آیت
کریمہ:
ترجمہ
کنزالایمان:اس میں ایسی پانی کی نہریں ہیں جو کبھی نہ بگڑے اور ایسے دود ھ کی
نہریں ہیں جس کا مزہ نہ بدلا اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جس کے پینے میں لذت ہے
اور ایسی شہد کی نہریں ہیں جو صاف کیا گیا۔
(پ26،محمد:15)
آیت
کریمہ:
ترجمہ
کنزالایمان :اورپرندوں کا گوشٹ جو چاہیں۔
(پ27،الواقعہ:21)
حدیث
پاک :
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:
فی الجنۃ بحراللبن وبحرالماء وبحرالعسل وبحر
الخمر، ثم تشقق الانہار منھا بعد
(المسندلامام
احمد بن حنبل، الحدیث:۲۰۰۷۲، ج۷،ص۲۴۲)
جنت کی تعریف :
جنت ایک مکان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے
بنایا ہے اس میں وہ نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا،
نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا۔
جنت
کیسی ہے؟
جنت کتنی وسیع ہے اس کو اللہ و رسول عزوجل و صلی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلم ہی جانیں، اجمالی بیان یہ ہے کہ
اس میں سو درجے ہیں۔
جنت میں ایک د رخت ہے جس کے سایہ
میں سو برس تک تیز گھوڑے پر سوار چلتا رہے اور ختم نہ ہو، پھر بھی جانے والوں کی وہ کثرت ہوگی کہ
مونڈھے سے مونڈھا چھلتا ہوگا۔
ایک
روایت میں ہے :
کہ جنت عدن کی ایک اینٹ سفید موتی کی ہے، ایک یاقوت سرخ کی ہے، ایک زَبَرجَد
سبز کی اور مشک کا گارا ہے اور گھاس کی
جگہ زعفران ہے، موتی کی کنکریاں، عنبر کی
مٹی، جنت میں ایک ایک موتی کا خیمہ ہوگا جس کی بلندی ساٹھ میل ہے۔
جنت
میں چار دریا ہیں:
ایک پانی کا، دوسرا دودھ کا، تیسرا شہد کا، چوتھا شراب کا۔
کم سے کم ہر شخص کے سرہانے دس ہزار خادم کھڑے ہونگے، خادموں میں ہر ایک کے
ایک ہاتھ میں چاندی کا پیالہ ہوگا اور دوسرے ہاتھ میں سونے کا اورہر پیالے میں سے
نئے رنگ کی نعمت ہو گی،جتنا کھاتا جائے گا لذت میں کمی نہ ہوگی بلکہ زیادتی ہوگی،
ہر نوالے میں ستر مزے ہوں گے۔
ہر وقت زبان سے تسبیح و تکبیر بہ
قصد اور بلا قصد مثل سانس کے جاری ہوگی۔
جنت میں نیند نہیں کہ نیند ایک قسم کی موت ہے اور جنت میں موت نہیں۔
ایک
روایت میں ہے :
کہ اگر جنت کی عورت سات سمندروں میں تھوکے تو وہ شہد سے زیادہ شیریں
ہوجائیں۔
جنت میں انھیں دنیا کی ایک ہفتہ کی مقدار کے بعد اجازت دی جائے گی کہ اپنے
پروردگار عزوجل کی زیارت کریں اور عرشِ الٰہی ظاہر ہوگا اور رب عزوجل جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں تجلّی فرمائے گا اور خدا کا دیدار ایسا
صاف ہوگا۔ جیسے آفتاب اور چودھویں رات کے چاند کو ہر ایک اپنی اپنی جگہ سے دیکھتا
ہے، کہ ایک کا دیکھنا دوسرے کے لیے مانع نہیں۔
اور ان میں اللہ عزوجل کے نزدیک سب میں معزز وہ ہے جو
اللہ عزوجل کے وجہِ کریم کے دیدار سے ہر
صبح و شام مشرف ہوگا۔
اللہ عزجل فرمائے گا:
جاؤ اس کی طرف جو میں نے تمہارے
لیے عزت تیار کررکھی ہے، جو چاہوں لو۔
جنت کا نام
زبان پر آتے ہی ہمارے د ل و دماغ پر سرور
کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے، ہمارے ذہن میں یہ سوالات آتے ہیں کہ جنت کس چیز سے بنائی
گئی ؟وہاں موسم کیسا اور نعمتیں کیا ہونگی؟
آئیے حدیثِ ترمذی ہے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض
