل افضل ہے۔ (شعیب الایمان ،376/5حدیث8012)

3: فضلیت سورہ فلق ناس: حضرت سیدنا عقبہ ابن عامر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جُحْفتح اور ابوا کے درمیان سفر کر رہا تھا کہ اچانک ہمیں آندھی اور سخت تاریکی نے گھیر لیا تؤ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے "سورہ فلق اور "سورہ ناس "کے ذریعےپناہ مانگی اور فرمانے لگے۔اے عقبہ ! ان دونوں صورتوں کے ساتھ پناہ مانگا کرو کہ کسی نے ان دونوں کے ساتھ پناہ نہیں مانگی. (ابو داؤد ،کتاب الوتر ،باب فی المعوذتین,104/ 2حدیث، 1463)

مفتی احمد یار خان علی رحمہ فرماتے ہیں :اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں صورتیں صرف جادو کے لیے ہی نہیں بلکہ دوسری افتوں میں بھی کام اتی ہیں۔ (مراۃ المناجیح652/3)

4: عذاب کا سبب: خاتم المرسلین رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔ (شعیب الایمان، باپ فی حفظ اللسان،208/4،حدیث4813)

چغلی کی تعریف : علامہ بدر الدین عینی علیہ الرحمہ نے فرمایا" کسی کی بات کو دوسرے ادمی تک پہنچانا اور فساد پھیلانے کے لیے بیان کرنا چغلی ہے." (عمدۃ القاری، کتاب الوضو ،باب من الکبائر- الخ،593/2،تحت الحدیث ،216)

5: ایک اعرابی صحابی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی کہ کون سی برائی اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے بڑی ہے ؟ سرکار مدینہ منورہ سردار مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا برے اخلاق اور بخل۔

(جامع الحدیث،405/19حدیث14922)

ایک حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخیل جنت سے دور ہے ۔ (ترمذی ،کتاب البرو الصلوۃ ،باب ما جافی سخا،387/3،حدیث1968)

اللہ پاک اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔

تربیت : کسی شے کی رفتہ رفتہ اس طرح پروش کرنا ہے کہ وہ حد کمال کو پہنچ جائے۔ ( اسفھائی المفردات في غريب القرآن ص(182)

تربیت کے اصول : نرم الفاظ ہوں۔ ڈانٹ ڈپٹ والا انداز نہ ہو۔ نرم لہجہ ہو ۔ سامنے والے کو احساس دلانا کہ میں آپ کا خیر خواہ ہوں ۔ شفقت اور نرمی ہو ۔ تنہائی میں سمجھانا خیر خواہ ہو۔

(1) تندرستی اور فراغت : روایت ہے حضرت ابن عباس فرماتے ہیں فرمایا رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے دو نعمتیں ہیں جس میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں، تندرستی اور فراعت۔ (بخاری)

(2) بھوکے بھیڑیے۔ روایت ہے حضرت کعب ابن مالک سے وہ اپنے والد سے راویت فرماتے ہیں رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا دو بھوکے بھیڑیے جو بکریوں میں چھوڑ دیے جاویں وہ ان بکریوں کو اس سے زیادہ خراب نہیں کرتے جتنے انسان کے حرص کرنے سے مال و عزت پر اس دین کو :-( ترمذ ی دارمی)

(3) دو دعائیں :رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و علم کا فرمان عالیشان ہے دو دعائیں ایسی ہیں کہ ان کے اور الله عزوجل کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا 1۔ مظلوم کی دعا 2۔ کسی شخص کا اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے دعا کرنا ۔(جامع ترمذی ابواب البر و الصلوٰۃ الحدیث (1905) :-

(4) جنت میں داخلہ :رسول اکرم شاہ بنی آدم صلی الله تعالی علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جس نے دونوں جبڑوں کے درمیان والی چیز اور شرمگاہ کی حفاظت کی وہ جنت میں داخل ہوگا.(المسند للام احمد حنبل حدیث ابی موسیٰ الاشعری) :-

