حضور ﷺ کی حضرت خدیجہ سے محبت از بنتِ
امتیاز حسین عطاریہ،جوہر آباد خوشاب

حضور ﷺ کی نسبتِ
مبارکہ کی وجہ سے ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہا
کا بہت ہی بلند مرتبہ ہے۔ان کی شان میں قرآن کی بہت سی آیات نازل ہوئیں۔چنانچہ فرمانِ
ربانی ہے:یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ (پ22، الاحزاب:32)ترجمہ کنز الایمان : اے نبی کی بیبیو تم اَور عورتوں کی طرح نہیں
ہو۔
صدر الافاضل حضرت علامہ مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی
اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: (یعنی) تمہارا
مرتبہ سب سے زیادہ ہے اور تمہارا اجر سب سے بڑھ کر، جہان کی عورتوں میں کوئی تمہاری ہمسر نہیں۔
(تفسیر خزائن
العرفان،ص780)
حضور ﷺ نے متعدد نکاح فرمائے اور متعدد خواتین کو شرفِ زوجیت
سے نوازا،ان میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
حضور ﷺ کی سب سے پہلی رفیقۂ حیات ہیں۔آپ کے والد کا نام خویلد بن اسد اور آپ کی
والدہ کا نام فاطمہ بنتِ زائدہ ہے۔آپ خاندانِ قریش کی بہت ہی معزز اور نہایت ہی
دولت مند خاتون تھیں۔ اہلِ مکہ آپ کی پاک دامنی اور پارسائی کی بنا پر آپ کو طاہرہ
کے لقب سے یاد کرتے تھے۔حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی دو مرتبہ شادی ہو چکی تھی اور
آپ کے دونوں شوہر فوت ہوگئے تھےاور ان سے آپ کی اولاد بھی تھی،اس لیے بڑے بڑے
امراء اور رؤسا نے کوشش کی کہ وہ انہیں رشتۂ ازدواج میں قبول کریں لیکن حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کسی کی طرف التفات نہ کیا۔آپ نے حضور ﷺ کے اخلاق و
عادات اور جمالِ صورت وکمالِ سیرت کو دیکھ
کر خود ہی حضور ﷺ سے نکاح کی رغبت کی اور پھرباقاعدہ نکاح ہوگیا۔
فضیلت:جب ہر طرف
تاریکی کا دور دورہ تھا، اللہ پاک اپنےمحبوبﷺ کے نور کا سورج طلوع فرما دیتا ہے ، پھر
کائنات کا ذرہ ذرہ آقا ﷺکے نور سے جگمگا اٹھتا ہے،جو معبودِ حقیقی، خالق و مالک اللہ پاک کی عبادت کی
طرف بلاتے ہیں تو بجائے اس کے کہ آپ کی دعوت قبول کرتے ہوئے خدا کی پکار پر لبیک
کہا جاتا بلکہ آپ پر مصائب و آلام کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں ایسے نازک دور میں جو ہستی حق کی پکار پر لبیک کہتی ہوئی آپ کی
دعوتِ حق کو قبول کرنے کی سعادت سے سرفراز ہوئی اور ”اے ایمان والو“کی پکار کی سب
سے پہلے حق دار قرار پائی،جنہوں نےعورتوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کا شرف
حاصل کیا،حضور ﷺ کی زوجیت سے جو سب سے پہلے مشرف ہوئیں،اللہ پاک نے جنہیں جبریلِ
امین علیہ السلام کی وساطت سے سلام بھیجا،جنہوں نے حبیب ﷺکی صحبتِ با برکت میں کم
وبیش 25 سال رہنے کی سعادت حاصل کی، جنہوں نے شعبِ ابی طالب میں رسول ﷺ کے ساتھ
محصور رہ کر رفاقت اور محبت کا عملی نمونہ
پیش کیا، جنہوں نے اپنی ساری دولت حضور ﷺ کے قدموں میں ڈھیر کر دی،جن کی قبر میں
ہادیِ برحق ﷺ اترے،جو خاتونِ جنت حضرت
فاطمہ رضی اللہ عنہا کی والدہ،نوجوانانِ جنت کے سرداروں حضرت حسنین کریمین رضی اللہ
عنہما کی نانی جان،حضرت محمد ﷺکی بہت ہی
محبوب زوجہ مطہرہ حضرت خدیجہ رضی
اللہ عنہا ہیں۔آپ کی حیات میں حضورﷺ نے کسی اور سے نکاح نہ فرمایا اور آپ کو جنت میں شوو غل سے پاک محل کی بشارت سنائی۔ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ
عنہا کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں۔سر کارِ
عالی وقار ﷺ کو آپ سے بہت محبت تھی کہ جب
آپ کا وصال ہو گیا تو پیارے آقا ﷺ کثرت سے آپ کا ذکر فرماتے ۔چنانچہ
