قوم لوط کی نافرمانیاں از بنت کریم عطاریہ مدنیہ،جامعۃ المدینہ خوشبوئے عطار،واہ کینٹ
اللہ پاک کی شانِ کریمی ہے کہ کسی قوم کو اس وقت تک عذاب میں مبتلا نہیں
فرماتا، جب تک اپنے رسولوں کو بھیج کر ان
تک اپنے احکامات نہ پہنچا دے،لیکن ان احکامات کو سننے کے بعد بھی جو قومیں اپنی
نافرمانیوں سے باز نہیں آتیں، اُن کو رہتی
دنیا تک کے لئے نشانِ عبرت بنا دیا جاتا ہے، انہی قوموں میں سے ایک حضرت لوط علیہ السلام کی قوم بھی ہے۔حضرت لوط علیہ السلام کو اہلِ
سُدوم کی طرف بھیجا گیا،تا کہ انہیں دینِ حق کی طرف بلائیں، اس قوم کی بستیاں نہایت
سرسبز و شاداب تھیں،وہاں ہر طرح کے اناج،پھل اور میوے بکثرت پیدا ہوتے تھے، لیکن یہ قوم انتہائی بدترین گناہوں اور نہایت قبیح
حرکات و افعال میں مبتلا رہتی تھی، ذیل میں
قومِ لوط کی چند ایسی نافرمانیوں کا ذکر کیا جاتا ہے،جن میں سے بیشتر نے آج عالِم
کُفر کے ساتھ ساتھ دنیائے اِسلام کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے:
1۔مسافروں
کی حق تلفی کرنا، ان پر ظلم و ستم کرنا، ان کا مال لوٹ لینا، ان سے بھتہ وصول کرنا۔ 2۔صدقہ نہ دینا، 3۔کبوتر
بازی کرنا۔
4۔ایک
دوسرے کا مذاق اُڑانا، 5۔بات بات پر گالیاں دینا۔
6۔سیٹیاں
اور تالیاں بجانا، 7۔چغل خوری کرنا، 8۔مونچھیں بڑی رکھنا اور داڑھیاں ترشوانا، 9۔شراب
پینا، 10۔گانے باجے کے آلات بجا نا، 11۔مجلسوں میں فُحش باتیں کرنا، 12۔مَردوں کا
آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بد فعلی کرنا۔
13۔اعلانیہ
بدفعلی کرنا، 14۔بیویوں کے ساتھ بدفعلی کرنا۔
15۔خوبصورت
لڑکوں کو شہوت کے ساتھ دیکھنا، ان سے ہاتھ
ملانا، بدفعلی کرنا۔(سیرت الانبیاء، مطبوعہ مکتبہ المدینہ، ص 377،378)
غور کیجئے!کیا یہ نافرمانیاں آج ہمارے معاشرے میں نہیں پائی جارہیں؟ آئیے! قرآنِ کریم کی زبانی یہ بھی سُن لیجئےکہ قومِ لوط کا انجام کیا ہوا اور خود کو اس عبرتناک انجام سے ڈرائیے۔اللہ پاک پارہ 14، سورۃ الحجر، آیت نمبر 73، 74 میں فرماتا ہے:ترجمہ:تو دن نکلتے ہی انہیں زور دار چیخ نے آ پکڑا تو ہم نے اس بستی کا اُوپر کا حصّہ اس کے نیچے کا حصّہ کر دیا اور ان پر کنکر کے پتھر برسائے۔
سرگودھا
زون میں قائم پوسٹ گریجویٹ گورنمنٹ کالج میں
محفل نعت کا انعقاد
دعوتِ اسلامی
کے شعبہ تعلیم (اسلامی بہنیں ) کے زیر اہتمام
16 اکتوبر 2021ء سرگودھا زون میں قائم پوسٹ گریجویٹ گورنمنٹ کالج میں محفل نعت کا
انعقاد ہوا جس میں 45 ٹیچرز اور 165 طالبات نے شرکت کی۔
محفل
کاآغاز تلاوۃِ قراٰن پاک و نعت رسول ﷺ سے ہوا۔بعدازاں مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا۔بعدمیں اسلامی
بہنوں پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے انہیں دینی کاموں میں حصہ لینے اور دعوت اسلامی
کے ساتھ منسلک رہنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھے تأثرات پیش کئے۔ آخر
میں اسلامی بہنوں میں مکتبۃ المدینہ کے
رسائل تقسیم کئے گئے۔
٭دوسری
جانب دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 16 اکتوبر 2021ء فیصل آباد ریجن کی رکن ریجن شعبہ
تعلیم ذمہ داراسلامی بہن نے اپنی ٹیم ممبرز
کے ساتھ جن میں ڈاکٹرز اور سنی مدارس کی ریجن سطح کی ہیڈز اسلامی بہنیں بھی شامل تھیں
ساہیوال کے سب سے بڑے اسکول گورئمنٹ گرلز پائلیٹ ماڈل سکینڈری کا وزٹ کیااورا سکول
کی وائس پرنسپل سے ملاقات کی۔
پاکستان
کے شہرراولپنڈی کینٹ کابینہ کے علاقے پیپلز کالونی میں محفل نعت کاانعقاد
دعوتِ
اسلامی کے تحت 15اکتوبر2021ء بروز جمعہ پاکستان
