دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ  کے رکن و مبلغ دعوت اسلامی حاجی زم زم عطاری 10 ستمبر 1965ء کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے ۔ مرحوم کے والد کے بچپن میں ہی انتقال کرگئے تھے ،آپ کی پرورش آپ کی والدہ ماجدہ نے کی۔ رکن شوریٰ کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں وہ بیٹیوں کے فرض سے اپنی حیات میں ہی فارغ ہوگئے تھے ۔ مرحوم رکن شوریٰ اپنی اولاد سے بہت پیار کرتے تھے اسی وجہ سے جب بھی آپ کی بیٹیاں گھر آتیں تو تمام تر مصروفیات سے وقت نکال کر ان سے ملنے گھر ضرور تشریف لاتے۔

مرحوم20 سال کی عمر میں دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوئے اور امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ مرحوم کو زم زم کا نام امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عطا کیا تھا جبکہ ان کا اصل نام جاوید تھا اور آپ گورنمنٹ اسکول میں ٹیچر تھے۔ 1989ء میں ہیرآباد حیدرآباد میں مدنی کاموں کا آغاز فرمایا اور طویل عرصے تک علاقائی نگران کے طور پر دعوت اسلامی کےلئےمدنی کام کیا ۔ جب حیدرآباد میں چار ذمہ داران برائے کارکردگی بنائے گئے تو ان میں آپ بھی شامل تھے۔ آپ مدنی انعامات کی ترغیب اور تربیت کیلئے مختلف علاقوں و شہروں کا سفر کرتے ۔ تنظیمی ذمہ داریوں میں مدنی انعامات، مجلس تقسیم رسائل، مجلس خصوصی اسلامی بھائی، مجلس مکتوبات و تعویذات، مجلس معاونت برائے اسلامی بہنیں، رکن مجلس بیرون ملک، مدنی بہاروں کی ذمہ داری آپ کے سپرد تھی جبکہ آپ مجلس المدینۃ العلمیہ کےرکن ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں تحریری کام بھی کیا کرتے تھے۔

جب پاکستان انتظامی کابینہ بنی تو ان کے رکن مقرر ہوئے اور ان کے مدنی کاموں میں دلچسپی دیکھتے ہوئے 30 اکتوبر 2004ء بمطابق 15 رمضان المبارک 1425ھ کو دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس کے شوریٰ کے رکن مقرر ہوئے۔ آپ نے مرکزی مجلس کی طرف سے دی گئی مختلف ذمہ داریوں کو بحسن خوبی انجام دیا۔ مدنی انعامات کو عام کرنے میں آپ کا نمایاں کردار تھا اسی نسبت سے امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنے آپ کو تاجدار مدنی انعامات کا لقب عطا فرمایا۔

آپ کی طبیعت میں عاجزی اور نرمی اتنی تھی کہ خلاف مزاج کام ہوجانے پر بھی غصہ نہیں کرتے تھے بلکہ شفقت سے سمجھایا کرتے تھے۔ مرحوم اپنی والدہ ماجدہ سے بےانتہا محبت کرتے تھے اور ڈیڑھ ماہ کیلئے حج پر جانے سے قبل والدہ محترمہ کے قدم کا 50 سے 60 بار بوسہ لیا۔ امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو جب رکن شوریٰ کے اس انداز کا پتہ چلا توآپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے انتہائی خوشی اور محبت کا اظہار کیا۔بیٹوں کو نماز کیلئے ساتھ لے کر جاتے اور آپ نے اپنے تینوں بیٹوں کو وقف مدینہ کردیا تھا یعنی دعوت اسلامی کے مدنی کاموں کیلئے عمر بھر کیلئے وقف کردیا تھا۔

حاجی زم زم عطاری معدے کے مرض میں مبتلا ہو کر طویل علالت کے بعد 21 ذوالقعدۃ الحرام 1433ھ بمطابق 8 اکتوبر 2012ء پیر اور منگل کی درمیانی شب کراچی میں انتقال فرما گئے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کی نماز جنازہ پیر طریقت امیر اہل سنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی امامت میں فیضان مدینہ میں ادا کی گئی جبکہ آپ کی تدفین مرحوم نگران شوریٰ حاجی محمد مشتاق عطاری اور مفتی دعوت اسلامی محمد فاروق عطاری رحمۃ اللہ علیہم کے پہلو میں صحرائے مدینہ ٹول پلازہ میں ہوئی۔