تربیت : کسی شے کی رفتہ رفتہ اس طرح پروش کرنا ہے کہ وہ حد کمال کو پہنچ جائے۔ ( اسفھائی المفردات في غريب القرآن ص(182)

تربیت کے اصول : نرم الفاظ ہوں۔ ڈانٹ ڈپٹ والا انداز نہ ہو۔ نرم لہجہ ہو ۔ سامنے والے کو احساس دلانا کہ میں آپ کا خیر خواہ ہوں ۔ شفقت اور نرمی ہو ۔ تنہائی میں سمجھانا خیر خواہ ہو۔

(1) تندرستی اور فراغت : روایت ہے حضرت ابن عباس فرماتے ہیں فرمایا رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے دو نعمتیں ہیں جس میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں، تندرستی اور فراعت۔ (بخاری)

(2) بھوکے بھیڑیے۔ روایت ہے حضرت کعب ابن مالک سے وہ اپنے والد سے راویت فرماتے ہیں رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا دو بھوکے بھیڑیے جو بکریوں میں چھوڑ دیے جاویں وہ ان بکریوں کو اس سے زیادہ خراب نہیں کرتے جتنے انسان کے حرص کرنے سے مال و عزت پر اس دین کو :-( ترمذ ی دارمی)

(3) دو دعائیں :رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و علم کا فرمان عالیشان ہے دو دعائیں ایسی ہیں کہ ان کے اور الله عزوجل کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا 1۔ مظلوم کی دعا 2۔ کسی شخص کا اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے دعا کرنا ۔(جامع ترمذی ابواب البر و الصلوٰۃ الحدیث (1905) :-

(4) جنت میں داخلہ :رسول اکرم شاہ بنی آدم صلی الله تعالی علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جس نے دونوں جبڑوں کے درمیان والی چیز اور شرمگاہ کی حفاظت کی وہ جنت میں داخل ہوگا.(المسند للام احمد حنبل حدیث ابی موسیٰ الاشعری) :-

(5) جنت اور جہنم میں لے جانے والی دو چیزیں : دو جہاں کے سردار علی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا فرمان عالیشان ہے تم پر سچ بولنا لازم ہے کیونکہ یہ نیکی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں جنت میں لے جاتے ہیں اور جھوٹ سے بچو کیونکہ یہ گناہوں کے ساتھ ہے اور یہ دونوں جہنم میں لے جاتے ہیں۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان باب الكذب 5803)