کیاہمیں جنت اور اس کی تعمیر کے متعلق بتائیے تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: جنت کی عمارتوں میں ایک اینٹ سونے کی ہے اور ایک چاندی کی ہے اس کا گارا
خوشبودار مشک اس کی کنکریاں موتی اور یاقوت اور اس کی دھول زعفران ہے۔
ہر جنتی خواہ
بچپن میں مرا ہو یا بوڑھا ہو کر جنت میں اس کی عمر ت 30 برس ہی رہے گی، ادنیٰ درجے
کے جنتی کو 80 ہزار خادم 72 بیویاں ملیں گی
جب مومن جنت
میں داخل ہوگا تو وہ ستر ہزار ایسے باغات دیکھے گا کہ ہر باغ میں ستر ہزا ر درخت
، ہر درخت پر ستر ہزار پتے ہوں گے ، اور ہر پتے کی چوڑائی مشرق سے مغرب تک ہوگی۔
گویا جنت
مومنین کے لیے ایک ایسا مقام بنایا گیا ہے جسے کسی آنکھ نے دیکھانہ کان نے سنا نہ دل پر خیال گزرا اس کی جو بھی مثال دی جاتی ہے وہ صرف سمجھانے کے لیے ہے ورنہ دنیا کی
اعلیٰ سے اعلیٰ شے کو کوئی نسبت نہیں
جنت میں جانے
کے لیے ایمان سلامت لے کر جانا ضروری ہے
اس پر ابھارتے ہوئے اعلی حضرت فرماتے ہیں:
سونا پاس ہے سونا بن ، سونا زہر ہےاٹھ پیارے
تو کہتا ہے نیند ہے میٹھی تیری مت ہی نرالی ہے
نار جہنم سے
تو اماں دے ، خلد بریں دے، باغ جناں دے، جنتیوں کوشراب طہور پلائی جائے گی مگر وہ
شراب دنیا کی شراب کی طرح بدبو دار ،
کڑوی، بے عقل کرنے والی نہیں ہوگی، بلکہ
ان سب سے منزہ و پاک ہوگی
تو چھوڑ دو
شراب اور گندے گندے کام کہیں ایسا نہ ہو یہاں گندگیوں میں پڑ جائیں اور جنت کی
نعمتوں سے محروم ہوجائیں بس اللہ راضی
ہوجائے ان شا
اللہ عزوجل اس کے حبیب کے دستِ مبارک سے حوض کوثر کے جام پئیں گے
ہم رسو ل اللہ کے جنت
رسول اللہ کی
جنت ایک مکان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے
ایمان والوں کے لیے بنادیاہے اس میں وہ
نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو آنکھوں نے دیکھا نہ کانوں نے سنا اور نہ ی کسی آدمی کے
دل پر اس کا خطرہ گزرا دنیا کی اعلیٰ سے اعلیٰ شے کو جنت کی کسی چیز سے کوئی
مناسبت نہیں جنت ایمان دار نیک اعمال والوں کے لیے ہے ۔ پارہ پانچ سورہ النسا آیت
نمبر ۱۲۴ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ
الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ یَدْخُلُوْنَ
الْجَنَّةَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ نَقِیْرًا(۱۲۴)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور جو کچھ بھلے کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور
ہو مسلمان تو
وہ جنت میں داخل کیے جائیں گے اور انہیں تِل بھر نقصان نہ دیا جائے گا
جنتی محل :
جنت میں موتیوں
کا ایک محل ہے جس میں سرخ یاقوت کے بنے ہوئے مکانات ہیں ہر مکان میں زمرد یعنی سبز پتھر کے ستر کمرے ہیں ہر کمرے میں ستر تخت ہیں ، ہر تخت پر ستر رنگ کے بچھونے ہیں ہر بچھونے پر ایک عورت ہے ہر
کمرے میں ستردستر خوان ہیں ہر دستر خوان پر انواع و اقسام کے ستر(۷۰) کھانے ہیں ہر کمرے میں ستر(70) خادم اور
خادمائیں ہیں۔
جنت کی منظر کشی :
جنتی جنت کی نہروں سے دودھ ، شراب ِ طہور ،شہد اور تازہ پانی پئیں گے جنت کی زمین چاندی کی
ہوگی اور اسکے کنکر (پتھر ) مرجان کے ہونگے اور مشک کی مٹی ہوگی اسکے پودے زعفران کے ہونگے پھولوں کی خوشبو والا پانی بادلوں سے برسے گا ،
کافور کے ٹیلے ہونگے ،چاندی کے پیالے حاضر