کے شہرراولپنڈی کینٹ کابینہ کے علاقے پیپلز کالونی میں محفل نعت کاانعقادہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
پاکستان نگران اسلامی بہن نے’’ اُمّت کے غم خوار آقاﷺ‘‘کے موضوع پر بیان
کیااور محفلِ نعت میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات سے
آگاہ کرتےہوئےانہیں دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینےکاذہن دیاجس پر اسلامی
بہنوں نےاچھی نیتوں کااظہارکیا۔
دعوتِ اسلامی کے تحت گزشتہ دنوں مرکزی مجلسِ
شوریٰ کےرکن حاجی ابوماجدمحمد شاہد عطاری مدنی نے بن قاسم زون میں شعبہ تحفظ ِاوراق ِمقدسہ کے قراٰن محل کا وزٹ کیا۔
رکنِ شوریٰ نے اس دوران کورنگی اسٹورکے تعمیراتی
کام کابھی جائزہ لیتے ہوئےذمہ داران کو مدنی پھولوں سے نوازااور شعبے کے کام میں
مزید بہتری لانے کا ذہن دیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
پچھلےدنوں دعوتِ اسلامی کے زیرِانتظام کراچی کے
علاقے کیماڑی میں کشتیوں پر جلوس میلاد کااہتمام کیاگیاجس میں ذمہ داران نےکثیر
تعدادمیں سماجی وسیاسی شخصیات کےہمراہ شرکت کی۔
میڈیا ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے ذمہ دارمحمد بلال
عطاری ( رکنِ شعبہ و رکن ِسیالکوٹ زون)نے نگرانِ کابینہ اور اراکینِ کابینہ کے ہمراہ FM ریڈیو
ڈسکہ کےا سٹوڈیو میں دن 10 بجے سے 12 بجے تک ایک اسپیشل ٹرانسمیشن میں شرکت کی۔
اس دوران لائیو محفلِ میلاد ﷺ کا انعقاد ہوا جس
میں نگرانِ کابینہ نے FM ریڈیو پر براہ ِراست سنتوں بھرابیان کیا۔ بعدازاں
ذمہ داران نے Prime FM Radio کے منیجر سے ملاقات کرتے ہوئےانہیں دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی
خدمات سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو خوب سراہا۔(رپورٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ
دار ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گجرات میں جشنِ میلادالنبی
کے سلسلے میں اجتماعِ میلاد
پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے
وکلاء کے زیرِ اہتمام District Bar
Association Gujrat (ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گجرات )میں جشنِ میلادالنبیﷺ کے سلسلے میں اجتماعِ میلاد کا انعقاد ہوا۔
اس موقع پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد
اظہر عطاری نے سنتوں بھرابیان کرتے ہوئے وہاں موجود وکلا کی دینی واخلاقی تربیت
کی۔
رکنِ شوریٰ نے دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی
سرگرمیوں کے
حوالے سےبریفنگ دی جس پر وکلانےدعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات کو سراہا۔(رپورٹ: عبد الواحد عطاری شعبہ رابطہ برائے وکلاء،کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
پچھلے دنوں رابطہ برائے وکلاء کے زیرِ اہتمام سول
کورٹ حیدرآباد میں اجتماعِ میلاد کا انعقاد کیاگیا جس میں کثیر تعداد میں وکلا
حضرات نے شرکت کی۔
مبلغِ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کرتے
ہوئےوکلاکو دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی جس پر انہوں
نے دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات کو سراہا۔(رپورٹ: عبد الواحد عطاری شعبہ رابطہ برائے وکلاء،کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
دعوتِ اسلامی کےتحت 19اکتوبر2021ءبروزمنگل بھکر
کابینہ کے شہر کلورکوٹ میں جشنِ عیدِ میلادالنبیﷺکےموقع پر ذمہ دارانِ دعوتِ
