گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کےشعبہ روحانی علاج  (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام یوکے مانچسٹر ریجن ایکرنگٹن (Accrington)کابینہ میں دعائے صحت اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں 22 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو بیماریوں پر صبر کرنے اور ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کرنے کی ترغیب دلائی۔اجتماعِ پاک میں مریضوں اور پریشان حالوں کے لئے فی سبیل اللہ تعویذاتِ عطاریہ و اورادِ عطاریہ بھی تقسیم کئے گئے۔ 


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah was conducted in London Kabinah, London Region Luton (UK) in previous days. Kabinah Nigran Islamic sister took the Mashwarah with Division Nigran Islamic sisters.

Kabinah Nigran Islamic sister analysed the Kaarkardagi of the religious activities in Mashwarah and discussed regarding the points of Rabi-ul-Awwal. Moreover, she motivated to take part in telethon and take the test for its Shar’ai precautions.


سری لنکا کے شہر کولمبو میں دعوت اسلامی کے نگران سری لنکا مشاورت محمد انس عطاری نے حاجی محمد اقبال قادری (ڈپٹی میئرکولمبو) سے ان کے آفس میں ملاقات کی۔

نگران سری لنکا مشاورت نے انہیں دعوت اسلامی کے شعبہ جات کا تعارف پیش کیا اور عالمی سطح پر ہونے والے دینی و فلاحی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے ربیع الاول میں چراغاں اور جلوسوں کے حوالے سے گفتگو کی۔ ڈپٹی میئر اقبال قادری نے دعوت اسلامی کی خدمات کو سراہا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

واضح رہے کہ اس سال سری لنکا میں حکومتی سطح پر عیدمیلاد النبیﷺ“کا جشن منایا جائے گا جبکہ 12 ربیع الاول کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔


حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم خوش مزاج ہنس مکھ اور اکثر تبسم فرمایا کرتے تھے۔

کئی واقعات ایسے ہیں جن میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے اُن پرنور رخسار ہائے مبارکہ پر سُہانی مسکراہٹ بِکھری، جنہیں دیکھنے کیلئے عاشقان رسول تڑپا کرتے ہیں۔

حصول برکت کیلئے چند واقعات حاضر خدمت ہیں:

1:حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر سلام عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہِ انور خوشی سے جگمگا رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی مسرور ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا چہرئہ مبارک یوں نور بار ہو جاتا تھا جیسے وہ چاند کا ٹکڑا ہے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے چہرہِ انور ہی سے آپ کی خوشی کا اندازہ لگا لیا کرتے تھے۔

(صحیح البخاري، 3 / 1305، الرقم: 3363(ملخصا)

2:حضرت عبداﷲ بن مغفل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : خیبر کے دن میں نے ایک چربی کا تھیلا پایا تو میں اس سے لپٹ گیا، میں نے کہا کہ آج میں اس میں سے کسی کو کچھ نہ دوں گا پھر میں نے ادھر ادھر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم میری طرف (دیکھ کر) مسکرا رہے تھے۔

(مشکوٰۃ المصابیح، حدیث: 4000)

3:حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کے سامنے روٹی اور کھجور رکھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب آؤ اور کھاؤ ، میں کھجوریں کھانے لگا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کھجور کھا رہے ہو حالانکہ تمہیں آشوب چشم کی شکایت ہے ، میں نے عرض کیا: میں دوسری جانب سے چبا رہا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے۔(سنن ابن ماجہ، حدیث: 3443)

4:سیدنا جریر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌واٰلہ ‌وسلم نے اپنے پاس آنے سے مجھے کبھی نہیں روکا اور آپ نے جب بھی مجھے دیکھا تو مسکرا دیئے۔(مسند احمد، حدیث: 11657)

5:سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہنس پڑے، کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)! کس چیز نے آپ کو ہنسا دیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ لوگوں کو اس حال میں جنت کی طرف لایا جا رہا ہے کہ وہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔

(مسند احمد، حدیث: 5112)

اللہ تعالیٰ ہمیں حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ و الضحیٰ کی زیارت نصیب فرمائے۔ اٰمین