ہونگے جن پر موتی یا قوت اور مرجان لگے ہونگے ایک پیالہ وہ ہو گا جس میں خوشبو دار
مہر لگا ہو ا مشروب ہوگا جس میں سلسبیل شیریں چشمے کا پانی ملا ہوا ہوگا ،ایک ایسا
پیالہ ہوگا جسکے باہر کی صفائی کے باعث سب طرف روشنی ہو جائے گی
او اس میں شراب ِ طہور ( پاکیزہ شراب) خوب سرخ اور بہترین ہو گی جو انسان نہیں بنا
سکتا چاہے جس قدر بھی صنعت اور
دستکاری دکھا لے ،یہ پیالہ ایک خادم کے ہاتھ میں ہوگا اسکی روشنی مشرق تک جائے گی مگر
سورج میں وہ خوبصورتی اور زینت کہاں ؟
جنتی نہریں :
جنت میں چار دریا ہیں، ایک پانی کا دوسرا دودھ کا تیسرا شہد کا اور چوتھا شراب کا پھر ان میں سے نہریں نکل کر ہر ایک مکان میں جارہی ہیں وہاں کی نہریں زمین کھود کر نہیں بلکہ زمین کے اوپر رواں ہیں نہروں کا ایک کنارہ موتی اور دوسرا یا قوت کا ہے اور ان نہروں کی زمین خالص مشک کی ہے ۔
جنتی حوریں :
جنتی حوریں اپنی
ہتھیلی زمین و آسمان کے درمیان نکالے تو اس کے حسن کی وجہ سے مخلوق فتنہ میں پڑھ
جائے گی اگر اپنا دوپٹا ظاہر کرے تو اس کو خوبصورتی کے آگے سورج ایسا ہوجائے جیسے
سورج کے آگے چراغ
جنتی حور ستر ۷۰ جوڑے پہنے ہوگی پھر بھی ان لباسوں اور
گوشت کے باہر سے ان کی پنڈلیوں کے مغز دکھائی دے گا، جیسے سفید شیشے میں
سرخ شراب دکھائی دیتی ہے، آدمی اپنے چہرے
کو اس کے رخسار میں آئینہ سے بھی زیادہ صاف دیکھ سکے گا۔جنتی برتن سونے اور چاندی
کے ہوں گے جنتی کنگھیاں سونے کی ہونگی اور جنتی انگھیٹیوں ( جس میں سردیوں میں آگ
جلاتے ہیں) کا ایندھن لوبان کا ہوگا۔
اے کاش ہم بھی
دنیا میں جنت میں لے جانے والے اعمال کریں اور جنت میں اپنے رب کے فضل سے داخلہ
ملے۔
جنت ایک عقلوں
کو حیران کردینے والا بہت بڑا گھر ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے بنایا ہے اس کی دیوار سونے
چاندی کی اینٹوں کی اور مشک کے گارے سے بنی ہے زمین زعفران او عنبر کی ہے کنکریوں
کی جگہ موتی اور جواہرات ہیں اس میں جنتیوں کے رہنے کے لیے نہایت خوبصورت ہیرے
جواہرات اور موتی کے بڑے بڑے محل اور خیمے ہیں، جنت میں سو درجے ہیں اور ہر درجے
کی چوڑائی اتنی ہے جتنی زمین سے آسمان تک، دروازے اتنے چوڑے ہیں کہ ایک بازو سے
دوسرے بازو تک تیز گھوڑا ستر برس میں پہنچے، جنت میں طرح طرح کے میوے ، پھل، دودھ،
شراب اور اچھے اچھے کھانے، بڑھیا
بڑھیاکپڑے جو دنیا میں کبھی کسی کو نصیب نہیں ہوئے وہ جنتیوں کو دیئے جائیں گے،
جنت کی شراب میں نہ بو ہے اور نہ نشہ ہر طرف طرح طرح کے گھنے شاداب اور سایہ دار
درختوں کے باغ ہیں اور ان باغوں میں شیریں پانی، نفیس دودھ، عمدہ شہد اور شراب
طہور کی نہریں ہیں یہ چاروں نہریں ایک ہی حوض میں گررہی ہیں، اسے حوض کوثر کہتے
ہیں یہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا، اس حوض کا پانی ہر جنتی کے گھر کے نیچے سے گزرتا ہے قسم قسم
کے بہترین کھانے اور طرح طرح کے پھل فروٹ صاف ستھرے اور چمکدار برتنوں میں تیار رکھے ہیں، اعلیٰ درجے کی ریشمی لباس اور
ستاروں سے بڑھ کر چمکتے اور جگمگاتے ہوئے چاندی اور سونے، موتی اور جواہرات کے
زیورات، اونچے اونچے جڑاؤ تخت ان پر غالیچے اور چاندنیاں اور مسندیں لگی ہوئی ہیں،