اسلامی نے عاشقانِ رسول کےہمراہ جلوسِ میلاد کاانعقاد کیاجس کاآغاز دربار مالی شاہ
سے ہوا۔
یہ جلوسِ میلاد شہر کے اہم شاہراہوں سے گزرتاہوا
مدنی مرکزفیضانِ مدینہ کلورکوٹ میں پہنچا ،اس دوران کثیر عاشقان رسولﷺ نے شرکت کی
سعادت حاصل کی جن میں کئی دینی،سماجی اور سیاسی شخصیات بھی شریک تھیں۔
حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مسکرانے کے واقعات از بنت اسماعیل فیضان آن لائن اکیڈمی
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، فرماتی ہیں :میں نےنبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو پورا ہنستے نہ دیکھا، حتی کہ میں آپ کے انتہائی تالو کو دیکھ لیتی، آپ مسکرایا کرتے تھے۔(بخاری شریف، مراۃ المناجیح)
حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہنستے کبھی نہ تھے، مسکراتے بہت تھے،
حضرت جریر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب
سے مسلمان ہوا، مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پردہ نہ کیا اور مجھے نہ دیکھا، مگر تبسم فرمایا یعنی جس موقع پر اجازت لے کر حاضر ہونا ہوتا، مجھے بغیر اجازت حاصل کئے حاضری کی اجازت تھی اور آپ مجھے دیکھا کرتے تو تبسم
فرماتے۔آپ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کا یہ دیکھنااظہارِ خوشی یا اظہارِ کرم کے لئے ہوتا تھا۔
حضرت عبد اللہ بن
حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے زیادہ مسکرانے والا کوئی نہیں دیکھا۔(شمائل ترمذی:218)
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں اس شخص کو بخوبی جانتا ہوں،جو سب سے پہلے جنت میں داخل
ہو گا اور اس شخص کو بھی جو سب سے آخر میں جہنم سے نکالا جائے گا۔ قیامت کے دن ایک شخص کو دربارِ الٰہی میں پیش کیا
جائے گا کہ اس کے چھوٹے گناہ اس کے سامنے رکھ دو اور اس کے بڑے گناہ اس سے مخفی
رکھو۔ پھر کہا جائے گا: فلاں دن تو نے یہ
کیا تھا؟فلاں دن تو نے یہ کیا تھا؟ وہ
اقرار کرے گا،انکار نہ کر سکے گا اور اپنے بڑے گناہوں پر خوفزدہ ہو گا! پس کہا
جائے گا :اسے ہر گناہ کے بدلے میں ایک نیکی دی جائے تو وہ بول اٹھے گا: میرے تو اور بھی بہت گناہ ہیں، جو میں نے یہاں نہیں دیکھے، جناب ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پس قسم
ہے میں نے حضور صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہنسے، یہاں تک کہ اگلے دانت نظر آئے۔(شمائل ترمذی، حدیث
221)یعنی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ہنسنا، آپ کا مسکرانا تعجب کی وجہ سے تھا، جب اس شخص نے صغائر کو نیکیوں میں تبدیل ہوتے دیکھا
تو اس کے اندر نیکیوں کی حرص و طمع پیدا
ہوئی تو بول اٹھا: میرے بڑے گناہوں کی وجہ
سے بھی مجھے نیکیاں دی جائیں۔
تبسم میں ہزار حکمتیں
ہیں، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ہر ادا میں ربّ کریم کی حکمتیں
ہوتی ہیں۔
پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے
تاجران کےتحت کراچی ریجن کے ذمہ دارحمزہ علی عطاری نے دیگر اسلامی بھائیوں کے
ہمراہ جشنِ عیدِ میلادالنبیﷺ کے موقع پر جلوسِ میلاد میں شرکت کی۔
میرے پیارے پیارے آقا، سید الانبیاء، خاتم
المرسلین صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم اللہ پاک
کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حیاتِ مبارکہ ہمارے لئے کامل نمونہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ کے نبی بھی تھے اور بشریت کے تقاضوں کے باعث خوشی اور