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں

اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام


صاحب خلق عظیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عظیم الشان صفات میں سے ایک جلیل قدر صفت تبسم فرمانا ہے ،نبی متبسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بکثرت تبسم ریزی کی وجہ سے علمائے امت نے ان کا ایک نام المتبسم بھی شمار کیا۔

یاد رہے اس طرح ہنسنا کہ صرف دانت ظاہر ہوں آواز پیدا نہ ہو یہ”تبَسُّم“ کہلاتا ہے۔

(مرآۃ المناجیح ج6، ص281)

تبسم سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے لبریز چند واقعات:۔

1:ایک شخص بغیر بسم اﷲ پڑھے کھانا کھا رہا تھا، جب ایک لقمہ باقی رہ گیا، تو بِسْمِ اللہِ اَوَّلہٗ وَاٰخِرَہٗ کہکر کھا لیا رسولاﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تبسم کیا اور فرمایا کہ ’’شیطان اس کے ساتھ کھا رہا تھا، جب اس نے اﷲ عزوجل کا نام لیا تو جو کچھ اس کے پیٹ میں تھا اُگل دیا۔

(سنن ابی داؤد 3/ 388،ا لحدیث: 3768)

2: ایک مرتبہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک کھال پر آرام فرما تھے تو آپ کو پسینہ آگیا، ام سلیم رضی اللہ عنہا پسینہ کو شیشی میں بھرنے لگیں، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ام سلیم ! یہ کیا کر رہی ہو ؟ بولیں :آپ کے پسینے کو عطر میں ملاؤں گی، یہ سن کر نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکرانے لگے۔(سنن نسائی ص1001، حدیث: 5373 )

واہ اے عطرِ خدا ساز مہکنا تیرا

خوبرو ملتے ہیں کپڑوں میں پسینہ تیرا

(ذوق نعت ص26)

3: حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ بروز قیامت ایک آدمی دربار الٰہی میں لایا جائے گا، حکم ہوگا کہ اس کے صغیرہ گناہ اس پر پیش کئے جائیں کہ تو نے فلاں دن فلاں گناہ کئے ہیں تو وہ اقرار کرے گا ، وہ کبیرہ گناہوں کی باری کا سوچ کر خوفزدہ ہوگا ،اسی اثناء میں حکم ہوگا کہ اس کے ہر گناہ کے بدلے ایک ایک نیکی دی جائے وہ شخص یہ سنتے ہی بول اٹھے گا کہ میرے تو ابھی بہت سے گناہ باقی ہیں جو یہاں نظر نہیں آتے۔ یہ بیان کرتے ہی حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکرا دئیے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہوئے۔

(شمائل ترمذی ،باب ماجاء فی ضحك رسول الله)

4:حضرت عبدﷲ ابن مغفل فرماتے ہیں کہ خیبر کے دن میں نے ایک چربی کا تھیلا پایا تو میں اس سے لپٹ گیا میں نے کہا کہ آج میں اس میں سے کسی کو کچھ نہ دوں گا پھر میں نے اِدھر اُدھر دیکھا تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکرا رہے تھے۔( مرآۃ المناجیح ج5،ص 578)

5:ابو رمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا، آپ نے میرے والد سے پوچھا : یہ تمہارا بیٹا ہے ؟ میرے والد نے کہا : جی رب کعبہ کی قسم ! آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : واقعی ؟ انہوں نے کہا : میں اس کی گواہی دیتا ہوں ،تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکرائے۔

(سنن ابو داؤد ص1139، حدیث: 4495 دار ابن کثیر)

معزز قارئین کرام! ہمیں بھی موقع محل کی مناسبت سے حضور سرور کونین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ادا کو ادا کرتے ہوئے مسکراتے رہنا چاہیے، اللہ پاک ان تبسم ریز ہونٹوں کے صدقے مسلمانوں کو ہمیشہ ہنستا مسکراتا رکھے۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین۔


ہم اگر سیرتِ مصطفے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مطالعہ کریں تو ہزارہا مسائل اور مشکلات کے باوجود ہمیں پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چہرہ انور پر مسکراہٹ اور تبسّم کا دیدار ہوتا ہے۔