خدمت میں صاف ستھرے غلمان ( کم سن غلام) اور صحبت کے لیے حوریں ملیں گی جو اتنی خوبصورت ہوں گی کہ اگر کوئی ان
میں سے دنیا کی طرف جھانکے تو اس کی چمک اور خوبصورتی سے ساری دنیا کے لوگ بے ہوش ہوجائیں
عیش و نشاط کے لیے جنت میں عورتیں اور حوریں ہیں جو بے انتہا حسین و خوبصورت ہیں، خدمت کے لیے خوبصورت لڑکے چاروں طرف
دست بستہ ہر وقت حاضر ہیں البتہ جنت میں ہر قسم کی بے شمار نعمتیں راحتیں ہیں اور جنت کی ہر نعمتیں اس قدر بے مثال اور
اتنی بے نظیر ہیں کہ نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھانہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے دل
میں اس کا خیال گزرا ، جنتی لوگ بلا روک
ٹوک اور نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزرا، جنتی لوگ بلا روک ٹوک کہ ان تمام
نعمتوں سے اور لذتوں سے لطف اندوز ہوں گے اوران تمام نعمتوں سے بڑھ کر جنت میں سب سے بڑی نعمت یہ ملے
گی کہ جنت میں جنتیوں کو خداوندِ قدوس عزوجل
کا دیدار نصیب ہوگا، بہشت میں نہ نیند ہے نہ بیماری نہ کوئی مرض ہوگا نہ بڑھاپا
آئے گا نہ ہی کبھی موت آئے گی بلکہ ہر طرح کا آرام ہوگا اورہر خواہش پوری ہوگی
جنتی ہمیشہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے اور ہمیشہ تندرست اور جوان ہی رہیں گے جنتی ہر
قسم کی فکر سے آزاد ہوں گے اور رنج و غم کی زحمتوں سے محفوظ رہیں گے ہمیشہ ہر دم اور ہر قدم
پر شادمانی اور مسرت کی فضاؤں میں شادو آباد رہیں گے ہر طرح کی نعمتوں سے اور ہر طرح
کی لذتوں سے لطف اندوز محظوظ ہوتے رہیں گے۔
اللہ تعالی نے دنیا میں ہر پیدا ہونے والے شخص سے اس کے اعمال کے مطابق سزا و جزا کا وعدہ کیا
ہے۔ اچھے عمل کرنے والوں کے لئے اللہ نے
جنت کا وعدہ فرمایا ہے اسی طرح برے عمل کرنے والوں کے لیے اللہ نے دوزخ کا وعدہ فرمایا ہے اس موضوع میں جنت اور اس کے
متعلق کچھ ملاحظہ فرمائیے۔
جنت کے معنی : جنت کے معنی
گھناباغ جس میں درختوں کی وجہ سے زمین چھپی ہوئی ہو
جنت کی وجہ تسمیہ: جنت
کو جنت اس لیے کہتے ہیں کہ جنت میں گھنے درخت ہیں نگاہوں سے چھپی ہے عالم غیب میں ہے اس لیے اسے
جنت کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ۔
استدلال بالقرآن: لِلَّذِیْنَ
اَحْسَنُوا الْحُسْنٰى
تَرجَمۂ کنز الایمان: بھلائی والوں کے لیے
بھلائی ہے(یونس ،26)
استدلال بالحدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمت تیار
کی جو نہ آنکھ نے دیکھی اور نہ کانوں نے سنی نا کسی انسان کے دل میں اس کا خطرہ گذرا اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو " کے کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کے لئے کسی
آنکھ کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے ہے"
جنت کیسی ہے؟ :
جنت ایک مکان ہے
جو تمام انسانوں کی آنکھوں سے پوشیدہ ہے اللہ
تعالی نے جنت کو ایمان والوں کے لئے بنایا ہے اس میں وہ نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو
نہ آنکھوں نے دیکھا نہ کانوں نے سنا نہ کسی آدمی کے دل پر اس کا خطرہ گزرا جو کوئی
مثال اس کی تعریف میں دی جائے سمجھانے کے لئے ہے ورنہ دنیا کی اعلی سے اعلی شے کو جنت کی کسی چیز کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں وہاں کی نعمتیں
نہ تو بیان میں آ سکتی ہیں نہ گمان میں.
