محمد احمد رضا عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور،
پاکستان)
پیارے اسلامی بھائیو الله تعالٰی
نے انسانوں کو رشدو ہدایت کی راہ دکھانے کے لئے انبیاء کرام علیھم السلام
کو مبعوث فرمایا ہے۔ تاکہ وہ انسانوں کی راہنمائی کریں، اور انسان ان باتوں پر عمل
کر کے فلاح حاصل کریں ۔ انہیں انبیاء کرام علیھم السلام میں سے اللہ پاک کے آخری
نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ہر ہر موضوع پر مسلمانوں کی تربیت فرمائی ہے۔ آئیے ایسی احادیث
مبارکہ پڑھتے ہیں جن میں حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے دو چیزوں کے متعلق تربیت فرمائی ہے۔
(1) اللہ پاک
کے سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا : الله پاک نے جس کو جبڑوں کے درمیان اور ٹانگوں کے درمیان والی چیزوں( یعنی
منہ اور شرمگاہ)کی کی برائی سے بچا لیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (ترمذی ج 4، ص 184 حدیث نمبر 2417)
(2).. حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا دو
لعنتوں سے بچو، صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم وہ دو لعنتیں کونسی ہیں، فرمایا (1) راستے میں پیشاب کرنا (2) یا کسی سایہ دار میں پیشاب کرنا ۔ (مسلم ، ج 2 ص 271)
(3)..نبی صلی
اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے
ان قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا تھا، فرمایا ان کو عذاب کسی بڑھے گناہ کی وجہ سے
نہیں ہو رہا بلکہ ان میں سے ایک چغلی کھاتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں
بچتا تھا۔ (بخاری ج 1,ص, 375)
دو
چیزوں میں حسد: (4)..حضرت سیدنا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور انور صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: حسد نہیں مگر دو شخصوں پر,
ایک وہ جسے اللہ عزوجل نے قرآن کا علم دیا وہ رات دن اسے پڑھتا ہے اور دوسرا وہ
شخص جسے اللہ عزوجل نے مال دیا وہ رات دن اس سے خیرات کرتا ہے۔ (مسلم، کتاب صلاة
المسافر بن وقصر ھا .…..الخ صفحہ 316 حدیث 1894)
(5) ۔۔ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوخصلتیں
منافق میں جمع نہیں ہوتیں اچھے اخلاق اور نہ دینی فقہ ۔ ( مرآۃ
المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج 1 کتاب
العلم ، حدیث نمبر 219)
شرحِ حدیث : ظاہر یہ ہے کہ منافق سے مراد منافق
اعتقادی ہے نہ کہ عملی،یعنی دل کا کافر زبان کا مؤمن اور خوش خلقی سے مراد اخلاق
محمدی اور دینی فقہ سے دین کی سچی سمجھ ہے۔مطلب یہ ہے کہ نفاق کے ساتھ نہ دینی
اخلاق جمع ہوں نہ دینی علم،منافق اسلامی اخلاق سے بھی محروم اور دین سے بھی،کیونکہ یہ نور ہیں۔ ظلمت کے ساتھ کیسے
جمع ہوجائیں رب تعالٰی فرماتا ہے:"لَّا یَمَسُّہٗۤ
اِلَّاالْمُطَہَّرُوۡنَ "دل کے گندے قران کو چھوبھی نہیں سکتے ان
کا یہ حال ہے۔ شعر
کتابیں پڑھیں، دینداری نہ آئی
بخار آگیا پربخاری نہ آئی
امام شافعی فرماتے ہیں "فَاِنَّ الْعِلْمَ نُوْرٌ
مِّنْ اِلٰہٍ وَاِنَّ النُّوْرَ لَا یُعْطٰی
لِعَاصٍ" علم واخلاق بقدرتقویٰ
ملتے ہیں۔گندے گھر میں بادشاہ نہیں آتا اور گندے دل میں حضور کے اخلا ق اورحضور کا
علم نہیں سماتے۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ
المصابیح، ج 1، کتاب العلم، حدیث نمبر 219)