چنانچہ حضرت عبدُاللہ بن حارِث رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نےرَسولُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سےزیادہ مسکرانے والاکوئی نہیں دیکھا۔(شمائل ترمذی، ص136)

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں

اُس تبسّم کی عادت پہ لاکھوں سلام

(حدائق بخشش)

لہٰذا جب بھی کسی سے ملیں ، گفتگو کریں اُس وَقت حتَّی الامکان مُسکراتے رہئے۔ اگر خُشک مزاجی یا بے توجُّہی سے ملنے کی خصلت ہے تو مِلنساری اورمُسکرا کر ملنے کی عادت بنانے کیلئے خوب کوشِش کیجئے بلکہ مُسکرانے کی عادت پکّی کرنے کیلئے تاریخ اسلامی سے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مسکرانے کے پانچ واقعات ملاحظہ کیجیے۔

(1) اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عنھا فرماتی ہیں کہ میں ایک دفعہ رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے خَزِیْرہ (ایک عربی کھانا جس میں گوشت کے ٹکڑے پانی میں پکاتے ہیں جب پانی تھوڑا رہ جاتا ہے تو آٹا ملا کر اتار لیتے ہیں) پکا کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس لائی (وہاں حضرتِ سودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنھَا بھی موجود تھیں) ۔میں نے حضرت سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنھَا سے کہا : اسے کھاؤ ! انہوں نے انکار کیا۔ میں نے دوبارہ کہا: اسے کھاؤ ورنہ میں اسے تمہارے چہرے پر مَل دُوں گی۔ انہوں نے پھر انکار کیا تو میں نے اپنا ہاتھ خَزِیْرہ میں ڈالا اور اسے حضرت سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنھا کے چہرے پر مَل دیا۔ حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مسکرانے لگے پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے دستِ اقدس سے حضرتِ سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنھَا کے لئے خَزِیْرہ ڈال کر ان سے فرمایا: تم بھی اسے عائشہ کے منہ پر مَل دو اور پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مسکرانے لگے۔

(مسند ابی یعلی ، ج4 ، حدیث : 4476)

(2)ایک مرتبہ حضرتِ سیِّدُنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دربارِ گوہر بار میں حاضر ہونے کی اِجازت مانگی،اس وقت آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس(اَزواجِ مُطَہّرات میں سے)قریشی عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں جوآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے محوِگفتگو تھیں،زیادہ بخشش کا مطالبہ کر رہی تھیں اوران کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں۔ جب حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اجازت مانگی تو وہ جلدی سے اٹھ کر پردے میں چلی گئیں۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں اندر آنے کی اجازت دی،(جب یہ اندر داخل ہوئے تو) آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تَبسُّم فرما رہے تھے۔یہ عرض گزار ہوئے:اَضْحَکَ اللّٰہُ سِنَّکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ یعنی یَارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! اللہ تعالیٰ آپ کو مسکراتا رکھے (کیا بات ہے؟)۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:مجھے اِن عورتوں پر تعجب ہے جو میرے پاس حاضر تھیں کہ انہوں نے جب تمہاری آواز سنی تو جلدی سے اٹھ کر پردے میں چلی گئیں۔حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ عرض گزار ہوئے کہ یَارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ وہ آپ سے ڈرتیں۔ پھر(حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےان کی جانب مُتَوجّہ ہو کر)کہا: اے اپنی جانوں سے دُشمنی کرنے والیو ! تم مجھ سے ڈرتی ہو لیکن رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نہیں ڈرتیں؟انہوں نے کہا:ہاں کیونکہ آپ(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرح نہیں بلکہ غُصّے والے اور سخت گیر ہیں۔حُضُورِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا:قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے،شیطان تمہیں کسی راستے پرچلتا ہوا دیکھتا ہے تو وہ تمہارے راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے ۔

(صحیح بخاری ، باب صفۃ ابلیس و جنودہ ،حدیث:3294)

