جنت کا بیان

Mon, 1 Jun , 2020
4 years ago

آیت کریمہ:

ترجمہ کنزالایمان:اس میں ایسی پانی کی نہریں ہیں جو کبھی نہ بگڑے اور ایسے دود ھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہ بدلا اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جس کے پینے میں لذت ہے اور ایسی شہد کی نہریں ہیں جو صاف کیا گیا۔

(پ26،محمد:15)

آیت کریمہ:

ترجمہ کنزالایمان :اورپرندوں کا گوشٹ جو چاہیں۔

(پ27،الواقعہ:21)

حدیث پاک :

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:

فی الجنۃ بحراللبن وبحرالماء وبحرالعسل وبحر الخمر، ثم تشقق الانہار منھا بعد

(المسندلامام احمد بن حنبل، الحدیث:۲۰۰۷۲، ج۷،ص۲۴۲)

جنت کی تعریف :

جنت ایک مکان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے بنایا ہے اس میں وہ نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا، نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا۔

جنت کیسی ہے؟

جنت کتنی وسیع ہے اس کو اللہ و رسول عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم ہی جانیں، اجمالی بیان یہ ہے کہ اس میں سو درجے ہیں۔

جنت میں ایک د رخت ہے جس کے سایہ میں سو برس تک تیز گھوڑے پر سوار چلتا رہے اور ختم نہ ہو، پھر بھی جانے والوں کی وہ کثرت ہوگی کہ مونڈھے سے مونڈھا چھلتا ہوگا۔

ایک روایت میں ہے :

کہ جنت عدن کی ایک اینٹ سفید موتی کی ہے، ایک یاقوت سرخ کی ہے، ایک زَبَرجَد سبز کی اور مشک کا گارا ہے اور گھاس کی جگہ زعفران ہے، موتی کی کنکریاں، عنبر کی مٹی، جنت میں ایک ایک موتی کا خیمہ ہوگا جس کی بلندی ساٹھ میل ہے۔

جنت میں چار دریا ہیں:

ایک پانی کا، دوسرا دودھ کا، تیسرا شہد کا، چوتھا شراب کا۔

کم سے کم ہر شخص کے سرہانے دس ہزار خادم کھڑے ہونگے، خادموں میں ہر ایک کے ایک ہاتھ میں چاندی کا پیالہ ہوگا اور دوسرے ہاتھ میں سونے کا اورہر پیالے میں سے نئے رنگ کی نعمت ہو گی،جتنا کھاتا جائے گا لذت میں کمی نہ ہوگی بلکہ زیادتی ہوگی، ہر نوالے میں ستر مزے ہوں گے۔

ہر وقت زبان سے تسبیح و تکبیر بہ قصد اور بلا قصد مثل سانس کے جاری ہوگی۔

جنت میں نیند نہیں کہ نیند ایک قسم کی موت ہے اور جنت میں موت نہیں۔

ایک روایت میں ہے :

کہ اگر جنت کی عورت سات سمندروں میں تھوکے تو وہ شہد سے زیادہ شیریں ہوجائیں۔

جنت میں انھیں دنیا کی ایک ہفتہ کی مقدار کے بعد اجازت دی جائے گی کہ اپنے پروردگار عزوجل کی زیارت کریں اور عرشِ الٰہی ظاہر ہوگا اور رب عزوجل جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں تجلّی فرمائے گا اور خدا کا دیدار ایسا صاف ہوگا۔ جیسے آفتاب اور چودھویں رات کے چاند کو ہر ایک اپنی اپنی جگہ سے دیکھتا ہے، کہ ایک کا دیکھنا دوسرے کے لیے مانع نہیں۔

اور ان میں اللہ عزوجل کے نزدیک سب میں معزز وہ ہے جو اللہ عزوجل کے وجہِ کریم کے دیدار سے ہر صبح و شام مشرف ہوگا۔

اللہ عزجل فرمائے گا:

جاؤ اس کی طرف جو میں نے تمہارے لیے عزت تیار کررکھی ہے، جو چاہوں لو۔

(بحوالہ: بہار شریعت، جلد ،حصہ اول(1)