جنت کی نہریں: جنت میں پانچ نہریں ہیں جو جاری ہیں ۔
جنت کی دیواریں : جنت کی دیواریں
سونے چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہیں ، ایک
اینٹ سونے کی ایک چاندی کی زمین زعفران کی کنکریوں کی جگہ موتی اور یاقوت ہیں ۔
جنت کے دریا : جنت میں چار دریا
ہیں پانی کا دودھ کا شہد کا اور شراب کا
اس سے نہریں نکل کر ہر ایک جنتی کے مکان میں جارہی ہیں وہاں کی نہریں زمین کھود کر نہیں بہتی بلکہ زمین
کے اوپر رواں ہیں نہروں کا ایک کنارہ موتی
کا دوسرا یاقوت کا اور نہروں کی زمین مشک کی, وہاں کی شراب دنیا کی سی نہیں ہے کہ
جس میں بدبو اور کڑواہٹ اور نشہ ہوتا ہے اور
پینے والے بے عقل ہو جاتے ہیں اور وہ پاک شراب ان سب باتوں سے پاک و منزہ ہے۔
جنتیوں کی عبادت: اہل جنت کی زبان
پر ہر وقت تسبیح وتکبیر مثل سانس کے جاری ہوگی اور وہ تلاوت قرآن بھی کریں گے مگر یہ
کہ تلاوت قرآن لذت اور ترقی درجات کے لئے
ہوگی.
جنت کتنی وسیع ہے؟ :
جنت کتنی وسیع ہے اللہ و رسول جانیں اجمالی بیان یہ ہے کہ اس میں سو درجے ہیں
ہر دو درجوں میں وہ مسافت ہے جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تمام عالم ایک درجے
میں جمع ہوتی تو سب کے لیے وسیع ہے جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں سو برس تک
تیز گھوڑے پر سوار چلتا رہے اور ختم نہ ہو
جنت میں بازار ہوں گے: جنت میں
بھی بازار ہوں گے جنت میں ہر جمعہ کو ایک بازار لگے گا اور اس میں شمالی ہوا چلی
گئی جو جنتیوں کے چہرے اور کپڑوں پر لگے گی
تو ان کے حسن و جمال میں نکھار پیدا ہو جائے گا اور وہ بہت زیادہ خوبصورت ہو جائے گا۔
جنتی باہم ملاقات کریں گے: جنتی باہم ملاقات کرنا چاہیں گے تو ایک کا تخت
دوسرے کے پاس چلا جائے گا اور ان کے پاس نہایت اعلی درجے کی سواریاں اور گھوڑے
لائے جائیں گے اور جنتی اسی پر سوار ہوکر جہاں چاہیں گے جائیں گے.
جنت میں گندگی نہیں: جنت میں گندگی نہیں ہوگی نہ ہی قضائے حاجت کے لئے جنتی جائیں گے بلکہ ڈکار آئے گی جس
سے کھانا ہضم ہو جائے گا, اس کی خوشبو مشک جیسی ہوگی ۔
جنتیوں کی عمر: جنتیوں کی عمر تیس
سال ہوگی اور ان کا لباس ہرے رنگ کا ہوگا.