غمی ہر طرح کے جذبات سے مزین بھی تھے۔ کیونکہ غم پر غمگین ہونا اور خوشی پر مسرور ہونا
، انسانی فطرت کا خاصہ ہے ، لہٰذا بار ہاایسے مواقع آئے جب میرے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مسکرائے اور اسی بنا پر مسکرانا میرے آقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتِ مبارکہ قرار پائی۔توجہ رہے !مسکرانا سنت ہے ، قہقہہ
سنت نہیں ۔
حدیثِ مبارکہ ہے:اَلْقَہْقَہَۃُ مِنَ
الشَّیْطَانِ وَالتَّبَسُّمُ مِنَ اللہ یعنی قہقہہ شیطان کی طرف سے ہے اور مُسکرانا اللہ پاك کی
طرف سے ہے۔(جامع صغیر، حرف القاف ، ص386، حدیث: 6196 )صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے:میں نے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کبھی کھلکھلا کر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ جس سے آپ کے حلق کا حصہ نظر آجائے
۔آپ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم مسکرایا کرتے
تھے۔
آج ہم آقا کریم صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے متبسّم
ہونے سے متعلق واقعات سے مشرف ہوں گی۔قربان جائیں! اپنے آقا علیہ الصلوۃ والسلام کی مسکراہٹ اور ان کی غیرت پر یوں ہی ایک مرتبہ غزوۂ خندق
کے موقع پر اتنا مسکرائے کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مبارک داڑھیں دکھائی دینے لگیں۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک کافر کے پاس ڈھال تھی ۔جبکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ بہت زبردست تیر انداز تھے۔کافر بار بار ڈھال سے اپنی پیشانی کو بچا لیتا تھا مگر جب حضرت
سعد رضی اللہ عنہ نے اپنا تیر اس کافر پر یوں داغا کہ جیسے ہی کافر نے ڈھال سے اپنا سر اوپر کیا ،ویسے ہی تیر اس کی پیشانی
پر لگا اور وہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔یہ منظر دیکھ کر کر نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اتنا مسکرائے کہ داڑھیں
مبارک دکھائی دینے لگیں۔( شمائل ترمذی)
غزوۂ بدر میں حضور علیہ الصلاۃ
و السلام اور حضرت ابوبکر
صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک سائبان میں قیام فرمایا ۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رات کو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اونگھ آگئی ۔جب آنکھ مبارک کھلی تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مسکراتے ہوئے باہر تشریف لائے اور یہ آیت تلاوت فرما رہے تھے:سَیُہۡزَمُ
الْجَمْعُ وَ یُوَلُّوۡنَ الدُّبُرَ ﴿۴۵﴾ (سورة القمر،
تفسير ابن كثير)یہ تو کفار
کی شکست پر مسکرانا تھا۔ ایک بار پھر کچھ یوں ہوا کہ حضور علیہ الصلاۃ و السلام کا فرمانِ عالیشان ہے:میں نماز پڑھ رہا تھا اور جبرائیل علیہ السلام میرے پاس سے گزرے، وہ میری طرف دیکھ کر ہنسے تو میں بھی ان کی طرف دیکھ کر مسکرا
دیا۔(راوی عبداللہ بن
ریاب،اسد الغابہ ابن اثیر)
سبحن اللہ!
میرے آقا کریم صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ پاک
ایسی تھی کہ فرشتوں کے سردار بھی آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی فرماتے تھے ۔یوں ہی ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مسکراتے ہوئے باہر تشریف لائے اور فرمایا: ہرگز ایک عسر (مشکل) دو یسروں ( آسانیوں) پر غالب نہیں آسکتی، کیونکہ ارشاد ِباری ہے:فَاِنَّ
مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا ۙ﴿۵﴾اِنَّ
مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا ؕ﴿۶﴾ (سورهٔ انشرح
تفسیر ابن جریر طبری)