یادِ خدیجۃ الکبریٰ رضی الله عنہا:ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن حضرت ہالہ بنتِ خویلد رضی اللہ عنہا نے سر کارِ رسالت ﷺ کی
بارگاہِ اقدس میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی آواز حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
سے بہت ملتی تھی۔ آپ ﷺ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت طلب کرنا یاد آگیا اور آپ ﷺ
نے جھرجھری لی۔(بخاری، ص 962،حدیث: 3821)
جنتی انگور: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے
روایت ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو دنیا میں جنت کا انگور کھلایا ۔ (شرح زرقانی،4/376)
اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا نے حضور ﷺکی زبان مبارک سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہت زیادہ تعریف سنی تو انہیں غیرت اگئی اور انہوں نے کہہ دیا کہ اب تو اللہ پاک نے آپ کو ان سے بہتر بیوی عطا فرمادی ہے۔یہ سن
کر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:نہیں ۔ خدا کی
قسم!خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی۔جب
سب لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اورجب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی اور جس
وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینےکے لیے تیار
نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا مال دیا اور انہی کے شکم سے اللہ پاک نے
مجھے اولاد عطا فرمائی۔(بخاری،2/565 ،حدیث: 3818)
قدم قدم پرساتھ :حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے قدم قدم پر آقاﷺ کا ساتھ دیا،حوصلہ بڑھایا اور
ہمت بندھائی۔جب کفار کی جانب سے کوئی
ناپسندیدہ بات سن کر غمگین ہو جاتے توحضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے
جاتےتو ان کے باعث آپ کی وہ رنج و غم کی کیفیت دور ہو جاتی۔

سب مومنین کی پیاری امی جان جناب حضرت خدیجۃ الکبری رضی
اللہ عنہا ہیں۔سبحان اللہ الکریم آپ کی سیرتِ طیبہ و شان کی بھی کیا بات ہے۔آپ کی
شان و عظمت کا ذکر احادیثِ کریمہ اور سیرت کی مختلف کتابوں میں بھی ملتا ہے۔سبحان
اللہ آپ کی بھی کیا شان ہے!بخاری و مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہے
کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات میں سے کسی پر اتنی غیرت نہ کی جتنی جناب
حضرت خدیجۃ رضی اللہ عنہا پر غیرت کی۔حالانکہ میں نے انہیں دیکھا نہ تھا لیکن حضور
ﷺ ان کا بہت ذکر کرتے تھے۔(بخاری، ص 962،حدیث: 13818)
شرح حدیث:حکیمُ الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ حدیثِ مذکور بالا کی
شرح کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:یہاں غیرت بمعنی شرم و حیا (اور) بمعنی حسد نہیں
بلکہ بمعنی رشک یا غبطہ ہے دینی امور میں رشک جائز ہے۔جنابِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی محبوبیت دیکھ کر رشک فرمایا کہ میں بھی ان کی طرح
حضور انور ﷺ کی محبوبہ ہوتی کہ مجھے حضور ﷺ میری وفات کے بعد اسی طرح تعریفیں
فرماتے جیسی ان کی فرماتے ہیں۔خیال رہے کہ جناب عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حضور ﷺ
کی بڑی ہی محبوبہ زوجہ ہیں،آپ کی محبوبیت بی بی خدیجہ رضی اللہ عنہا کی محبوبیت سے
کسی طرح کم نہیں،رشک اس بات میں ہے جو ہم نے عرض کی کہ بعدِ وفات محبتِ مصطفیٰ کا
جوش۔
(مراۃ المناجیح، 8/496)
یادِ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا: ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن حضرت ہالہ بنتِ
