دعوتِ اسلامی کے شعبہ کفن دفن کے تحت   گزشتہ دنوں دارالسنہ گجرات سٹی اور سیالکوٹ زون پاکپورہ جامعۃ المدینہ گرلز میں مدنی مشوروں کا انعقاد ہوا جن میں زون،کابینہ اور ڈویژن شعبہ ذمہ داران کے علاوہ دیگر نگران اسلامی بہنوں نے بھی شرکت کی۔

ریجن ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اسلامی بہنوں کو شعبےکےدینی کام کرنےکےحوالےسے اپڈیٹ مدنی پھول بتائے۔ مزید کفن دفن اجتماعات کرنےکےحوالےسے تربیتی نکات بھی بتائے اور کفن دفن ٹیسٹ دینےکاذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں پیش کیں ۔ 


اللہ پاک نے جن قوموں اور اُمتوں کا ذکر قرآنِ پاک میں نشانِ عبرت کے طور پر فرمایا ہے انہی قوموں میں سے ایک قوم ”سَدوم“بھی ہے۔  یہ قوم ”غور وزعز“ کے علاقے سدوم شہر میں آباد تھے، یہ علاقہ کئی بستیوں پر مشتمل تھا، اس قوم کی طرف اللہ پاک نے ہدایت و راہ نمائی کے لئے حضرت لوط علیہ السلام کو مبعوث فرمایا جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے، ان کو حضرت لوط علیہ السلام نے اللہ پاک کی طرف بُلایا کہ ایک اللہ پاک کی عبادت کرو جس کا کوئی شریک نہیں،نیز ان کو بُرائی و بے حیائی کے کاموں سے روکا، لیکن وہ ان کاموں سے رُکنا تو کُجا، مزید سرکشی اور گمراہی میں بڑھتے ہی گئے اور اپنے فسق و فُجور اور کفر کی راہوں پر قائم رہے،جس کے نتیجے میں اللہ پاک نے ان پر ایسا عذاب بھیجا جو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا اور انہیں بعد میں آنے والوں کے لئے باعثِ عبرت بنا دیا۔ قومِ لوط پر آنے والے عذاب کا قرآنِ پاک میں کئی مقامات پر ذکر ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: پھر جب ہمارا حکم آیا تو ہم نے اس بستی کے اوپر کے حصّے کو اس کے نیچے کا حصّہ کر دیا اور اس پر لگاتار کنکر کے پتھر برسائے۔(پ 11، ھود: 82)

اس قوم کی جن نافرمانیوں کا ذکر قرآنِ مجید میں ہوا ہے، وہ یہ ہیں:

(1)رسولوں کو جھٹلانا۔(سورہ شعراء، آیت نمبر 140)

(2)مَردوں کا مَردوں سے بدفعلی کرنا۔(سورۃ النمل، آیت نمبر 55)

(3)لوگوں کا راستہ کاٹنا اور راہزنی کرنا۔(سورہ العنکبوت، آیت نمبر29)

(4)اپنی مجلسوں میں بُرے کام کرنا۔(سورہ العنکبوت، آیت نمبر 29)

(5)حضرت لوط علیہ السلام کا مذاق اُڑاتے ہوئے ان سے عذاب کا مطالبہ کرنا۔(العنکبوت، آیت نمبر 29)

غرض کہ یہ لوگ بدفعلی کے علاوہ بھی کئی طرح کے افعال اور حرکات کے عادی تھے جو عقلی اور عُرفی دونوں اعتبار سے قبیح اور ممنوع تھے، جیسے گالی دینا، فُحش بکنا، تالی اور سیٹیاں بجانا، راستہ چلنے والوں پر کنکری وغیرہ پھینکنا، شراب پینا، مذاق اُڑانااور ایک دوسرے پر تھوکنا وغیرہ۔