(5) جنت اور جہنم میں لے جانے والی دو چیزیں : دو جہاں کے سردار علی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا فرمان عالیشان ہے تم پر سچ بولنا لازم ہے کیونکہ یہ نیکی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں جنت میں لے جاتے ہیں اور جھوٹ سے بچو کیونکہ یہ گناہوں کے ساتھ ہے اور یہ دونوں جہنم میں لے جاتے ہیں۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان باب الكذب 5803) 


آج کل ہمارے معاشرے میں تربیت کی بہت اہم ضرورت ہے کہیں ماں باپ کی نافرمانی کی جا رہی ہے تو کہیں بڑوں کی نافرمانی کی جا رہی ہے ہمارے پیارے اقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہماری بہت ہی احسن طریقے اور مشفقانہ انداز سے ہماری تربیت فرمائی ہے ہم سب کو چاہیے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلیں اور اللہ پاک اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے تربیت کے متعلق احادیث سے سماعت فرمائیں ۔

(1)پسندیدہ چیزیں : نبی پاک صاحب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان محبت نشان ہے بے شک مجھے دو چیزیں پسند ہیں جس نے ان سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا ایک فقیر اور دوسرا جہاد (احیاء العلوم )

(2)جہنم کی وعید : تاجدار رسالت شہنشاہ نبوت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا اظہار ہے تو جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک میں مجھ سے جھگڑا کیا تو میں اسے جہنم میں پھینک دوں گا (سنن ابن ماجہ )

(3) حسن اخلاق : حسن اخلاق کے پیکر محبوب رب اکبر صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان ہے خوشبودار ہے حضرت جبرائیل علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا یہ وہ دین ہے جس کو میں نے اپنے لیے پسند کیا اور اس کی اصلاح جس کی اصلاح سخاوت اور حسن اخلاق پر منحصر ہے جس قدر ہو سکے ان دونوں چیزوں کے ذریعے اس کی عزت کرو (الکام الفیط رجال لابن عدی)

(4) سخاوت :حضور پرنور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سخاوت یقین میں سے ہے اور کوئی یقین والا دوزخ میں نہیں جائے گا اور بخود شک میں سے ہے اور شک کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا (الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی )

(5)مومن کا قید خانہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور کافر کی جنت ۔ (مرآة المناجیح)

ایک مسلمان کی زندگی میں پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث مبارکہ کی بے انتہا اہمیت ہے کلام اللہ( قرآن مجید) کے بعد کلام رسول (حدیث شریف) کا ہی درجہ ہے ، کوئی بھی کلام اس سے بڑھ نہیں سکتا۔

حدیث مبارک ہی سے انسان کو معرفتِ الہی حاصل ہوتی ہے اور معرفتِ الہی ہی توحید کی اصل ہے، حدیث مبارک ہی مسلمان کو عبادت کا طریقہ سکھاتی ہیں اور عبادات کا شرعی مفہوم بھی احادیث سے ہی ملتا ہے حدیث مبارکہ زندگی کے ہر ہر شعبے میں رہنمائی فرماتی ہیں، خواہ وہ سیاسی شعبہ ہو یا کاروباری خواہ وہ سائنس ہو یا نجی زندگی، دینی معاملات ہوں یا دنیوی۔

ایک مسلمان کی زندگی میں جہاں قرآن کریم دماغ کی حیثیت رکھتا ہے تو وہیں حدیث شریف دل کی حیثیت رکھتی ہیں کیونکہ ان دونوں کے بغیر ہی انسان نامکمل ہے۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری پیاری تعلیمات حکمت سے بھرپور کلمات کے ذریعے امت تک پہنچ رہی ہیں اور زندگی کے ہر ہر موڑ پر اس کی رہنمائی کررہی ہیں۔ پیارے آقا خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہر وقت اپنی امت کی خیر خواہی و رہنمائی میں کوشاں رہتے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے (5) فرامین مبارکہ پڑھیے اور عمل کی نیت کیجئے :

(1)...حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ کون سی چیز زیادہ لوگوں کو جنت میں داخل کرتی ہے الله سے ڈر اور اچھی عادت کیا جانتے ہو کہ لوگوں کو آگ میں کون چیز زیادہ لے جاتی ہے دو خالی چیزیں منہ اور شرمگاہ۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