خویلد رضی اللہ عنہا نے سرکار ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی
آواز حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بہت ملتی تھی۔چنانچہ اس سے آپ کو حضرت خدیجہ رضی
اللہ عنہا کا اجازت طلب کرنا یاد آگیا اور آپ نے جُھر جُھری لی۔(بخاری،ص 962،حدیث:3821)
قربان جائیے!کیا شان ہے آپ کی! ذرا سوچئے کہ جب حضور نبی کریم ﷺ کی یادوں کو اپنے دل کے
گلدستے میں سجانے اور آپ کی اداؤں کو اپنانے والا بڑے بڑے مراتب پالیتا ہے تو جنہیں
حضور ﷺ یاد فرمائیں، جن سے محبت فرمائیں، جن کے فراق میں گریہ فرمائیں اور جن کے
متعلقین کا اکرام فرمائیں ان کی عظمت و شان کا کیا عالم ہوگا! جیسا کہ
حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی سہیلی کا
اکرام:سبحان اللہ!صد کروڑ صدقے آپ کی محبت کے! بے شک محبوب سے
محبت کے ساتھ ساتھ محبوب سے نسبت رکھنے والی ہر چیز بھی محبوب و پیاری ہوتی ہے اور
اس کا ادب و احترام کیا جاتا ہے،اِس محبت کا اظہار سرکار ﷺ اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ
عنہا کے درمیان بھی دیکھا جاسکتا ہے۔چنانچہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے
بعد حضور ﷺ اپنی بلند وبالا شان و رفعت مقام کے باوجود حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی
سہیلیوں کا اکرام فرماتے تھے،بارہا جب آپ کی بارگاہ میں کوئی شے پیش کی جاتی تو
فرماتے:اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلی تھی،اسے
فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔(الادب المفرد،ص 28،حدیث:232)
بکری کے
گوشت کا تحفہ:آپ ﷺ بہت دفعہ بکری ذبح فرماتے،پھر اس کے اعضاء کاٹتے،پھر
وہ جناب خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کے پاس بھیج دیتے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی
اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں کبھی حضور ﷺ سے کہہ دیتی کہ گویا خدیجہ کے سوا دنیا میں
کوئی عورت ہی نہ تھی!تو آپ فرماتے:وہ ایسی تھیں،وہ ایسی تھیں اور ان سے میری اولاد
ہوئی۔(بخاری،2/565 ،حدیث: 3818)
شرح حدیث: مفسر شہیر،محدثِ جلیل حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث شریف کی
وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ
) جب حضور ﷺ کی زبانِ پاک سے ان کی تعریف بہت سنتی تو جوش ِغیرت میں عرض کرتی کہ یارسول
اللہ ﷺ! حضور تو ان کی ایسی تعریفیں کرتے ہیں گویا اُن کے سوا کوئی بیوی آپ کو ملی
ہی نہیں یا اُن کے سوا دنیا میں کوئی بی بی ہے ہی نہیں،( اور حضور ﷺ کے فرمان:وہ ایسی
تھیں،وہ ایسی تھیں) کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اس سے جناب خدیجہ رضی اللہ عنہا
کی بہت سی صفات کی طرف اشارہ ہے یعنی وہ بہت روزہ دار،تہجّد گزار،میری بڑی خدمت
گزار،میری تنہائی کی مُوَنِس،میری غم گسار،غارِ حرا کے چلّے میں( یعنی خلوت نشینی
کے دوران)میری مددگار تھیں اور میری ساری اولاد انہیں سے ہے۔(مراۃ المناجیح،8/497
)
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی چند خصوصیات: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہت سی خصوصیات ہیں جن میں سے
کچھ عرض کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں :
1-حضورﷺکا سب سے پہلا نکاح حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے
ساتھ ہوا۔
2-حضور ﷺ نے آپ کی حیات میں کسی اور سے نکاح نہیں فرمایا۔
3 -آپ سے کبھی کوئی ایسی بات سرزد نہیں ہوئی جس پر نبی کریم
ﷺ نے غصہ فرمایا ہو۔