معزز قارئین!ہمیں اپنی مجلسوں اور بیٹھکوں پر غور کرنا چاہئے کہ کہیں یہ تمام بُرائیاں ہمارے درمیان تو موجود نہیں؟ یاد رکھئے!اگر ہم نے اس قوم کے عذاب سے عبرت کا سامان نہیں کیا تو اللہ پاک کا عذاب بڑا سخت ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:یعنی”اگر تم مکمل طور پر ترک قومِ سدوم جیسے نہیں ہو تو یہ قوم تم سے اتنی بھی دُور نہیں۔اللہ پاک ہمیں مرتے دم تک صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

کر لے تو بہ ربّ کی رحمت ہے بڑی

قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی

العیاذ باللہ من ذالک


دعوتِ اسلامی کے شعبہ فنانس ڈپارٹمنٹ (اسلامی بہنوں) کے تحت گزشتہ دنوں دارالسنہ گجرات سٹی میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں زون،کابینہ اور ڈویژن سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے ای -رسید پر کلام کیا اور نیو ای -رسید آئی ڈیز بنوانے اوراس کواستعمال کرنے کی کا ذہن دیا نیزٹیلی تھون ڈونیشن ای -رسید کے ذریعے جمع کرنے کا ہدف دیا۔ اس کے علاوہ’’ چندہ کرنے کی شرعی و تنظیمی احتیاطیں‘‘ رسالے سے ٹیسٹ دینے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں 27 انبیائے کرام کا ذکر صراحت کے ساتھ ذکر فرمایا اور اللہ پاک نے مختلف اوقات میں مختلف قوموں کی طرف پے در پے انبیا و مرسلین کو لوگوں کی ہدایت اور نصیحت کے لئے روشن نشانیوں اور معجزات کے ساتھ بھیجے۔ قرآنِ پاک میں واقعاتِ انبیا بیان کرنے کی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ ہے کہ لوگ ان واقعات کو سُن اور سمجھ کر سابقہ حالات جانیں اور عبرت حاصل کریں، گزشتہ اُمتوں کے واقعے میں ایک واقعہ ”قومِ لوط“ کا بھی ہے۔حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، اللہ پاک نے حضرت لوط علیہ السلام کو اہلِ سدوم کی طرف مبعوث کیا، آپ ان لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بد سے روکتے تھے، جیسا کہ قرآنِ پاک میں ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور لوط کو بھیجا، جب اس نے اپنی قوم سے کہا: کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی۔(پارہ نمبر 8، سورۃ الاعراف، آیت نمبر 80)

قومِ لوط میں ہم جنس پرستی کی ابتدا ایسے شروع ہوئی کہ اس قوم کی بستیاں بہت آباد اور نہایت سرسبزو شاداب تھیں۔ وہاں طرح طرح کے اناج اور پھل میوے بکثرت پیدا ہوتے تھے، اس خوشحالی کی وجہ سے یہاں بکثرت مہمان آتے تھے۔یہاں کے لوگ مہمان کی آمد سے بہت ہی تنگ ہو گئے تھے، اس ماحول میں ابلیسِ لعین نے انہیں بہکایا کہ جب مہمان آئے تو ان سے خوب بدفعلی کرو!انہوں نے یہ کام شیطان سے سیکھا۔(سیرت الانبیاء، ص378)

حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو بدفعلی سے روکنے کا سلسلہ جاری رکھا، لیکن یہ قوم اپنی نافرمانیوں سے باز نہ آئی تو اللہ پاک نے ان پر پتھروں کی خوفناک بارش برسائی جوگندھک اور آگ سے مُرکّب تھی۔قرآنِ پاک میں ارشادِ باری ہے:

ترجمۂ کنزالایمان:تو دن نکلتے ہی انہیں زور دار چیخ نے آپکڑا، تو ہم نے اس بستی کا اوپر کا حصّہ اس کے نیچے کا حصّہ کر دیا اور ان پر کنکر پتھر برسائے۔ (پ14، الحجر: 73 -74)

حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی جس کا نام واعلہ تھا، وہ آپ علیہ السلام پر ایمان نہ لائی، بلکہ کافرہ ہی رہی، یہ بھی عذاب میں مبتلا ہوئی، قرآنِ پاک میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی، مگر اس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہوئی۔ (پ 8، الاعراف:83)