جنت ایک مکان ہے کہ اللہ تعالی نے اسے مسلمانوں (ایمان والوں) کے لیے بنایا ہے
اس میں وہ نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا، نہ کسی
آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا جو کوئی مثال اس کی دی جائے سمجھانے کے لئے ہے، ورنہ دنیا کی اعلی
سے اعلی شے کو جنت کی کسی شے کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں اگر وہاں کی کوئی عورت زمین
کی طرف جھانکے تو وہ آسمان سے زمین تک روشن ہو جائے اور خوشبو سے بھر جائے
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجمہ:اور جو ایمان لائے او راچھے کام کیے وہ جنت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں
رہنا ہے۔
مندرجہ بالا
آیات میں جنت کا ذکر ہے تو میں بیان کرنےکی سعی کرتا ہوں کہ جنت کیا ہے اور کیسی
ہے؟
جنت
کیا ہے اور کیسی ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں:
جنت ایک مکان
ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے بنایا ہے اس میں وہ نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا ، نہ کانوں نے سنا، نہ کسی
آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا ، جو کوئی مثال اس کی تعریف میں دی جائے سمجھانے کے
لیے ہے، ورنہ دنیا کی اعلی سے اعلیٰ شے کو جنت کی کسی چیز کے ساتھ کچھ مناسبت
نہیں، ایک روایت میں یو ں ہے کہ اگر حور اپنی ہتھیلی زمین آسمان کے درمیان نکالے تو اس کے حسن کی وجہ سے
خلائق، فتنہ میں پڑ جائے اور اگر اپنا دوپٹہ ظاہر کرے تو اس اس کی خوبصورتی کے آگے
ایسا ہوجائے جیسے آفتاب کے سامنے چراغ
جنت کی اتنی
جگہ جس میں کوڑا رکھ سکیں دنیا مافیہا سے بہتر ہے، جنت کتنی وسیع ہے اس کو اللہ و رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم ہی جانیں،
جنت کا اجمالی
بیان :
کہ اس میں سو
درجے ہیں ہر دو درجو ں میں وہ مسافت ہے جو آسمان و زمین کے درمیان ہے ، جنت میں
ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سو برس تک تیز گھوڑے پر سوار چلتا رہے اور ختم نہ ہو،
اس میں قسم قسم کے جواہر کے محل ہیں، جنت کی دیواریں سونے اور چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہیں، جنت میں چار
دریا ہیں ، ایک پانی کا ،دوسرا دودھ کا،
تیسرا شہد کا،چوتھا شراب کا، پھر ان سے نہریں نکل کر ہر ایک کے مکان میں جاری ہیں ۔وہاں
کی نہریں زمین کھود کر نہیں بہتیں، بلکہ زمین کے اوپررواں ہیں، وہاں کی شراب دنیا کی سی شراب
نہیں بلکہ پاک ہے ، جنتیوں کو جنت میں ہر قسم کی لذیذ سے لذیذ کھانے ملیں گے جو
چاہیں گے فورا ان کے سامنے موجود ہوگا
وہاں نجاست،
گندگی، پاخانہ پیشاب ، تھوک، رینٹھ، کان کا میل، بدن کا میل ، اصلاً نہ ہوں گے اور
ڈکاراور پسینے سے مشک کی خوشبو نکلے گی کم
سے کم ہر شخص کے سرہانے دس ہزار خادم کھڑے ہوں گے، جنتیوں کے نہ لباس پرانے پڑیں گے ، نہ ان کی جوانی فنا
ہوگی، ادنی جنتی کے لیے اسی(80) ہزار خادم اور بہتر(72) بیبیاں ہوں گی، جنتی باہم ملنا چاہیں گے تو ایک کا تخت دوسرے
کے پاس چلا جائے گا، سب سے کم درجہ کا جو جنتی ہے اس کے باغات اور بیبیاں اور نعیم
و خدام اور تخت ہزار برس کی مسافت تک ہوں
گے اور ان میں
اللہ عزوجل کے نزدیک سب میں معزز
وہ ہے جو اللہ کے وجہِ کریم کے دیدار سے ہر صبح و شام مشرف
ہوگا، جب جنتی جنت میں جائیں گے اللہ عزوجل
