نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا انداز اس قدر دلکش تھا کہ مخاطب اس کو سنتے ہی اپنے د ل میں بسا لیا کرتا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو نہ اس قدر طویل ہوتی کہ سننے والا اُکتا جائے ،اور نہ اس قدر مختصر ہوتی کہ سننے والے کو سمجھ ہی نہ آئے۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نہایت  اعتدال اور توازن کے ساتھ کلام فرماتے تھے۔

اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِس انداز سے گفتگو فرماتے کہ اگر کوئی شخص (الفاظ) گننا چاہتا تو (بآسانی) گن سکتا تھا۔''(أخرجہ البخاري في ، 3 / 1307، الرقم: 3374، )

آئیے چند احادیث مبارکہ سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چیزوں کے بارے میں تربیت فرمائی۔

1) دو لازم کردہ چیزیں :حضرتِ سَیِّدُناجابررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی : ’’یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! لازم کرنے والی دو چیزیں کیا ہیں؟ ‘‘ حضور نبی رحمت شفیع امت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ” جو اس حال میں مرا کہ اس نےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اس حال میں مَرا کہ للہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا ۔ “ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:4 , حدیث نمبر:414 )

2)کتاب اور سنت : روایت ہے حضرت مالک ابن انس رضی اللہ عنہ سے مرسل فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں نے تم میں دو چیزیں وہ چھوڑی ہیں جب تک انہیں مضبوط تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگےاللہ کی کتاب اور اس کے پیغمبرکی سنت ۔ ( یہ روایت موطا میں ہے) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:186 )

3) دو چیزوں میں لوگوں کا گھاٹے میں ہونا: روایت ہے حضرت ابن عباس رضی الله عنھما سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے دو۲ نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں تندرستی اور فراغت (بخاری) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5155 )

4) دو چیزوں کا حریص : روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ انسان بوڑھا ہوجاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص (مسلم،بخاری) حدیث کی شرح: یہاں امرء سے مراد عام دنیا دار انسان مراد ہے جو بڑھاپے میں بھی حریص رہتا ہے،بعض اللہ کے بندے جوانی میں بھی حریص نہیں ہوتے وہ اس حکم سے علیحدہ ہیں مگر ایسے خوش نصیب بندے ہیں بہت تھوڑے عمومًا وہ ہی حال ہے جو یہاں ارشاد ہوا۔یعنی عمومًا بوڑھے آدمی مال جمع کرنے،مال بڑھانے میں بڑے مشغول رہتے ہیں،ہمیشہ زندگی کی دعائیں کراتے ہیں،اگر کوئی انہیں کوسے تو لڑتے ہیں یہ ہے محبت مال و عمر۔حریص کا دل یا قناعت سے بھرتا ہے یا قبر کی مٹی سے۔ ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5270 )

5) دو لعنتی چیزیں : روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو۲ لعنتی کاموں سے بچو ۔ صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا یارسول اللہ لعنتی کام کون سے ہیں، فرمایا وہ جو لوگوں کی راہ یا سایہ کی جگہ پر پاخانہ کرے ۔(مسلم)( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:339 )

6)دو چیزوں کی ضمانت :سید نا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص مجھے اس چیز کی ضمانت دے ایک وہ جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے (یعنی زبان ) اور دوسری وہ جو دو ٹانگوں کے درمیان ہے ( یعنی شرمگاہ ) میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔“( صحیح بخاری : 6474 )

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا ہوکر زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین۔بجاہ خاتم النبین