قومِ لوط جن نافرمانیوں میں مبتلا تھی، ان میں سے چند یہ ہیں:کفر و شرک کرنا، حضرت لوط علیہ السلام کی تکذیب کرنا، مسافروں کی حق تلفی کرنا، کبوتربازی کرنا،تالیاں اور سیٹیاں بجانا،شراب پینا،گانے باجے کے آلات بجانا،مَردوں اور نوجوانوں لڑکوں کا ایک دوسرے کے ساتھ بدفعلی کرنا، مجلسوں میں فحش باتیں کرنا۔(سیرت الانبیاء، ص378)

اگر ہم ان نافرمانیوں کو سامنے رکھتے ہوئے عالمی سطح پر لوگوں کے حالات کا جائزہ لیں تو قومِ لوط کے اعمال میں سے شاید ہی کوئی ایسا عمل ہو جو فی زمانہ لوگوں میں نہ پایا جاتا ہو،بلکہ اُن سے بہت زیادہ گندے اعمال میں زیادہ شدّت کے ساتھ مبتلا نظر آتے ہیں اور انتہائی افسوس!اس زمانے میں مسلمانوں کی ایک تعداد بھی ان اعمال میں مبتلا نظر آتی ہے۔اللہ پاک انہیں ہدایت نصیب فرمائے۔

آمین


دعوتِ اسلامی کے شعبہ شب و روز (اسلامی بہنیں )کے زیر اہتمام13 اور15 اکتوبر 2021ء ایسٹ زون1 اورنیو کراچی کابینہ میں آن لائن مدنی مشوروں کاانعقاد کیا گیا جن میں زون تا کابینہ نگران و مشاورت سمیت تقریبا 50 ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کراچی ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے شعبے کا تعارف دیتے ہوئے اس کی اہمیت، مقصد و فوائد بیان کئے اور نیوز بنانے کا طریقہ سمجھایا۔ ساتھ ہی دینی نیوز بنانے سے متعلق اسلامی بہنوں کی طرف سے کئےجانےوالے سوالات کے جوابات بھی دیئے نیز تحریری کاموں کا تعارف دیتے ہوئے اس میں حصہ ملانے اور دوسروں کو تیار کرنے کا بھی ذہن دیا۔

٭دوسری طرف دعوت اسلامی کے زیر اہتمام 16 اکتوبر 2021ء گلزار ہجری کابینہ کراچی میں اسلامی بہن کے گھر محفل میلاد کا انعقاد ہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے’’ والدین کی اہمیت‘‘ کےموضوع پر بیان کرتے ہوئے والدین کی قدر کرنے ان کی خدمت و اطاعت کرنے کا ذہن دیا۔ ساتھ ہی نیکیوں پر استقامت پانے کے لئے دینی ماحول سے وابستہ رہنے اور مدنی مذاکرہ دیکھنے کی ترغیب دلائی۔ بعدازاں نعت ِ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنے کے ساتھ منقبت دعا اور صلوة و سلام پر محفلِ میلاد کا اختتام ہوا۔

٭علاوہ ازیں دعوت اسلامی کے شعبہ شب و روز کے زیر اہتمام 15 اکتوبر 2021ء ساؤتھ زون 1 میں آن لائن مدنی مشورہ منعقد ہواجس میں زون سطح شعبہ شب و روز ذمہ دار سمیت ، فنانس ڈپارٹمنٹ کی کابینہ و ڈویژن سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔


اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت کے لئے بے شمار انبیائے کرام علیہم السلام مبعوث فرمائے، ان میں سے ایک پیارے نبی حضرت لوط علیہ السلام بھی ہیں،حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا سے نبی بنائے گئے۔(نورالعرفان، ص 200)اللہ پاک نے حضرت لوط علیہ السلام کو سدوم کا نبی بنا کر بھیجا،سدوم شہر کی بستیاں نہایت سرسبزو شاداب تھیں، وہاں طرح طرح کے اناج اور قسم قسم کے میوے بکثرت پیدا ہوتے تھے، اس خوشحالی کی وجہ سے اکثر لوگ مہمان بن کر ان آبادیوں میں آیا کرتے تھے اور شہر کے لوگوں کو ان کی مہمان نوازی کا بار اُٹھانا پڑتا تھا،جس کی وجہ سے شہر کے لوگ تنگ ہو چکے تھے، انہیں اس سے نجات کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی تھی، ایسے میں ابلیس لعین ایک بوڑھے کی صورت میں نمودار ہوا اور مشورہ دیا کہ اگر ان سے نجات چاہتے ہو تو جب یہ مہمان آئیں تو تم زبردستی ان کے ساتھ بدفعلی کرو۔چنانچہ سب سے پہلے شیطان خود ایک خوبصورت لڑکے کی شکل میں بستی میں داخل ہوا اور ان سے خوب بد فعلی کروائی، اس طرح یہ فعلِ بد اُن لوگوں نے شیطان سے سیکھا اور پھر ان لوگوں کو اس کام کا ایسا چسکا لگا کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کرنے لگے۔حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس فعلِ بد سے منع کرتے ہوئے فرمایا،جس کا ذکر قرآنِ مجید میں ان الفاظ سے کیا گیا ہے،چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:کیا وہ بے حیائی کرتے ہو،جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی تو تم مَردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو، عورتیں چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔(پ 8،الاعراف: 80-81)یہ فرمانِ عافیت نشان سُن کر قوم نے بے حیائی اور بے باکی کے ساتھ جواب دیا:ترجمۂ کنزالایمان:اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا، مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو، یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔(پ 8، الاعراف:82)قوم کی سرکشی اور نافرمانی حد سے بڑھ گئی تو اللہ پاک کا عذاب آ گیا، چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام چند فرشتوں کے ہمراہ خوبصورت لڑکوں کی شکل میں مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے،مہمانوں کے حسن و جمال اور قوم کی بدکاری کی خصلت کے خیال سے حضرت لوط علیہ السلام فکرمند ہوئے، تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا:یا نبی اللہ!آپ غمگین نہ ہوں، ہم فرشتے ہیں اور ان بدکاروں پر اللہ پاک کا عذاب لے کر اُترے ہیں،آپ اپنے اہل و عیال اور مؤمنین کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے پہلے اس بستی سے نکل جائیے اور خبردار!کوئی شخص پیچھے مُڑ کر نہ دیکھے،ورنہ وہ بھی عذاب میں گرفتار ہو جائے گا،چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام گھر والوں اور مؤمنوں کو ساتھ لے کر بستی سے باہر تشریف لے گئے، پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اُس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اُٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور اُوپر جا کر ان بستیوں کو زمین پر اُلٹ دیا، پھر اس زور سے پتھروں کا مینہ برسا کہ قومِ لوط کی لاشوں کے پرخچے اُڑ گئے،عین اس وقت جب یہ شہر اُلٹ پلٹ ہو رہا تھا حضرت لوط علیہ السلام کی ایک بیوی ”واعلہ“ جو منافقہ تھی،قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی تھی،اس نے پیچھے مُڑ کر دیکھا اور اس کے مُنہ سے نکلا:ہائے رے میری قوم!یہ کہہ کر کھڑی ہو گئی اور پھر عذابِ الٰہی کا ایک پتھر اس پر بھی آ گرا اور وہ بھی ہلاک ہوگئی۔پارہ 8، سورۃ الاعراف آیت نمبر 83 اور 84 میں ربّ کریم کا ارشاد ہے:ترجمہ ٔکنزالایمان:”تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی،مگراس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں سے ہوئی اور ہم نے ان پر ایک مینہ برسایا تو دیکھو کیسا انجام ہوا، مجرموں کا۔“بدکار پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اس شخص کا نام لکھا تھا، جو اس پتھر سے ہلاک ہوا۔(عجائب القرآن، ص 110 تا112، تفسیر صاوی، 2/ 691)