(3)حضرت عبدﷲ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ مکی مدنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :میں اس شخص کو اچھی طرح جانتا ہوں کہ جو سب سے آخر میں جہنم سے نکل کر جنت میں داخل ہو گا،وہ شخص اپنے جسم کو گھسیٹتا ہوا جہنم سے باہر نکلے گا تو اللہ تعالٰی اُس سے فرمائے گا : جا ! جنت میں داخل ہو جا۔ وہ جنت میں داخل ہو گا تو اُسے گمان گزرے گا کہ شاید جنت بھری ہوئی ہے۔وہ واپس لوٹ کر عرض گزار ہو گا : اے ربّ ! جنت تو بھری ہوئی ہے۔ اﷲ تعالیٰ اُس سے فرمائے گا : جا ! جنت میں چلا جا۔وہ جنت میں داخل ہو گا تو اُسے دوسری مرتبہ گمان گزرے گا کہ شاید جنت بھری ہوئی ہے، وہ واپس لوٹ کر پھر عرض کرے گا: اے ربّ ! جنت بھری ہوئی ہے۔ چنانچہ ا ﷲ تعالیٰ اُس سے فرمائے گا: جا اور جنت میں داخل ہو جا کیونکہ تیرے لیے جنت میں دنیا کے برابر بلکہ اُس کا دس گنا ہے۔وہ عرض کرے گا: اے اﷲ ! کیا تو مجھ سے تمسخر کرتا ہے یا مجھ سے ہنسی فرماتا ہے حالانکہ تو بادشاہ ہے۔حضرت عبد ﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے دیکھا کہ اِس پر حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہنسے حتی کہ آپ کی ڈاڑھیں مبارک چمک گئیں۔(صحیح بخاری ، باب صفۃ الجنۃ والنار ،حدیث: 6202)

(4)حضرت سَیِّدُنا ابو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہِ اَقْدَس میں حاضر ہوکر عَرْض کی: یارسولَ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! میں ہلاک ہوگیا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرمایا : کس چیز نے تمہیں ہلاکت میں ڈال دِیا؟اس نے عر ض کی:میں رَمَضان میں اپنی عورت سے صُحبت کر بیٹھا۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرمایا: کیا غلام آزاد کرسکتے ہو؟عَرْض کی:نہیں۔فرمایا : کیا لگاتار دو(2)مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو ؟عَرْض کی: نہیں۔فرمایا : کیا ساٹھ(60)مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟عَرْض کی:نہیں۔اتنے میں خدمتِ اَقْدَس میں کھجور لائے گئے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے(اُس شخص سے)فرمایا: اِنہیں خَیْرات کردو۔عَرْض کی:کیا اپنے سے زیادہ کسی محتاج پرخَیْرات کروں ؟حالانکہ مدینے بھر میں کوئی گھر ہمارے برابر محتاج نہیں۔یہ بات سُن کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہنسےیہاں تک کہ دندانِ مُبارک ظاہر ہوئے اورفرمایا :جاؤ یہ کھجوریں اپنے گھروالوں کو کھلادو (سمجھو کہ تمہارا کَفّارہ ادا ہوگیا) (صحیح بخاری ، باب اذا جامع فی رمضان ولم یکن لہ شیء ،حدیث : 1936 )

(5) حضرتِ سیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے کہ میں نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک نَجرانی چادر اَوڑھے ہوئے تھے جس کے کَنارے موٹے اور کُھردرے تھے۔ اچانک ایک بَدوی (یعنی عَرَب شریف کے دیہاتی) نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی چادر مبارک کو پکڑ کراتنے زبردست جھٹکے سے کھینچا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک گردن پر چادر کی کَنار سے خَراش آ گئی ، وہ کہنے لگا : اللہ عَزَّوَجَلَّ کا جو مال آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس ہے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حکم دیجئے کہ اُس میں سے مجھے کچھ مل جائے۔ رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُس کی طرف متوجّہ ہوئے اور مسکرا دیے پھر اُسے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔

(صَحیح بُخاری ، حدیث: 5738)


عاشقان رسول  کے دلوں کو علمِ دین کی طرف راغب کرنے اور ان کے دینی معلومات میں اضافہ کرنے کے لئے امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہر ہفتے ایک رسالے کے مطالعے کی ترغیب دلاتے ہیں اور رسالہ پڑھنےیاسننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔

اس ہفتے امیرِ اہلِ سنت نے عاشقانِ رسول کو رسالہ ” بسم اللہ شریف کی برکتیں “ پڑھنے / سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے /سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازا ہے۔

دعائے عطار

یا ربّ المصطفٰے! جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ ”بسم اللہ شریف کی برکتیں “ پڑھ یا سُن لےاُسے جہاں پڑھنا منع نہ ہو ایسے ہر کام سے پہلے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھنے کی سعادت عنایت فرما اور اُس سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے راضی ہوجااور اُسے بے حساب بخش دے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ رسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے ابھی مفت ڈاؤن لوڈ کیجئے

Download

رسالہ آڈیو میں سننے کے لئے کلک کریں


Audio Book


دعوت اسلامی کی مجلس مدنی قافلہ کے زیر اہتمام 16 جنوری 2021ء کو مدنی مرکز فیضان مدینہ وندر میں مدنی حلقہ ہوا جس میں 12 ماہ کے مدنی قافلے میں سفر کرنے والے عاشقان رسول نے شرکت کی۔

کراچی ریجن 12 ماہ مدنی قافلہ کے ذمہ دار عثمان واجہ عطاری نے شرکا کو دینی کاموں میں بڑھ چڑھ حصہ لینے کا ذہن دیتے ہوئے فرمایا کہ تبلیغ دین میں جیسی بھی آزمائش آئے ہمیں دین کا کام نہیں چھوڑنا اور ہمت نہیں ہارنی، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ان جگہوں کو Explore کرنا ہے جہاں ابھی تک دعوت اسلامی نہیں پہنچی ۔

واضح رہے کہ یہ تربیتی سیشن ان عاشقان رسول کے درمیان ہوا جو گزشتہ 4 ماہ سے بلوچستان کے ایسے پسماندہ علاقوں میں دینی کام کررہے ہیں، جہاں زندگی گزارنے کی سہولیات میسر نہیں مثلاً پانی، موبائل کے نیٹ ورک پرابلم اور کھانے خریدنے کے لئے کئی کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔(رپورٹ: محمد حارث عطاری، شعبہ مدنی قافلہ)


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے  سلاؤ لندن (Slough London)کابینہ کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈویژن ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور دینی کاموں کو بہتر بنانے کے لئےمزید کوشش کرنے کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامى کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں  یوکے ایسٹ برمنگھم (East Birmingham) کابینہ میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا ماہانہ مدنی مشورہ ہوا جس میں کم وبیش 20 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ڈویژن نگران اسلامی بہن نے ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور کارکردگی بہتر بنانے اور دینی کام کو بہتر بنانے کی ترغیب دلائی۔ قراٰنِ پاک کو تجوید کے ساتھ پڑھنے اور پڑھانے کے فضائل پر ترغیبی بیان کیا گیا۔ 8 اسلامی بہنوں نے مدنی قاعدہ کورس کے لئے اپنے نام بھی پیش کئے۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام پچھلے دنوں مدنی ریجن،عرب شریف ملک نگران  اور زون نگران اسلامی بہنوں کا ”کابینہ عطاری“ میں مدنی مشورہ ہواجس میں کابینہ نگران کے ساتھ کابینہ سطح کی شعبہ ذمہ دار اسلامی بہنوں نے بھی شرکت کی۔

زون نگران اور ملک نگران اسلامی بہن نے رسالہ کارکردگی بڑھانے، گھر درس کی تعداد بڑھانے کی ترغیب دلوائی ۔ اپنے علاقہ میں نئے اجتماع شروع کرنے کا ہدف لیا گیا۔


رکن مجلس فیضان آن لائن اکیڈمی غلام الیاس عطاری مدنی، نعیم بابر عطاری مدنی اور ڈاکٹر مطیع اللہ نےلاہورریجن کی برانچ میں 10جنوری2021ء بروز اتوار باہمی مشاورت کی جس میں فیضان آن لائن اکیڈمی کے کورسز میں بہتری اور جدت لانے کیلئے کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔( رپورٹ: محمد فیضان عطاری مجلس فیضان آن لائن اکیڈمی آفس ذمہ دار)