4 -نبی کریم ﷺ کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے علاوہ
حضور ﷺ کی تمام اولاد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ہی سے ہوئی۔
5-آپ قیامت تک آنے والے تمام سادات کی نانی جان ہیں۔
6-دیگر ازواجِ مطہرات کی نسبت آپ نے سب سے زیادہ عرصہ کم وبیش
25 برس نبی کریم ﷺ کے ساتھ رہنے کا شرف حاصل کیا۔
7-حضور ﷺ کے علانِ نبوت کی سب سے پہلی خبر آپ کو ہی پہنچی۔
8-حضور ﷺ کے بعد اسلام میں سب سے پہلے آپ نے نماز پڑھی اور
حضور ﷺ کی امامت میں پڑھی۔
10-آپ ہمیشہ پیارے آقا ﷺ کی تعظیم و آپ کی باتوں کی تصدیق
کرتی رہیں۔
(فیضان خدیجۃ الکبریٰ،ص 59تا 62ملخصاً)
جنت میں زوجیت کی بشارت: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا مرضِ وفات شریف میں مبتلا تھی کہ سرکار ﷺ آپ کے پاس
تشریف لائے اور فرمایا:اے خدیجہ!تمہیں اس حالت میں دیکھنا مجھے گراں ( ناگوار)
گزرتا ہے لیکن اللہ پاک نے اس گراں گزرنے میں کثیر بھلائی رکھی ہے۔تمہیں معلوم ہے
کہ اللہ پاک نے جنت میں میرا نکاح تمہارے ساتھ،مریم بنتِ عمران،حضرت موسیٰ علیہ
السلام کی بہن کُلْثُم اور فرعون کی بیوی آسیہ کے ساتھ فرمایا ہے۔(معجم لکبیر،9/
393، حدیث:18531)

سرکارِ عالی وقار،محبوبِ ربِّ غفار ﷺ کو آپ رضی اللہ عنہا
سے بہت محبت تھی حتی کہ جب آپ کا وصال ہو گیا تو پیارے آقا ﷺ کثرت سے آپ کا ذکر
فرماتے اور اپنی بلند و بالا شان کے باوجود آپ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کا اکرام
فرماتے۔روایت میں ہے کہ بارہا جب آپ ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں کوئی شے پیش کی جاتی
تو فرماتے:اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی،اسے فلاں
عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔(فیضان امہاتُ المومنین، ص
33)
یادِ
خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا :ایک بار حضرت خدیجہ
رضی اللہ عنہا کی بہن حضرت ہالہ بنتِ خویلد رضی اللہ عنہا نے سرکارِ رسالت مآب ﷺ
سے بارگاہِ اقدس میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی آواز حضرت خدیجہ رضی اللہ
عنہا سے بہت ملتی تھی۔چنانچہ اس سے آپ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت طلب
کرنا یاد آ گیا اور آپ نے جھر جھری لی ۔(فیضان امہاتُ المومنین، ص 34)
نبی کریم ﷺ کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محبت
کے متعلق ایک اور روایت: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ
شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنتی انگور کھلائے۔(شرح
زرقانی،4/376)
ان روایات سے ہمیں معلوم ہوا کہ نبی کریم ﷺ حضرت خدیجۃ
الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ محبت فرماتے۔حضور جانِ عالم ﷺ کی حضرت خدیجہ
رضی اللہ عنہا سے محبت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جب تک سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا حیات
رہیں پیارے آقا ﷺ نے مزید نکاح نہیں فرمائے یعنی آپ سرکار ﷺ کے حبالۂ عقد میں
آنے سے لے کر دنیا سے تشریف لے جانے تک اکیلی ہی بارگاہِ اقدس میں خدمت سے مشرف
رہیں اور یہ فقط آپ کا ہی اعزاز ہے۔اللہ کریم کی ان پر بے شمار رحمتیں نازل ہوں
اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو ۔
ترغیب: اس ادائے
محبوب کو ادا کرتے ہوئے امت کے مردوں کو اپنی بیویوں سے محبت و پیار سے پیش آنا
چاہیے اس سے محبت و احترام والا ماحول بھی بنے گا اور گھریلو زندگی بہت خوشحال اور
خوشگوار ہو جائے گی ۔ اللہ کریم حضور ﷺ کی سیرتِ طیبہ پر عمل کی سعادت نصیب فرمائے۔