اے عذاب سہنے کی طاقت نہ رکھنے والو!اگر کبھی کسی اَمرد کو شہوت کے ساتھ دیکھ کر لواطت کا خیال بھی دل سے گزرا ہے تو ربّ کریم کی بارگاہ میں توبہ کر لیجئے، بے شک ربّ کریم معاف فرمانے والا ہے، اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ہر ظاہری و باطنی گناہ سے بالخصوص لواطت جیسے غلیظ گناہ سے محفوظ فرمائے۔آمین

عطار ہے ایمان کی حفاظت کا سوالی خالی نہیں جائے گا یہ دربارِ نبی سے

(وسائل بخشش، ص 17)


ڈویژن محمودآباد میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال (اسلامی بہنوں )کے تحت 8 ربیع الاول، 15 اکتوبر2021ء بروز جمعہ اصلاح اعمال اجتماع منعقد ہوا جس میں 38 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس اجتماع میں دورد پاک کا ورد اور تصورِ مدینہ کروایا گیا جبکہ ڈویژن نگران اسلامی بہن نے’’ وقت کی قدر‘‘ کےموضوع پر بیان کیا۔ بعدازاں اسلامی بہنوں کو عاملات نیک اعمال بنےاور رسالہ نیک اعمال میں موجود خانے پُرکرنےکا ذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کااظہارکیا۔

٭دوسری طرف دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال کے زیر اہتمام 16 اکتوبر 2021ء کوکوئٹہ (جناح کابینہ اور بی ایم سی ) نیو کراچی کابینہ کی ڈویژنز (گودھرا ، اللہ والی ، نارتھ کراچی ) میں اصلاح اعمال اجتماعات کاسلسلہ ہوا جن میں تقریباً 297 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے اصلاح اعمال اجتماعات میں’’ وقت کی قدر ‘‘کے موضوع پر بیانات کرتے ہوئے وقت کی قدر کرنے اور نیک اعمال کے مطابق عمل کرنے پابندی سے مدنی مذاکرہ دیکھنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی نیتیں پیش کیں۔ بیان کے بعد درود پاک کا ورد ہوااور تصور مدینہ کروایا گیا ۔ 


اللہ کریم نے انسانوں کی ہدایت کے لئے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مبعوث فرمائے،انہی میں سے ایک حضرت لوط علیہ السلام بھی ہیں،اللہ کریم نے حضرت لوط علیہ السلام کو ان لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا،جو لواطت جیسے غلیظ و گھناؤنے فعل میں ملوث تھے،پھر اُن لوگوں کے ہدایت قبول نہ کرنے پر آپ علیہ السلام کو اس بستی سے نجات عطا فرمائی،ربّ کریم فرماتا ہے: ترجمہ:اور اسے اس بستی سے نجات بخشی، جو گندے کام کرتی تھی، بے شک وہ بُرے لوگ نافرمان تھے۔(سورۂ انبیاء)

قوم کے بُرے اعمال

حضرت لوط علیہ السلام جس قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے، وہ وقت کے بد ترین گناہوں، بُری عادات اور قابلِ نفرت افعال میں مبتلا تھی، اعمال و افعال کی فہرست ملاحظہ ہو:٭کفر و شرک کرنا، ٭ حضرت لوط علیہ السلام کی تکذیب، ٭ واجب حقوق کی ادائیگی میں بخل کرنا، ٭صدقہ نہ دینا، ٭مسافروں کی حق تلفی، ٭مسافروں پر ظلم و ستم کرنا، ٭ان کا مال لوٹ لینا، ٭ان سے زبردستی بدفعلی کرنا،٭راہ گیروں کو کنکریاں مارنا، ٭کبوتر بازی کرنا، ٭ایک دوسرے کا مذاق اُڑانا، ٭بات بات پر گالی دینا، ٭تالیاں اور سیٹیاں بجانا،٭چغل خوری کرنا،٭ریشمی لباس پہننا،٭گانے باجے کے آلات بجانا،٭شراب پینا،٭مجلسوں میں فحش باتیں کرنا۔