ان سے فرمائے گا کچھ اور چاہتے ہوجو تم کودوں؟عرض کریں گے تو نے ہمارے مونھ روشن کیے جنت میں داخل کیا، جہنم سے نجات
دی، اس وقت پردہ کہ مخلوق پر تھا اٹھ جائے
گا تو دیدار الہی سے بڑھ کر انہیں کوئی چیز نہ ملے گی۔
یہ جو بیان
کیا گیا ہے کہ جنت ایسی ایسی ہے جنت میں یہ یہ ہے اور بہت سی جیزیں ہیں یہ تو مختصر
بیان کیا گیا ہے، لیکن یہ پڑھ کر معزز
قارئین کا شوق بڑھا ہوگا کہ مجھے یہ جنت
مل جائے لیکن معزز قارئین شروع میں ایک آیت ذکر کی گئی جس میں جنت والے کون ہیں یہ
بھی بتایا گیا تو ہیں اس پر غور کرنا چاہیے، پہلا ایمان والا ہونا شرط بتایا گیا
تو اس کے لیے کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جوا ب اور بہار شریعت (پہلا
حصہ) بہت مفید کتابیں ہیں۔جس سے ہمیں ضروریات دین کے بارے میں علم حاصل ہوگا۔
ہم سمجھ رہے
ہوں گے کہ ہم مسلما ن ہیں ہمیں اگر
ضروریات دین کا علم نہ ہو اور اس کا انکار
کردیں تو ہم دائرہ اسلام سے خارج ہو جائیں
گے ( نعوذ باللہ) اور ساتھ ہی ساتھ کلمہ کا ورد کرتے رہیں اور تجدید
ایمان اور اگر نکاح ہوا ہے تو تجدید نکاح بھی کرتے رہیں پھر ایمان کے ساتھ نیک
اعمال کے بارے میں بتایا گیا کہ جنت والے نیک عمل بھی کرتے ہیں، تو اس کے لیے "نجات دلانے والے اعمال "اور "جنت
میں لے جانے والی اعمال" اور" جہنم میں لے جانے والے اعمال " نامی
کتب کا مطالعہ فرمائیے اور پھر اس پر عمل
کر یں اور ساتھ ساتھ مدنی انعامات کا
معمول بنائیے ۔
جنت:
جنت ایک مکان ہے جسے اللہ نے ایمان والوں کے لئے بنایا ہے اس میں وہ نعمتیں مہیا
کی ہیں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا نہ کانوں نے سنا نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خطرہ (خیال) گزرا جنت میں
اللہ اپنے پرہیز گار بندوں کو داخل فرمائے گا اور
انہیں اپنی بے شمار نعمتوں سے نوازے گا صرف یہی نہیں بلکہ اللہ ان کو اپنے دیدار کی دولت سے بھی مالا مال فرمائے گا .
حسنِ جنت:
جنت کو اللہ نے
بہت وسیع پیدا فرمایا ہے حتی کہ سب سے ادنیٰ جنّتی کو دنیا سے دس گنا زیادہ جگہ
جنت میں عطا کی جائے گی جنت کے دروازے اس حد تک وسیع و عریض ہوں گے کہ اگر تیزرفتار
گھوڑا اس دروازے کے ایک بازو سے دوسرے بازو تک جائے تو اس کو وہاں تک پہنچتے
پہنچتے ستر برس لگیں گے جنت میں ہر قسم کے جواہرات اور اس قدر شفاف ہوں گے ان کے
باہر کا حصہ اندر سے نظر آئے گا اور اندر کا حصہ باہر سے نظر آئے گاجنت کی دیوار
سونے چاندی کی اینٹوں اور مشک کی گارے سے بنی ہوگی جنت میں چار دریا ہوں گے (1)پانی
کا (2)دودھ کا(3) شہدکا(4) شراب طہور کا ۔پھر ان دریاؤں سے نہریں نکل کر جنتیوں کے
مکانات میں جارہی ہوں گی اور وہاں کی شراب دنیا کی شراب کی طرح بد بودار ،کڑوی اور
نشہ آور نہ ہوگی بلکہ وہ ان تمام چیزوں سے
پاک اور منزہ ہوگی
جنت میں جنتیوں کو قسم کی قسم کے لذیذ کھانے عطا کئے جائیں
گے اگر پرندہ دیکھ کر اس کو کھانے کا جی کرے گا تو بھنا ہوا پرندہ سامنے حاضر ہوگا
اگر پانی وغیرہ کی خواہش ہوگی تو کوزے ان کے ہاتھوں میں آجائیں گے اور ان کی خواہش
کے مطابق پانی ،دودھ، شراب ِطہور اورشہد ہوگا نہ ان کی خواہش سے ایک قطرہ کم ہوگا
نہ ہی ان کی خواہش سے ایک قطرہ زیادہ ہر شخص کو سو آدمیوں کی طاقت عطا کی جائے گی ۔
جنتیوں کے منہ میں جانے والے ہر نوالے کے ستر مزے ہوں گے
اور ہر مزہ دوسرے سے ممتاز ہو گا نہ ہی لباس پرانے ہوگے نہ ہی ان کی جوانی فنا ہوگی اور وہاں سب کے سب بے ریش ہوں گے نیز وہاں نیند بھی نہ آئے گی ، اور