یعنی انسان منہ سے کفر بولتا ہے غیبتیں چغلیاں کرتا ہے،نوے فی صدی گناہ منہ سے ہی ہوتے ہیں،شرمگاہ سے گناہ کرتا ہے جو بدترین گناہ ہے عقل کو مغلوب کرنے والی دین برباد کرنے والی چیز شہوت ہے جس کی جگہ شرمگاہ ہے۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:4832)

(2)... حضرت سَیِّدُنَا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا: ’’ تندرستی اورفراغت دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ اُن کی وجہ سے خسارہ اٹھاتے ہیں یا ان سے دھوکا کھاتے ہیں ۔ ‘‘

یعنی صحت و فراغت یہ دو ایسے کام ہیں کہ اِنہیں اگر اُن کاموں میں استعمال نہ کیا جائے جہاں کرنا چاہیے تھا تو یہ دونوں نعمتیں پانے والا شخص نقصان اٹھائے گا یعنی وہ اِن دونوں کو نقصان کے ساتھ فروخت کرے گا۔کیونکہ جو شخص تندرستی وفراغت کی حالت میں عبادتِ الٰہی نہ بجا لائے تووہ بیماری و مشغولیت میں بدرجہ اَولیٰ عبادت نہ کرسکے گالہٰذا وہ بےعملی کے سبب نقصان و دھوکے میں رہ جائے گا۔اسی طرح بعض اوقات انسان صحت مند ہوتا ہے لیکن اَسبابِ معاش یعنی کاروبار وغیرہ میں مشغولیت کی وجہ سےعبادت کے لیے فارغ نہیں ہوتا اور کبھی اس کے بر عکس (یعنی فارغ تو ہوتا ہے لیکن مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے عبادت نہیں کر پاتا ) تو جسے صحت وفراغت کی نعمت ملے اور وہ پھر بھی فضائل حاصل کرنے میں کوتاہی کرے تو ایسا شخص سرا سردھوکے وغفلت میں ہے۔(کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:97)

(3)... حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں کسی نے عرض کیا یا رسول الله لازم کرنے والی کیا ہیں فرمایا جو الله کا شریک مانتا ہوا مرگیا وہ آگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کہ کسی کو الله کا شریک نہیں مانتا وہ جنت میں جائے ۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:38)

(4)...حضرت انس سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان بوڑھا ہوجاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص (مسلم،بخاری)

یہاں انسان سے مراد عام دنیا دار مراد ہے جو بڑھاپے میں بھی حریص رہتا ہے،بعض اللہ کے بندے جوانی میں بھی حریص نہیں ہوتے وہ اس حکم سے علیحدہ ہیں مگر ایسے خوش نصیب بندے ہیں بہت تھوڑے عمومًا وہ ہی حال ہے جو یہاں ارشاد ہوا۔ عمومًا بوڑھے آدمی مال جمع کرنے،مال بڑھانے میں بڑے مشغول رہتے ہیں،ہمیشہ زندگی کی دعائیں کراتے ہیں،اگر کوئی انہیں کوسے تو لڑتے ہیں یہ ہے محبت مال و عمر۔حریص کا دل یا قناعت سے بھرتا ہے یا قبر کی مٹی سے۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5270)

(5)...حضرتِ سَیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں :میں نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رب تعالیٰ فرماتا ہے :جب میں اپنے کسی بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں کے ذریعے آزمائش میں مبتلا کروں پھر وہ صبر کرے تو میں اس کے عوض اسے جنت دونگا ۔ دومحبوب چیزوں سے مراد اس کی دونوں آنکھیں ہیں۔(بخاری، کتاب المرضی، باب فضل من ذھب بصرہ، 6\4 حدیث: 5653)