توجہ:مذکورہ بالا اعمال کی فہرست کو سامنے رکھتے ہوئے ہم عالمی سطح پر لوگوں کے حالات کا جائزہ لیں تو قومِ لوط کے اعمال میں سے شاید ہی کوئی ایسا عمل ہو، جو فی زمانہ لوگوں میں نہ پایا جاتا ہو، بلکہ اس سے بہت زیادہ گندے اعمال میں زیادہ شدّت کے ساتھ مبتلا نظر آتے ہیں اور انتہائی افسوس! موجودہ دور میں مسلمانوں کی ایک تعداد بھی ان اعمال میں مبتلا نظر آتی ہے،اللہ پاک انہیں ہدایت عطا فرمائے۔آمین۔(سیرت الانبیاء، ص377 تا378

دعوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم (اسلامی بہنیں ) کے زیر اہتمام 15 اکتوبر 2021ءکو رنچھوڑ لائن کابینہ میں قائم پرائیویٹ اسکول میں محفل میلاد کا انعقاد ہوا جس میں طالبات ،لیڈی پرنسپلز اور ٹیچرزسمیت 92 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ ذمہ دار اسلامی بہن نے ’’شمائلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کے موضوع پر بیان کیا اور محفلِ نعت میں شریک اسلامی بہنوں کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنےاور مدنی مذاکرہ دیکھنےکاذہن دیا جس پر اسکول پرنسپل نے اچھی نیت کااظہار کرتےہوئے ہر ماہ اسکول میں محفل نعت منعقد کرنے کی خواہش کااظہارکیا۔


دُرود شریف کی فضیلت

خلق کے رہبر، شافعِ محشر، محبوبِ ربِّ داور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:جس نے کتاب میں مجھ پر دُرودِ پاک لکھا، تو جب تک میرا نام اس میں رہے گا، فرشتے اُس کے لئے استغفار کرتے رہیں گے۔(معجم اوسط، 1/497، فیضانِ سنت، ص388)