اللہ انہیں اپنی رحمت و برکت کے بے شمار خزانے عطا فرمائے گا کہ جن کا ان کو خیال بھی
نہ تھا اللہ
نے جنت کو مختلف درجات میں تقسیم
فرمایا ہے ان درجات کی تعداد آٹھ ہے 1)دارالجلال 2)دارالقرار 3)دارالسلام 4)جنت
عدن 5)جنت مأوی 6)جنت خلد 7)جنت فردوس 8)جنت نعیم
جنت کا ثبوت قرآن سے:
1) قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ
الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ
فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۹۴)(سورۃ
البقرہ آیت 94)
ترجمہ کنزالایمان: تم فرماؤ اگر پچھلا گھر اللہ کے نزدیک خالص تمہارے لیے ہو نہ اوروں کے لیے تو
بھلا موت کی آرزو تو کرو اگر سچے ہو ۔
2) اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ
عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ(۱۰۷)(سورۃ الکہف آیت107)
ترجمہ کنزالایمان:بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے فردوس کے
باغ ان کی مہمانی ہے۔
3) وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ
تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ مَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ
عَدْنٍؕ-وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ
الْعَظِیْمُ۠(۷۲)۠(۷۲)( سورۃ التوبہ آیت 72)
ترجمہ کنزالایمان: اللہ نے
مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں رواں ان
میں ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ مکانوں کا بسنے کے باغوں میں اور اللہ کی رضا سب سے بڑی یہی ہے بڑی مراد پانی۔
جنت کا ثبوت احادیثِ طیبہ سے:
1)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جنت میں سو درجات ہیں ہر دو درجات کے
درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا کہ آسمان وزمین کا (سنن ترمذی حدیث: 2539)
2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بے شک جنت میں درخت (اتنا وسیع ہے کہ
اگر )اس کے سائے تلے اگر گھڑسوار گھوڑا دوڑائے تو اس کی وسعت سو سال میں بھی منقطع
نہ ہو (صحیح مسلم حدیث:2827)
جنت کے متعلق ذہن میں آنے والے سوالات:
سوال: داروغہ
جنت کون ہیں ؟
اللہ کے فرشتے حضرت
رضوان علیہ
السلام
سوال: کیا جنت کے ہر درجے کا الگ الگ دروازہ ہے؟
جی ہاں۔
سوال) کیا جنت کعبہ اور تربت (قبر انور )حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل ہے ؟
کعبہ معظمہ جنت سے اعلی ہے اور تربت اطہر حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ
بلکہ عرش سے بھی افضل ہے (حاشیہ بہار شریعت مکتبۃ المدینہ جلد ایک حصہ 1 صفحہ 153
کتاب العقائد)
دعوت اسلامی ،جنت کو پانے کا بہترین ذریعہ:
دور حاضر کے اس پرفتن دور میں جہاں قسم قسم کی برائیوں اور خرابیوں کا دور دورہ ہے لوگ جنت و جزائے احسن( اچھی
جزا) سے دور ہوتے چلے جارہے ہیں اس دور پر فتن میں اللہ نے لوگوں کو جنت کی طرف لے آنے کے اہم فریضے میں سے ایک
بہت بڑا حصہ امیراہلسنت کو بھی عطا فرمایا ہے جو کہ اپنا فریضہ عظیمہ اپنی مدنی
تحریک دعوت اسلامی کے ذریعے بہترین انداز میں ادا فرما رہے ہیں آپ عاشقان رسول کو
بارہ مدنی کام اور بالخصوص مدنی انعامات کے ذریعے راہ راست اور جنت کی طرف لے جا رہے ہیں اس لیے میٹھے
میٹھے اسلامی بھائیو! آپ دعوت اسلامی اور امیر اہلسنت کا دامن تھامیں اور اپنے لئے
جنت کی راہوں کو آسان بنائے ۔