حدیث میں فرمایا ’’حَبِیْبَتَیْہ‘‘ یعنی دو محبوب چیزیں دوسری حدیث میں اس کی وضاحت بھی فرمائی یعنی دونوں آنکھیں ، اس لئے کہ انسان کے بدن میں سب سے اہم اور محبوب عضو آنکھیں ہیں اور یہ بات کسی پر مَخْفِی (ڈھکی چھپی) نہیں۔ اس کے بعد فرمایا کہ جب اس کی آنکھیں چلی جائیں پھر وہ صبر کرے ۔

حِبْرُ الْاُمَّۃ، (اُمَّت کے عالِم) ترجمانِ قراٰن، حضرتِ سَیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہما جب نابینا ہو گئے تو یہ شعر پڑھا کرتے تھے :اِنْ یُّذْھِبِ ﷲُ مِنْ عَیْنِیْ نُوْرَ ھُمَا فَفِیْ لِسَانیْ وَقَلْبِی لِلْھُدٰی نُوْرٌ ترجمہ : اگراللہ عَزَّوَجَلَّ میری آنکھوں کا نور لے گیا تو کیا ہوا؟ میری زبان اور دل میں تو ہدایت کا نور ہے۔(مرقاۃ المفاتیح ، کتاب الجنائز، باب عیادۃ المریض،28\4، تحت الحدیث:1549)

اللہ پاک ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

تربیت کا لغوی معنی کسی کو نشوونما کر کے حدِ کمال تک پہنچانا ہے۔انسان کو پستی سے نکال کر بلندی پر گامزن کرنے اور انہیں ‏آگے بڑھانے میں جن صفات کی ضرورت ہو ان کی دیکھ بھال کر کے پروان چڑھانے کا نام تربیت ہے۔

ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس دنیا میں تشریف لائے اور انہوں نے اپنے مبارک فرامین کے ذریعے مختلف انداز میں ‏پوری دنیا کی اصلاح فرمائی۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارک انداز یہ بھی تھا کہ دو چیزوں کو بیان کر کے اصلاح فرماتے تھے۔ یہاں وہ ‏‏5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ذکر کئے جا رہے ہیں جن میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دو چیزوں کو بیان کر کے تربیت ‏فرمائی ہے:‏

(1)حسد نہیں مگر دو میں: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: حَسَد نہیں مگر دو شخصوں پر ایک وہ جسے اللہ پاک نے قراٰن سکھایا ‏وہ رات اور دن کے اوقات میں اس کی تِلاوت کرتا ہے، اس کے پڑوسی نے سنا تو کہنے لگا: کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جو فُلاں شخص ‏کو دیا گیا تو میں بھی اُس کی طرح عمل کرتا۔ دوسرا وہ شخص کہ جسے اللہ پاک نے مال دیا وہ حق میں مال کو خَرچ کرتا ہے، کسی نے کہا: ‏کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جیسا فُلاں شخص کو دیا گیا تو میں بھی اُسی کی طرح عمل کرتا۔ (بخاری، 3/410، حدیث: 5026)‏

(2)دو ناپسندیدہ چیزیں: پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دو چیزیں ایسی ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے۔ وہ موت کو نہ ‏پسند کرتا ہے حالانکہ موت مومن کے لئے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے ‏گی۔(مراٰۃ المناجیح، 7/72)‏

(3)دو نعمتیں: فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں، ایک ‏صحت اور دوسری فراغت۔ (بخاری، 4/222، حدیث: 6412)‏

(4)اللہ پاک کی پسندیدہ دو خصلتیں: حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قبیلہ عبدالقیس کے سردار سے فرمایا: تجھ میں دو خصلتیں ‏ایسی ہیں جنہیں اللہ پاک پسند فرماتا ہے۔ بُردباری اور وقار۔(ترمذی، 3/407، حدیث: 2018)‏

(5)دو کلمے زبان پر ہلکے میزان پر بھاری: آخری نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دو کلمے رحمٰن کو بہت زیادہ محبوب ہیں ‏یہ زبان پر بہت ہی ہلکے اور میزانِ عمل میں بہت ہی بھاری ہیں۔(وہ دو کلمے یہ ہیں:)سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ۔

‏(بخاری،4/600، حدیث: 7563)‏

‏ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ‏ہمیں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں کے مطابق زندگی گزارنے کی سعادت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