مختصر تعارف

حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، جب آپ کے چچا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شام کی طرف ہجرت کی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سرزمینِ فلسطین میں قیام فرمایا اور حضرت لوط علیہ السلام اُردن میں اُترے،اللہ پاک نے آپ کو اہلِ سدوم کی طرف مبعوث فرمایا، آپ ان لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور انہیں فعلِ بد سے روکتے تھے۔(تفسیر صراط الجنان، 3/ 362) ترجمۂ کنزالایمان: اور لوط کو بھیجا، جب اس نے اپنی قوم سے کہا:کیا وہ بے حیائی کرتے ہو، جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی۔(اعراف، الآیۃ: 80) حضرت لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو فعلِ بد سے منع کرتے ہوئے اس طرح وعظ فرمایا: ترجمۂ کنزالایمان:” اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو، جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی، تم تو مَردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو، عورتیں چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔“(الاعراف، الآیۃ: 80/81) حضرت لوط علیہ السلام کے اس اصلاحی اور مصلحانہ وعظ کو سن کر ان کی قوم نے نہایت بے باکی اور انتہائی بے حیائی کے ساتھ جو کہا اسے قرآنِ پاک کی زبان سے سنئے:ترجمۂ کنزالایمان:”اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا، مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو، یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔“(الاعراف:82) جب قومِ لوط کی سرکشی اور بد فعلی قابلِ ہدایت نہ رہی تو اللہ پاک کا عذاب آ گیا،چنانچہ حضرت جبرئیل علیہ السلام چند فرشتوں کو ہمراہ لے کر آسمان سے اُتر پڑے، پھر یہ فرشتے مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے اور یہ فرشتے بہت ہی حسین اور خوبصورت لڑکوں کی شکل میں تھے، ان مہمانوں کے حسن و جمال کو دیکھ کر اور قوم کی بدکاری کا خیال کر کے حضرت لوط علیہ السلام بہت فکرمند ہوئے، تھوڑی دیر بعد قوم کے بد فعلوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر کا محاصرہ کرلیا اور ان مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کے ارادے سے دیوار پر چڑھنے لگے، حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا اور بُرے کام سے منع کرنا شروع کر دیا، مگروہ فعلِ بد اور سرکش قوم اپنے بےہودہ جواب اور بُرے اقدام سے باز نہ آئی تو آپ اپنی تنہائی اور مہمانوں کے سامنے رسوائی سے تنگ دل ہو کر غمگین و رنجیدہ ہوگئے، یہ منظر دیکھ کر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا:اے اللہ پاک کے نبی!آپ بالکل کوئی فکر نہ کریں، ہم لوگ اللہ پاک کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں، جو ان بدکاروں پر عذاب لے کر اُترے ہیں، لہٰذا مؤمنین اور اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے قبل ہی اس بستی سے دور نکل جائیں اور خبردار !کوئی شخص پیچھے مڑ کر اس بستی کی طرف نہ دیکھے، ورنہ وہ بھی عذاب میں گرفتار ہو جائے گا،چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر والوں اور مؤمنین کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر نکل گئے،پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پَروں پر اُٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور کچھ اُوپر جاکر ان بستیوں کو اُلٹ دیا اور یہ آبادیاں زمین پر گر کر چکنا چور ہو کر زمین پر بکھر گئیں، پھر کنکر کے پتھروں کا مینہ برسا، جس کا ذکر قرآنِ پاک میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:”اور ہم نے ان پر ایک مینہ برسایا تو دیکھو کیسا انجام ہوا، مجرموں کا۔“(پ8،الاعراف: 84) اس زور سے سنگ باری ہوئی کہ قومِ لوط کے تمام لوگ مرگئے اور ان کی لاشیں بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر گئیں، عین اس وقت جب کہ یہ شہر اُلٹ پلٹ ہو رہا تھا، حضرت لوط علیہ السلام کی ایک بیوی جس کا نام”واعلہ“تھا، جو درحقیقت منافقہ تھی اور قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی تھی، اس نے پیچھے مڑ کر دیکھ لیا اور کہا: ہائے رے میری قوم! یہ کہہ کر کھڑی ہوگئی، پھر عذابِ الٰہی کا ایک پتھر اس کے اوپر بھی گر پڑا اور وہ بھی ہلاک ہوگئی، چنانچہ قرآنِ مجید میں ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنزالایمان:”تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی، مگر اس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہوئی۔“(پ8، الاعراف:83)

لواطت کی مذمت

معلوم ہوا !اغلام بازی حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی ایجاد ہے، اسی لئے اسے”لواطت“ کہتے ہیں،یہ بھی معلوم ہوا!لڑکوں سے بدفعلی حرامِ قطعی ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔(تفسیرصراط الجنان، 3/ 362)منقول ہے:حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک مرتبہ ابلیس لعین سے پوچھا:اللہ پاک کو سب بڑھ کر کون سا گناہ نا پسند ہے؟ تو ابلیس نے کہا:سب سے زیادہ اللہ پاک کو یہ گناہ نا پسند ہے کہ مرد مرد سے بدفعلی کرے اور عورت عورت سے اپنی خواہش پوری کرے۔(عجائب القرآن، ص113)


اللہ کریم نے قرآنِ پاک  میں جن موضوعات کو بیان فرمایا ہے،ان میں سے ایک گزشتہ اُمّتوں کے واقعات بھی ہیں،ان واقعات کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ ان قوموں کے انجام سے عبرت و نصیحت حاصل کرتے ہوئے اللہ کریم کی نافرمانی کرنے سے باز آ جائیں، انہی قوموں میں سے ایک قوم حضرت لوط علیہ السلام کی بھی ہے۔

تعارف

حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں،حضرت لوط علیہ السلام اُردن میں اُترے،اللہ کریم نے آپ کو اہلِ سدوم کی طرف مبعوث کیا، آپ علیہ السلام ان لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بد سے روکتے تھے۔(تفسیر صراط الجنان، 3/ 362)

قوم ِلوط کی نافرمانیاں

قومِ لوط کی سب سے بڑی خباثت ”لواطت“ یعنی لڑکوں سے بدفعلی کرنا تھا، اسی پر حضرت لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو اس فعلِ بد سے منع کرتے ہوئےجو بیان فرمایا، اس کو پارہ 8، سورۃ الاعراف، آیت نمبر 80 اور 81 میں ان الفاظ میں ذکر کیا گیا ہے: ترجمۂ کنزالایمان: کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی، تم تو مَردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو، عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔

قومِ لوط پر لرزہ خیز عذاب

جب قومِ لوط کی سرکشی اور خصلتِ بدفعلی قابلِ ہدایت نہ رہی تو اللہ پاک کا عذاب آ گیا،چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام چند فرشتوں کے ہمراہ خوبصورت لڑکوں کی صورت میں مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے، ان مہمانوں کے حسن و جمال اور قوم کی بد کاری کی خصلت کے خیال سے حضرت لوط علیہ السلام فکر مند ہوئے، تھوڑی دیر بعد قوم کے بد فعلوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے مکانِ عالیشان کا محاصرہ کر لیا اور ان مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کے بُرے ارادے سے دیوار پر چڑھنے لگے،حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دلسوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا، مگر وہ اپنے بد ارادے سے باز نہ آئے، آپ علیہ السلام کو متفکر اور رنجیدہ دیکھ کر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا:یا نبی اللہ!آپ غمگین نہ ہوں،ہم فرشتے ہیں اور ان بدکاروں پر اللہ پاک کا عذاب لے کر اُترے ہیں، آپ مؤمنین اور اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے پہلے پہلے اس بستی سے دور نکل جائیے اور خبردار! کوئی شخص پیچھے مڑ کر بستی کی طرف نہ دیکھے، ورنہ وہ بھی اس عذاب میں گرفتار ہو جائے گا، چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر والوں اور مؤمنوں کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر تشریف لے گئے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور کچھ اُوپر جا کر اُن بستیوں کو زمین پر اُلٹ دیا، پھر ان پر اس زور سے پتھروں کا مینہ برسا کہ قومِ لوط کی لاشوں کے بھی پرخچے اڑ گئے۔بدکار قوم پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اس شخص کا نام لکھا تھا،جو اس پتھر سے ہلاک ہوا۔( عجائب القرآن، ص110تا112 مخلصاً وماخوذاً) حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کا ان کے مہمانوں کی بے حرمتی کرنے کا قصد(ارادہ) کرنے اور ان کی بستیوں کو اُلٹ دیئے جانے اور ان پر پتھروں کی بارش ہونے میں غور کر کے عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ بدکاری تمام جُرموں میں سب سے بڑا جرم ہے کہ اس جرم کی وجہ سے قومِ لوط پر ایسا عذاب آیا، جو دوسری عذاب پانے والی قوموں پر نہ آیا۔اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے، ہمیں اپنی نافرمانی سے محفوظ فرمائے اور قومِ لوط کے عبرت ناک انجام سے عبرت و نصیحت حاصل کرتے ہوئے اپنی اطاعت و فرمانبرداری میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 13اکتوبر 2021 ءخضدار اور کھٹان ڈویژنز کے تمام ذیلی حلقوں  میں اجتماع میلاد کا انعقاد ہوا جن میں 114 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

اجتماع پاک میں ذمہ دار اسلامی بہنوں نے ’’شان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘کے موضوع پر بیانات کئے جس میں انہوں نےنبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان وعظمت بیان کی۔ بیان کے بعد نعت رسول بھی پڑھی گئیں ،علاوہ ازیں اسلامی بہنوں پر انفرادی کوشش کے ذریعے انہیں پابندی کے ساتھ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع و علاقائی دورے میں شرکت کا ذہن دیا۔ مزید مدنی چینل و مدنی مذاکرہ دیکھنے کی ترغیب بھی دی گئی جس پراسلامی بہنوں نے اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